Afaq Chaudhry
Chief Minister (5k+ posts)
خالد احمد
مصری جمہوریہ کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی مصر کے نومنتخب صدر عزّت مآب جناب محمد مورسی عیسیٰ الآیت نے اخوان المسلمون میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا!اور اپنی سیاسی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کی سربراہی سے بھی الگ ہو گئے! اُنہوں نے منتخب صدر کی حیثیت سے اعلان کیا کہ اب وہ پوری مصری قوم کے صدر اور اُس کی شہری آزادیوں کے محافظ ہیں! مگر، پاکستان میں بھائی منور حسن ہاشمی نے بھائی محمد مورسی کے برسراقتدار آنے پر جشن منانے کا اعلان کر دیا! روزے بھائی محمد مورسی نے رکھے! اور عید بھائی منور حسن ہاشمی منانے بیٹھ گئے!
عزّت مآب جناب آصف علی زرداری پاکستان کے صدر منتخب کیے گئے، تو، ہمیں اُن سے بھی کچھ ایسی ہی توقع تھی! مگر وہ، جو ،کہتے ہیں:رموزِ مملکتِ خویش خسرواں دانند،تو، ویسے ہی نہیں کہتے! 18 کروڑ پاکستانیوں میں سے کوئی ایک فرد بھی نہیں جانتا کہ جنابِ آصف علی زرداری نے کیا سوچ کر پاکستان پیپلز پارٹی کی شریک سربراہی سے الگ ہوجانے کا اعلان کیوں نہیں کیا؟ ایک بے خبر آدمی ہونے کے ناتے، ہم ،تو، اس باب میں بھی کچھ نہیں جانتے! ہم ،تو، بس یہ جانتے ہیں کہ صدر اور وزیر اعظم اس دھرتی پر بسنے والے ایک ایک فردکے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے اِن عہدوں تک پہنچائے جاتے ہیں! اور وہ تمام معاملات پر،اپنی سیاسی وابستگیوں سے بلند تر ہوکر فیصلے لیتے ہیں ! مگر، کیا کیجیے؟ ہم کچھ اور گنگناتے رہ جاتے ہیں! اورہمارے طنبورے کچھ اور سناتے رہ جاتے ہیں!
مصری الیکشن کمیشن کے سربراہ جنابِ فاروق سلطان نے فرمایا:مصری صدر کے لیے منعقدہ انتخابات مورخہ 16-17جون 2012 میں جنابِ محمد مورسی عیسیٰ الآیت فاتح رہے ہیں،تو، ہر طرف نعرے گونجنے اور پٹاخے چلنے لگے !ویران گلیاں یک دم آباد ہو گئیں! اور کاریں ہارن بجاتی سڑکوں پر نکل آئیں! یہ خوشی منانے والوں میں اُن کے حامی اور مخالف سب شامل تھے!کیونکہ تمام لفڑے ووٹ ڈالنے تک بجا جانے جاتے ہیں! اور پھر صرف انتخابی نتائج مانے جاتے ہیں!
جناب محمد مورسی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس امر پر خصوصی طور پر زور دیا کہ وہ مصری جمہوریت کے دفاع کے لیے میدان میں اُترے ہیں!اور وہ مصر میں جمہوریت کے ارتقاز کے لیے یہ انتخاب جیتنا چاہتے ہیں! اُنہوں نے خاص طور پر مصری مسیحی اقلیت کے حقوق کے تحفظ کی بار بار یقین دہانی کرائی! اور اُن کی ’فتح‘ پر مبارک بادکا سب سے پہلا پیغام اسی اقلیت کے نمائندوں کی طرف سے آیا!یہ باتیں ہمارے راہ نماﺅں اور خاص طور پر جماعت اسلامی کے راہ نماﺅں کے لیے بھی قابلِ تقلید ہیں! بشرطیکہ، وہ دھرنے دینے اور ریلیاں نکالنے کے سوا بھی کچھ اور کرلینے کے اہل ہوں! جنابِ محمد حسین محنتی جماعت کے ایک ایسے راہ نما ہیں، جنہیں اہلِ کراچی کے ساتھ ساتھ اہلِ پاکستان بہت عزّت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں! مگر، وہ بھی تقریر کرتے وقت بھول جاتے ہیں کہ اُن کے سننے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں! جنہیں جماعت اسلامی کے ساتھ کوئی علاقہ نہیں!مگر ، وہ اُن کی بات پوری توجہ سے سنتے ہیں!
ایک اطلاع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے راہ نما پیر سائیں سید یوسف رضا گیلانی کے لیے ایوانِ صدر میں 4کمروں پر مشتمل ایک ’سواِٹ‘مخصو ص کر دیا گیا ہے! اور اب اُنہیں اسلام آباد میں اپنے قیام و طعام کے لیے فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی! لیکن اُن کے صاحبزادے جنابِ عبدالقادر گیلانی اُن کی نااہلی کی بنا پر خالی ہونے والی نشست پرُ کرنے کے لیے ملتان پہنچے، تو، وہ اپنے تحفظ کے لیے بہت پریشان نظر آئے! حالانکہ اُن کی حفاظت کے لیے پریشان ہونا ،تو، وزیر اعظم کے لیے امورِ داخلہ کے سینئر مشیر جنابِ رحمن ملک کا کام تھا! ہمیں یقین ہے کہ اہلِ ملتان نااہلی کی بنا پر خالی ہونے والی نشست پر اُن سے زیادہ نااہل شخصیت بٹھاکرہنستے مسکراتے گھروں کی سمت لوٹ جائیں گے! ایک اخباری اطلاع کے مطابق جنابِ عبدالقادر گیلانی اپنی آبائی نشست پر منعقد ہونے والا انتخاب بہرطور جیت جائیں گے! اور یوں پاکستان میں ’پی پی جمہوریت‘ کی جڑیں اور مضبوط ہو جائیں گی!
دُنیا کدھر جا رہی ہے؟ اور ہم کدھر بھاگے چلے جا رہے ہیں؟ مصر ایک عجیب انقلاب سے گزر کر آ رہا ہے! جنابِ محمد مورسی کے صدر منتخب ہونے پر امریکا اور اسرائیل نے بھی مبارک باد کے پیغامات روانہ کیے ہیں! امریکا توقع رکھتا ہے کہ مصر اور امریکا کے تعلقات میں ’نئی گرم جوشی‘ جنم لے سکے گی! جبکہ اسرائیل نے توقع ظاہر کی ہے کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان ’مکالمہ‘ جاری رہے گا! ہم بھی توقع رکھتے ہیں کہ مصر میں آنے والی تبدیلی سے ہم بھی کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں گے! اور خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریکِ انصاف کے قائدین مصر میں نئے صدر کے اقدامات کا گہرا مطالعہ کرکے اپنے لیے ایک بہتر لائحہ عمل تیار کر سکیں گے!اگر کوئی یہ سمجھے کہ ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے راہ نماﺅں کے اسمائے گرامی حذف کرکے کوئی زیادتی کی ہے، تو وہ جان لیں کہ یہ دونوں جماعتیں ابھی تک 1969میں خیمہ لگائے بیٹھی ہیں! اور ان کے اندر کسی نوع کی بھی تبدیلی آنا سرے سے ممکن ہی نہیں!
عزّت مآب جناب آصف علی زرداری پاکستان کے صدر منتخب کیے گئے، تو، ہمیں اُن سے بھی کچھ ایسی ہی توقع تھی! مگر وہ، جو ،کہتے ہیں:رموزِ مملکتِ خویش خسرواں دانند،تو، ویسے ہی نہیں کہتے! 18 کروڑ پاکستانیوں میں سے کوئی ایک فرد بھی نہیں جانتا کہ جنابِ آصف علی زرداری نے کیا سوچ کر پاکستان پیپلز پارٹی کی شریک سربراہی سے الگ ہوجانے کا اعلان کیوں نہیں کیا؟ ایک بے خبر آدمی ہونے کے ناتے، ہم ،تو، اس باب میں بھی کچھ نہیں جانتے! ہم ،تو، بس یہ جانتے ہیں کہ صدر اور وزیر اعظم اس دھرتی پر بسنے والے ایک ایک فردکے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے اِن عہدوں تک پہنچائے جاتے ہیں! اور وہ تمام معاملات پر،اپنی سیاسی وابستگیوں سے بلند تر ہوکر فیصلے لیتے ہیں ! مگر، کیا کیجیے؟ ہم کچھ اور گنگناتے رہ جاتے ہیں! اورہمارے طنبورے کچھ اور سناتے رہ جاتے ہیں!
مصری الیکشن کمیشن کے سربراہ جنابِ فاروق سلطان نے فرمایا:مصری صدر کے لیے منعقدہ انتخابات مورخہ 16-17جون 2012 میں جنابِ محمد مورسی عیسیٰ الآیت فاتح رہے ہیں،تو، ہر طرف نعرے گونجنے اور پٹاخے چلنے لگے !ویران گلیاں یک دم آباد ہو گئیں! اور کاریں ہارن بجاتی سڑکوں پر نکل آئیں! یہ خوشی منانے والوں میں اُن کے حامی اور مخالف سب شامل تھے!کیونکہ تمام لفڑے ووٹ ڈالنے تک بجا جانے جاتے ہیں! اور پھر صرف انتخابی نتائج مانے جاتے ہیں!
جناب محمد مورسی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس امر پر خصوصی طور پر زور دیا کہ وہ مصری جمہوریت کے دفاع کے لیے میدان میں اُترے ہیں!اور وہ مصر میں جمہوریت کے ارتقاز کے لیے یہ انتخاب جیتنا چاہتے ہیں! اُنہوں نے خاص طور پر مصری مسیحی اقلیت کے حقوق کے تحفظ کی بار بار یقین دہانی کرائی! اور اُن کی ’فتح‘ پر مبارک بادکا سب سے پہلا پیغام اسی اقلیت کے نمائندوں کی طرف سے آیا!یہ باتیں ہمارے راہ نماﺅں اور خاص طور پر جماعت اسلامی کے راہ نماﺅں کے لیے بھی قابلِ تقلید ہیں! بشرطیکہ، وہ دھرنے دینے اور ریلیاں نکالنے کے سوا بھی کچھ اور کرلینے کے اہل ہوں! جنابِ محمد حسین محنتی جماعت کے ایک ایسے راہ نما ہیں، جنہیں اہلِ کراچی کے ساتھ ساتھ اہلِ پاکستان بہت عزّت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں! مگر، وہ بھی تقریر کرتے وقت بھول جاتے ہیں کہ اُن کے سننے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں! جنہیں جماعت اسلامی کے ساتھ کوئی علاقہ نہیں!مگر ، وہ اُن کی بات پوری توجہ سے سنتے ہیں!
ایک اطلاع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے راہ نما پیر سائیں سید یوسف رضا گیلانی کے لیے ایوانِ صدر میں 4کمروں پر مشتمل ایک ’سواِٹ‘مخصو ص کر دیا گیا ہے! اور اب اُنہیں اسلام آباد میں اپنے قیام و طعام کے لیے فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی! لیکن اُن کے صاحبزادے جنابِ عبدالقادر گیلانی اُن کی نااہلی کی بنا پر خالی ہونے والی نشست پرُ کرنے کے لیے ملتان پہنچے، تو، وہ اپنے تحفظ کے لیے بہت پریشان نظر آئے! حالانکہ اُن کی حفاظت کے لیے پریشان ہونا ،تو، وزیر اعظم کے لیے امورِ داخلہ کے سینئر مشیر جنابِ رحمن ملک کا کام تھا! ہمیں یقین ہے کہ اہلِ ملتان نااہلی کی بنا پر خالی ہونے والی نشست پر اُن سے زیادہ نااہل شخصیت بٹھاکرہنستے مسکراتے گھروں کی سمت لوٹ جائیں گے! ایک اخباری اطلاع کے مطابق جنابِ عبدالقادر گیلانی اپنی آبائی نشست پر منعقد ہونے والا انتخاب بہرطور جیت جائیں گے! اور یوں پاکستان میں ’پی پی جمہوریت‘ کی جڑیں اور مضبوط ہو جائیں گی!
دُنیا کدھر جا رہی ہے؟ اور ہم کدھر بھاگے چلے جا رہے ہیں؟ مصر ایک عجیب انقلاب سے گزر کر آ رہا ہے! جنابِ محمد مورسی کے صدر منتخب ہونے پر امریکا اور اسرائیل نے بھی مبارک باد کے پیغامات روانہ کیے ہیں! امریکا توقع رکھتا ہے کہ مصر اور امریکا کے تعلقات میں ’نئی گرم جوشی‘ جنم لے سکے گی! جبکہ اسرائیل نے توقع ظاہر کی ہے کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان ’مکالمہ‘ جاری رہے گا! ہم بھی توقع رکھتے ہیں کہ مصر میں آنے والی تبدیلی سے ہم بھی کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں گے! اور خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریکِ انصاف کے قائدین مصر میں نئے صدر کے اقدامات کا گہرا مطالعہ کرکے اپنے لیے ایک بہتر لائحہ عمل تیار کر سکیں گے!اگر کوئی یہ سمجھے کہ ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے راہ نماﺅں کے اسمائے گرامی حذف کرکے کوئی زیادتی کی ہے، تو وہ جان لیں کہ یہ دونوں جماعتیں ابھی تک 1969میں خیمہ لگائے بیٹھی ہیں! اور ان کے اندر کسی نوع کی بھی تبدیلی آنا سرے سے ممکن ہی نہیں!