
بیوٹی پارلر کی رخسانہ نامی مالکن نے لڑکیوں کی سکن پالش کرتے ہوئے نازیبا تصاویر بنا لیں: ذرائع
حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے پیکا ایکٹ 2016ء کی بہت سی سیکشنز اور شقیں تبدیل کرتے ہوئے مختلف جرائم کی سزائوں میں اضافہ تجویز کرتے ہوئے ترامیم کے مسودہ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ دوسری طرف صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے میں پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مقدمہ درج کرنے کی وجہ بیوٹی پارلر کی مالک خاتون کی طرف سے اپنی خواتین کسٹمرز کی نازیبا تصویریں شیئر کرنا بتایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے علاقے نواب ٹائون میں واقع ایک بیوٹی پارلر کی مالکن کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 2 خواتین کسٹمرز کی نازیبا تصویریں بنانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ خاتون کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اریبہ شفیق نامی بیوٹی پارلر میں دونوں لڑکیاں سکن پالش کروانے کے لیے گئی تھیں۔
اریبہ شفیق بیوٹی پارلر کی رخسانہ نامی مالکن نے لڑکیوں کی سکن پالش کرتے ہوئے نازیبا تصاویر بنا لیں، ایف آئی آر کے بعد رخسانہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بیوٹی پارلر کی مالکن کے موبائل فون سے بہت سی خواتین کسٹمرز کی نیم برہنہ تصاویر بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں ملزمہ رخسانہ نے مختلف وٹس ایپ گروپوں میں بھی شیئر کیا ہوا تھا۔
ملزمہ کے فون سے خواتین کی نازیبا تصاویر برآمد ہونے اور واقعہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد سائبر کرائم یونٹ لاہور کی طرف سے تھانہ نواب ٹائون میں مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر ملزمہ کے خلاف مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تاہم بعد میں پولیس نے مذکورہ دفعات حذف کر کے ملزمہ کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت انویسٹی گیشن کی کارروائی یکسو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14beauutipakrllelr.png