پی ٹی آئ میڈیا ٹیم کی چوری پکڑی گئی

saadmahhmood83

Minister (2k+ posts)
اشتہاری کمپنی کو پراڈکٹ اشتہار بنوانے والا ہی دیتا ہے ، اسکا یہ معنی بھی تو لیا جا سکتا ہے کہ اشتہاری کمپنی کو دکھانے لائق کوئی چیز ملی ہی نہیں تو خانہ پری کیلئے کچھ بھی لگا دیا
تحریک انصاف کی ایڈ مل سکتی ہے جس میں یہ اسپتال دیکھایا گیا ہے
 

grand

Councller (250+ posts)
You and your entire noora gang can destroy the entire country, ruin 220 million people's future, kill and maim millions, but your feelings get hurt due to some words. So why did you ignore the following haram khor?

Do you agree that Allah ki laanat on anyone who gets paid from Pakistani treasury to post propaganda? A simple yes or no would do.


You are the best bro "tun key rakho is harami ko"
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
You and your entire noora gang can destroy the entire country, ruin 220 million people's future, kill and maim millions, but your feelings get hurt due to some words. So why did you ignore the following haram khor?

Do you agree that Allah ki laanat on anyone who gets paid from Pakistani treasury to post propaganda? A simple yes or no would do.

تمہاری وہ جگہ پھٹ جائے گی بس کردو گالیاں
 

SaRashid

Minister (2k+ posts)
پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے نے تحریک انصاف اور عمران خان کے ڈھول کا پول کھول دیا ہے، جب عدالت کے مطابق تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ یعنی بی آر ٹی کا ٹھیکہ خیبر پختنوخوا کے باہر ایک دوسرے صوبے میں موجود اس کمپنی کو دیا جو پہلے سے بلیک لسٹڈ تھی۔ یعنی عمران خان کے چوروں نے نہ صرف چوروں کو ٹھیکہ دیا بلکہ پشاور میٹرو کا سریا بھی تحریک انصاف کو زکوٰۃ خیرات دینے والے ایک سینیٹر کی فیکٹری سے حاصل کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی کا یہ سینیٹر 2 نمبری اور حرام خوری سے جو مال حرام بنائے وہ عمران خان جیسے بے روزگار اور یتیم مسکین شخص کا کچن چلانے کے لیے خیرات بھی کرے۔ ایک تیر سے 2 شکار۔

تحریک انصاف کی کرپشن کہانی منظر عام پر اس لیے نہیں آپاتی کیوں کہ ان کے لیڈر عمران نیازی نے وردی اور کالے کوٹ کی پوجا پاٹ ویسے ہی شروع کر رکھی ہے، جس طرح انہوں نے مزاروں میں نئے خدا ڈھونڈ لیے ہیں۔

تاہم پشاور میٹرو کی کرپشن کہانی پر تحریک انصاف کے سابق رہنماؤں نے بھی لب کشائی کی تھی، مگر ان کی فریاد کو نظر انداز کیا گیا۔

پشاور میٹرو، عمران خان کی نااہلی اور افتاد طبع کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نئے پاکستان کا وعدہ کر کے لوگوں کو بے وقوف بنانے والے عمران خان پشاور اور خیبر پختونخوا کے امتحان میں فیل ہو گئے ہیں۔ نہ ہی ایک یونیورسٹی بنا پائے اور نہ ہی ایک ہسپتال۔ بلکہ دوسرے منصوبوں کا پیسہ بھی ایک ایسے پشاور میٹرو میں لگا دیا جو نہ صرف یہ کہ آج ایک کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے بلکہ عمران خان کی ٹیم کی ناتجربہ کاری اور نااہلی چیخ چیخ کر دنیا کو دکھا رہا ہے۔

پاکستانی عوام سے درخواست ہے کہ 25 جولائی 2018 کو عمران خان کی نااہلی اور کرپشن کہانی یاد رکھیں اور کالا جادو اور قادیانیت کی حمایت کرنے والے تحریک انصاف کے امیدواروں کو بدترین شکست سے دوچار کریں۔ یہ لوگ جھوٹ کی پیداوار اور فریب کے رشتہ دار ہیں۔
Ex-PTI member calls BRT ‘mega corruption project’

By Our Correspondent

Published: November 9, 2017

Ziaullah Afridi claims blacklisted contractor, criticised by Imran, hired for mass transit project. PHOTO: FILE
PESHAWAR: Weeks after an opposition party went to court claiming that the Bus Rapid Transit project in Peshawar was illegal, another voice has joined the chorus.

This time it is disgruntled former Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) and provincial cabinet member Ziaullah Afridi who has levelled allegations of graft in the Bus Rapid Transit (BRT) project calling it a ‘mega corruption project’ in the provincial capital.

Afridi, who had joined the Pakistan Peoples Party (PPP) in August, claimed that a firm which had been blacklisted on corruption charges and had later opted for a plea bargain with the National Accountability Bureau (NAB), had been awarded the contract for BRT.

Addressing a news conference at Peshawar Press Club on Wednesday, Afridi told reporters that PTI Chairman Imran Khan, who once criticised the Lahore and Islamabad metro bus projects, was himself spending billions in the provincial capital on a similar project.

He added that Imran had levelled accusations of corruption in both the bus projects but had opted to award the contract for BRT to the very firm he had criticised in the past.

Afridi asked how could a 450-buss project be launched for a city which is smaller than Lahore since the latter only has 80 busses were ferrying passengers between their destinations.

The former PTI MPA claimed that he would unmask the corruption of Imran and Khyber-Pakhtunkhwa Chief Minister Parvez Khattak.
He added that the provincial government had spent an incredulous Rs680million on green belts which were ultimately demolished to make way for the BRT project.

Furthermore, he called into question the loan taken to build for BRT project, noting that it would have an adverse impact on the finance of the province.

“We do not call it a mega project but mega corruption,” Afridi told reporters as he challenged Khattak to an open dialogue on the project.
PPP leader Bahramand Tangi alleged that the K-P government had looted a large amount of money in different sectors including Bank of Khyber, education, forests at tourism adding that soon they will issue a whitepaper on K-P government’s corruption.

Published in The Express Tribune, November 9th, 2017.

https://tribune.com.pk/story/1553484/1-ex-pti-member-calls-brt-mega-corruption-project/

1.jpg
 

baba dina

Councller (250+ posts)
Copied..


سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ پراجیکٹ میں کرپشن یا لوٹ مار ہوئی۔ پشاور ہائیکورٹ نے یہ پراجیکٹ نیب کو ریفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مندرجہ ذیل پوائنٹس کے جوابات تلاش کئے جائیں:

۱۔ پراجیکٹ کی لاگت انچاس ارب سے بڑھ کر چونسٹھ ارب کیوں ہوگئی؟
۲۔ منصوبہ وقت پر مکمل کیوں نہ ہوسکا اور اس میں تاخیر کیوں ہوئی؟

اس میں پٹواریوں نے ایک تیسرا پوائنٹ بھی شامل کرلیا، جو کہ ہائیکورٹ کے احکامات میں شامل نہیں تھا لیکن آپ حضرات کی تسلی کیلئے فرض کر لیتے ہیں کہ عدالت کا تیسرا پوائنٹ یہ تھا کہ

۳۔ پشاور میٹرو منصوبہ ایک بلیک لسٹ کانٹریکٹر کو کیوں دیا گیا؟

سب سے پہلے تو آخری پوائنٹ کا جواب لے لیں:

پشاور میٹرو پراجیکٹ مقبول کیلسنز نامی فرم کو دیا گیا۔ یہ پراجیکٹ ایوارڈ کرنے کا فیصلہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی ٹیکنیکل ٹیم نے تمام فرمز کی پروپوزلز اور ان کے سابقہ تجربے کو دیکھتے ہوئے کیا۔ اس میں پرویز خٹک حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ دوسری بات یہ کہ مقبول کیلسنز وہی فرم ہے جسے پنجاب حکومت نے اورنج ٹرین کا چوبرجی سے علی ٹاؤن فیز کی تعمیر کا اٹھارہ ارب روپے کا کانٹریکٹ دیا تھا۔
پنجاب حکومت کا مقبول کیلسنز کے ساتھ پیمنٹ کا جھگڑا ہوا تو شہبازشریف نے اس فرم کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔ جس پر مقبول کیلسنز نے لاہور ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کردیا جس پر ۱۸ فروری ۲۰۱۷ کو ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے مقبول کیلسنز کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی سرزنش کی۔ سکرین شاٹ لگا دیا ہے، خود تسلی کرلیں۔

اب آجائیں پہلے دو پوائنٹس پر۔ میں چاہتا ہوں کہ نیب خود اس معاملے کی تحقیق کرے اور وجوہات تلاش کرے، اور مجھے یقین ہے کہ وہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوں گی کیونکہ حقائق یہی ہیں:

پشاور میٹرو پراجیکٹ پاکستان کی تاریخ کا شفاف ترین پراجیکٹ ہے جس کے ٹینڈرنگ پراسیس پر دسمبر ۲۰۱۷ میں پشاور ہائیکورٹ اپنے فیصلے میں اطمینان کا اظہار کرچکی۔

یہ پراجیکٹ انٹرنیشنل بڈنگ کے نتیجے میں ایوارڈ کیا گیا اور سارا پراسیس منصوبے کے فنانسر یعنی ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی زیرنگرانی تکمیل پایا۔ ظاہر سی بات ہے، جو بین الاقوامی ادارہ سینکڑوں ملین ڈالرز فنانس کرتا ہے، وہ منصوبے کی شفافیت کو بھی یقینی بناتا ہے،

اس منصوبے کے سکوپ میں تین بار تبدیلیاں ہوئیں، اور ہر بار یہ تبدیلیاں ایشین ڈویلپمنٹ بنک، یعنی فنانسر کی ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارشات پر کی گئیں۔ سکوپ میں یہ تبدیلیاں منصوبے کی افادیت میں اضافہ کرنے کیلئے کی گئیں۔ اگر آپ اس پراجیکٹ کے چیدہ چیدہ فیچرز دیکھیں تو لاہور، ملتان اور پنڈی میٹرو مل کر بھی اس ایک پراجیکٹ کا مقابلہ نہیں کرسکتے، چند ایک مثالیں درج ذیل ہیں:

1۔ منصوبے میں پارک اینڈ رائیڈ کی سٹیجنگ سہولت شامل کی گئی۔ یعنی آپ اپنی گاڑی، موٹرسائکل، حتی کہ سائکل پر سوار ہو کر نزدیکی بس سٹاپ پر پہنچیں، وہاں آپ کو علیحدہ سے پارکنگ کی سہولت دستیاب ہوگی جہاں آپ اپنی کنوینس پارک کریں، میٹرو پر سوار ہو کر اپنا کام مکمل کرکے واپس آئیں، اپنی کنوینس پارکنگ سے نکالیں اور اطمینان سے گھر چلے جائیں۔ لاہور میٹرو جب بنی تو اس کے سٹاپ تک پہنچنے کیلئے لوگوں کو رکشہ لے کر جانا پڑتا تھا، کیونکہ پارکنگ کی سہولت کسی ایک سٹاپ پر بھی دستیاب نہیں تھی۔

2۔ منصوبے میں کئی جگہ چھ منزلہ پارکنگ پلازے شامل ہیں جو آپ کو کسی بھی دوسرے پراجیکٹ میں نہیں ملیں گے۔

3۔ پشاور میٹرو کے ساتھ منسلک فیڈر سسٹم بھی بنایا جائے گا جس میں ۱۵۰ سے زائد بس شیلٹرز شامل ہیں جو اس فیڈر سسٹم کے ساتھ منسلک ہوں گے۔

4۔ ایمبولینس، فائربریگیڈ اور ایمرجینسی کیلئے علیحدہ لین شامل ہے، جو کہ پنجاب کے تینوں میٹرو پارجیکٹس میں نہیں ملے گی۔

5۔ سائکل اور موٹرسائکل کیلئے چھوٹے سائز کا علیحدہ ٹریک شامل ہے۔

6۔ موٹرسائکل شئیرنگ سسٹم بھی اس منصوبے کا حصہ ہے جو پشاور یونیورسٹی کی درخواست پر شامل کیا گیا۔

7۔ پورے ٹریک میں ۲۰ سے زائد اعلی کوالٹی کے باتھ رومز بھی بنائے جائیں گے، باتھ روم کی اہمیت کا اندازہ اب پٹواریوں سے زیادہ کس کو ہوگا کیونکہ ان کا لیڈر پچھلے ایک ہفتے سے اڈیالہ جیل میں لیٹرین کے مسائل کا شکار ہے۔

8۔ اکسٹھ کنال سے زائد کمرشل ڈویلپمنٹ ہوگی جس میں چھوٹے سائز کی دکانیں بنیں گے، کاروبار کو ترقی ملے گی اور مسافر حضرات کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

9۔ منصوبے میں ۳۰۰ سے زائد بسوں کا ڈپو شامل ہے جو کہ پاکستان کے کسی بھی دوسرے پراجیکٹ میں نہیں ملے گا۔

جب ایسے بین الاقوامی معیار کے فیچرز شامل کئے جائیں تو منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہونا قدرتی امر ہے، اس کے ساتھ ساتھ سکوپ میں اضافے کی وجہ سے تکمیل میں تاخیر ہونا بھی ایک نیچرل بات ہے۔

ایک بات یقینی ہے کہ پشاور میٹرو کا نہ تو ریکارڈ جلے گا، اور نہ ہی منصوبے کے ریکارڈ کیپر کو گولی مار کر قتل کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ تحریک انصاف کی حکومت کا ہے، پٹواریوں کا نہیں۔

نیب کو تحقیق کرنے دیں، ہم ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انشا اللہ وہ خود تصدیق کریں گے کہ یہ پراجیکٹ ہر لحاظ سے صاف ہے، شفاف ہے۔​
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
This is the example of worst management actually .

لیکن بات یہ نہی کہ پراجیکٹ کسی خاص حکومت کا ہو
پراجیکٹ تو عوام کے ہوتے ہیں اور عوام کے لئے ہوتے ہیں
ترقی یافتہ ملکوں میں ایسے پراجیکٹ بلدیاتی ادارے پورے کرتے ہیں ، وزیر علی یا وزیر اعظم نہی کرتے
یہ صرف ہمارے ہاں ہے کہ وزیر اعلی میٹرو بنواتا ہے ، اور وزیر اعظم موٹر وے بنوا کر ڈینگیں مارتا ہے
 

mubarik Shah

Chief Minister (5k+ posts)
SaRashid

Kabhee tau such bola karo Aaj Tau Juma hai Kiyoon Allah Kay Azaab maang rahay ho.

Kbahee Mafian mangtay ho kabhi jhoot par jhoot...
 

Birdie101

Senator (1k+ posts)
Yawn.If Khattak did corruption then put him in prison.We won't defend him like you do to your supreme leader.
 

SaRashid

Minister (2k+ posts)
Copied..


سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ پراجیکٹ میں کرپشن یا لوٹ مار ہوئی۔ پشاور ہائیکورٹ نے یہ پراجیکٹ نیب کو ریفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مندرجہ ذیل پوائنٹس کے جوابات تلاش کئے جائیں:

۱۔ پراجیکٹ کی لاگت انچاس ارب سے بڑھ کر چونسٹھ ارب کیوں ہوگئی؟
۲۔ منصوبہ وقت پر مکمل کیوں نہ ہوسکا اور اس میں تاخیر کیوں ہوئی؟

اس میں پٹواریوں نے ایک تیسرا پوائنٹ بھی شامل کرلیا، جو کہ ہائیکورٹ کے احکامات میں شامل نہیں تھا لیکن آپ حضرات کی تسلی کیلئے فرض کر لیتے ہیں کہ عدالت کا تیسرا پوائنٹ یہ تھا کہ

۳۔ پشاور میٹرو منصوبہ ایک بلیک لسٹ کانٹریکٹر کو کیوں دیا گیا؟

سب سے پہلے تو آخری پوائنٹ کا جواب لے لیں:

پشاور میٹرو پراجیکٹ مقبول کیلسنز نامی فرم کو دیا گیا۔ یہ پراجیکٹ ایوارڈ کرنے کا فیصلہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی ٹیکنیکل ٹیم نے تمام فرمز کی پروپوزلز اور ان کے سابقہ تجربے کو دیکھتے ہوئے کیا۔ اس میں پرویز خٹک حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ دوسری بات یہ کہ مقبول کیلسنز وہی فرم ہے جسے پنجاب حکومت نے اورنج ٹرین کا چوبرجی سے علی ٹاؤن فیز کی تعمیر کا اٹھارہ ارب روپے کا کانٹریکٹ دیا تھا۔
پنجاب حکومت کا مقبول کیلسنز کے ساتھ پیمنٹ کا جھگڑا ہوا تو شہبازشریف نے اس فرم کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔ جس پر مقبول کیلسنز نے لاہور ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کردیا جس پر ۱۸ فروری ۲۰۱۷ کو ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے مقبول کیلسنز کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی سرزنش کی۔ سکرین شاٹ لگا دیا ہے، خود تسلی کرلیں۔

اب آجائیں پہلے دو پوائنٹس پر۔ میں چاہتا ہوں کہ نیب خود اس معاملے کی تحقیق کرے اور وجوہات تلاش کرے، اور مجھے یقین ہے کہ وہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوں گی کیونکہ حقائق یہی ہیں:

پشاور میٹرو پراجیکٹ پاکستان کی تاریخ کا شفاف ترین پراجیکٹ ہے جس کے ٹینڈرنگ پراسیس پر دسمبر ۲۰۱۷ میں پشاور ہائیکورٹ اپنے فیصلے میں اطمینان کا اظہار کرچکی۔

یہ پراجیکٹ انٹرنیشنل بڈنگ کے نتیجے میں ایوارڈ کیا گیا اور سارا پراسیس منصوبے کے فنانسر یعنی ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی زیرنگرانی تکمیل پایا۔ ظاہر سی بات ہے، جو بین الاقوامی ادارہ سینکڑوں ملین ڈالرز فنانس کرتا ہے، وہ منصوبے کی شفافیت کو بھی یقینی بناتا ہے،

اس منصوبے کے سکوپ میں تین بار تبدیلیاں ہوئیں، اور ہر بار یہ تبدیلیاں ایشین ڈویلپمنٹ بنک، یعنی فنانسر کی ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارشات پر کی گئیں۔ سکوپ میں یہ تبدیلیاں منصوبے کی افادیت میں اضافہ کرنے کیلئے کی گئیں۔ اگر آپ اس پراجیکٹ کے چیدہ چیدہ فیچرز دیکھیں تو لاہور، ملتان اور پنڈی میٹرو مل کر بھی اس ایک پراجیکٹ کا مقابلہ نہیں کرسکتے، چند ایک مثالیں درج ذیل ہیں:

1۔ منصوبے میں پارک اینڈ رائیڈ کی سٹیجنگ سہولت شامل کی گئی۔ یعنی آپ اپنی گاڑی، موٹرسائکل، حتی کہ سائکل پر سوار ہو کر نزدیکی بس سٹاپ پر پہنچیں، وہاں آپ کو علیحدہ سے پارکنگ کی سہولت دستیاب ہوگی جہاں آپ اپنی کنوینس پارک کریں، میٹرو پر سوار ہو کر اپنا کام مکمل کرکے واپس آئیں، اپنی کنوینس پارکنگ سے نکالیں اور اطمینان سے گھر چلے جائیں۔ لاہور میٹرو جب بنی تو اس کے سٹاپ تک پہنچنے کیلئے لوگوں کو رکشہ لے کر جانا پڑتا تھا، کیونکہ پارکنگ کی سہولت کسی ایک سٹاپ پر بھی دستیاب نہیں تھی۔

2۔ منصوبے میں کئی جگہ چھ منزلہ پارکنگ پلازے شامل ہیں جو آپ کو کسی بھی دوسرے پراجیکٹ میں نہیں ملیں گے۔

3۔ پشاور میٹرو کے ساتھ منسلک فیڈر سسٹم بھی بنایا جائے گا جس میں ۱۵۰ سے زائد بس شیلٹرز شامل ہیں جو اس فیڈر سسٹم کے ساتھ منسلک ہوں گے۔

4۔ ایمبولینس، فائربریگیڈ اور ایمرجینسی کیلئے علیحدہ لین شامل ہے، جو کہ پنجاب کے تینوں میٹرو پارجیکٹس میں نہیں ملے گی۔

5۔ سائکل اور موٹرسائکل کیلئے چھوٹے سائز کا علیحدہ ٹریک شامل ہے۔

6۔ موٹرسائکل شئیرنگ سسٹم بھی اس منصوبے کا حصہ ہے جو پشاور یونیورسٹی کی درخواست پر شامل کیا گیا۔

7۔ پورے ٹریک میں ۲۰ سے زائد اعلی کوالٹی کے باتھ رومز بھی بنائے جائیں گے، باتھ روم کی اہمیت کا اندازہ اب پٹواریوں سے زیادہ کس کو ہوگا کیونکہ ان کا لیڈر پچھلے ایک ہفتے سے اڈیالہ جیل میں لیٹرین کے مسائل کا شکار ہے۔

8۔ اکسٹھ کنال سے زائد کمرشل ڈویلپمنٹ ہوگی جس میں چھوٹے سائز کی دکانیں بنیں گے، کاروبار کو ترقی ملے گی اور مسافر حضرات کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

9۔ منصوبے میں ۳۰۰ سے زائد بسوں کا ڈپو شامل ہے جو کہ پاکستان کے کسی بھی دوسرے پراجیکٹ میں نہیں ملے گا۔

جب ایسے بین الاقوامی معیار کے فیچرز شامل کئے جائیں تو منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہونا قدرتی امر ہے، اس کے ساتھ ساتھ سکوپ میں اضافے کی وجہ سے تکمیل میں تاخیر ہونا بھی ایک نیچرل بات ہے۔

ایک بات یقینی ہے کہ پشاور میٹرو کا نہ تو ریکارڈ جلے گا، اور نہ ہی منصوبے کے ریکارڈ کیپر کو گولی مار کر قتل کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ تحریک انصاف کی حکومت کا ہے، پٹواریوں کا نہیں۔

نیب کو تحقیق کرنے دیں، ہم ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انشا اللہ وہ خود تصدیق کریں گے کہ یہ پراجیکٹ ہر لحاظ سے صاف ہے، شفاف ہے۔​
یہ تمام دلائل تو آپ نے عدالت اور نیب میں جاکر دینے ہیں۔ آپ نے پارکنگ کا انتظام کیا، پارکس لگائے، جھولے لگائے یا سوئمنگ پول لگائے، زمینی حقیقت یہ ہے کہ آپ نے جون 2018 میں پراجیکٹ مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی، جس کو آپ عبور نہیں کر سکے اور ناکام ہوگئے۔
اب یہ سب ڈھکوسلے بازیاں چھوڑیں کہ دنیا کی بہترین کمپنی کو ٹھیکہ دیا، فلاں فلاں بینک اور ادارے کے مشورے سے یوں یوں کیا۔ جو بھی حیلے بہانے ہیں وہ آپ لوگوں کی نالائقی اور نااہلی پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔
پنجاب والوں نے 3، 3 میٹرو بنالیے اور آپ سے ایک میٹرو نہیں بن پایا۔ ایک یونیورسٹی نہیں بن پائی، ایک ہسپتال نہیں بنا پائے۔ یہ کیسا نیا پاکستان ہے بھائی، جہاں 300 ڈیمز کا وعدہ کیا، پاکستان بھر کے لیے بجلی بنانے کا وعدہ کیا اور نہ ہی ڈیم بنا اور نہ ہی ایک وولٹ بجلی ہی پاکستان کے لیے بناسکے۔
یہ 5 سال بس چونا اور کتھا لگایا ہے پوری قوم کو۔
روزانہ ٹی وی پر آکر اپنی منحوس شکلیں دکھائی ہیں اور کرپشن کرپشن کا راگ الاپا ہے۔

 
Last edited:

mubarik Shah

Chief Minister (5k+ posts)
ان لوگوں کو ہی دے دیتے پشاور میٹرو کا ٹھیکہ، تھوڑا زیادہ مال پانی اور مٹھائی کھلا دیتے تو یہ کم سے کم ٹائم پر آپ کا نیا پاکستان بنا دیتے۔

Meh tumhain paisa daita hoon aur tum wohi kaam karo jau "YEH LOOG" kar rahay hain… karo ga?????
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
یہ تمام دلائل تو آپ نے عدالت اور نیب میں جاکر دینے ہیں۔ آپ نے پارکنگ کا انتظام کیا، پارکس لگائے، جھولے لگائے یا سوئمنگ پول لگائے، زمینی حقیقت یہ ہے کہ آپ نے جون 2018 میں پراجیکٹ مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی، جس کو آپ عبور نہیں کر سکے اور ناکام ہوگئے۔
اب یہ سب ڈھکوسلے بازیاں چھوڑیں کہ دنیا کی بہترین کمپنی کو ٹھیکہ دیا، فلاں فلاں بینک اور ادارے کے مشورے سے یوں یوں کیا۔ جو بھی حیلے بہانے ہیں وہ آپ لوگوں کی نالائقی اور نااہلی پر پردہ نہیں ڈال سکتیں۔
پنجاب والوں نے 3، 3 میٹرو بنالیے اور آپ سے ایک میٹرو نہیں بن پایا۔ ایک یونیورسٹی نہیں بن پائی، ایک ہسپتال نہیں بنا پائے۔ یہ کیسا نیا پاکستان ہے بھائی، جہاں 300 ڈیمز کا وعدہ کیا، پاکستان بھر کے لیے بجلی بنانے کا وعدہ کیا اور نہ ہی ڈیم بنا اور نہ ہی ایک وولٹ بجلی ہی پاکستان کے لیے بناسکے۔
یہ 5 سال بس چونا اور کتھا لگایا ہے پوری قوم کو۔
روزانہ ٹی وی پر آکر اپنی منحوس شکلیں دکھائی ہیں اور کرپشن کرپشن کا راگ الاپا ہے۔

RS=%5EADBhKS8UKlRpdGi1cJLY1okh9rf4KA-;_ylt=A2RCMZA55lFbb30A6huU3uV7;_ylu=X3oDMTAyN3Vldmc1BDAD;_ylc=X3IDMgRmc3QDMQRpZHgDMARvaWQDQU5kOUdjUU5TNEN6dHNOcnN3cHBsMzBjWW1Xa2NYWldNSkxPTmFfUENxTFgxbTN3V2xCcURoUGN1R201dXUzMgRwA2JXOWthU0IzYVhSb0lHUnZady0tBHBvcwMxMARzZWMDc2h3BHNsawNzZnN0BHR1cmwDaHR0cHM6Ly9tc3AuYy55aW1nLmpwL3lqaW1hZ2U_cT14d2V6T1hnWHlMRkRuM1VyaHVkZ3hDbTlEZGVQbExUdkdFT1h3WXN2MjJBWTBTQ1FWMkxjejAwTTlXelZEb2NxLk5rWVpPaHlCX0FSbEx4U1R3ODlEb1dlYTJaNERlSHhJeUZJczlRcGhXOXB6T0JGTmVCcWZIek9sM0Z4TTV0WndvMnJOQlZfbndmUmYzMFNlYkNQJnNpZz0xM2E4am1tamo-
 

Back
Top