
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے واضح کردیا کہ 2047 تک پاکستان دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے منفی آوازوں کو خاموش کروانا ہوگا, قومی ترقی کے ایجنڈے کے حوالے سے وزارت منصوبہ بندی میں منعقدہ پائیدار ترقیاتی اہداف کانفرنس میں دوران خطاب کہا کہ ترقی صرف ایس ڈی جی کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا کہ پاکستان کا بجٹ ایس ڈی جی ایس سے ہم آہنگ ہو گا۔احسن نے کہا کہ صنعتی انقلاب میں قدرتی وسائل کا غلط استعمال کیا گیا، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔
وزیر نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کا بہت اہم کردار ہے اور وسائل کی تقسیم کا کام پارلیمنٹ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جی ایس کے حصول میں نجی شعبے کا اہم کردار ہے اور میڈیا کو عوام میں ایس ڈی جی ایس کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں مدد کرنی چاہیے۔
آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں اسٹینڈ بائے معاہدے کے تحت دوسری اور آخری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی معیشت کو منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ اگرچہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائے معاہدے کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے لیکن سیاسی غیر یقینی کی صورت حال اہم ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان میں سیاسی پیچیدگیاں اور زندگی گزارنے کی زیادہ لاگت پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے,رپورٹ کے مطابق کم بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ پالیسیوں میں حائل مشکلات اور قرض میں استحکام کے کم امکانات کرنسی کی شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے کہا ہےکہ غیریقینی سیاسی صورتحال ملکی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی رپورٹ بعنوان’پاکستانی معیشت کی کیفیت‘ منگل کوجاری کی جو جولائی تا دسمبر مالی سال 2024 کے اعدادوشمار کے تجزیے پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں گذشتہ سال کے سکڑاؤ کے برعکس معتدل بحال ہوئی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد دی,پہلی ششماہی میں ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئےہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملی تاہم معیشت کو بدستور ساختی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق جو بڑے مسائل درپیش ہیں ان میں محدود بچتیں، طبیعی اور انسانی سرمائے میں پست سرمایہ کاری، پست پیداواریت، جمود کا شکار برآمدات، ٹیکس دہندگان کی کم تعداد اورسرکاری شعبے کے کاروباری اداروں کی نا کارکردگی شامل ہیں,اسٹیٹ بینک نے کہا ہےکہ غیریقینی سیاسی صورتحال ملکی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے، سیاسی اور پالیسی کی غیر یقینی صورتِ حال میں بہتری لاکر اور مزید مالیاتی یکجائی سے قلیل مدت میں مہنگائی کو تیزی سے کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8ahsaninakajsjkhamosh.png