
پاکستانی نژاد ارسلان خان 21 سالہ طالبہ حنا بشیر کے قتل کا مجرم قرار۔۔پولیس کی تحقیقات کے دوران سوٹ کیس کے ہینڈل سے ملزم کا ڈی این اے ملا تھا: ذرائع
برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں پاکستان کے شہر فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی محمد بشیر خان ککے زئی ٹھیکیدار کی بیٹی 21 سالہ طالبہ حنا بشیر جسے گزشتہ برس قتل کر دیا گیا تھا کے ملزم پر قتل کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔
ایسٹ لندن کے علاقے الفرڈ 11 جولائی 2022ء کو وہ اپنے دوست کے گھر گئی تھی لیکن واپس نہ آنے پر پولیس نے تلاش شروع کی۔ 14 جولائی 2022ء کو لندن پولیس نے حنا بشیر کی لاش سراغ رساں کتوں کی مدد سے جنگل سے ایک سوٹ کیس سے برآمد کی تھی۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی نژاد طالبہ حنا بشیر کے قتل کا مقدمہ اس کے پاکستانی نژاد دوست 26 سالہ ارسلان پر درج کیا گیا تھا جو مسلسل قتل کے جرم سے انکار کرتا رہا تھا، بعدازاں عدالت میں حنا بشیر کو غیرارادی طور پر قتل کرنے کا اعتراف جرم کر لیا تھا۔ 12 رکنی جیوری کی طرف سے ملزم ارسلان کے موقف کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا گیا تھا جس کے بعد جمعہ کے روز جج رچرڈ مارکس انہیں سزا سنائیں گے۔
محمد ارسلان خان حنا کو قتل کر کے لاش سوٹ کیس میں رکھ کر اپنے گھر میں رہائش پذیر کیب ڈرائیور سے لفٹ لی اور اپ منسٹر کے علاقے میں پھینک آیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات کے دوران سوٹ کیس کے ہینڈل سے ملزم کا ڈی این اے ملا تھا۔ ارسلان شروع میں قتل کا جرم قبول کرنے سے انکار کرتا رہا تاہم متعدد شواہد سامنے آنے کے بعد غیرارادی قتل کا اعتراف کیا تھا۔
پراسیکیوٹر کے مطابق حنا بشیر کی موت اس کے منہ میں فیس ماسک ٹھونسنے پر سانس بند ہونے کے باعث ہوئی تھی۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم ارسلان کا تعلق بھی فیصل آباد سے تھا اور وہ حنا سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ پولیس کو ملزم کے فون سے تصاویر وپیغامات ملے جن میں وہ حنا بشیر سے اظہار محبت کر رہا ہے اور ایک پیغام سے ایسا ظاہر ہوتا تھا کہ وہ کسی اور کو پسند کرتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1671480593677180928
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hina-bashirhahaa.jpg