پانی پانی کر گئی مجھکو قلندر کی یہ بات

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
21_30.png

ترجمہ: اور وہ جو جھٹلاتے ہیں، کیا نہیں جانتے کہ ہم نے زمین و آسمان کو آپس میں جڑا ہوا بنایا اور اس کے بعد علٰیحدہ کیا، اور ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا؟ کیا وہ پھربھی نہیں مانتے؟ (۲۱:۳۰ القرآن)۔

آج کی سائنس تو کم از کم یہ مانتی ہے کہ ہر جاندار کو پانی سے ہی پیدا کیا گیا اور اسی طرح بگ بینگ کی تھیوری بھی یہ کہتی ہے کہ جس نیلے سائبان کو اپنے سر کے اوپر ہم آسمان سمجھتے ہیں وہ تو نظر کا دھوکہ ہے، اصل آسمان جو کہ کائنات کے اس لامتناہی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے دراصل ایک نقطے، یعنی ایک جنس سے ہی وجود میں آیا اور اسکا ایک حصہ یہ زمین بھی ہے۔


آج کسی سیاسی بات سے زیادہ اس غیر سیاسی مسئلے کو اجاگر کرنے کا دل چاہا، خاص کر تب جب یہ دیکھا کہ پانی کا عالمی دن آ کر گذر بھی گیا اور ہمارے میڈیا کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ نہ ہی ہمارے یہاں کی این جی اوز کو کوئی توفیق ہوئی اس مسئلے کی طرف قوم کی توجہ دلانے کی۔ میرا تو خیال ہے کہ اس مسئلے پر ہمارے دینی مدارس اور جماعتوں کو تو ان این جی اوز سے زیادہ زور دینا چاہیئے تھا کہ اسلام ہی وہ مذہب ہے جو اس مسئلے کو قرآن و حدیث میں بھی زیر بحث لاتا ہے، اور کچھ ایسے زیر بحث لاتا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔


تو میرے عزیز ہم وطنو، پانی کے متعلق وہ حدیث تو سب نے ہی سنی ہوگی کہ:


ایک قطرہ پانی ضا یٗع نہ کرو، بھلے کسی بہتی ندی کے کنارے پر کھڑے ہو


یہ حدیث پتہ نہیں ہمیں سمجھ آئی یا نہیں، لیکن بہت سارے غیر مسلموں کو ضرور سمجھ آ گئی۔ اسکا اندازہ آپ ذیل میں دی گئی اس تصویر سے کر سکتے ہیں جو کہ بیرون ملک ایک منرل واٹر کی کمپنی اپنی ہر بوتل کے اوپر اشتہاری طور پر لکھتی ہے

08a56cc71acbf7690a2acec0054d46b7.jpg

اس حدیث کو جھٹلانے والے اکثر یہی کہہ کر ہنسا کرتے تھے کہ پانی کی کیا کمی ہو سکتی ہے، جبکہ دنیا میں تو ایک حصہ خشکی کا ہے اور تین حصے پانی۔ تو اب انکو سائنس خود جواب دیتی ہے کہ سمندر میں اور اکثر زیر زمین پایا جانے والا پانی ہمارے کسی کام کا نہیں، کیونکہ اس میں بہت سی معدنیات ایسے حلول پذیر ہو چکی ہیں کہ ایک تو انکا صاف کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ایک بہت مہنگا عمل ہے، جسکے بعد اس پانی کی قیمت تقریباً ایسی ہی ہو جاتی ہے کہ یہ ہر کسی کی پہنچ میں نہیں رہتا۔ منرل واٹر کی مثال آپکے سامنے ہے کہ ایک لیٹر کی بوتل قریباً ۶۰ روپے میں ملتی ہے اور پیٹرول کی قیمت قریباً اس سے ۱۳ روپے ہی زیادہ ہے۔


اگر ہمیں صحیح طور اندازہ ہو کہ ہمارے پاس دنیا میں موجود کتنا پانی ہے جو کہ انسانی استعمال کے قابل ہے، تو یقین کریں کہ بہت سارے لوگ آج سے ہی پانی خرید کر ذخیرہ کرنا شروع کر دیں۔ چلیں دیکھتے ہیں کہ اس بات میں کتنی حقیقت پنہاں ہے اور کتنی مبالغہ آرائی ہے۔

waterdist.gif

Source: Gleick, P. H., 1996: Water resources. In Encyclopedia of Climate and Weather, ed. by S. H. Schneider, Oxford University Press, New York, vol. 2, pp.817-823.




جی ہاں، آج کی سائنس کہتی ہے کہ دنیا میں پایا جانے والے تمام پانی میں ۹۸ فیصد پانی کھارا اور استعمال کے قابل نہیں اور صرف ۲ فیصد پانی ایسا ہے جو کہ استعمال کے قابل ہے۔ لیکن ایک منٹ، کیا اس ۲ فیصد میں سے تمام پانی ہمیں استعمال کے لیئے میسر ہے؟ نہیں جناب، اس ۲ فیصد میں سے قریباً ۹ حصے پانی تو برف کی شکل میں منجمند ہے، اور صرف ایک حصہ ایسا ہے جو کہ کنووں اور دریا کی صورت میں ہمارے پاس ہے۔ یعنی دنیا میں موجود پانی کا صرف 0.01 فیصد پانی ہی ہے جو کہ انسانی استعمال کے قابل ہے۔


اس بات کو جاننے کے بعد مجھے بھی اس مفکر کی بات یاد آئی تھی جس نے کہا تھا کہ تیسری جنگ عظیم کا تو پتہ نہیں، لیکن چوتھی جنگ عظیم پانی کے لیئے ہی ہوگی۔


عالمی اور ملکی تحقیقاتی اداروں نے پاکستان کے لیئے اس خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ۲۰۲۵ تک یہ متوقع ہے کہ اگر ہم نے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیئے خاطر خواہ اقدامات نہ کیئے تو ہم اسوقت تک پانی کی کمی کے بحران کا بہت بری طرح شکار ہونگے۔ ایک عالمی جریدے نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ پانی کی کمی ہے۔


17309640_1861097147497095_5904576253811539270_n.jpg

Source link:
http://www.dw.com/en/why-water-scar...-pakistans-security-than-militancy/a-19293470


اب میں سوچتا ہوں کہ ۲۲ مارچ کو جب پوری دنیا میں پانی کا عالمی دن منایا جا رہا تھا تو ہمارے یہاں کیوں اتنی خامشی تھی؟ ویلنٹائن ڈے اور بسنت پر فتوات دینے والے کیوں اس مسئلے پر زور نہیں دے سکے، لوگوں کو اللہ کی آیات اور نبیﷺ کی احادیث اس ضمن میں کیوں نہ سنائی گئیں؟ ہماری پارلیمنٹ میں کیا بحث ہوئی؟ ہمارے تعلیمی اداروں، جنکو آجکل ناچنے گانے اور ڈنڈے بجانے سے ہی فرصت نہیں، انھوں نے اس پر کیا کوئی ایک پوسٹر بھی کسی دیوار پر چسپاں کیا؟


ہمارے یہاں بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جا رہی ہے، میٹرو بن رہی ہے، اورینج لائن ہے، لیکن نہیں ہے تو پینے کا صاف پانی نہیں ہے اور اس پر کوئی منصوبہ بھی خاطر خواہ نظر نہیں آ رہا۔ اشتہارات میں قومی پیسہ اس بے دردی سے لٹایا جا رہا ہے، لیکن ایک بھی کوئی ایسا اشتہار عوامی مفاد کے تحت نہیں بنایا گیا جس میں لوگوں کو پانی کے استعمال اور اس میں کفایت شعاری کا درس دیا جاتا ہو۔


لیکن چلیں، کوئی بات نہیں، ہم محسن نقوی کا ایک شعر پڑھتے ہیں اور اپنے تئیں ایک ناتواں سی کوشش کر دیکھتے ہیں


ہمارا تیرگی سے کوئی سمجھوتہ نہیں ممکن
نظر محدود ہوتی تو چراغاں ہم بھی کر لیتے۔


تو میرے عزیز ہموطنوں، ہم اپنے روزمرًہ کے معمولات میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں لا کر پانی کے استعمال میں مفایت شعاری کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ اس میں چند افعال یہ ہیں



..1۔ برتن یا کپڑے دھوتے وقت پانی کا کم سے کم استعمال کریں



..2۔ گاڑی یا موٹر سایئکل کو بلا ضرورت نہ دھوئیں، بلکہ گیلے کپڑے سے صاف کر لیا کریں۔



۔ نہانے کے لیئے بالٹی اور ڈونگے کی جگہہ شاور کا استعمال کریں، اس سے پانی کی بچت ہوتی ہے۔



۔ وضو کرتے وقت پانی کی مقررہ مقدار کسی بوتل یا برتن میں پہلے سے بھر لیں اور اس میں سے پانی استعمال کریں، نل کھول کر وضو کرنے کے عمل میں خاصا پانی
ضائع ہو جاتا ہے۔



۔ پانی کی موٹر چلا کر ٹینکی بھرتے وقت خیال رکھیں کہ پانی ٹینکی میں سے گر کر ضائع نہ ہو۔



پودوں کو پانی دیتے وقت کیاری یا گملے میں پائپ کے ذریعے پانی دینے سے بہتر ہے کہ شاور کا استعمال کریں، یا پودوں کے اور پانی کا صرف چھڑکاوٗ کریں۔ -



۔ پانی کے نل یا پائپ میں اگر کہیں پانی ٹپکتا ہو تو فوراً اسے ٹھیک کروایئں۔



۔ گھر میں فرش کی دھلائی کی جگہہ کوشش کر کے پوچھے کا استعمال کریں۔ مغربی ممالک میں بھی یہی طور زیادہ مقبول ہے۔





میرے عزیز ہموطنوں، ان سادی اور سیدھی سی ہدایات پر عمل کرنے سے ہم نہ صرف پانی کے استعمال کو بہت درجے تک کم کر سکتے ہیں بلکہ ایسا کرنے سے ہم ایک بہتر اسلامی زندگی بھی گزار سکتے ہیں، جس میں اس عمل کا ثواب بھلے نہ ہو لیکن ہم نادانستہ طور پر پانی کے کیئے گئے ضیاع کے گناہ سے بچ سکتے ہیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
والسلام
سہیل شجاع







 
Last edited:

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
بہت ہی اہم مسئلے کی جانب آپ نے توجہ دلائی ہے۔ زبردست۔

:You_Rock_Emoticon:
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
aaj kee saari sciencii discoveries 1400 saal pehlay hee bata dee gaein thein...

even then there is zero muslim contribution in the discoverties of 20th and 21st century

and still we take credit for all discoveries and call all the scientists fool for making those discoveries because they were all told to muslims 1400 years ago.

sab kaho

bayshakkkkkkk
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
often tunky bhar jaati hai and sucktion pump keep running and flooding the streets.

Indeed, water conservation and careful use is everyone's responsibility.

We should also build maximum dams.

We waste huge amount of water coming from north and glaciers by letting it flow into sindhu darya and not storing it in dams. We badly need to build dams. We also need to stop modi dog from cutting our water.
 

Farooq Ahmad

Minister (2k+ posts)
The same thing is going to happend soon in pakistan. Pakistan is getting out of water really soon and our hukmuran will watch us die
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
The same thing is going to happend soon in pakistan. Pakistan is getting out of water really soon and our hukmuran will watch us die

Yeah, it had been predicted by UN that Pakistan is going to face drought conditions by 2025. However, I would still say that only Allah (SWT) Has power over life and death.

Now there are two ways to fight this problem, one is obviously to increase the amount of water available to us by building dams and other infrastructure, whereby the other way is to increase water conservation by decreasing the losses.

As its not my job to build dams, therefore the given article focuses on ways and means to reduce our water consumption by preventing the pilferage. Whats more interesting is that it has been taught by Islam and it is globally accepted as being a universal truth.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
often tunky bhar jaati hai and sucktion pump keep running and flooding the streets.

Indeed, water conservation and careful use is everyone's responsibility.

We should also build maximum dams.

We waste huge amount of water coming from north and glaciers by letting it flow into sindhu darya and not storing it in dams. We badly need to build dams. We also need to stop modi dog from cutting our water.

Right said Fred---- It is EVERYONE"S RESPONSIBILITY to ensure water conservation.
I also agree that it is Government's responsibility to build dams and other infrastructure to increase water supply.

Now EVERYONE HAS TO PLAY THEIR PART, RESPONSIBLY
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
بہت ہی اہم مسئلے کی جانب آپ نے توجہ دلائی ہے۔ زبردست۔

:You_Rock_Emoticon:

جی جناب، مجہے بھی اداکارہ میرا کی شادی کے بعد اگر کوئی کام کی بات لگی تو وہ یہی تھی
بہرحال مرے توجّہ دلانے پر اپنی توجہ مبذول کرنے کا بہت بہت شکریہ. بس آپکی ذرّہ نوازی ہے ورنہ خاکسار کے جگر میں تو خاک نہیں
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
Despite having scarcity of Drinking water in Pakistan,nothing is done to preserve and store rain water. In Western World the running water is collected through under ground channels in to reservoir. We do not have any reservoirs build around our major cities to first channel the rain waiter and then store it.
What a lunatic nation. The rulers are happy to tell us, look i Built that road. Jokers.
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
بہت اہم مسئلے کی لئے ایک بہت اچھا مضمون لکھا ہے ، پانی زندگی ہے ہمیں اس کی حفاظت اپنی زندگیوں کی طرح ہی کرنی چاہیے اگرچہ آپ نے تقریباً تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے میں ان میں کچھ اور اضافہ کرنا چاہتا ہوں

قرآن کریم میں تقریباََ 58مرتبہ پانی کا تذکرہ آیا ہے ۔جہاں پانی کو انسان کی پیاس بجھانے کا ذریعہ بتایا ہے(الواقعہ۶۸)وہی دوسری طرف اس کی تطہیرکا سامان بھی ہے(الانفال ۱۱)جہاں یہ کھیتو ں ،پھولوں، پھلوں کی شادابی سیرابی کا ذریعہ ہے تو دوسری طرف چوپاؤں کو بھی سیراب کرتا ہے۔ پانی سے انسان دیرپا استفادہ کرسکے، زمین کے اندر جذب کرنے کی صلاحیت پیداکردی گئی ہے(المومنون۸) آسمان سے بارش کا انتظام کیا(نباء ۱۴)اور زمین کی تہو ں میں پانی جیسی لازوال دولت رکھ دی گئی ،پھرفرمایا گیا کہ تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤں گے (ا لرحمن) ۔زمین سے جو کونپلیں نکلتی ہیں اور پھر یہی آہستہ آہستہ سایہ دار درختوں کی شکل اور لہلاتے ہوئے سرسبز پودوں کھلتے ہوئے پھولوں کے سانچے میں ڈھل جاتی ہیں (لقمان۱۰) اللہ تبارک تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہزمین جب مردہ ہوجاتی ہے تو آسمان سے آب حیات بن کربارش اس کے لیے زندگی کا سامان پیداکرتی ہے ،مردہ کو دوبارہ زندہ کرتی ہے۔(النحل۶۵)۔اگر پانی نہ ہوتا تو انسانی زندگی وجود خطرہ میں پڑجاتاہے ۔آج بھی ہزاروں لوگ صرف پانی وقحط کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔قرآن میں پانی کو مختلف ناموں سے پکار ا گیا ہے۔جیسے ماء طہوراماء مبارکہماء فراتاقرآن میں ان ناموں کی وجہ سے بھی اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ چو ں کہ مادۂ تخلیق میں بھی پانی کا ایک جزء موجود ہوتا ہے اسی لیے قرآن نے انسانی نطفہ کو ماء دافق اچھلتا ہوا پانی ۔(الطارق۶)
احادیث اور پانی :احایث مبارکہ ،اقوال صحابہ وتابعین ،برزگان دین و آئمہ مجتہدین کے یہاں پانی کے استعمال اور احتیاط کے بار ے میں اقوال پائے جاتے ہیں اسی طرح جو تدبیریں و طریقہ پایا جاتا ہے ،اس سے پانی کی اہمیت و ضرو رت پرروشنی پڑتی ہے۔آج پوری دنیا میں پانی کی سب سے زیادہ ضرو رت مسلمانوں کو ہی ہے،کیونکہ ان کے دین کا اہم رکن نماز پانی کے بغیرممکن نہیں ہے( تیمم)و ضو وغسل ،طہارت و پاکیزگی کا دارو مدار صرف پانی ہی پر ہے ۔آپ ﷺ نے دریافت کیا گیا کہ ایسی کون سی شئے ہے کہ جس سے انسانوں کومنع نہیں کیاجاسکتا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ چیز پانی ہے(بخاری۳۴۷۳) ایک مرتبہ ارشاد فرمایاکہ تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہے(۱)پانی (۲) گھانس (۳)اگ۔(ابوداؤد ۳۴۷۷)۔پانی کو خراب وناپاک کرنے کے بارے میں آپ ﷺنے سختی سے منع فرمایا ہےتم سے کوئی شخص بہتے ہوئے پانی میں پیشاب وپاخانہ نہ کریں۔ابوداؤد ہی کی دوسری روایت میں ہے کہضرورت سے زیادہ پانی فروخت مت کرو(ابوداؤد۳۴۷۸)۔آپ ﷺ خود پانی کا استعمال نہایت ہی کفایت شعاری سے کیاکرتے تھے۔آ پ غسل ایک صاع پانی سے کرتے اور اس کے چوتھائی یعنی ایک مد سے وضو فرماتے ۔لیٹر کے حسا ب سے ایک صاع چار لیٹر ایک سو ستائیس ملی لیٹر اور تیس ملی لیٹر ہوتا ہے، مد ایک لیٹر ،اکتیس ملی لیٹر آٹھ سو پچیس میکرو ملی لیٹر ہوتا ہے۔مسلمان عشق رسول ﷺ کا دم بھرتے ہیں ،رسول اللہ نام پر مارنے او ر مرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ان کے لیے آپ ﷺ کا یہ عمل نہ صرف چشم کشا ہے بلکہ زندگی میں اس کو برتنے کی ضرو رت ہے۔نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ نہر کے کنارے وضو فرمارہے ہیں ،آپ برتن میں الگ پانی لیتے ہیں اس سے وضو کرتے ہیں اور جو پانی بچ جاتا ہے اس کو دوبارہ نہر میں ڈال دیتے ہیں۔(مجمع الزوائد) ۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ پودوں اور جانوروں کی وجہ سے اللہ بارش نازل فرماتے ہیں ،چوں کہ جہاں درخت اور جنگلات ہوتے ہیں،وہیں پالتواور جنگلی ،چرند پرند،اور رینگنے والے جانوروں کی بہتات ہوتی ہے۔

پانی کے لیے چند احتیاتی تدبیریں :گھروں میں پانی کا غیر ضرو ری استعمال کم کریں۔نلوں کے بجائے برتنوں میں پانی لے کر استعمال کریں ۔مسجدوں میں جو نل ہیں ان کا پریشر کم کیاجائے۔ علماء کرام مسجدوں میں جمعہ کے خطبات میں پانی کی اہمیت وافادیت اور اس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو قرآن و حدیث اور موجودہ مسائل کے روشنی میں سمجھائیں۔حکومت پانی ضائع کرنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد کریں۔عوام اور انکے نمائندے صرف پانی نہ آنے ہی پر چیخ و پکار نہ کریں بلکہ پانی آنے کے بعد ذرا محلوں میں بھی چکر لگائیں ۔اسکول وکالج،مدرسہ ومکتب کے طلباء کے ذ ریعہ مہم چلائی جاسکتی ہے ۔ حکومت پانی کی اہمیت وافادیت اور اس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو نصاب کا لازمی جزو بنائے ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ گھر گھرجاکرپانی بچاؤ زندگی بچاؤکی مہم چلائی جائے۔صفائی وستھرائی ،کی طرف لوگوں کو متوجہ کیاجائے ۔جس سے جو بھی بن پڑتا ہے پانی کے بچاؤ کے لیے طریقہ اختیار کریں۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
بہت اہم مسئلے کی لئے ایک بہت اچھا مضمون لکھا ہے ، پانی زندگی ہے ہمیں اس کی حفاظت اپنی زندگیوں کی طرح ہی کرنی چاہیے اگرچہ آپ نے تقریباً تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے میں ان میں کچھ اور اضافہ کرنا چاہتا ہوں

قرآن کریم میں تقریباََ 58مرتبہ پانی کا تذکرہ آیا ہے ۔جہاں پانی کو انسان کی پیاس بجھانے کا ذریعہ بتایا ہے(الواقعہ۶۸)وہی دوسری طرف اس کی تطہیرکا سامان بھی ہے(الانفال ۱۱)جہاں یہ کھیتو ں ،پھولوں، پھلوں کی شادابی سیرابی کا ذریعہ ہے تو دوسری طرف چوپاؤں کو بھی سیراب کرتا ہے۔ پانی سے انسان دیرپا استفادہ کرسکے، زمین کے اندر جذب کرنے کی صلاحیت پیداکردی گئی ہے(المومنون۸) آسمان سے بارش کا انتظام کیا(نباء ۱۴)اور زمین کی تہو ں میں پانی جیسی لازوال دولت رکھ دی گئی ،پھرفرمایا گیا کہ تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤں گے (ا لرحمن) ۔زمین سے جو کونپلیں نکلتی ہیں اور پھر یہی آہستہ آہستہ سایہ دار درختوں کی شکل اور لہلاتے ہوئے سرسبز پودوں کھلتے ہوئے پھولوں کے سانچے میں ڈھل جاتی ہیں (لقمان۱۰) اللہ تبارک تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہزمین جب مردہ ہوجاتی ہے تو آسمان سے آب حیات بن کربارش اس کے لیے زندگی کا سامان پیداکرتی ہے ،مردہ کو دوبارہ زندہ کرتی ہے۔(النحل۶۵)۔اگر پانی نہ ہوتا تو انسانی زندگی وجود خطرہ میں پڑجاتاہے ۔آج بھی ہزاروں لوگ صرف پانی وقحط کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔قرآن میں پانی کو مختلف ناموں سے پکار ا گیا ہے۔جیسے ماء طہوراماء مبارکہماء فراتاقرآن میں ان ناموں کی وجہ سے بھی اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ چو ں کہ مادۂ تخلیق میں بھی پانی کا ایک جزء موجود ہوتا ہے اسی لیے قرآن نے انسانی نطفہ کو ماء دافق اچھلتا ہوا پانی ۔(الطارق۶)
احادیث اور پانی :احایث مبارکہ ،اقوال صحابہ وتابعین ،برزگان دین و آئمہ مجتہدین کے یہاں پانی کے استعمال اور احتیاط کے بار ے میں اقوال پائے جاتے ہیں اسی طرح جو تدبیریں و طریقہ پایا جاتا ہے ،اس سے پانی کی اہمیت و ضرو رت پرروشنی پڑتی ہے۔آج پوری دنیا میں پانی کی سب سے زیادہ ضرو رت مسلمانوں کو ہی ہے،کیونکہ ان کے دین کا اہم رکن نماز پانی کے بغیرممکن نہیں ہے( تیمم)و ضو وغسل ،طہارت و پاکیزگی کا دارو مدار صرف پانی ہی پر ہے ۔آپ ﷺ نے دریافت کیا گیا کہ ایسی کون سی شئے ہے کہ جس سے انسانوں کومنع نہیں کیاجاسکتا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ چیز پانی ہے(بخاری۳۴۷۳) ایک مرتبہ ارشاد فرمایاکہ تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہے(۱)پانی (۲) گھانس (۳)اگ۔(ابوداؤد ۳۴۷۷)۔پانی کو خراب وناپاک کرنے کے بارے میں آپ ﷺنے سختی سے منع فرمایا ہےتم سے کوئی شخص بہتے ہوئے پانی میں پیشاب وپاخانہ نہ کریں۔ابوداؤد ہی کی دوسری روایت میں ہے کہضرورت سے زیادہ پانی فروخت مت کرو(ابوداؤد۳۴۷۸)۔آپ ﷺ خود پانی کا استعمال نہایت ہی کفایت شعاری سے کیاکرتے تھے۔آ پ غسل ایک صاع پانی سے کرتے اور اس کے چوتھائی یعنی ایک مد سے وضو فرماتے ۔لیٹر کے حسا ب سے ایک صاع چار لیٹر ایک سو ستائیس ملی لیٹر اور تیس ملی لیٹر ہوتا ہے، مد ایک لیٹر ،اکتیس ملی لیٹر آٹھ سو پچیس میکرو ملی لیٹر ہوتا ہے۔مسلمان عشق رسول ﷺ کا دم بھرتے ہیں ،رسول اللہ نام پر مارنے او ر مرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ان کے لیے آپ ﷺ کا یہ عمل نہ صرف چشم کشا ہے بلکہ زندگی میں اس کو برتنے کی ضرو رت ہے۔نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ نہر کے کنارے وضو فرمارہے ہیں ،آپ برتن میں الگ پانی لیتے ہیں اس سے وضو کرتے ہیں اور جو پانی بچ جاتا ہے اس کو دوبارہ نہر میں ڈال دیتے ہیں۔(مجمع الزوائد) ۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ پودوں اور جانوروں کی وجہ سے اللہ بارش نازل فرماتے ہیں ،چوں کہ جہاں درخت اور جنگلات ہوتے ہیں،وہیں پالتواور جنگلی ،چرند پرند،اور رینگنے والے جانوروں کی بہتات ہوتی ہے۔

پانی کے لیے چند احتیاتی تدبیریں :گھروں میں پانی کا غیر ضرو ری استعمال کم کریں۔نلوں کے بجائے برتنوں میں پانی لے کر استعمال کریں ۔مسجدوں میں جو نل ہیں ان کا پریشر کم کیاجائے۔ علماء کرام مسجدوں میں جمعہ کے خطبات میں پانی کی اہمیت وافادیت اور اس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو قرآن و حدیث اور موجودہ مسائل کے روشنی میں سمجھائیں۔حکومت پانی ضائع کرنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد کریں۔عوام اور انکے نمائندے صرف پانی نہ آنے ہی پر چیخ و پکار نہ کریں بلکہ پانی آنے کے بعد ذرا محلوں میں بھی چکر لگائیں ۔اسکول وکالج،مدرسہ ومکتب کے طلباء کے ذ ریعہ مہم چلائی جاسکتی ہے ۔ حکومت پانی کی اہمیت وافادیت اور اس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو نصاب کا لازمی جزو بنائے ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ گھر گھرجاکرپانی بچاؤ زندگی بچاؤکی مہم چلائی جائے۔صفائی وستھرائی ،کی طرف لوگوں کو متوجہ کیاجائے ۔جس سے جو بھی بن پڑتا ہے پانی کے بچاؤ کے لیے طریقہ اختیار کریں۔

جزاک اللہ حفیظ بھائی۔ آپ نے تو مزید میرے علم میں اضافہ فرما دیا، خاصکر قرآن و سنت کے معاملے میں۔
لیکن یہ آپ نے دوسری بات کیا کردی؟ ہمارے علما کرام مسجدوں میں بس کسی دوسرے مسلک کے خلاف جانے والی احادیث یا آیات وغیرہ پر زور دینگے، یا پھر لوگوں کو یہ بتایئں گے کہ کھانے کے بعد میٹھا کھانا سنت ہے، لہٰذا اگلی مرتبہ جب مسجد میں کھانا بھیجیں تو میٹھا لازمی ہونا چاہیئے ساتھ میں۔ یہاں شاد و نادر ہی کوئی
مولانا ہونگے جو آدھا پیٹ کھانے کا اور کھانے کے بعد پانی نہ پینے کا درس دیتے ہوں، بلکہ اس پر عمل پیرا بھی ہوں۔

دوسری طرف موم بتی مافیا ہے، جس کو ویلنٹائن ڈے نہ منانے اور بھاینسے جیسے بلاگرز کے مسئلے پر انسانیت کا گلا گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ان کے لیئے بقائے انسانی
کے لیئے اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ پیار محبت اور آزادی رائے ہے۔

اور ادھر ہم چپکے چپکے بہت ہی پریشان کن حالات کی طرف دھکا کھا رہے ہیں۔ ۲۰۲۵ تک اگر پاکستان میں خدانخواستہ پانی کی قلت شروع ہو گئی تو کہاں رہے گا ایمان، اور کہاں کوئی پوچھے گا اس پیار محبت کو؟
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)

جزاک اللہ حفیظ بھائی۔ آپ نے تو مزید میرے علم میں اضافہ فرما دیا، خاصکر قرآن و سنت کے معاملے میں۔
لیکن یہ آپ نے دوسری بات کیا کردی؟ ہمارے علما کرام مسجدوں میں بس کسی دوسرے مسلک کے خلاف جانے والی احادیث یا آیات وغیرہ پر زور دینگے، یا پھر لوگوں کو یہ بتایئں گے کہ کھانے کے بعد میٹھا کھانا سنت ہے، لہٰذا اگلی مرتبہ جب مسجد میں کھانا بھیجیں تو میٹھا لازمی ہونا چاہیئے ساتھ میں۔ یہاں شاد و نادر ہی کوئی
مولانا ہونگے جو آدھا پیٹ کھانے کا اور کھانے کے بعد پانی نہ پینے کا درس دیتے ہوں، بلکہ اس پر عمل پیرا بھی ہوں۔

دوسری طرف موم بتی مافیا ہے، جس کو ویلنٹائن ڈے نہ منانے اور بھاینسے جیسے بلاگرز کے مسئلے پر انسانیت کا گلا گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ان کے لیئے بقائے انسانی
کے لیئے اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ ’’پیار محبت‘‘ اور ’’آزادی رائے‘‘ ہے۔

اور ادھر ہم چپکے چپکے بہت ہی پریشان کن حالات کی طرف دھکا کھا رہے ہیں۔ ۲۰۲۵ تک اگر پاکستان میں خدانخواستہ پانی کی قلت شروع ہو گئی تو کہاں رہے گا ایمان، اور کہاں کوئی پوچھے گا اس پیار محبت کو؟

مسئلہ علماء کا نہیں ہے مسئلہ ہم عوام کا ہے ہمارے مولوی صاحبان اگر پانی کا ذکر کریں گے تو وہ صرف طہارت تک محدود رہیں گے یا کم پانی استعمال کرنے کے بارے میں احادیث تک ، انکے سماجی اثرات پر روشنی نہیں ڈالتے اور ہم عوام میں سے کتنے ہیں جو جمعہ کی تقریر سے پہلے فرمائش لیکر گئے ہوں کہ مولوی صاحب آج اس سماجی موضوع پر بولئیے گا یا اگر وہ خود سے سماجی موضوع پر بول دیں تو نماز کے بعد تعریف کے لئے رک جائیں یا اگلی ملاقات پر ہی انکی تعریف کر دیں، آپ کو معلوم ہے کہ جب وہ مخالف فرقے کے خلاف بولتے ہیں تو ایجنڈے والے لوگ باقاعدہ مبارکباد دینے جاتے ہیں ، یہی حال عوامی نمایندگان کا ہے اگر وہ بھولے سے عوامی خدمت کا کوئی کام کر دیں تو ہم کیڑے نکالتے نہیں تھکتے لیکن جب وہ مخالف پارٹی کو گالیاں نکالیں تو ہم انہیں داد دیتے نہیں تھکتے

صاف پانی کی ضرورت جس قدر مسلمانوں کو ہے اس قدر شائد ہی کسی اور قوم کو ہو صاف پانی نہیں ہوگا تو وضو غسل تک نہیں کر سکیں گے پھر کاہے کی عبادت کاہے کی سیادت؟؟


پس تحریر : یہ سب میرے استاد جناب ڈاکٹر سرفراز ملک صاحب کی تحقیق ہے بہت شاندار لکھتے اور بولتے ہیں
 
Last edited:

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

جزاک اللہ حفیظ بھائی۔ آپ نے تو مزید میرے علم میں اضافہ فرما دیا، خاصکر قرآن و سنت کے معاملے میں۔
لیکن یہ آپ نے دوسری بات کیا کردی؟ ہمارے علما کرام مسجدوں میں بس کسی دوسرے مسلک کے خلاف جانے والی احادیث یا آیات وغیرہ پر زور دینگے، یا پھر لوگوں کو یہ بتایئں گے کہ کھانے کے بعد میٹھا کھانا سنت ہے، لہٰذا اگلی مرتبہ جب مسجد میں کھانا بھیجیں تو میٹھا لازمی ہونا چاہیئے ساتھ میں۔ یہاں شاد و نادر ہی کوئی
مولانا ہونگے جو آدھا پیٹ کھانے کا اور کھانے کے بعد پانی نہ پینے کا درس دیتے ہوں، بلکہ اس پر عمل پیرا بھی ہوں۔

دوسری طرف موم بتی مافیا ہے، جس کو ویلنٹائن ڈے نہ منانے اور بھاینسے جیسے بلاگرز کے مسئلے پر انسانیت کا گلا گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ان کے لیئے بقائے انسانی
کے لیئے اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ ’’پیار محبت‘‘ اور ’’آزادی رائے‘‘ ہے۔

اور ادھر ہم چپکے چپکے بہت ہی پریشان کن حالات کی طرف دھکا کھا رہے ہیں۔ ۲۰۲۵ تک اگر پاکستان میں خدانخواستہ پانی کی قلت شروع ہو گئی تو کہاں رہے گا ایمان، اور کہاں کوئی پوچھے گا اس پیار محبت کو؟

دیر سے لکھا ..خوشی ہوئی لکھا تو .....
پچھلے سال جب پاکستان گئی تھی تو ایک سمینار اٹینڈ کیا تھا ..
پاکستان میں پانی کی قلت کی جو تصویر کشی کی تھی وہ بے حد خوفناک تھی ..
ہماری حکومت سمیت ہمارے عوام کو اس مسلے کی خوفناکی کا ابھی اندازہ ہی نہیں ...
ہماری توجہ بیکار کے مسائل پر زیادہ تر رہتی ہے .