Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)

ترجمہ: اور وہ جو جھٹلاتے ہیں، کیا نہیں جانتے کہ ہم نے زمین و آسمان کو آپس میں جڑا ہوا بنایا اور اس کے بعد علٰیحدہ کیا، اور ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا؟ کیا وہ پھربھی نہیں مانتے؟ (۲۱:۳۰ القرآن)۔
آج کی سائنس تو کم از کم یہ مانتی ہے کہ ہر جاندار کو پانی سے ہی پیدا کیا گیا اور اسی طرح بگ بینگ کی تھیوری بھی یہ کہتی ہے کہ جس نیلے سائبان کو اپنے سر کے اوپر ہم آسمان سمجھتے ہیں وہ تو نظر کا دھوکہ ہے، اصل آسمان جو کہ کائنات کے اس لامتناہی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے دراصل ایک نقطے، یعنی ایک جنس سے ہی وجود میں آیا اور اسکا ایک حصہ یہ زمین بھی ہے۔
آج کسی سیاسی بات سے زیادہ اس غیر سیاسی مسئلے کو اجاگر کرنے کا دل چاہا، خاص کر تب جب یہ دیکھا کہ پانی کا عالمی دن آ کر گذر بھی گیا اور ہمارے میڈیا کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ نہ ہی ہمارے یہاں کی این جی اوز کو کوئی توفیق ہوئی اس مسئلے کی طرف قوم کی توجہ دلانے کی۔ میرا تو خیال ہے کہ اس مسئلے پر ہمارے دینی مدارس اور جماعتوں کو تو ان این جی اوز سے زیادہ زور دینا چاہیئے تھا کہ اسلام ہی وہ مذہب ہے جو اس مسئلے کو قرآن و حدیث میں بھی زیر بحث لاتا ہے، اور کچھ ایسے زیر بحث لاتا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
تو میرے عزیز ہم وطنو، پانی کے متعلق وہ حدیث تو سب نے ہی سنی ہوگی کہ:
ایک قطرہ پانی ضا یٗع نہ کرو، بھلے کسی بہتی ندی کے کنارے پر کھڑے ہو
یہ حدیث پتہ نہیں ہمیں سمجھ آئی یا نہیں، لیکن بہت سارے غیر مسلموں کو ضرور سمجھ آ گئی۔ اسکا اندازہ آپ ذیل میں دی گئی اس تصویر سے کر سکتے ہیں جو کہ بیرون ملک ایک منرل واٹر کی کمپنی اپنی ہر بوتل کے اوپر اشتہاری طور پر لکھتی ہے

اس حدیث کو جھٹلانے والے اکثر یہی کہہ کر ہنسا کرتے تھے کہ پانی کی کیا کمی ہو سکتی ہے، جبکہ دنیا میں تو ایک حصہ خشکی کا ہے اور تین حصے پانی۔ تو اب انکو سائنس خود جواب دیتی ہے کہ سمندر میں اور اکثر زیر زمین پایا جانے والا پانی ہمارے کسی کام کا نہیں، کیونکہ اس میں بہت سی معدنیات ایسے حلول پذیر ہو چکی ہیں کہ ایک تو انکا صاف کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ایک بہت مہنگا عمل ہے، جسکے بعد اس پانی کی قیمت تقریباً ایسی ہی ہو جاتی ہے کہ یہ ہر کسی کی پہنچ میں نہیں رہتا۔ منرل واٹر کی مثال آپکے سامنے ہے کہ ایک لیٹر کی بوتل قریباً ۶۰ روپے میں ملتی ہے اور پیٹرول کی قیمت قریباً اس سے ۱۳ روپے ہی زیادہ ہے۔
اگر ہمیں صحیح طور اندازہ ہو کہ ہمارے پاس دنیا میں موجود کتنا پانی ہے جو کہ انسانی استعمال کے قابل ہے، تو یقین کریں کہ بہت سارے لوگ آج سے ہی پانی خرید کر ذخیرہ کرنا شروع کر دیں۔ چلیں دیکھتے ہیں کہ اس بات میں کتنی حقیقت پنہاں ہے اور کتنی مبالغہ آرائی ہے۔

Source: Gleick, P. H., 1996: Water resources. In Encyclopedia of Climate and Weather, ed. by S. H. Schneider, Oxford University Press, New York, vol. 2, pp.817-823.
جی ہاں، آج کی سائنس کہتی ہے کہ دنیا میں پایا جانے والے تمام پانی میں ۹۸ فیصد پانی کھارا اور استعمال کے قابل نہیں اور صرف ۲ فیصد پانی ایسا ہے جو کہ استعمال کے قابل ہے۔ لیکن ایک منٹ، کیا اس ۲ فیصد میں سے تمام پانی ہمیں استعمال کے لیئے میسر ہے؟ نہیں جناب، اس ۲ فیصد میں سے قریباً ۹ حصے پانی تو برف کی شکل میں منجمند ہے، اور صرف ایک حصہ ایسا ہے جو کہ کنووں اور دریا کی صورت میں ہمارے پاس ہے۔ یعنی دنیا میں موجود پانی کا صرف 0.01 فیصد پانی ہی ہے جو کہ انسانی استعمال کے قابل ہے۔
اس بات کو جاننے کے بعد مجھے بھی اس مفکر کی بات یاد آئی تھی جس نے کہا تھا کہ تیسری جنگ عظیم کا تو پتہ نہیں، لیکن چوتھی جنگ عظیم پانی کے لیئے ہی ہوگی۔
عالمی اور ملکی تحقیقاتی اداروں نے پاکستان کے لیئے اس خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ۲۰۲۵ تک یہ متوقع ہے کہ اگر ہم نے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیئے خاطر خواہ اقدامات نہ کیئے تو ہم اسوقت تک پانی کی کمی کے بحران کا بہت بری طرح شکار ہونگے۔ ایک عالمی جریدے نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ پانی کی کمی ہے۔
اس بات کو جاننے کے بعد مجھے بھی اس مفکر کی بات یاد آئی تھی جس نے کہا تھا کہ تیسری جنگ عظیم کا تو پتہ نہیں، لیکن چوتھی جنگ عظیم پانی کے لیئے ہی ہوگی۔
عالمی اور ملکی تحقیقاتی اداروں نے پاکستان کے لیئے اس خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ۲۰۲۵ تک یہ متوقع ہے کہ اگر ہم نے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیئے خاطر خواہ اقدامات نہ کیئے تو ہم اسوقت تک پانی کی کمی کے بحران کا بہت بری طرح شکار ہونگے۔ ایک عالمی جریدے نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ پانی کی کمی ہے۔

Source link: http://www.dw.com/en/why-water-scar...-pakistans-security-than-militancy/a-19293470
اب میں سوچتا ہوں کہ ۲۲ مارچ کو جب پوری دنیا میں پانی کا عالمی دن منایا جا رہا تھا تو ہمارے یہاں کیوں اتنی خامشی تھی؟ ویلنٹائن ڈے اور بسنت پر فتوات دینے والے کیوں اس مسئلے پر زور نہیں دے سکے، لوگوں کو اللہ کی آیات اور نبیﷺ کی احادیث اس ضمن میں کیوں نہ سنائی گئیں؟ ہماری پارلیمنٹ میں کیا بحث ہوئی؟ ہمارے تعلیمی اداروں، جنکو آجکل ناچنے گانے اور ڈنڈے بجانے سے ہی فرصت نہیں، انھوں نے اس پر کیا کوئی ایک پوسٹر بھی کسی دیوار پر چسپاں کیا؟
ہمارے یہاں بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جا رہی ہے، میٹرو بن رہی ہے، اورینج لائن ہے، لیکن نہیں ہے تو پینے کا صاف پانی نہیں ہے اور اس پر کوئی منصوبہ بھی خاطر خواہ نظر نہیں آ رہا۔ اشتہارات میں قومی پیسہ اس بے دردی سے لٹایا جا رہا ہے، لیکن ایک بھی کوئی ایسا اشتہار عوامی مفاد کے تحت نہیں بنایا گیا جس میں لوگوں کو پانی کے استعمال اور اس میں کفایت شعاری کا درس دیا جاتا ہو۔
لیکن چلیں، کوئی بات نہیں، ہم محسن نقوی کا ایک شعر پڑھتے ہیں اور اپنے تئیں ایک ناتواں سی کوشش کر دیکھتے ہیں
ہمارا تیرگی سے کوئی سمجھوتہ نہیں ممکن
نظر محدود ہوتی تو چراغاں ہم بھی کر لیتے۔
تو میرے عزیز ہموطنوں، ہم اپنے روزمرًہ کے معمولات میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں لا کر پانی کے استعمال میں مفایت شعاری کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ اس میں چند افعال یہ ہیں
..1۔ برتن یا کپڑے دھوتے وقت پانی کا کم سے کم استعمال کریں
..2۔ گاڑی یا موٹر سایئکل کو بلا ضرورت نہ دھوئیں، بلکہ گیلے کپڑے سے صاف کر لیا کریں۔
۔ نہانے کے لیئے بالٹی اور ڈونگے کی جگہہ شاور کا استعمال کریں، اس سے پانی کی بچت ہوتی ہے۔
۔ وضو کرتے وقت پانی کی مقررہ مقدار کسی بوتل یا برتن میں پہلے سے بھر لیں اور اس میں سے پانی استعمال کریں، نل کھول کر وضو کرنے کے عمل میں خاصا پانی
ضائع ہو جاتا ہے۔
۔ پانی کی موٹر چلا کر ٹینکی بھرتے وقت خیال رکھیں کہ پانی ٹینکی میں سے گر کر ضائع نہ ہو۔
پودوں کو پانی دیتے وقت کیاری یا گملے میں پائپ کے ذریعے پانی دینے سے بہتر ہے کہ شاور کا استعمال کریں، یا پودوں کے اور پانی کا صرف چھڑکاوٗ کریں۔ -
۔ پانی کے نل یا پائپ میں اگر کہیں پانی ٹپکتا ہو تو فوراً اسے ٹھیک کروایئں۔
۔ گھر میں فرش کی دھلائی کی جگہہ کوشش کر کے پوچھے کا استعمال کریں۔ مغربی ممالک میں بھی یہی طور زیادہ مقبول ہے۔
میرے عزیز ہموطنوں، ان سادی اور سیدھی سی ہدایات پر عمل کرنے سے ہم نہ صرف پانی کے استعمال کو بہت درجے تک کم کر سکتے ہیں بلکہ ایسا کرنے سے ہم ایک بہتر اسلامی زندگی بھی گزار سکتے ہیں، جس میں اس عمل کا ثواب بھلے نہ ہو لیکن ہم نادانستہ طور پر پانی کے کیئے گئے ضیاع کے گناہ سے بچ سکتے ہیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
والسلام
سہیل شجاع
Last edited: