دنیا کے سب سے ویلے اور نکمے حکمران پاکستان کے ہیں اگر انکے حاشیہ نشینوں سے بات کی جاۓ تو یوں بتائیں گے کہ وزیر اعظم یا وزیر اعلی کا ایک ہی ٹارگٹ دکھائی دے گا ،کام کام بس کام ، ان کے شیڈول سے یہ اندازہ لگانا بھی مشکل ہوجاتا ہے کہ آخر حکمران عوام کی خدمت کے جذبے کی وجہ سے کبھی جی بھر کر سوتے بھی ہیں یا نہیں؟
رمسان کے آخری ایام سعودیہ میں گزار کر ہمارے حکمران کونسی عوامی خدمت کر رہے ہیں سمجھ سے باہر ہے ، ہاں شائد عوام کیلئے دعائیں کرتے ہونگے جنکی نامقبولیت کے گواہ پاکستان کے حالات ہیں جہاں بندے سڑکوں پر پڑے پڑے مر رہے ہیں انکی دعائیں صرف انہی کے حق میں قبول ہوتی ہیں عوام کیلئے یہ بد دعائیں ہیں
ان بے غیرت اور بے حس پتھر دل حیوانوں کے سرکاری عمروں کا خرچہ ہی لے لیا جاۓ تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا ہر غریب بچہ اسکول جا سکے گا
تصویر کے نیچے لکھے گئے کمنٹ سے وزیر اعظم کی سعودیہ آمد کا اصل مقصد واضح ہورہا ہے یعنی ایک وزیر داخلہ کی وفات پر تعزیت کرنے کیلئے عوام کے کروڑوں خرچ کر دیے ، یہ تعزیت ٹیلی فون پر بھی ہوسکتی تھی ، بائیس تیس مسلمان ملک اور بھی ہیں کبھی انکے حکمران تو ایسے آتے جاتے دکھائی نہیں دیے جیسے یہ ہمارے ویلے حکمران آئے دن سعودیہ کے چکر لگتے ہیں
جنرل ضیاء مر گیا لیکن پیچھے اپنی اولاد چھوڑ گیا
آیئے رمضان کے آخری عشرہ میں ان حکمرانوں سے نجات کی دعا مانگیں