لگتا ہے کہ تحریک انصاف اس بار بہاؤلپور سے لڑنے کیلئے نہیں ہارنے کیلئے لڑرہی ہے۔ تحریک انصاف نے این اے 172 سے ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ کی حمایت کی اور اسکے بدلے میں این اے 171 سے اپنے امیدوار نعیم الدین وڑائچ کیلئے حمایت مانگی لیکن طارق بشیر چیمہ نے نہ صرف تحریک انصاف سے این اے 172 سے مکمل حمایت لے لی بلکہ این اے 171 سے آزاد امیدوار بن کر چیپ کا انتخابی نشان لے کر نعیم الدین وڑائچ کے مقابلے میں کھڑا ہوگیا ہے جس سے نہ صرف ووٹ بنک تقسیم ہوجائے گا بلکہ مسلم لیگ ن کا آزاد امیدوار ریاض پیرزادہ آسانی سے جیت جائے گا۔ 2013 کے الیکشن میں بھی ووٹ تقسیم ہونے کی وجہ سے ریاض پیرزادہ جیت گیا تھا۔
طارق بشیرچیمہ تو ہٹ دھرمی پر اترا ہوا ہے جبکہ نعیم الدین وڑائچ نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے پیش نظر اپنے بھائی کلیم وڑائچ کو این اے 172 یزمان سے اپلائی نہیں کروایا۔ تحریک انصاف کی قیادت نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ تو کرلی لیکن نعیم الدین وڑائچ سے تعاون کرنے کو تیار نہیں ۔ نعیم الدین وڑائچ تحریک انصاف کی قیادت سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن جنوبی پنجاب کے صدر اسحاق خاکوانی ، شاہ محمود قریشی، بہاولپور کے مقامی صدر اصغرجوئیہ سمیت کوئی اس سے تعاون نہیں کررہا۔ عمران خان تک اسے رسائی نہیں دی جارہی ۔ ساری قیادت اس بات پر خوش ہے کہ ہمارے ووٹوں سے ق لیگ کا امیدوار جیت جائے گا لیکن اپنے امیدوار کی متوقع ہار کی اسے فکر نہیں۔ نعیم الدین وڑائچ قیادت کو فون پر فون کررہا ہے لیکن قیادت اسکی بات سننے کو تیار نہیں ۔یوں تحریک انصاف ایک کنفرم سیٹ ن لیگ کے ریاض پیرزادہ کی جھولی میں ڈالنے جارہی ہے۔
تحریک انصاف نے نعیم الدین وڑائچ کے نیچے پی پی 248 سے علی زین بخاری کو ٹکٹ دیا ہے کیونکہ وہ اسحاق خاکوانی کا قریبی ساتھی ہے ۔ علی زین 2015 کے بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز کی مخالفت کرتا رہا اور ایک حلقے کے موزوں امیدوار خلیل احمد کی جگہ اسے ٹکٹ دیدیا جو مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور ہر خوشی غمی میں شریک ہوتا ہے اور علاقے میں بہت مقبول ہے۔ علاقے میں یہ خبر عام ہے کہ علی زین نےاپنے بندوں کےزریعے خلیل کو ایک کروڑ نقد اور گاڑی انعام میں دے کر بیٹھنےکا کہا لیکن اس نے انکار کردیا
اگر طارق بشیر چیمہ این اے 171 میں دستبردار ہوجائے تو نعیم الدین وڑائچ اور ریاض پیرزادہ کا ون ٹوون مقابلہ ہوگا اور نعیم الدین وڑائچ کم از کم 25 ہزار کی لیڈ سے جیت جائے لیکن طارق بشیرچیمہ کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوگا اور ریاض پیرزادہ آسانی سے جیت جائے گا۔2013 میں ریاض پیرزادہ نے اس حلقے سے 74 ہزار، طارق بشیرچیمہ نے 61 ہزار اور نعیم الدین وڑائچ نے 52 ہزار ووٹ لئے تھے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ریاض پیرزادہ جیت گا اور طارق بشیرچیمہ اور نعیم الدین وڑائچ ہارگئے۔ تحریک انصاف یہ حلقہ تب ہی جیت سکتی ہے اگر طارق بشیرچیمہ دستبردار ہوجائے ۔ ورنہ تحریک انصاف ایک بار پھر سیٹ مسلم لیگ ن کے ریاض پیرزادہ کو بطور تحفہ دے گی۔
دوہزار تیرہ میں اس حلقے کی صورتحال میں الیکشن کے نتائج۔ واضح رہے کہ 2013 میں بھی تحریک انصاف نے طارق بشیرچیمہ کے مقابلے میں کسی امیدوار کو کھڑا نہیں کیا تھا۔
طارق بشیرچیمہ تو ہٹ دھرمی پر اترا ہوا ہے جبکہ نعیم الدین وڑائچ نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے پیش نظر اپنے بھائی کلیم وڑائچ کو این اے 172 یزمان سے اپلائی نہیں کروایا۔ تحریک انصاف کی قیادت نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ تو کرلی لیکن نعیم الدین وڑائچ سے تعاون کرنے کو تیار نہیں ۔ نعیم الدین وڑائچ تحریک انصاف کی قیادت سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن جنوبی پنجاب کے صدر اسحاق خاکوانی ، شاہ محمود قریشی، بہاولپور کے مقامی صدر اصغرجوئیہ سمیت کوئی اس سے تعاون نہیں کررہا۔ عمران خان تک اسے رسائی نہیں دی جارہی ۔ ساری قیادت اس بات پر خوش ہے کہ ہمارے ووٹوں سے ق لیگ کا امیدوار جیت جائے گا لیکن اپنے امیدوار کی متوقع ہار کی اسے فکر نہیں۔ نعیم الدین وڑائچ قیادت کو فون پر فون کررہا ہے لیکن قیادت اسکی بات سننے کو تیار نہیں ۔یوں تحریک انصاف ایک کنفرم سیٹ ن لیگ کے ریاض پیرزادہ کی جھولی میں ڈالنے جارہی ہے۔
تحریک انصاف نے نعیم الدین وڑائچ کے نیچے پی پی 248 سے علی زین بخاری کو ٹکٹ دیا ہے کیونکہ وہ اسحاق خاکوانی کا قریبی ساتھی ہے ۔ علی زین 2015 کے بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز کی مخالفت کرتا رہا اور ایک حلقے کے موزوں امیدوار خلیل احمد کی جگہ اسے ٹکٹ دیدیا جو مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور ہر خوشی غمی میں شریک ہوتا ہے اور علاقے میں بہت مقبول ہے۔ علاقے میں یہ خبر عام ہے کہ علی زین نےاپنے بندوں کےزریعے خلیل کو ایک کروڑ نقد اور گاڑی انعام میں دے کر بیٹھنےکا کہا لیکن اس نے انکار کردیا
اگر طارق بشیر چیمہ این اے 171 میں دستبردار ہوجائے تو نعیم الدین وڑائچ اور ریاض پیرزادہ کا ون ٹوون مقابلہ ہوگا اور نعیم الدین وڑائچ کم از کم 25 ہزار کی لیڈ سے جیت جائے لیکن طارق بشیرچیمہ کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوگا اور ریاض پیرزادہ آسانی سے جیت جائے گا۔2013 میں ریاض پیرزادہ نے اس حلقے سے 74 ہزار، طارق بشیرچیمہ نے 61 ہزار اور نعیم الدین وڑائچ نے 52 ہزار ووٹ لئے تھے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ریاض پیرزادہ جیت گا اور طارق بشیرچیمہ اور نعیم الدین وڑائچ ہارگئے۔ تحریک انصاف یہ حلقہ تب ہی جیت سکتی ہے اگر طارق بشیرچیمہ دستبردار ہوجائے ۔ ورنہ تحریک انصاف ایک بار پھر سیٹ مسلم لیگ ن کے ریاض پیرزادہ کو بطور تحفہ دے گی۔
دوہزار تیرہ میں اس حلقے کی صورتحال میں الیکشن کے نتائج۔ واضح رہے کہ 2013 میں بھی تحریک انصاف نے طارق بشیرچیمہ کے مقابلے میں کسی امیدوار کو کھڑا نہیں کیا تھا۔