وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ تیار، مزید کئی نئے ٹیکسوں کی تیاریاں

1748854226463.png

وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ تیار، آئندہ مالی سال کے لیے 4 ہزار ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے وفاق اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جبکہ معاشی اہداف سے متعلق سفارشات بھی فائنل کر لی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق قومی ترقیاتی بجٹ کے لیے 4 ہزار ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.2 فیصد مقرر کرنے کی سفارش سامنے آئی ہے، جب کہ مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

معاشی اہداف کے مطابق زراعت کے شعبے کی گروتھ 4.5 فیصد، صنعتی شعبے کی 4.3 فیصد اور خدمات کے شعبے کی 4.7 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی (APCC) کا غیر معمولی اجلاس آج ہوگا، جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال صدارت کریں گے۔ اجلاس میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے نمائندگان شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP) کے لیے 1,050 ارب روپے جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کے لیے 2,800 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 1192 ارب روپے جبکہ سندھ کا 887 ارب، کے پی کا 440 اور بلوچستان کا 280 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ترقیاتی پروگرام میں پانی و بجلی کے منصوبوں کے لیے 259 ارب روپے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 229 ارب روپے، دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 35 ارب روپے جبکہ تعلیم و صحت کے شعبے کے لیے 42 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق نان فائلرز کے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے، ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھ کر 1.2 فیصد متوقع ہے جبکہ یومیہ 50 ہزار سے زیادہ رقم نکلوانے پر اضافی ٹیکس کی بھی تجویز ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق 800 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے جبکہ مقامی تیار کردہ کاروں پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے کی تجویز زیرغور ہے۔ ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا امکان ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر لیوی عائد کرنے جبکہ کیپٹل گین اور منافع پر بھی ٹیکس میں اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں سپر ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز زیرغور ہے، تاہم سپر ٹیکس میں کمی آئی ایم ایف کی رضامندی سے ہوگی۔

نیشنل ترقیاتی پروگرام کی حتمی منظوری قومی اقتصادی کونسل (NEC) دے گی، جس کا اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت منعقد ہوگا۔

دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ بجٹ سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق 30 مئی کو ہونے والے مذاکرات میں بجٹ اہداف پر حتمی اتفاق نہیں ہو سکا، تاہم بات چیت کا نیا دور رواں ہفتے متوقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس ہدف کو 12,913 ارب روپے سے کم کر کے 12,334 ارب روپے کر دیا ہے، تاہم جون 2025 کے لیے مقررہ 2,121 ارب روپے کی وصولی ایک مشکل ہدف تصور کی جا رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1929534289214869539
 
Last edited by a moderator:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
تعلیم اور صحت کے لیئے کل ملا کر ۴۲ ارب روپے۔۔۔۔۔۔ یہ تو حاتم طائی کی قبر پر لات مار دی یار
یہ قوم ضرور ترقیّ کرے گی۔

باقی سب ترقیاتی بجٹ ۔۔۔۔ یعنی کہ ٹھیکیداروں کے مزے، نون لیگ کے لمبے کک بیک اور کمیشن۔
پھر فوج کا تو بتلایا ہی نہیں کہ مزید کتنی تنخواہ اور مراعات بڑھائی جا رہی ہیں انکی؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ویسے یہ بھی ٹھیک ہے، ۴۲ ارب کا تعلیمی اور صحت کا بجٹ ہی انکی حکومت کا ضامن ہے۔ بندے کو نہ صرف جاہل بلکہ بیمار بھی ہونا چاہیئے تاکہ وہ انکو ووٹ ڈالے۔
 

Back
Top