نیا پاکستان ہاؤسنگ فراڈ – عمران خان کو جیل ہو گی
سید حیدر امام - ٹورنٹو - کینیڈا
عمران خان نے اس منصوبہ کو گود لینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہی منصوبہ عمران خان کو اپنی تمام تر میراث کے ساتھ عمر کے آخری حصہ میں جیل پونھچا دے گا . یاد رہے کے عمران خان ، نواز زرداری نہیں ہیں جنکے وفادار اس نظام میں چیف اوف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس سے لے کر چپڑاسی تک ہیں . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور یہاں کے لوگ چشم فروشوں کے اس قبیلہ کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں کے جو رہبروں کو پھانسی پر لٹکا دیتے ہیں اور رہزوں کو سروں پر بیٹھاتے ہیں . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور پاکستانی لوگ قبر پرست ہیں ، جب تک کوئی عظیم ہستی مر نہ جائے ، اسکی عزت نہیں کرتے . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور پاکستانی لوگ زندہ ہیروز کو زندہ درگور کر دیتے ہیں اور وہ کسمپسری کی حالت میں مر جاتے ہیں . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور پاکستانی لوگ غلام دستگیر خان جیسے لوگوں کو ڈیفنس منسٹر لگوا دیتے ہیں جس کے آباؤ اجداد نے مادر ملت کی توہین کی تھی اور ڈاکٹر قدیر خان جیسے ہیرو کو ٹکا ٹوکری کرکے چھوڑ دیتے ہیں . یاد رہے کے ایٹمی پاکستان کے خالق بھٹو صاحب کو نشان عبرت بنا کر لٹکا دیا گیا اور نواز زرداری کے ٣٥ سالہ جرائم کو ہمیشہ دبا دیا گیا . یاد رہے کے وزراعظم اور صدر جیسے عھدے رکھنے والوں نے اپنے حلف سے انحراف کیا اور مملکت پاکستان میں رہنے والے ٢٣ کڑوڑ لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگانے والوں کو تمام تر مراعات دی جا رہیں ہیں اور سرحدوں کی حفاظت پر جان دینے والوں کے خاندان کو کوئی پوچھتا نہیں ہے . اس بنجر دھرتی سے جو اٹھا ، اسکا حشر ہم نے دیکھ لیا . ایک اور کردار کا حشر ہم دیکھیں گے . ہم نے عمران خان کی معراج بھی دیکھی ، ہم اپنی ہوش میں تنزلی کا انجام بھی دیکھیں گے کیونکے عمران خان بہرحال قوم کا ہیرو ہے . عمران خان نہ جج ہے اور نہ جنرل . عمران خان افسر ہے اور نہ روایتی سیاستدان
عمران خان ، عمران خان ہے اور یہی اسکا نہ قابل معافی جرم تصور ہو گا
نیا پاکستان ہاؤسنگ کے خدو خال ابھی تک واضح نہیں ہیں . لگتا ہے مہنگائی کے طوفان سے توجہ ہٹانے کے لئے عمران خان سے اس انقلابی اسکیم کا فیتہ کٹوایا گیا ہے . مجھے حیرانگی اس بات پر ہے یہ کسی برطانوی پاکستانی کے دماغ کی اختراع ہے جسے ابھی تک عوامی بحث کے لائق سمجھا ہی نہیں گیا ہے . میں کینیڈا میں رہتا ہوں ،نارتھ امریکہ میں دوسری بڑ ی سستی رہائشی کا پروگرام ٹورنٹو کمیونٹی ہاؤسنگ کارپوریشن کے توسط سے چلائی جا رہی ہے . ٹورنٹو اور اونٹاریو گورنمنٹ مل کر اس ایجنسی کی سرپرستی کرتے ہیں . اس ایجنسی کے پاس ٢٢٠٠ عمارتیں ہیں جن میں چھوٹے بڑے ہائی رائز اپارٹمنٹ ، ٹاؤن ہاؤسز اور گھر شامل ہیں . ٹورنٹو ہاؤسنگ کے پاس ٥٨٠٠٠ یونٹس ہیں جس میں ١٦٤،٠٠٠ لوگ رہائش پذیر ہیں. نیو یارک سٹی اتھارٹی کا شمار نارتھ امریکہ کی سب سے بڑ ی سستی رہاشی اسکیم میں ہوتا ہے
یہ تمام عمارتیں اونٹاریو گورنمنٹ کی ملکیت میں ہیں اورٹورنٹو ہاؤسنگ کمیشن اسکا انتظام سنبھالتا ہے . ١٦ سال سے اوپر کوئی بھی کینیڈا کا شہری یا مستقل شہری درخواست دے سکتا ہے . یہ سہولت کم آمدن والوں کے لئے ہے . ہاؤسنگ بلڈنگ میں لوگ بطور کرایہ دار رہتے ہیں . انکے کرایہ کا فیصلہ انکے سالانہ ٹیکس گوشوارے کے آمدن کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے . مثال کے طور پر اگر اپارٹمنٹ کا ماہانہ کرایہ ایک ہزار ڈالر ہے تو کم آمدن والا مکین صرف ٢٠٠-٤٠٠ ڈالر تک ماہانہ کرایہ دے گا اگر آمدن بڑھتی ہے تو کرایہ میں اضافہ ہو جائے گا
کم آمدن والوں کے علاوہ ، جو خواتین " مرد کی ظلم اور بربریت " کا شکار ہوتی ہیں تو انھیں گورنمنٹ فوری طور پر رہائش کا انتظام کرتی ہے . اس پروگرام کے تحت ان لوگوں کو اولیت دی جاتی ہے جو لوگ معذور ہوتے ہیں ، ذہنی توازن خراب ہوتا ہے یا رفیوجی ہوتے ہیں . ایک انار سو بیمار کے تحت ، اس پروگرام میں ہزاروں لوگوں نے درخواست دی ہیں جسکی وجہ سے لوگوں کی باری نہیں اتی . جن لوگوں کے بچے زیادہ ہوتے ہیں ، انکی باری جلدی ا جاتی ہے . کسی نے مجھے بتایا ہے کے ١٠ سالوں کے بعد ہاؤسنگ کمیشن کو ہر حال میں اپپلائی کرنے والوں کو رہائش کا بندوبست کر کے دینا ہوتا ہے
ٹورنٹو ہاؤسنگ کی بلڈنگز شہر کے وسط یعنی ڈاو ن ٹاؤن میں بھی ہیں . اسکی وجہ غریبوں اور امیروں میں فرق کو ختم کرنا ہے اور حکومت یہ کوشش بھی کرتی ہے کے غریب اور امیر کے بچے ایک ہی اسکول میں پڑھیں . یہ قدم معاشرے میں عدم توازن کو ختم کرتا ہے یہ قدم لوگوں میں مثبت رجحان کا بائیس بھی بنتا ہے
چونکے یہ بلڈنگز مقامی حکومت کی ملکیت ہیں لھذا وقت کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ میں اضافہ کا فائدہ حکومت کو ہوتا ہے . کرایہ داروں سے وصولی کر کے حکومت ٹورنٹو ہاؤسنگ ایجنسی کو چلاتی ہے . کمنٹس میں اس موضوع کو مزید چلایا جا سکتا ہے . ٹورنٹو ہاؤسنگ کی بلڈنگز کے منفی پہلو بھی بہت سے ہیں ، جس میں جرائم ، رہائش کی کوالٹی ،مرمت کا وقت پر نہ ہونا جیسے اور بھی بہت سے مسائل ہیں جسکا اس موضوع کے ساتھ تعلق نہیں بنتا
حکومت پاکستان کو جو پلان دیا جا رہا ہے ، وہ کرپشن اور مسائل کا انبار ہوگا . گورنمنٹ کی قیمتی زمین سے دیوالیہ گورنمنٹ کو بدنامی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا . لوگ وہ رہائش بیچ دیں گے یا کرایہ پر چڑھا دیں گے . غریب ، طلاق یافتہ خواتین ، معذور ، لاچار اور بے سہارا لوگ یتیم لوگ اس پروگرام سے بہت کم مستفید ہوں گے . جس کمزور طبقے کا ذکر میں نے کیا ہے وہ لاکھوں روپے کہاں سے لائیں گے . ایک دیوالیہ حکومت جسکے سیاستدان نااہل اور نکمے اور جسکی حکومتی مشینری ناکارہ ہو وہ ایسے منصوبے اتنی کم مدت میں کیسے مکمل کریں گے ؟
حکومت وقت کو چاہیے کے بینکس کو فعال کریں ، گروی اور کریڈٹ کے نظام کو مستحکم کریں اور عوام کو مکان کی تعمیر اور بلڈنگ کی تعمیر کے لئے قرض کو کم شرح سود پر دیں . یہ قاعدہ تمام دنیا میں رائج ہے . کریڈٹ کارڈز پر شرح سود بیس فیصد ہوتی ہے اور گھروں پر محض ٣ -٤ فیصد لیا جاتا ہے .رہن کے گھروں میں گاھک اور بینک شامل ہوتے ہیں اور گورنمنٹ کی ایجنسیز محض نگران ہوتی ہیں . کوئی بھی اچھی کریڈٹ کا حامل محض ٢٠ فیصد دے کر اور باقی ٨٠ فیصد بینک سے قرض حاصل کر کے اپنی فیملی کے لئے چھت کا بندوبست کر لیتا ہے . اسطرح معشیت چلتی رہتی ہے
عمران خان جیسے لائی لگ کوکچھ پر پکڑا دیں ، وہ جا کر فیتہ کاٹ دیتا ہے اور بعد میں یو ٹرن مار کا تاریخ کا بہترین لیڈر بن جاتا ہے . عمران خان نے لندن میں اپنا فلیٹ لیا تھا ، کیا عمران خان کو نہیں پتا کے ویلفیئر اسٹیٹ اور مورٹگیج کا نظام کیسے چلتا ہے ؟
عمران خان کے ارد گرد ان تمام لوگوں کو ہزار توپوں کی سلامی کینیڈا سے دے رہا ہوں جو عمران خان کو بونگا اور لائی لگ بنانے پر تلے ہوے ہیں . گھر ہو یا دفتر ، سب اس کار خیر میں شریک ہیں . میرا عمران خان کو مشورہ ہے کے ہر ہفتے پاکستان کے " چند زہریلے نقادوں" ( صرف وہ نقاد جو پچھلی حکومت کے بھر پور نقاد تھے جسکی وجہ سے عمران خان کو فائدہ ہوا تھا ) کے ساتھ چند گھنٹے بیٹھا کریں ، وہ ہر ہفتے عمران خان کو سیدھے راستے پر واپس لے آئین گے اور انھیں تختہ دار پر سولی نہیں چڑھنےدیں گے . آزمائش شرط ہے
سید حیدر امام - ٹورنٹو - کینیڈا
عمران خان نے اس منصوبہ کو گود لینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہی منصوبہ عمران خان کو اپنی تمام تر میراث کے ساتھ عمر کے آخری حصہ میں جیل پونھچا دے گا . یاد رہے کے عمران خان ، نواز زرداری نہیں ہیں جنکے وفادار اس نظام میں چیف اوف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس سے لے کر چپڑاسی تک ہیں . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور یہاں کے لوگ چشم فروشوں کے اس قبیلہ کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں کے جو رہبروں کو پھانسی پر لٹکا دیتے ہیں اور رہزوں کو سروں پر بیٹھاتے ہیں . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور پاکستانی لوگ قبر پرست ہیں ، جب تک کوئی عظیم ہستی مر نہ جائے ، اسکی عزت نہیں کرتے . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور پاکستانی لوگ زندہ ہیروز کو زندہ درگور کر دیتے ہیں اور وہ کسمپسری کی حالت میں مر جاتے ہیں . یاد رہے کے پاکستان کا نظام اور پاکستانی لوگ غلام دستگیر خان جیسے لوگوں کو ڈیفنس منسٹر لگوا دیتے ہیں جس کے آباؤ اجداد نے مادر ملت کی توہین کی تھی اور ڈاکٹر قدیر خان جیسے ہیرو کو ٹکا ٹوکری کرکے چھوڑ دیتے ہیں . یاد رہے کے ایٹمی پاکستان کے خالق بھٹو صاحب کو نشان عبرت بنا کر لٹکا دیا گیا اور نواز زرداری کے ٣٥ سالہ جرائم کو ہمیشہ دبا دیا گیا . یاد رہے کے وزراعظم اور صدر جیسے عھدے رکھنے والوں نے اپنے حلف سے انحراف کیا اور مملکت پاکستان میں رہنے والے ٢٣ کڑوڑ لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگانے والوں کو تمام تر مراعات دی جا رہیں ہیں اور سرحدوں کی حفاظت پر جان دینے والوں کے خاندان کو کوئی پوچھتا نہیں ہے . اس بنجر دھرتی سے جو اٹھا ، اسکا حشر ہم نے دیکھ لیا . ایک اور کردار کا حشر ہم دیکھیں گے . ہم نے عمران خان کی معراج بھی دیکھی ، ہم اپنی ہوش میں تنزلی کا انجام بھی دیکھیں گے کیونکے عمران خان بہرحال قوم کا ہیرو ہے . عمران خان نہ جج ہے اور نہ جنرل . عمران خان افسر ہے اور نہ روایتی سیاستدان
عمران خان ، عمران خان ہے اور یہی اسکا نہ قابل معافی جرم تصور ہو گا
نیا پاکستان ہاؤسنگ کے خدو خال ابھی تک واضح نہیں ہیں . لگتا ہے مہنگائی کے طوفان سے توجہ ہٹانے کے لئے عمران خان سے اس انقلابی اسکیم کا فیتہ کٹوایا گیا ہے . مجھے حیرانگی اس بات پر ہے یہ کسی برطانوی پاکستانی کے دماغ کی اختراع ہے جسے ابھی تک عوامی بحث کے لائق سمجھا ہی نہیں گیا ہے . میں کینیڈا میں رہتا ہوں ،نارتھ امریکہ میں دوسری بڑ ی سستی رہائشی کا پروگرام ٹورنٹو کمیونٹی ہاؤسنگ کارپوریشن کے توسط سے چلائی جا رہی ہے . ٹورنٹو اور اونٹاریو گورنمنٹ مل کر اس ایجنسی کی سرپرستی کرتے ہیں . اس ایجنسی کے پاس ٢٢٠٠ عمارتیں ہیں جن میں چھوٹے بڑے ہائی رائز اپارٹمنٹ ، ٹاؤن ہاؤسز اور گھر شامل ہیں . ٹورنٹو ہاؤسنگ کے پاس ٥٨٠٠٠ یونٹس ہیں جس میں ١٦٤،٠٠٠ لوگ رہائش پذیر ہیں. نیو یارک سٹی اتھارٹی کا شمار نارتھ امریکہ کی سب سے بڑ ی سستی رہاشی اسکیم میں ہوتا ہے
یہ تمام عمارتیں اونٹاریو گورنمنٹ کی ملکیت میں ہیں اورٹورنٹو ہاؤسنگ کمیشن اسکا انتظام سنبھالتا ہے . ١٦ سال سے اوپر کوئی بھی کینیڈا کا شہری یا مستقل شہری درخواست دے سکتا ہے . یہ سہولت کم آمدن والوں کے لئے ہے . ہاؤسنگ بلڈنگ میں لوگ بطور کرایہ دار رہتے ہیں . انکے کرایہ کا فیصلہ انکے سالانہ ٹیکس گوشوارے کے آمدن کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے . مثال کے طور پر اگر اپارٹمنٹ کا ماہانہ کرایہ ایک ہزار ڈالر ہے تو کم آمدن والا مکین صرف ٢٠٠-٤٠٠ ڈالر تک ماہانہ کرایہ دے گا اگر آمدن بڑھتی ہے تو کرایہ میں اضافہ ہو جائے گا
کم آمدن والوں کے علاوہ ، جو خواتین " مرد کی ظلم اور بربریت " کا شکار ہوتی ہیں تو انھیں گورنمنٹ فوری طور پر رہائش کا انتظام کرتی ہے . اس پروگرام کے تحت ان لوگوں کو اولیت دی جاتی ہے جو لوگ معذور ہوتے ہیں ، ذہنی توازن خراب ہوتا ہے یا رفیوجی ہوتے ہیں . ایک انار سو بیمار کے تحت ، اس پروگرام میں ہزاروں لوگوں نے درخواست دی ہیں جسکی وجہ سے لوگوں کی باری نہیں اتی . جن لوگوں کے بچے زیادہ ہوتے ہیں ، انکی باری جلدی ا جاتی ہے . کسی نے مجھے بتایا ہے کے ١٠ سالوں کے بعد ہاؤسنگ کمیشن کو ہر حال میں اپپلائی کرنے والوں کو رہائش کا بندوبست کر کے دینا ہوتا ہے
ٹورنٹو ہاؤسنگ کی بلڈنگز شہر کے وسط یعنی ڈاو ن ٹاؤن میں بھی ہیں . اسکی وجہ غریبوں اور امیروں میں فرق کو ختم کرنا ہے اور حکومت یہ کوشش بھی کرتی ہے کے غریب اور امیر کے بچے ایک ہی اسکول میں پڑھیں . یہ قدم معاشرے میں عدم توازن کو ختم کرتا ہے یہ قدم لوگوں میں مثبت رجحان کا بائیس بھی بنتا ہے
چونکے یہ بلڈنگز مقامی حکومت کی ملکیت ہیں لھذا وقت کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ میں اضافہ کا فائدہ حکومت کو ہوتا ہے . کرایہ داروں سے وصولی کر کے حکومت ٹورنٹو ہاؤسنگ ایجنسی کو چلاتی ہے . کمنٹس میں اس موضوع کو مزید چلایا جا سکتا ہے . ٹورنٹو ہاؤسنگ کی بلڈنگز کے منفی پہلو بھی بہت سے ہیں ، جس میں جرائم ، رہائش کی کوالٹی ،مرمت کا وقت پر نہ ہونا جیسے اور بھی بہت سے مسائل ہیں جسکا اس موضوع کے ساتھ تعلق نہیں بنتا
حکومت پاکستان کو جو پلان دیا جا رہا ہے ، وہ کرپشن اور مسائل کا انبار ہوگا . گورنمنٹ کی قیمتی زمین سے دیوالیہ گورنمنٹ کو بدنامی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا . لوگ وہ رہائش بیچ دیں گے یا کرایہ پر چڑھا دیں گے . غریب ، طلاق یافتہ خواتین ، معذور ، لاچار اور بے سہارا لوگ یتیم لوگ اس پروگرام سے بہت کم مستفید ہوں گے . جس کمزور طبقے کا ذکر میں نے کیا ہے وہ لاکھوں روپے کہاں سے لائیں گے . ایک دیوالیہ حکومت جسکے سیاستدان نااہل اور نکمے اور جسکی حکومتی مشینری ناکارہ ہو وہ ایسے منصوبے اتنی کم مدت میں کیسے مکمل کریں گے ؟
حکومت وقت کو چاہیے کے بینکس کو فعال کریں ، گروی اور کریڈٹ کے نظام کو مستحکم کریں اور عوام کو مکان کی تعمیر اور بلڈنگ کی تعمیر کے لئے قرض کو کم شرح سود پر دیں . یہ قاعدہ تمام دنیا میں رائج ہے . کریڈٹ کارڈز پر شرح سود بیس فیصد ہوتی ہے اور گھروں پر محض ٣ -٤ فیصد لیا جاتا ہے .رہن کے گھروں میں گاھک اور بینک شامل ہوتے ہیں اور گورنمنٹ کی ایجنسیز محض نگران ہوتی ہیں . کوئی بھی اچھی کریڈٹ کا حامل محض ٢٠ فیصد دے کر اور باقی ٨٠ فیصد بینک سے قرض حاصل کر کے اپنی فیملی کے لئے چھت کا بندوبست کر لیتا ہے . اسطرح معشیت چلتی رہتی ہے
عمران خان جیسے لائی لگ کوکچھ پر پکڑا دیں ، وہ جا کر فیتہ کاٹ دیتا ہے اور بعد میں یو ٹرن مار کا تاریخ کا بہترین لیڈر بن جاتا ہے . عمران خان نے لندن میں اپنا فلیٹ لیا تھا ، کیا عمران خان کو نہیں پتا کے ویلفیئر اسٹیٹ اور مورٹگیج کا نظام کیسے چلتا ہے ؟
عمران خان کے ارد گرد ان تمام لوگوں کو ہزار توپوں کی سلامی کینیڈا سے دے رہا ہوں جو عمران خان کو بونگا اور لائی لگ بنانے پر تلے ہوے ہیں . گھر ہو یا دفتر ، سب اس کار خیر میں شریک ہیں . میرا عمران خان کو مشورہ ہے کے ہر ہفتے پاکستان کے " چند زہریلے نقادوں" ( صرف وہ نقاد جو پچھلی حکومت کے بھر پور نقاد تھے جسکی وجہ سے عمران خان کو فائدہ ہوا تھا ) کے ساتھ چند گھنٹے بیٹھا کریں ، وہ ہر ہفتے عمران خان کو سیدھے راستے پر واپس لے آئین گے اور انھیں تختہ دار پر سولی نہیں چڑھنےدیں گے . آزمائش شرط ہے