نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا ٹرائل جیل میں ہوگا، پنجاب حکومت

mohsan-naqvi-khan-9th-may.jpg


پنجاب حکومت نے اعلان کیا کہ 9 مئی کے تشدد میں ملوث افراد کے ٹرائل جیل میں ہوں گے، نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت میں اجلاس کے بعد حکومت نے کہا 9 مئی کے واقعات میں گرفتار افراد کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر جیل میں کیا جائے گا۔

اجلاس میں بتایا گیا 200 ملزمان کو بے گناہ ثابت ہونے پر بری کر دیا گیا،اجلاس میں ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔

اجلاس میں بریفنگ دی گئی متعلقہ محکموں کو جیل میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کی کارروائی کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا،وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی تیز کی جائے اور مفرور ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری یقینی بنائی جائے۔

اجلاس میں گرفتار ملزمان کے خلاف مضبوط شواہد پیش کرنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ اس بات پر زور دیا گیا 9 مئی کے واقعات میں ملوث کسی بھی مجرم کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اجلاس کو ملزمان کی گرفتاری پر بریفنگ دی،پنجاب حکومت نے مبینہ طور پر 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے 3 ہزار رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، بعد میں شواہد کی کمی کی وجہ سے 1200 مشتبہ افراد کو رہا کردیا گیا۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے 9 مئی کے بعد پاکستان بھر میں اس کے 10ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا،پنجاب حکومت نے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں گرفتار پی ٹی آئی خواتین کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کی تردید کی ہے اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا 9 مئی کے تشدد میں ملوث کسی بھی خاتون کے خلاف ابھی تک کوئی مقدمہ فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا گیا،تقریباً 74 مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے فوج کو بھیجے گئے تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا ملٹری تنصیبات اور شہیدوں کی یادگاروں پر حملے کرنے والوں کو نہیں بخشیں گے،9 مئی واقعات کا ماسٹر مائنڈ چیئرمین پی ٹی آئی ہے۔ ورغلائے جانے والے بچے جیل میں اور والدین باہر رو رہے ہیں۔ بھڑکانے والا خود تعویذ گنڈوں اور جادو ٹونے میں مصروف ہے۔ کالے بکروں کے صدقے سے اب بلا نہیں ٹلے گی بلکہ قانون کا وار چلے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ایک شخص کہتا تھا کہ مجھے گرفتار کرنا ریڈ لائن ہے اور ریاست کی ایسی تیسی کر دوں گا۔ اگر کسی کی گرفتاری ریڈ لائن ہے تو پھر ریاست کہاں گئی؟ نوجوانوں کو ورغلا کر دفاعی تنصیبات پر حملہ کروا دیا۔ شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی اور جناح ہاؤس کو جلا دیا گیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید ہوا تو دشمن نے بھی انہیں سلوٹ کیا۔ نفرت میں مبتلا لوگوں نے شہدا کے مجسموں کو آگ لگا دی۔