کہا جاتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ ڈیڑھ سال میں ہی عمران نیازی سے تنگ آ چکی تھی . ایسے میں شہباز کی پرواز تیار تھی . شہباز بھی جناح کیپ پہنے پھر رہا تھا اور اشارہ اسی طرف تھا کہ اب اگلا وزیر اعظم وه ہی ہوگا . لیکن نواز نہ مانا یوں شہباز کی پرواز تباه ہو کئی . اس کے بعد اسٹبلشمنٹ نے خاقان عباسی کو تیار کیا وہ بھی ب جب لندن اجازت طلب کرنے حاضر ہوا اسے بھی منہ کی کھانا پڑی . اب اسٹبلشمنٹ نے پیپلز پارٹی کو تیار کیا پلان کے تحت پہلے مرحلے میں گیلانی کامیاب ہو گیا لیکن ایک بار پھر بڑے بھائی نہیں مانے یوں اسٹبلشمنٹ کی تیسری مہم جوئی عمران نیازی کے خلاف ناکام ہو گئی . ایک بات تو یہ ہے کہ آج بھی اسٹبلشمنٹ نون لیگ سے بہت محبت رکھتی ہے . جب دو دفعہ نون لیگ سے مایوسی ہوئی تب پی پی کو موقع دیا گیا دوسری بات یہ ہے کہ نواز شریف بار بار عمران نیازی کی حکومت کی بقا کا سبب بنتا رہا . آخر ایسا کیوں تھا کہ نوز شریف چاہتا تھا کہ ملک برباد ہوتا رہے اور حکومت تبدیل نہ ہو . اس کے دل میں انتقام کی آگ بڑھک چکی تھی وہ چاہتا تھا کہ ملک اس قدر تباه ہو کہ کوئی حکومت کرنے کے قابل نہ رہے اور افراتفری یا خانہ جنگی سے اسٹبلشمنٹ کو سبق ملے اور وہ آکر نواز کے پیر پکڑیں
پیر پگاڑہ مرحوم نواز شریف بارے ایک انتہائی اہم بات فرما گئے تھے کہ نواز جب اقتدار میں ہوتا ہے تو داڑھی پکڑتا ہے اور جب اپوزیشن میں ہوتا ہے تو پیر پکڑتا ہے . اس قبل کہ ملکی حالات اس نہج تک پہنچ تے جس کا نواز کو انتظار تھا . اسٹبلشمنٹ نے نواز کی ایسی کمزوری پکڑی جس کی وجہ سے وہ اپنا انقلابی بیانیہ ترک کر کے شہباز کے بیانیے کو اپنانے پر مجبور ہو گیا . جی ہاں جاتی امرا کا مکان اور وہاں موجود شریف خاندان کی قبریں جن پر جب بلڈوزر چلتا نظر آیا تو مریم نواز بھیگی بلی بن گئی . پہلے تو ایک رپورٹر کو بلا کر عمران نیازی کو پانچ سال پورے کرانے کا اشاره دیا اور بعد میں پی پی پر یلغار کر کے یقین دلایا کہ عمران نیازی کا رستہ صاف ہے . اور آخر کار مریم نواز کی تو پیں خاموش کروا دی گئی ہیں . آج کل مریم نواز خاموش ہے ایک طرف جب وہ آئینہ دیکھتی ہے تو اسے اپنا عکس بے نظیر کی صورت نظر آتا ہے اور دوسری طرف جب چاچے شہباز کو دیکھتی ہے تو اسے اپنا کردار اسٹبلشمنٹ کے وفادار عمران نیازی جیسا نظر آتا ہے ایک طرف شہباز ، نواز کو گالیاں بکنے والے چوہدری نثار کی پنیوں کو تیل مالش کر رہا ہے اور دوسری طرف نواز شریف کا انقلابی بیانیہ دفن ہو رہا ہے . شہباز کی چوہدری نثار سے ملاقاتیں نواز اور مریم کے منہ پر طمانچہ ہیں اس لیے اب عزت و غیرت کا تقاضا یہ ہی ہے کہ یا تو مریم اور نواز مکمل طور پر سیاست کو خیر آباد کہہ دے یا پھر شہباز کو اپنے انقلابی کاروان سے نکال دے . ایسا ہونا بہت مشکل ہے کیوں کے اب نواز کا پیر پکڑنے کا فیز شروع ہو گیا ہے . و ه ابا جی اور اماں جی کی قبریں بچانے کے لیے کسى حد تک بھی گر سکتا ہے اور ایسا ہی ہوگا . نواز کے انقلاب کا جنازه دهوم سے نکلے گا اور اسٹبلشمٹ مکمل طور پر نواز کا انقلا بی بیانیہ فنا کر کے رکھ دے گی
پیر پگاڑہ مرحوم نواز شریف بارے ایک انتہائی اہم بات فرما گئے تھے کہ نواز جب اقتدار میں ہوتا ہے تو داڑھی پکڑتا ہے اور جب اپوزیشن میں ہوتا ہے تو پیر پکڑتا ہے . اس قبل کہ ملکی حالات اس نہج تک پہنچ تے جس کا نواز کو انتظار تھا . اسٹبلشمنٹ نے نواز کی ایسی کمزوری پکڑی جس کی وجہ سے وہ اپنا انقلابی بیانیہ ترک کر کے شہباز کے بیانیے کو اپنانے پر مجبور ہو گیا . جی ہاں جاتی امرا کا مکان اور وہاں موجود شریف خاندان کی قبریں جن پر جب بلڈوزر چلتا نظر آیا تو مریم نواز بھیگی بلی بن گئی . پہلے تو ایک رپورٹر کو بلا کر عمران نیازی کو پانچ سال پورے کرانے کا اشاره دیا اور بعد میں پی پی پر یلغار کر کے یقین دلایا کہ عمران نیازی کا رستہ صاف ہے . اور آخر کار مریم نواز کی تو پیں خاموش کروا دی گئی ہیں . آج کل مریم نواز خاموش ہے ایک طرف جب وہ آئینہ دیکھتی ہے تو اسے اپنا عکس بے نظیر کی صورت نظر آتا ہے اور دوسری طرف جب چاچے شہباز کو دیکھتی ہے تو اسے اپنا کردار اسٹبلشمنٹ کے وفادار عمران نیازی جیسا نظر آتا ہے ایک طرف شہباز ، نواز کو گالیاں بکنے والے چوہدری نثار کی پنیوں کو تیل مالش کر رہا ہے اور دوسری طرف نواز شریف کا انقلابی بیانیہ دفن ہو رہا ہے . شہباز کی چوہدری نثار سے ملاقاتیں نواز اور مریم کے منہ پر طمانچہ ہیں اس لیے اب عزت و غیرت کا تقاضا یہ ہی ہے کہ یا تو مریم اور نواز مکمل طور پر سیاست کو خیر آباد کہہ دے یا پھر شہباز کو اپنے انقلابی کاروان سے نکال دے . ایسا ہونا بہت مشکل ہے کیوں کے اب نواز کا پیر پکڑنے کا فیز شروع ہو گیا ہے . و ه ابا جی اور اماں جی کی قبریں بچانے کے لیے کسى حد تک بھی گر سکتا ہے اور ایسا ہی ہوگا . نواز کے انقلاب کا جنازه دهوم سے نکلے گا اور اسٹبلشمٹ مکمل طور پر نواز کا انقلا بی بیانیہ فنا کر کے رکھ دے گی