نواز شریف کو سزا کرپشن پر نہیں آمدن سے زائد اثاثے بنانے پر ہوئی۔ اور نواز شریف تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر میرے اثاثے میری آمدن سے زائد ہیں تو بھئی تمہیں کیا ہے بھئی۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ اگر کرپشن نہیں کی تو آمدن سے زائد اثاثے کیسے بن گئے؟ تو بھئی نواز شریف بہت بڑا کاروباری آدمی ہے بھاؤ تاؤ کرکے کم قیمت میں زیادہ اثاثے خرید لیے ہونگے۔
پھر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اتنی عظیم الشان جائیدادیں اور کاروبار ہیں لیکن رسید ایک بھی نہیں۔ تو بھئی نواز شریف آپ کو اتنا ویلا نظر آتا ہے کہ رسیدیں سنبھال سنبھال کررکھتا؟ اگر وہ ان فضول کاموں میں پڑا رہتا تو ایٹم بم کون بناتا؟
اور ویسے بھی پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام تک نہیں تھا نواز شریف کے بچوں کا تھا کہ سولہ سترہ سال کی عمر میں جب کہ وہ لندن پڑھنے گئے ہوئے تھے تو اس دوران سینٹرل لندن یعنی دنیا کے مہنگے ترین علاقے میں اپارٹمنٹس کیسے خرید لیے؟ تو اس کا جواب پہلے ہی آچکا کہ حسین نواز کے دادا نے قطری شہزادے محمد بن جاسم کے والد سے کہا تھا کہ جب حسین نواز بڑا ہوجائے تو یہ اپارٹمنٹس اسے دے دینا۔ قطری شہزادے کو یہ بات اس کے والد نے بتائی تھی اور قطری شہزادہ خط لکھ کر یہ بات پہلے ہی بتاچکا۔
کچھ عقل کے اندھے اور اسٹیبلشمنٹ کے مہرے یہ کہتے نظرآتے ہیں کہ نواز شریف نے کرپشن کے پیسے سے جائیدادیں بناکر اپنے بچوں کے نام کردی تھیں اور وائٹ کالر کرائمز میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ وہ اپنی اس بات پر خود نواز شریف کی قوم کے نام ایک لائیو تقریر کو دلیل کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ "کرپٹ اور بے ایمان شخص کبھی بھی اثاثے اپنے نام پر نہیں رکھتا۔" عقل کے دشمنوں یہ بات نواز شریف نے صرف سمجھانے کے لیے کی تھی۔ جیسا کہ پہلے بتایا کہ بیرون ملک جائیدادوں سے نواز شریف کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ براہ راست دادا پوتے اور قطری کا معاملہ تھا۔
پھر کچھ جیلس ٹائپ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ میاں شریف کے چار بیٹے تھے اور آگے چاروں کی ہی اولاد تھی۔ خود نواز شریف کے چار بچے ہیں تو تقریبا ایک درجن پوتے پوتیوں میں سے میاں شریف نے صرف حسین نواز کا ہی انتخاب کیوں کیا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ پہلے تو تم بتاؤ کہ تم ہوتے کون ہو کسی کے خاندانی معاملات میں ٹانگ اڑانے والے؟ ہوسکتا ہے دادا کو اپنے ایک پوتے سے زیادہ پیار ہو۔ اس کی وجہ حسین نواز کا نیک ہونا بھی ہوسکتی ہے جیسا کہ جاوید چوہدری بتاتا ہے کہ حسین نواز ہمیشہ باوضو رہتے ہیں۔ نواز شریف کا تعلق ان محلات سے صرف اتنا ہی ہے کہ عید شب برات پر یا کبھی بیمار وغیرہ ہوتو وہاں جاکر رہ لیتا ہے کہ آب و ہوا کچھ بدل جائے۔ وہ چاہے تو حکومت پاکستان کے خرچے پر برطانیہ میں سیون سٹار ہوٹلوں میں بھی رہ سکتا ہے لیکن وہ وہاں جا کر حسین نواز کے گھر میں رہتا ہے کہ خزانے کا پیسہ ضائع ناہو۔
نواز شریف کو پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے جناب ناہی وہ لالچی ہے۔ اگر وہ لالچی ہوتا تو نون لیگ کے سپورٹر بتاتے ہیں کہ امریکہ اور دنیا بھر کے سربراہان نے سو سے زیادہ فون نواز شریف کو کیے کہ وہ ایٹم بن نابنائے اور بدلے میں سوکھرب ڈالر لے لے۔ لیکن عین اس وقت جب دنیا بھر کے سربراہان نواز شریف کو فون کررہے تھے نواز شریف ان کا فون سننے کی بجائے ایٹم بن بنانے میں مصروف تھا کیونکہ انڈیا ایٹمی دھماکے کرچکا تھا اور پاکستان کو جلد از جلد جواب دینا تھا۔ انڈیا نے اپنا ایٹمی پروگرام ستر کی دہائی میں شروع کیا تھا اور تقریبا بیس سال بعد اس قابل ہوا کہ ایٹمی دھماکے کرکے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کرسکے۔ جبکہ نواز شریف نے انڈیا کہ ایٹمی دھماکے کہ ایک مہینے کے اندر اندر ہی ایٹم بم بنادیا۔ یہ کام نواز شریف کے علاوہ اور کوئی نہیں کرسکتا تھا۔
پھر کچھ ملک دشمن کہتے ہیں کہ برطانیہ کے ایک اخبار نے حال ہی میں نواز شریف کی برطانیہ میں بائیس جائیدادوں کی سٹوری فرنٹ صفحات پر باتصویر چھاپی تھی۔ برطانیہ میں غلط خبر چھاپنے یا جھوٹا الزام لگانے پر مقدمہ کیا جائے تو نا صرف وہ اخبار بند ہوجاتا بلکہ اسے کروڑوں پاؤنڈز جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا۔ ملک دشمنوں، اسٹیبلشمنٹ کے مہرو، نواز شریف سے جلنے والو، نواز شریف لالچی یا پیسے کا بھوکا نہیں ہے کہ ہرجانہ لینے کے لیے اخبار پر مقدمے کرتا پھرے۔ پھر یہ ایٹم بم، موٹروے اور سی پیک کے دشمن کہتے ہیں کہ چلیں نواز شریف ہرجانے کا دعوی ناکرے ہتک عزت کا ہی کردے کیونکہ نواز شریف تین بار ہمارے ملک کا وزیر اعظم رہ چکا ہے اور ایک غیرملکی اخبار نے منہ اٹھاکر اسے بحری قذاق لکھ دیا ہے۔ تو جناب عزت ذلت اوپر والے کے ہاتھ میں ہے۔ نواز شریف کو برطانیہ یا پاکستان کی عدالتوں سے باعزت ہونے کا سرٹیفیکیٹ نہیں چاہیے۔
یہ یہودی لابی کے اخبار، یہ ملکی و غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ کی عدالتیں و مہرے، یہ عالمی سطح پر ہونے والے پانامہ لیکس کے انکشافات، یہ سب کچھ اس عالمی گریٹ گیم کا حصہ ہے جس کے تحت نواز شریف کو عالمی منظر نامہ سے ہٹایا جانا تھا۔ کیونکہ اب نواز شریف قومی کے بعد ایک عالمی لیڈر کے طور پر ابھر رہا تھا۔ باخبر لوگ تو یہاں تک بتاتے ہیں کہ اس عالمی سازش کے تانے بانے بارک اوبامہ کے کہنے پر بنے جانے لگے تھے کیونکہ نواز شریف کے دورہ امریکہ اور بارک اوبامہ سے ملاقاتوں کے دوران اوبامہ نے بھانپ لیا تھا کہ نواز شریف کس لیول کا لیڈر ہے اور دنیا خصوصا مسلم دنیا کے لیے اس کے عزائم کیا ہیں۔
تو کیا وہ لوگ جنہوں نے نواز شریف جیسے لیڈر کی صلاحیتوں کو بھانپتے ہوئے اسے تین بار ملک کا وزیر اعظم بنوایا وہ اتنے ہی پاگل و بیوقوف ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ان اندرونی و بیرونی سازشوں کو سمجھ ناسکیں؟ نادانوں اور مہرو یقینا وہ تم سے زیادہ سمجھدار ہیں اور بہت باشعور ہیں۔ ان کے شعور کا جو لیول وہاں تک تمہاری سوچ بھی نہیں پہنچ سکتی۔ جن کا لیڈر نواز شریف ہو وہ خود کیسے ہونگے؟ یہ سمجھنے میں تم دھوکہ کھاگئے ہو۔ نواز شریف کے چاہنے والوں اور اس کی صلاحیتوں کو پہچاننے والوں کو یہ فیصلہ نامنظور ہے۔ نامنظو منظور نامنظور۔
(محمد تحسین)
پھر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اتنی عظیم الشان جائیدادیں اور کاروبار ہیں لیکن رسید ایک بھی نہیں۔ تو بھئی نواز شریف آپ کو اتنا ویلا نظر آتا ہے کہ رسیدیں سنبھال سنبھال کررکھتا؟ اگر وہ ان فضول کاموں میں پڑا رہتا تو ایٹم بم کون بناتا؟
اور ویسے بھی پانامہ لیکس میں نواز شریف کا نام تک نہیں تھا نواز شریف کے بچوں کا تھا کہ سولہ سترہ سال کی عمر میں جب کہ وہ لندن پڑھنے گئے ہوئے تھے تو اس دوران سینٹرل لندن یعنی دنیا کے مہنگے ترین علاقے میں اپارٹمنٹس کیسے خرید لیے؟ تو اس کا جواب پہلے ہی آچکا کہ حسین نواز کے دادا نے قطری شہزادے محمد بن جاسم کے والد سے کہا تھا کہ جب حسین نواز بڑا ہوجائے تو یہ اپارٹمنٹس اسے دے دینا۔ قطری شہزادے کو یہ بات اس کے والد نے بتائی تھی اور قطری شہزادہ خط لکھ کر یہ بات پہلے ہی بتاچکا۔
کچھ عقل کے اندھے اور اسٹیبلشمنٹ کے مہرے یہ کہتے نظرآتے ہیں کہ نواز شریف نے کرپشن کے پیسے سے جائیدادیں بناکر اپنے بچوں کے نام کردی تھیں اور وائٹ کالر کرائمز میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ وہ اپنی اس بات پر خود نواز شریف کی قوم کے نام ایک لائیو تقریر کو دلیل کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ "کرپٹ اور بے ایمان شخص کبھی بھی اثاثے اپنے نام پر نہیں رکھتا۔" عقل کے دشمنوں یہ بات نواز شریف نے صرف سمجھانے کے لیے کی تھی۔ جیسا کہ پہلے بتایا کہ بیرون ملک جائیدادوں سے نواز شریف کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ براہ راست دادا پوتے اور قطری کا معاملہ تھا۔
پھر کچھ جیلس ٹائپ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ میاں شریف کے چار بیٹے تھے اور آگے چاروں کی ہی اولاد تھی۔ خود نواز شریف کے چار بچے ہیں تو تقریبا ایک درجن پوتے پوتیوں میں سے میاں شریف نے صرف حسین نواز کا ہی انتخاب کیوں کیا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ پہلے تو تم بتاؤ کہ تم ہوتے کون ہو کسی کے خاندانی معاملات میں ٹانگ اڑانے والے؟ ہوسکتا ہے دادا کو اپنے ایک پوتے سے زیادہ پیار ہو۔ اس کی وجہ حسین نواز کا نیک ہونا بھی ہوسکتی ہے جیسا کہ جاوید چوہدری بتاتا ہے کہ حسین نواز ہمیشہ باوضو رہتے ہیں۔ نواز شریف کا تعلق ان محلات سے صرف اتنا ہی ہے کہ عید شب برات پر یا کبھی بیمار وغیرہ ہوتو وہاں جاکر رہ لیتا ہے کہ آب و ہوا کچھ بدل جائے۔ وہ چاہے تو حکومت پاکستان کے خرچے پر برطانیہ میں سیون سٹار ہوٹلوں میں بھی رہ سکتا ہے لیکن وہ وہاں جا کر حسین نواز کے گھر میں رہتا ہے کہ خزانے کا پیسہ ضائع ناہو۔
نواز شریف کو پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے جناب ناہی وہ لالچی ہے۔ اگر وہ لالچی ہوتا تو نون لیگ کے سپورٹر بتاتے ہیں کہ امریکہ اور دنیا بھر کے سربراہان نے سو سے زیادہ فون نواز شریف کو کیے کہ وہ ایٹم بن نابنائے اور بدلے میں سوکھرب ڈالر لے لے۔ لیکن عین اس وقت جب دنیا بھر کے سربراہان نواز شریف کو فون کررہے تھے نواز شریف ان کا فون سننے کی بجائے ایٹم بن بنانے میں مصروف تھا کیونکہ انڈیا ایٹمی دھماکے کرچکا تھا اور پاکستان کو جلد از جلد جواب دینا تھا۔ انڈیا نے اپنا ایٹمی پروگرام ستر کی دہائی میں شروع کیا تھا اور تقریبا بیس سال بعد اس قابل ہوا کہ ایٹمی دھماکے کرکے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کرسکے۔ جبکہ نواز شریف نے انڈیا کہ ایٹمی دھماکے کہ ایک مہینے کے اندر اندر ہی ایٹم بم بنادیا۔ یہ کام نواز شریف کے علاوہ اور کوئی نہیں کرسکتا تھا۔
پھر کچھ ملک دشمن کہتے ہیں کہ برطانیہ کے ایک اخبار نے حال ہی میں نواز شریف کی برطانیہ میں بائیس جائیدادوں کی سٹوری فرنٹ صفحات پر باتصویر چھاپی تھی۔ برطانیہ میں غلط خبر چھاپنے یا جھوٹا الزام لگانے پر مقدمہ کیا جائے تو نا صرف وہ اخبار بند ہوجاتا بلکہ اسے کروڑوں پاؤنڈز جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا۔ ملک دشمنوں، اسٹیبلشمنٹ کے مہرو، نواز شریف سے جلنے والو، نواز شریف لالچی یا پیسے کا بھوکا نہیں ہے کہ ہرجانہ لینے کے لیے اخبار پر مقدمے کرتا پھرے۔ پھر یہ ایٹم بم، موٹروے اور سی پیک کے دشمن کہتے ہیں کہ چلیں نواز شریف ہرجانے کا دعوی ناکرے ہتک عزت کا ہی کردے کیونکہ نواز شریف تین بار ہمارے ملک کا وزیر اعظم رہ چکا ہے اور ایک غیرملکی اخبار نے منہ اٹھاکر اسے بحری قذاق لکھ دیا ہے۔ تو جناب عزت ذلت اوپر والے کے ہاتھ میں ہے۔ نواز شریف کو برطانیہ یا پاکستان کی عدالتوں سے باعزت ہونے کا سرٹیفیکیٹ نہیں چاہیے۔
یہ یہودی لابی کے اخبار، یہ ملکی و غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ کی عدالتیں و مہرے، یہ عالمی سطح پر ہونے والے پانامہ لیکس کے انکشافات، یہ سب کچھ اس عالمی گریٹ گیم کا حصہ ہے جس کے تحت نواز شریف کو عالمی منظر نامہ سے ہٹایا جانا تھا۔ کیونکہ اب نواز شریف قومی کے بعد ایک عالمی لیڈر کے طور پر ابھر رہا تھا۔ باخبر لوگ تو یہاں تک بتاتے ہیں کہ اس عالمی سازش کے تانے بانے بارک اوبامہ کے کہنے پر بنے جانے لگے تھے کیونکہ نواز شریف کے دورہ امریکہ اور بارک اوبامہ سے ملاقاتوں کے دوران اوبامہ نے بھانپ لیا تھا کہ نواز شریف کس لیول کا لیڈر ہے اور دنیا خصوصا مسلم دنیا کے لیے اس کے عزائم کیا ہیں۔
تو کیا وہ لوگ جنہوں نے نواز شریف جیسے لیڈر کی صلاحیتوں کو بھانپتے ہوئے اسے تین بار ملک کا وزیر اعظم بنوایا وہ اتنے ہی پاگل و بیوقوف ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ان اندرونی و بیرونی سازشوں کو سمجھ ناسکیں؟ نادانوں اور مہرو یقینا وہ تم سے زیادہ سمجھدار ہیں اور بہت باشعور ہیں۔ ان کے شعور کا جو لیول وہاں تک تمہاری سوچ بھی نہیں پہنچ سکتی۔ جن کا لیڈر نواز شریف ہو وہ خود کیسے ہونگے؟ یہ سمجھنے میں تم دھوکہ کھاگئے ہو۔ نواز شریف کے چاہنے والوں اور اس کی صلاحیتوں کو پہچاننے والوں کو یہ فیصلہ نامنظور ہے۔ نامنظو منظور نامنظور۔
(محمد تحسین)