جنرل باجوہ ریٹائرمنٹ کے وقت تیرہ ارب کے اثاثے بنا چکا تھا۔ کسی حرامی جرنیل کی جرات نہ ہوسکی کہ اس سے سوال کرتا کہ گریڈ بائیس کے ملازم کے پاس تیرہ ارب کہاں سے آئے۔
عاصم منیر جس مریم کے چڈوں میں منہ دے کر بیٹھا رہتا ہے، اس مریم سے کبھی یہ پوچھنے کا حوصلہ نہ کرسکا کہ کروڑوں کی جیولری اور گارمنٹس کیلئے رقم کہاں سے آتی ہے۔
وہ بلاول جس نے نہ خود ساری عمر کوئی کام کیا، نہ ہی اس کے حرامی باپ نے 1988 کے بعد کوئی کام دھندا کیا۔ حرامی جرنیل ہر وقت زرداری اور بلاول کے پاؤں دھو کر پیتے ہیں لیکن سوال نہیں کرتے کہ زرداری نے سندھ درجنوں شوگر ملیں کیسے بنا لیں؟
انہیں مسئلہ یہ نہیں تھا کہ ملک ریاض نے زمین ڈونیٹ کیوں کی، انہیں مسئلہ یہ تھا کہ اس زمین پر فارم ہاؤس، کمرشل پلازے یا پیلس بنانے کی بجائے عمران خان نے اسے ٹرسٹ کے نام کرکے اس پر سیرت النبی پڑھانے والی یونیورسٹی کیوں بنائی؟
عوام کو یہ کیوں جاننے کا موقع دیا کہ ایک طرف عمران خان ہسپتال اور یونیورسٹیاں بناتا ہے، دوسری طرف جرنیل اور کرپٹ سیاستدان ہاؤسنگ سوسائیٹیاں، پلازے اور محلات بناتے ہیں۔
ہر وہ شخص جو حلال کھائے، عوام کی فلاح کے منصوبے بنائے، وہ جرنیلوں کا دشمن نمبر ون کہلاتا ہے!
https://twitter.com/x/status/1880343222079136010