ان کے چہرے ان کا حال بتا رہے ہیں ان کی بھاگ دور چھپن چھپائی گبھرائے ہوئے سر دھر کی بازی لگانے کی تمنا سب کچھ داؤ پر لگانے کی کوشش چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے ہمارا حال نا پوچھو ہم بے حال ہو چکے روز عدالتیں ہمیں لتارتی ہیں بلکہ دھبر دوس کرتی ہیں ہم پھر مشکل سے سر اٹھاتے ہیں نیب کی تلوار سر پر نظر آتی ہے جس سے طاری لرزہ میں اور زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے اب حال یہ ہو چکا کے ہے عدالتی حکم پر میاں نواز شریف کے اشتہاری ہونے کے اخبارات میں اشتہار چھپیں گیں ڈھولچی ڈھول پیٹے گیں اور میاں نواز شریف کے اشتہاری ہونے کا اعلان کیا جائے گا ان کی ماڈل ٹاؤن رہائش گاہ تک اشتہار لگائیں جائیں گیں ہر تھانے پر ان کے قانون سے بھگوڑا ہونے کے اشتہار لگیں گیں کیا ذلالت ان کے حصے آئی ہے وہ منظر بھی سوشل میڈیا پے چلے گا اس پر میم بنے گیں چشمانے فلک دیکھیں گیں کیا خلق خدا تھو تھو نا کرے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن الیکٹرک میڈیا پر ایسے درباری ہیں جو ان سب احوال کو انقلاب ایران سے جوڑتے ہیں اور کہتے ہیں خمینی کی طرح نواز شریف امام کمینی بن کر آئے گا جیل کا دروازہ ٹوٹے گا میاں چھوٹے گا اس کا مطلب آتے ہی جیل تو پکاجائے گا پھر ہی جیل کا دروازہ ٹوٹے گا میاں صاحب کے حواری کہتے ہے دیکھو دیکھو میاں صاحب نے کیا بلند مقام پایا ہے