ملک بوستان کی حکومت کو ماہانہ 1ارب ڈالرفراہم کرنےکی پیش کش کردی

bostaasa.jpg


ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین نے کہا ہے ہم پاکستان کے اکنامک سولجر ہیں، ہمیں فری ہینڈ دیا جائے، اگر حکومت بیرون ممالک پاکستانیوں سے ڈائریکٹ سواپ پالیسی کے تحت ڈالر لینے کی اجازت دے، تو ہم سالانہ بارہ ارب ڈالر فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا حکومت کو آئی ایم ایف کی بلیک میلنگ سے نجات مل جائے گی، ایکسچینج کمپنیز ماہانہ تین سو سے چار سو ملین ڈالر اور سالانہ چار ارب ڈالر حکومت کو انٹربینک میں کمرشل بینکوں کے ذریعے فراہم کرتی ہیں، موجودہ حکومت کو بھی ایکسچینج کمپنیزنے اپریل دوہزار بائیس سے مارچ دو ہزار تیئیس تک تقریبا چار ارب ڈالر فراہم کئے ہیں۔

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان، جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ اور دیگر کے ہمراہ گزشتہ روز چیف وہپ سینیٹ آف پاکستان اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و مالیات کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران ملک بوستان نے ملک کی خراب معاشی صورتحال کے باعث اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر1998کی طرح حکومت ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈائریکٹ سواپ پالیسی کے تحت ڈالر کی خریداری کی اجازت دے تو ہم ماہانہ 1ارب اور سالانہ 12ارب ڈالرز فراہم کرسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف ملک کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے بلکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر بھی مستحکم رہے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ شیطان کی آنت کی طرح آئی ایم ایف کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، گزشتہ 30 سال میں پاکستان سے 180 ارب ڈالر بیرون ملک جاچکے ہیں، پاکستان میں فارن ایکسچینج کی کمی نہیں ہے تاہم مارکیٹ کبھی ڈنڈے سے قابو نہیں آتی، ہمیں فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی اور فارن فاریکس ٹریڈ میں پیسہ ضائع ہو رہا ہے، 15 ہزار ڈالر تک صارفین سے شناختی کارڈ نہ مانگنے کی اجازت دی جائے، اب تو ایک ڈالر کے لیے بھی بائیو میٹرک کروانی پڑتی ہے جب کہ حوالہ اور ہنڈی والے گھر تک سپلائی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو 10 ارب ڈالر لےکر دیے، اس وقت حکومت کو 40 کروڑ ڈالر ماہانہ دے رہے ہیں، 4 ارب ڈالر سالانہ عوام کو سفر اور تعلیمی اخراجات میں دیتے ہیں، موجود حکومت کو 4 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں، ایف اے ٹی ایف قانون کے تحت 15 ہزار ڈالر تک فروخت کرنے پر شناخت کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور دبئی نے حوالہ بینکنگ کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے چارجز کو بہت محدود کردیا ہے، بینکوں کو ایک ڈالر لانے پر 20 روپے اور ہمیں ایک روپیہ ملتا ہے، پاکستان میں اس وقت لوگوں کے پاس 4 ارب ڈالر گھر میں پڑے ہیں، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے حکومت شناخت کی پابندی اٹھا لے، شناخت صرف دس ہزار ڈالر سے اوپر خریدوفروخت کرنے والوں سے کی جائے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس تجارت میں حوالہ استعمال ہو رہا ہے، پہلے روزانہ ایک کروڑ ڈالر بینکوں میں جمع کرواتے تھے اب بہت کم جمع ہو رہا ہے، افغانستان سے تجارت کو پاکستانی روپے میں کیا جائے، افغانستان اورایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کی اجازت دی جائے، آئی ٹی کے فری لانسر اربوں ڈالر لا سکتے ہیں۔
 

Rocky Khurasani

Senator (1k+ posts)
bostaasa.jpg


ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین نے کہا ہے ہم پاکستان کے اکنامک سولجر ہیں، ہمیں فری ہینڈ دیا جائے، اگر حکومت بیرون ممالک پاکستانیوں سے ڈائریکٹ سواپ پالیسی کے تحت ڈالر لینے کی اجازت دے، تو ہم سالانہ بارہ ارب ڈالر فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا حکومت کو آئی ایم ایف کی بلیک میلنگ سے نجات مل جائے گی، ایکسچینج کمپنیز ماہانہ تین سو سے چار سو ملین ڈالر اور سالانہ چار ارب ڈالر حکومت کو انٹربینک میں کمرشل بینکوں کے ذریعے فراہم کرتی ہیں، موجودہ حکومت کو بھی ایکسچینج کمپنیزنے اپریل دوہزار بائیس سے مارچ دو ہزار تیئیس تک تقریبا چار ارب ڈالر فراہم کئے ہیں۔

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان، جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ اور دیگر کے ہمراہ گزشتہ روز چیف وہپ سینیٹ آف پاکستان اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و مالیات کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران ملک بوستان نے ملک کی خراب معاشی صورتحال کے باعث اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر1998کی طرح حکومت ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈائریکٹ سواپ پالیسی کے تحت ڈالر کی خریداری کی اجازت دے تو ہم ماہانہ 1ارب اور سالانہ 12ارب ڈالرز فراہم کرسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف ملک کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے بلکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر بھی مستحکم رہے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ شیطان کی آنت کی طرح آئی ایم ایف کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، گزشتہ 30 سال میں پاکستان سے 180 ارب ڈالر بیرون ملک جاچکے ہیں، پاکستان میں فارن ایکسچینج کی کمی نہیں ہے تاہم مارکیٹ کبھی ڈنڈے سے قابو نہیں آتی، ہمیں فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی اور فارن فاریکس ٹریڈ میں پیسہ ضائع ہو رہا ہے، 15 ہزار ڈالر تک صارفین سے شناختی کارڈ نہ مانگنے کی اجازت دی جائے، اب تو ایک ڈالر کے لیے بھی بائیو میٹرک کروانی پڑتی ہے جب کہ حوالہ اور ہنڈی والے گھر تک سپلائی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو 10 ارب ڈالر لےکر دیے، اس وقت حکومت کو 40 کروڑ ڈالر ماہانہ دے رہے ہیں، 4 ارب ڈالر سالانہ عوام کو سفر اور تعلیمی اخراجات میں دیتے ہیں، موجود حکومت کو 4 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں، ایف اے ٹی ایف قانون کے تحت 15 ہزار ڈالر تک فروخت کرنے پر شناخت کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور دبئی نے حوالہ بینکنگ کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے چارجز کو بہت محدود کردیا ہے، بینکوں کو ایک ڈالر لانے پر 20 روپے اور ہمیں ایک روپیہ ملتا ہے، پاکستان میں اس وقت لوگوں کے پاس 4 ارب ڈالر گھر میں پڑے ہیں، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے حکومت شناخت کی پابندی اٹھا لے، شناخت صرف دس ہزار ڈالر سے اوپر خریدوفروخت کرنے والوں سے کی جائے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس تجارت میں حوالہ استعمال ہو رہا ہے، پہلے روزانہ ایک کروڑ ڈالر بینکوں میں جمع کرواتے تھے اب بہت کم جمع ہو رہا ہے، افغانستان سے تجارت کو پاکستانی روپے میں کیا جائے، افغانستان اورایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کی اجازت دی جائے، آئی ٹی کے فری لانسر اربوں ڈالر لا سکتے ہیں۔
Remember that Malik Bostan is the tout of Dirty Harry and Asim Munir.