مریم نواز کی پہلے باپ پر شدید تنقید،پھر ملاقات اور پھر حمایت کر دی

1maryamnawazkahajhjahha.jpg


بلوچستان کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی پر مریم نواز نے مبارکباد دی تو مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر نے تنقید کی زد میں آگئیں، کہا جارہا ہے پہلے جس پارٹی پر تنقید کی اب اسی پارٹی کے رہنما کی بطور نگراں وزیراعظم تقرری کی منظوری دے دی۔

پارٹی کے رہنما کو ن لیگ کے صدر اور مریم نواز کے چچا وزیراعظم شہباز شریف نے باپ پارٹی کے ہی انوار الحق کاکڑ کو نگراں وزیراعظم کے طور پر نامزدگی کی تائید کر دی۔

انوار الحق کاکڑ کا تعلق اسی بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے ہے جس پر مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کھل کر تنقید کرتی رہی ہیں پھر انہوں نے پینترا بدلا اور دو ماہ قبل انوار الحق کاکڑ اور جام کمال سے ملاقات کی تھی۔


سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ بلوچستان سے نگران وزیراعظم کی تعیناتی کو اچھا اقدام قرار دیا ہے،پی ٹی آئی سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی اور کہا کہ انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ میں عوامی مسائل پر موثر آواز اٹھائی، وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تحریک انصاف نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ ناجائز حکومت تو ختم ہوگئی مگر جھوٹ کا تسلسل اب بھی قائم ہے،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم تعینات بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں کا بلوچستان سے نگران وزیراعظم کو متفقہ طور پر چننا اچھا عمل ہے۔

پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی انوار الحق کاکڑ کو مبارک باد دیتے ہوئےکہا کہ طویل عرصے بعد پاکستان کے لیے کوئی اچھی خبر آئی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1690422173041614848
سینیٹر انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہوں گے، ان کا تعلق کوئٹہ سے اور وہ 1971 میں بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں
پید اہوئے،انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم سن فرانسز ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا لیکن والد کے انتقال پرواپس کوئٹہ آگئے۔

انوار الحق کاکڑ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن گئے جب کہ انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سےپولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا،انوارالحق کاکڑ نے کیرئیر کا آغاز اپنے آبائی اسکول میں پڑھانے سے کیا،سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کےٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں بلوچستان حکومت کےترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا،بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین ہیں۔