
مردم شماری میں کراچی کی آبادی میں کمی اور سندھ کی آبادی میں 50 لاکھ کا اضافہ انتہائی تشویشناک ہے: آفتاب صدیقی
سندھ کے دارالحکومت کراچی اور حیدرآباد کی 95 فیصد مردم شماری مکمل ہو چکی ہے جس میں کراچی کی آبادی 2017ء سے بھی کم بتائی جا رہی ہے۔ کراچی ڈویژن کی آبادی 1 کروڑ 39 لاکھ، حیدرآباد ڈویژن کی 1 کروڑ 10 لاکھ اور لاڑکانہ ڈویژن کی 71 لاکھ شمار کی گئی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر سندھ کی کل آبادی 4 کروڑ 83 لاکھ سے زائد ہے۔ مردم شماری کے نتائج کے بعد ملک بھر میں ہونے والی 7ویں مردم شماری پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1650528049752940544
ذرائع کے مطابق کراچی میں مردم شماری کے متنازع نتائج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بڑا احتجاج شروع کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ صدر تحریک انصاف کراچی آفتاب صدیقی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں مردم شماری کے جاری اعدادوشمار کے خلاف یکم مئی کو بڑا احتجاج کیا جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1650528062012891136
آفتاب صدیقی کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی میں کمی اور سندھ کی آبادی میں 50 لاکھ کا اضافہ انتہائی تشویشناک ہے، ہم چاہتے ہیں کہ شہری ودیہی آبادی کے ساتھ مکمل انصاف کرنا چاہیے۔ مردم شماری کے اعدادوشمار کی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے علاوہ حلقہ بندیوں پر بھی فرق پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی طرف سے کروائی گئی مردم شماری کے اعدادوشمار میں ان کی بدنیتی بالکل واضح ہے۔ عوام کو متنازع مردم شماری کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میں شامل ہونا چاہیے اور اس کا ہم آواز بننا چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1650528076424519681
یاد رہے کہ فواد احمد چوہدری نے بھی لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ: "کراچی میں جب 95 فیصد مردم شماری ہوچکی ہے تو پتہ چل رہا ہے 5 سالوں میں کراچی کی آبادی 20 لاکھ کم ہو گئی ہے۔ کراچی، حیدرآباد کی آبادی میں صرف 29 لاکھ کا فرق رہ گیا ہے، اس سے اندازہ لگا لیں 45 ارب سے ہونے والی یہ مردم شماری کتنی شفاف ہے۔