لاپتہ افراد پیش کریں یا وزیراعظم خود پیش ہوں: اسلام آباد ہائیکورٹ

missing-shehbaz-ihc-psh.jpg


اسلام آباد (ویب ڈیسک) لاپتہ افراد سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو لاپتہ افراد کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کو 9 ستمبر تک پیش کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور سابق و موجودہ وزرئے داخلہ پیش نہ ہو سکے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ اجلاس ہو رہا ہے اور اٹارنی جنرل ہسپتال میں ہیں، ان کی استدعا ہے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے ْپھر وزیراعظم سے کہیں کہ عدالت کے سامنے آ کر یہ بیان دیں‘۔

عدالت نے وزیراعظم کو لاپتہ افراد کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی 9 ستمبر کو عدالت میں پیشی یقینی بنائیں۔ لاپتہ افراد کو پیش کرنے میں ناکامی پر وزیراعطم شہباز شریف خود پیش ہوں۔ وزیراعظم کو ریاست کی آئینی ذمہ داریوں میں ناکامی کی وضاحت دینا ہوگی اور عدالت کو ذمہ داروں کیخلاف کارروائی سے بھی آگاہ کرنا ہو گا۔ عدالت نے کہا کہ وزیراعظم کی پیشی کا وقت 9 ستمبر صبح ساڑھے دس بجے ہو گا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل دلائل دینا چاہتے ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھر ویڈیو لنک پر آ جائیں۔ چیف جسٹس کے مطابق ’جے آئی ٹی اور کمیشن نے دو سگے بھائیوں کے کیس میں اسے جبری گمشدگی قرار دیا ہے۔‘ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ موجودہ یا سابقہ حکومت نے لاپتہ افراد کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔‘

ارشد کیانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت کا پتہ نہیں موجودہ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ کابینہ کے سینئر اور متعلقہ لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’باتیں سب کرتے ہیں عملاً کوئی کچھ نہیں کرتا۔ آئین کی کسی کو پرواہ نہیں، لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔‘

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ عدالت حکومت کو ایک موقعہ دے رہی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے معاملے ہر اپنے ٹھوس سیاسی عزم کا عملی اقدامات سے مظاہرہ کرے۔ یہ آخری موقعہ دیا جا رہا ہے، اس سیاسی عزم کو عملی اقدامات کے ذریعے ثابت کرنا ہو گا اور اس واقعے کے ذمہ داران کو برطرف کیا جائے۔ عدالت نے سماعت نو ستمبر تک ملتوی کر دی۔

عدالتی حکمنامے میں درج ہے کہ وزارت داخلہ 25 مئی 2022 کو دی گئی ہدایات کی تعمیل یقینی بنائے اور رجسٹرار آفس آرڈر کی کاپیاں مذکورہ پبلک آفس ہولڈرز کو میسجز کے ذریعے تعمیل کیلیے بھیجیں۔

یاد رہے کہ حکومتی اتحادی جماعت بی این پی نے لاپتہ افراد پر قومی اسمبلی میں بل لانے کا اعلان کرتے ہوئے بل کی حمایت نہ کرنے پر حکومت چھوڑنے کا انتباہ دے رکھا ہے۔ بی این پی رہنما اور وزیر مملکت ہاشم نوتیزئی نے اعلان کیا کہ اب ہم اسمبلی میں لاپتہ افراد پر بل لائیں گے اور دیکھیں گے کہ کون ہمارے ساتھ ہے اور کون نہیں؟
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Mujhay aj tak is case ki samjh nahi ae.
IHC ko ye nahi pta ke Showbaz September tak PM rehay ga bhi k nahi??
Missing cases mien .Military agencies. FIA.Local CID..Terrorists groups. Kidnappers..self hiding involved hoti ha.. Its means every missing person reasons are different.. How can Judge target one culprit??
 

free_man

MPA (400+ posts)
Court is drama baaz and don't actually want to do anything otherwise ISI will expose their secret foreign assets. Allah Pakistan per Rahm Karey