شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں۔ شیخ صاحب نماز پڑھ کے کسی کام سے ڈرائینگ روم میں داخل ہوئے تو اچانک سامنے دیوار پہ سجی خوبصورت خطاطی میں فریم شدہ آیت پہ نظر پڑی:
"انّ الصّلوٰۃ تنھیٰ عن الفحشاء والمنکر"
(بیشک نماز بے حیائ اور برے کاموں سے روکتی ہے)
وہ ایک لمحے کو رکے، کچھ سوچا، پھر سر کو جھٹک کر زیر لب بڑبڑاتے آگے چل دیئے:
"اللہ بڑا غفور و رحیم ہے۔"
شام کو انکے ہاں مہندی کا فنکشن پروفیشنل گلوکاراؤں کے جھرمٹ میں پوری آب و تاب سے جاری تھا۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چوہدری صاحب کے گھر سورۃ بقرہ کی تلاوت چل رہی تھی۔ مولوی صاحب نے کہا تھا کہ آپکے ہاں شریر جنات کا سایہ ہے، لہٰذا اس سورۃ کا خصوصی التزام کریں۔ کاروباری نقصانات اور کچھ غیر متوقع اخراجات کیوجہ سے چوہدری صاحب نے مسجد کے مولوی صاحب کو بلا کر گھر پہ محفل میلاد کروائ تھی جس کے دوران مولوی صاحب نے یہ تشخیص فرمائ۔
"یہ بنک سے آپکا لیٹر آیا ہوا ہے۔" بیگم صاحبہ نے چوہدری صاحب کو بتایا۔ انہوں نے بےتابی سے کھول کے پڑھا تو اطلاع تھی کہ گزشتہ سال کا "منافع" دس فیصد کی شرح کے ساتھ انکے سیونگ اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ چوہدری صاحب کے چہرے پر اطمینان بھری مسکراہٹ پھیل گئی۔ بیک گراونڈ میں خوش الحان آواز گونج رہی تھی:
"یَمحَقُ اللہُ الرّبٰو و یُربِی الصَّدَقات"
(اللہ سود کا مَٹھ مار دیتا ہے اور صدقات کو نشونما دیتا ہے)۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا آ کے کھانا کھا لو۔"
"امی آپکو کتنی بار کہا ہے جب میں مصروف ہوتا ہوں تو مجھے ڈسٹرب نہ کیا کریں۔ آپکو تو بس کھانے کی پڑی رہتی ہے۔ میں نے ابھی یہ پوری تقریر تیار کرنی ہے کل کے مقابلے کیلیئے۔"
کچھ دیر بعد والد صاحب نے دروازہ کھٹکھٹایا:
"احمد یار، یہ میری بلڈ پریشر کی گولیاں ختم ہو گئی ہیں۔ یہ تو لا دو میڈیکل سٹور سے۔"
"ابو رہنے دیں۔ ایک دن کا ناغہ کر لینگے تو کوئ قیامت نہیں آ جائیگی۔ میں تو ابھی بہت مصروف ہوں۔ ملکی سطح کا تقریری مقابلہ ہے اور میرا آخری پیرا فائینل نہیں ہو رہا۔"
*"موضوع کیا ہے تمہارا؟" والد صاحب نے پوچھا۔
"اس آیت پہ ہے:
و بِالوالِدَینِ اِحسَاناً"۔۔۔!!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قیامت کا دن ہے۔ شدید ترین مشکلات ہیں۔ ہر کسی کو اپنی پڑی ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں مقدمات پیش ہو رہے ہیں۔ امت محمد کی باری چل رہی ہے۔ زیادہ تر لوگ نبی کیلیئے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں اور آپ اللہ سے فرما رہے ہیں:
"يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا"
(اے میرے رب، بیشک میری قوم نے اس قران کو چھوڑ رکھا تھا)۔۔۔!!!
بشکریہ شمس الدین امجد
"انّ الصّلوٰۃ تنھیٰ عن الفحشاء والمنکر"
(بیشک نماز بے حیائ اور برے کاموں سے روکتی ہے)
وہ ایک لمحے کو رکے، کچھ سوچا، پھر سر کو جھٹک کر زیر لب بڑبڑاتے آگے چل دیئے:
"اللہ بڑا غفور و رحیم ہے۔"
شام کو انکے ہاں مہندی کا فنکشن پروفیشنل گلوکاراؤں کے جھرمٹ میں پوری آب و تاب سے جاری تھا۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چوہدری صاحب کے گھر سورۃ بقرہ کی تلاوت چل رہی تھی۔ مولوی صاحب نے کہا تھا کہ آپکے ہاں شریر جنات کا سایہ ہے، لہٰذا اس سورۃ کا خصوصی التزام کریں۔ کاروباری نقصانات اور کچھ غیر متوقع اخراجات کیوجہ سے چوہدری صاحب نے مسجد کے مولوی صاحب کو بلا کر گھر پہ محفل میلاد کروائ تھی جس کے دوران مولوی صاحب نے یہ تشخیص فرمائ۔
"یہ بنک سے آپکا لیٹر آیا ہوا ہے۔" بیگم صاحبہ نے چوہدری صاحب کو بتایا۔ انہوں نے بےتابی سے کھول کے پڑھا تو اطلاع تھی کہ گزشتہ سال کا "منافع" دس فیصد کی شرح کے ساتھ انکے سیونگ اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ چوہدری صاحب کے چہرے پر اطمینان بھری مسکراہٹ پھیل گئی۔ بیک گراونڈ میں خوش الحان آواز گونج رہی تھی:
"یَمحَقُ اللہُ الرّبٰو و یُربِی الصَّدَقات"
(اللہ سود کا مَٹھ مار دیتا ہے اور صدقات کو نشونما دیتا ہے)۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا آ کے کھانا کھا لو۔"
"امی آپکو کتنی بار کہا ہے جب میں مصروف ہوتا ہوں تو مجھے ڈسٹرب نہ کیا کریں۔ آپکو تو بس کھانے کی پڑی رہتی ہے۔ میں نے ابھی یہ پوری تقریر تیار کرنی ہے کل کے مقابلے کیلیئے۔"
کچھ دیر بعد والد صاحب نے دروازہ کھٹکھٹایا:
"احمد یار، یہ میری بلڈ پریشر کی گولیاں ختم ہو گئی ہیں۔ یہ تو لا دو میڈیکل سٹور سے۔"
"ابو رہنے دیں۔ ایک دن کا ناغہ کر لینگے تو کوئ قیامت نہیں آ جائیگی۔ میں تو ابھی بہت مصروف ہوں۔ ملکی سطح کا تقریری مقابلہ ہے اور میرا آخری پیرا فائینل نہیں ہو رہا۔"
*"موضوع کیا ہے تمہارا؟" والد صاحب نے پوچھا۔
"اس آیت پہ ہے:
و بِالوالِدَینِ اِحسَاناً"۔۔۔!!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قیامت کا دن ہے۔ شدید ترین مشکلات ہیں۔ ہر کسی کو اپنی پڑی ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں مقدمات پیش ہو رہے ہیں۔ امت محمد کی باری چل رہی ہے۔ زیادہ تر لوگ نبی کیلیئے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں اور آپ اللہ سے فرما رہے ہیں:
"يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا"
(اے میرے رب، بیشک میری قوم نے اس قران کو چھوڑ رکھا تھا)۔۔۔!!!
بشکریہ شمس الدین امجد