فول ڈیم

vvaqar

Senator (1k+ posts)
وہ بھی غلط ہے ، عدالت کو فیصلہ وقت پر کرنا چاہیے تھا، یہی تو سب کہہ رہے ہیں عدالت وقت پر فیصلے کرے یہ شوبازیاں اسے زیبا نہیں دیتیں

or jo phone wagera kr k faisalay krwae jatay un kirdon par b zara laan taan kr dia kren
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بات تو پٹواریوں کا ٹریڈ مارک ہے کہ عمران خان کے حمایتیوں کے سامنے تین تین بار وزیر عزام کی بڑھکیں ماریں گے لیکن جہاں کارکردگی کا سوال ہو وہاں فورا کہیں گے کہ مشرف ہم سے زیادہ حاکم رہا ہے
خیر آپ نے پوچھا ہے تو بتا دیتا ہوں کہ بجلی کا مسلہ مشرف حکومت کے آخر میں شروع ہوا تھا اس سے پہلے بجلی کی پیداوار ایک بندے کے پتر یعنی ایوب خان کے بنائے ڈیموں سے پوری ہو رہی تھی . مشرف کے بعد دس سال تک یہ نااہل حکمران پاکستان کی بینڈ بجا گیے . پر کوئی ڈیم نہ بنا
.
زمینوں کے مقدمے کے بارے میں شہباز شریف سے کوئی فون شون کروانا تھا ، کیوں نہیں کروایا ؟

آپ کہنا چاہتے ہیں کہ مشرف کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ مستقبل میں بجلی کی کھپت بڑھے گی اسکا کچھ بندوبست ہونا چاہیے، ایوب کے بنائے ڈیم جو عالمی اداروں سے قرض لیکر اور ایوب خان کے بھارت کو تین دریا مفت میں دیکر بنائے گئے سردیوں میں نہ ہونے کے برابر بجلی دیتے ہیں، اسی موسم میں ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کرسمس کے آرڈر پورے کرنا ہوتے ہیں اگر بینظیر اور نواز شریف نے دوسرے ذرائع سے بجلی کی پیداوار شروع نہ کی ہوتی تو ہم اب تک برباد ہوچکے ہوتے
 

Educationist

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کے خیال میں چیف جسٹس کتنا چندہ اکٹھا کرلیں گے ؟؟ میرے اپنے خیال کو جتنا بھی وسیع تر کرلوں وہ ایک ارب سے آگے نہیں جاتا ، جبکہ اس ڈیم کیلئے سترہ سو ارب چاہئیں، اگر اگلے پانچ سال یا دس سال بھی یہ ڈیم نہیں بن پاتا تو سپریم کورٹ کو بھی ویسی گالیاں ملیں گی ، جیسی ملک سنوارو والوں کو ملتی رہیں، یہ اس ادارے کیلئے انتہائی تباہ کن ہوگا
36868174_1454760557959178_7239522231900962816_n.jpg
اگر نواز شریف کے بیٹوں میں غیرت ہوتی تو اپنی بہن کے جرائم خود قبول کرتے اور اس کی جگہ جیل جاتے، پر کتھوں؟ دراصل نواز شریف کو سیاسی فائدوں کے لیے اپنی عورتیں استمعال کرنے کی عادت پڑ چکی ہے اور عورتوں کو مالی فائدے کے لیے استمعال کرنے کی عادت گجرے بیچنے والوں کو ہوتی ہے. اب اس سے زیادہ مہذب زبان میں ہم نواز شریف کو بازارو مخنث نہیں کہ سکتے
اس جیسے بھڑوے کو وہی سپورٹ کرے گا جو خود اس خاندان کی ناجائز اولاد ہے
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کہنا چاہتے ہیں کہ مشرف کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ مستقبل میں بجلی کی کھپت بڑھے گی اسکا کچھ بندوبست ہونا چاہیے، ایوب کے بنائے ڈیم جو عالمی اداروں سے قرض لیکر اور ایوب خان کے بھارت کو تین دریا مفت میں دیکر بنائے گئے سردیوں میں نہ ہونے کے برابر بجلی دیتے ہیں، اسی موسم میں ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کرسمس کے آرڈر پورے کرنا ہوتے ہیں اگر بینظیر اور نواز شریف نے دوسرے ذرائع سے بجلی کی پیداوار شروع نہ کی ہوتی تو ہم اب تک برباد ہوچکے ہوتے
:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:آپ کی یہ پٹواری لاجک بہت پسند آئی کہ ڈیموں سے پاکستان تباہ ہو جاتا اگر کویلے ، رنٹل اور نوٹنکی بجلی نہ بنائی جاتی .
.
آپ ایک کام کرو کہ شہباز شریف کو سمجھاؤ کہ وہ ڈیموں کا نام لینے کی بجائے " متبادل ذریے " سے بجلی بنانے پر الیکشن کومپین کرے . باقی پچھلے دس سالوں کی مجرمانہ غفلت کو آپ جانے دیں آپ کے بس کی بات نہیں
 

ziaokara

MPA (400+ posts)
ریاست کو آئین اور قانون کے تحت چلایا جاتا ہے اور آئین میں انتظامیہ ،مقننہ اور عدلیہ کے دائرہ کار کو طے کر دیا گیا ہے ۔ ریاستی امور کی انجام دہی منتخب حکومت کا کام ہے اعلی عدلیہ کا نہیں اور آئین کا ارٹیکل 184 تین ہر گز سپریم کورٹ کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں پر بھی ہاتھ صاف کر جائے یہ ارٹیکل بنیادی حقوق اور عوامی اہمیت کے معاملات میں عدالت عظمیٰ کو محدود اختیارات دیتا ہے لیکن منتخب حکومت کے اختیارات سلب کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا ۔ ہمیں افسوس اس بات کا ہے کہ پاک فوج جیسے معتبر اور طاقتور ادارے نے سپریم کورٹ کے ایک ایسے کارنامے پر صاد کر دیا ہے جو اس کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں ۔

بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کیلئے سپریم کورٹ نے جو فنڈز قائم کیا ہے وہ ائین کی کس شق اور کس قانون کے تحت کیا ہے، قانون دانوں کو ضرور اس کی نشاندہی کرنا ہوگی یہ کوئی بنانا ریاست ہے جہاں سو موٹو کی تلوار سے صرف اس بنا پر ریاستی امور سنبھال لئے جائیں کہ ”سیاں کوتوال ہیں ” ۔
جہاں تک بھاشا ڈیم اور منڈا ڈیم کیلئے عدالت عظمیٰ کی طرف سے خصوصی اکاوئنٹس قائم کرنے کی بات ہے تو اس سے مضحکہ خیز بات کوئی اور نہیں ہو سکتی، کم از کم جی ایچ کیو کو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے تھا کہ افسران اور جوانوں کی دو اور ایک دن کی تنخواہ سے یہ ڈیم نہیں بننے والا وہ تو سب حقائق جانتے ہیں ۔ اس ڈیم کی تعمیر کیلئے پورے 15 ارب ڈالر درکار ہیں کم تو بالکل نہیں ۔ البتہ جس شرح سے پاکستانی روپیہ کی قدر کم ہو رہی ہے یہ رقم 18 سے 20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے اور یہ ڈیم اگر آج شروع کر دیا جائے اور مسلسل فنڈز ملتے رہیں تو دس سال کی مدت میں مکمل ہو گا یعنی 2028 میں ۔


آج کی تاریخ میں ڈالر کی قیمت 114 روپیہ ہے، معاشی بحران منہ کھولے سب کچھ نگلنے کو بے تاب ہے ، ادائیگیوں کا توازن بہت جلد آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور کردے گا تو پھر قوم کو کیوں احمق بنایا جارہا ہے اور ایک ادارہ جس کے اختیارات آئین میں درج ہیں اس کو کیوں ائین کی بنیادی انسانی حقوق اور عوامی اہمیت کی شق کے تحت انتظامی اختیارات دئیے جا رہے ہیں اور پاک فوج جو سول حکومت کا ایک ماتحت ادارہ ہے (ملک میں اس وقت عملا مارشل لا نہیں) وہ ریاست کے ایک ستون یعنی عدلیہ کے ترازو میں کیوں اپنا وزن ڈال رہا ہے ۔
دیامیر بھاشا ڈیم کا ڈرامہ جلد ختم ہو جائے گا یہ ڈیم صرف ایک منتخب حکومت کے زریعے ہی مکمل ہو سکتا ہے ۔ اب جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ اس ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا سبب تو بن سکتا ہے بروقت تکمیل میں ہرگز نہیں ۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی مختصر مدت ملازمت یعنی وزارت عظمیٰ کے دوران ایک چھکا لگانے کی کوشش کی تھی اور بھاشا ڈیم کو سی پیک میں شامل کرانے کی اخری کوشش کی تھی لیکن چینیوں نے بھارت کے ساتھ اپنی 100 ارب ڈالر کی سالانہ تجارت کے پیش نظر فنڈز کی فراہمی کیلئے بھاشا ڈیم کی اونر شپ کے ساتھ کچھ ایسی شرائط عائد کی تھیں جس پر شاہد خاقان عباسی نے ڈیم اپنے وسائل سے تعمیر کرنے کی سمری پر دستخط کر دئے اور جی ایچ کیو اس بات سے اچھی طرح واقف ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا جب منتخب حکومت کے منتتخب وزیراعظم نے بھاشا ڈیم کی اپنے وسائل سے تعمیر کا حکم جاری کیا تھا اس وقت فوج کی طرف افسران اور جوانوں کی ایک اور دو دن کی تنخواہوں کے عطیہ کا علان کیا جاتا اور اپنے خلوص کا اظہار کیا جاتا،ہم سمجھتے ہیں نہ ہی سپریم کورٹ کو اس ڈیم کی تعمیر کیلئے مداخلت کرنا چاہیے اور نہ ہی فوج کو سپریم کورٹ کے قائم کردہ فنڈ میں حصہ ڈالنا چاہیے تھا ۔
بھاشا ڈیم منصوبے کا سچ یہ ہے 29 جولائی 2008 کو وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے وزارت خزانہ اور واپڈا حکام کے ساتھ 14 ارب ڈالر لاگت (اس وقت اس ڈیم کی لاگت یہی تھی ) عالمی بینک سے فنڈنگ کیلئے بات چیت کی تھی اور عالمی بینک نے فنڈنگ کو بھارت کی طرف سے عدم اعتراض کے سرٹیفیکیٹ سے مشروط کر دیا تھا دوسرے لفظوں میں انکار کر دیا تھا کیونکہ بھارت سے عدم اعتراض کے سرٹفکیٹ کی درخواست کا مطلب یہ تھا کہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقے ہیں ۔
بھاشا ڈٖیم کا دوسرا سچ یہ ہے 2 مئی 2014 کو عالمی بینک نے پاکستان کی بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈز کی دوسری درخواست بھی مسترد کر دی تھی اور تیسرا سچ یہ ہے کہ 26 اکتوبر 2016 کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر نے بھی بھاشا ڈیم کو بھارتی اعتراض پر فنڈز کی فراہمی سے انکار کر دیا تھا، بھاشا ڈیم کا پانچ مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے ۔ جنرل مشرف نے بھی افتتاح کیا تھا، پیپلز پارٹی کی حکومت میں دو مرتبہ اس کا افتتاح ہوا، اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے بھی دو مرتبہ اس ڈیم کا افتتاح کیا ۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر کا چھٹا افتتاح اب پاکستان کا چیف جسٹس کرے گا ۔
عالمی ریٹنگ ایجنسیاں موڈیز اور سٹنڈرڈ اینڈ پورزپاکستان کی معاشی ریٹنگ کم کر چکی ہیں،پاکستان کا حصص بازار (نواز شریف کرپشن اپریشن) کی وجہ سے 56 ہزار انڈکس سے کم ہو کر 41 ہزار پر پہنچ چکا ہے ۔ زرمبادلہ کے زخائر محض دو ماہ کی درمدات کے برابر ہیں، ادائیگیوں کے توازن کا بحران سامنے ہے اور ملک میں افراتفری کا سماں ہے اور اس نازک موقع پر عدالتیں قومی اہمیت کے اس اہم منصوبے کو اپنے سینگوں پر اٹھانے کے چکر میں ہیں ۔
اس ڈیم کی تعمیر کیلئے پیسے کہاں سے آئیں گے ؟ عالمی مالیاتی ادارے تو صاف انکار کر چکے ہیں، جب عالمی مالیاتی ادارے انکار کر دیں تو عالمی منی مارکیٹ سے بھی پیسے نہیں ملتے ،عوامی جمہوریہ چین نے بھی اس ڈیم کو سی پیک میںؐ شامل نہیں کیا، تو کیا جب مقامی قرضے 45 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوں اور غیر ملکی قرضوں کا حجم بھی اتنا ہی ہو تو کوئی جادو گر پیسے دے گا یا پھر 18 ارب ڈالر کے مساوی نوٹ چھاپیں گے؟ بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر اگر کرنا ہے تو اس کیلئے ڈرامے کی نہیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہوتی ہے، ملک میں سیاسی افراتفری کے خاتمہ کی ضرورت ہوتی ہے، اگر یہ ڈیم اپنے وسائل سے تعمیر کرنا ہے تو اس کیلئے معیشت کامستحکم ہونا ضروری ہے اور معاشی شرح نمو کم از کم 8 سے دس فیصد ہونا ضروری ہے ۔ ملک میں جو ہو رہا ہے جس طرح نواز شریف کو سیاسی طور پر ختم کرنے اور ایک پیارے کو وزیراعظم بنانے کی کوشش ہو رہی ہے ہمیں تو مستقبل میں مزید سیاسی افراتفری نظر آرہی ہے ۔ اس صورتحال میں بھاشا ڈیم ایسے منصوبے پر ہونے والی موجودہ پیش رفت ہمیں ہرگز ملک کے مفاد میں نظر نہیں آرہی کاش اس منصوبے کو سیاسی پوائینٹ اسکورنگ کیلئے استعمال نہ کیا جاتا ۔


اظہر سید اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی اور تجزیہ کار ہیں جو طویل عرصے تک روزنامہ جنگ سے بطور نامہ نگار وابستہ رہے ۔
Jin haramiyon ka yeh kam tha wo na kerain to kia quom ko piyasa marnay dain...lanat hai aisi logic py...bhuk ki waja sy mout karib ho to haram khana b jaez hai....yeh Bachay Jamhoron ki samjh nahi ati muhai...yeh asal me pairokar nawaz/zardari k hain...dhandorajamhoriyat ka peet,tay hain...halan k ussi consitution meqarar daday makasad hai uss ko nahi mantay ..... jo pasand ka hai uss ko mantay hain.... Fundamental rights k liye supreme court kuch b ker sakty hai 184(3) k tehat....kabhi 184(3) nikal k parh k khud he dekh lain....yeh jamhoray nosarbaz hain.....asal me tehkik ki ayee to ya yeh zehn tor py na ehal hain ya direct connection milta hai in ka daku shareef ya daku zardari sy.....constitution me fundamental rights faraham kerna hukumat ki zimadari hai....majal hai in nosarbazon ny kabi nawaz/zardari daku sy iss ka sawal kea ho.....Bhai ab jo merzi ker lo....in nosarbazon ki technique sy he in ka Moun kala kea ja raha hai...Interpretation of constitution Supreme court ka hai....Supreme court ka Chief Pmln ka apna gehra sathi reh chuka hai....uss k mutabik 184(3) k under yeh sb jaiz hai....ab haram khanay walay apni jaisay b tashreeh ker lain arak nahi parta
 

Educationist

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کے خیال میں چیف جسٹس کتنا چندہ اکٹھا کرلیں گے ؟؟ میرے اپنے خیال کو جتنا بھی وسیع تر کرلوں وہ ایک ارب سے آگے نہیں جاتا ، جبکہ اس ڈیم کیلئے سترہ سو ارب چاہئیں، اگر اگلے پانچ سال یا دس سال بھی یہ ڈیم نہیں بن پاتا تو سپریم کورٹ کو بھی ویسی گالیاں ملیں گی ، جیسی ملک سنوارو والوں کو ملتی رہیں، یہ اس ادارے کیلئے انتہائی تباہ کن ہوگا
ن لیگ کی ٹیم نے اصلی پوسٹر جاری کردیا
36869913_1453693028065931_7828801773660798976_n.jpg
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
بھاشا ڈیم کی تعمیر پر ۱۶۰۰ ارب روپئہ خرچ ہوگا اور یہ دس سال کی مدت میں مکمل ہوگا۔ اگر پاکستان اسے کسی لون کے بغیر تعمیر کرتا ہے تو اسے دس سال تک ہر سال ۱۶۰ ارب روپئہ اس کام کے لئے مختص کرنا پڑے گا۔ ملک کا موجودہ ڈویلپمنٹ فنڈ تقریبا دو ہزار ارب سالانہ ہے جس میں سے تقریبا ۶۰۰ ارب سالانہ کرپشن کی نظر ہو جاتا ہے۔ اگر آنے والی حکومت فلائی اوورز اور دوسرے لگزری آئیٹمز میں کچھ کمی کرے اور صوبوں کو دئیے جانے والے ڈویلپمنٹ فنڈز کو دو سال کے لئے فریز کردے اور ان میں سالانہ اضافہ نہ کرے اور ساتھ ہی کرپشن میں دس سے بیس فیصد کمی لے آئے تو بھاشا ڈیم اپنے ہی وسائل سے تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ آج ہمارا گورنمنٹ سالانہ ریونیو چار ہزار ارب کے لگ بھک ہے اور عمران خان اسے ۸ ہزار تک لے جانے کا وعدہ کر رہا ہے جو شاید ممکن نہ ہو لیکن اگر یہ ریونیو ۶ ہزار ارب تک بھی پہنچ گیا تو بھاشا ڈیم کے ساتھ ساتھ اور بہت سے پراجیکٹ بھی آسانی سے مکمل ہو جائیں گے۔ نواز شریف نے ملک کی اکانومی کا جو ستیاناس کیا ہے، جس طرح ۳۷ ارب ڈالر کا بیرونی اور ۱۵ ہزار ارب کا اندرونی قرضہ بڑھا ہے اور جس طرح ایکسپورٹس ۲۵ ارب ڈالر سے ہو کم کر ۲۱ ارب ڈالر، اور امپورٹس ۳۶ ارب سے بڑھ کر ۶۳ ارب تک لے جائی گئی ہیں، اس نے ملک کی اکانومی کا ستیاناس کر دیا ہے۔ اور سب سے مزاحقہ خیز بات یہ کہ سارے ہی نونی تین عدد میٹروز اور ایک نا مکمل نارنگی رنگ کی ۲۷ کلو میٹر ریل گاڑی اور نندی پور اور سولر پارک جیسے ناکارہ پراجیکٹس کو ڈویلپمنٹ کا نام دے کر خوشیاں مناتے رہے اور انہیں قرضوں کی بھرمار اور دیولیہ ہوتا پاکستان نظر نہ آیا۔
اور آج حالت یہ ہے کہ پاکستان کو نومبر میں ۱۲ ارب ڈالر کی قسط ادا کرنی ہے اور خزانے میں ڈالر نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
Jin haramiyon ka yeh kam tha wo na kerain to kia quom ko piyasa marnay dain...lanat hai aisi logic py...bhuk ki waja sy mout karib ho to haram khana b jaez hai....yeh Bachay Jamhoron ki samjh nahi ati muhai...yeh asal me pairokar nawaz/zardari k hain...dhandorajamhoriyat ka peet,tay hain...halan k ussi consitution meqarar daday makasad hai uss ko nahi mantay ..... jo pasand ka hai uss ko mantay hain.... Fundamental rights k liye supreme court kuch b ker sakty hai 184(3) k tehat....kabhi 184(3) nikal k parh k khud he dekh lain....yeh jamhoray nosarbaz hain.....asal me tehkik ki ayee to ya yeh zehn tor py na ehal hain ya direct connection milta hai in ka daku shareef ya daku zardari sy.....constitution me fundamental rights faraham kerna hukumat ki zimadari hai....majal hai in nosarbazon ny kabi nawaz/zardari daku sy iss ka sawal kea ho.....Bhai ab jo merzi ker lo....in nosarbazon ki technique sy he in ka Moun kala kea ja raha hai...Interpretation of constitution Supreme court ka hai....Supreme court ka Chief Pmln ka apna gehra sathi reh chuka hai....uss k mutabik 184(3) k under yeh sb jaiz hai....ab haram khanay walay apni jaisay b tashreeh ker lain arak nahi parta

معذرت یہ سب پڑھنا میرے بس سے باہر ہے ، آپ کسی خالص زبان میں لکھ لیں تو مکالمہ ہوسکتا ہے
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
بھاشا ڈیم کی تعمیر پر ۱۶۰۰ ارب روپئہ خرچ ہوگا اور یہ دس سال کی مدت میں مکمل ہوگا۔ اگر پاکستان اسے کسی لون کے بغیر تعمیر کرتا ہے تو اسے دس سال تک ہر سال ۱۶۰ ارب روپئہ اس کام کے لئے مختص کرنا پڑے گا۔ ملک کا موجودہ ڈویلپمنٹ فنڈ تقریبا دو ہزار ارب سالانہ ہے جس میں سے تقریبا ۶۰۰ ارب سالانہ کرپشن کی نظر ہو جاتا ہے۔ اگر آنے والی حکومت فلائی اوورز اور دوسرے لگزری آئیٹمز میں کچھ کمی کرے اور صوبوں کو دئیے جانے والے ڈویلپمنٹ فنڈز کو دو سال کے لئے فریز کردے اور ان میں سالانہ اضافہ نہ کرے اور ساتھ ہی کرپشن میں دس سے بیس فیصد کمی لے آئے تو بھاشا ڈیم اپنے ہی وسائل سے تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ آج ہمارا گورنمنٹ سالانہ ریونیو چار ہزار ارب کے لگ بھک ہے اور عمران خان اسے ۸ ہزار تک لے جانے کا وعدہ کر رہا ہے جو شاید ممکن نہ ہو لیکن اگر یہ ریونیو ۶ ہزار ارب تک بھی پہنچ گیا تو بھاشا ڈیم کے ساتھ ساتھ اور بہت سے پراجیکٹ بھی آسانی سے مکمل ہو جائیں گے۔ نواز شریف نے ملک کی اکانومی کا جو ستیاناس کیا ہے، جس طرح ۳۷ ارب ڈالر کا بیرونی اور ۱۵ ہزار ارب کا اندرونی قرضہ بڑھا ہے اور جس طرح ایکسپورٹس ۲۵ ارب ڈالر سے ہو کم کر ۲۱ ارب ڈالر، اور امپورٹس ۳۶ ارب سے بڑھ کر ۶۳ ارب تک لے جائی گئی ہیں، اس نے ملک کی اکانومی کا ستیاناس کر دیا ہے۔ اور سب سے مزاحقہ خیز بات یہ کہ سارے ہی نونی تین عدد میٹروز اور ایک نا مکمل نارنگی رنگ کی ۲۷ کلو میٹر ریل گاڑی اور نندی پور اور سولر پارک جیسے ناکارہ پراجیکٹس کو ڈویلپمنٹ کا نام دے کر خوشیاں مناتے رہے اور انہیں قرضوں کی بھرمار اور دیولیہ ہوتا پاکستان نظر نہ آیا۔
اور آج حالت یہ ہے کہ پاکستان کو نومبر میں ۱۲ ارب ڈالر کی قسط ادا کرنی ہے اور خزانے میں ڈالر نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔

عباسی بھائی ،یہ جو درجن بھر بجلی گھر اور درجن بھر ہی نئ موٹر وے ، بیسیوں نئے ہسپتال ، ہزاروں سکول آپکی نظر سے کیسے مس ہوگئے؟؟ پچھلے پانچ سالوں میں نواز شریف حکومت نے اس ملک کا انفراسٹرکچر ڈبل کردیا ہے،

پاکستان کا ڈیولوپمینٹ بجٹ ایک ہزار ارب ہے، دو ہزار ارب نہیں
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
عباسی بھائی ،یہ جو درجن بھر بجلی گھر اور درجن بھر ہی نئ موٹر وے ، بیسیوں نئے ہسپتال ، ہزاروں سکول آپکی نظر سے کیسے مس ہوگئے؟؟ پچھلے پانچ سالوں میں نواز شریف حکومت نے اس ملک کا انفراسٹرکچر ڈبل کردیا ہے،
پاکستان کا ڈیولوپمینٹ بجٹ ایک ہزار ارب ہے، دو ہزار ارب نہیں

حفیظ بھائی ۔ ذرا بتا دیں کونسے بجلی گھر بنے ہیں جو سی پیک کے علاوہ ہوں۔ جب سی پیک کے قرضے پاکستان کے مجموعی قرضوں میں جمع نہی کر رہے تو اس کے پیسوں سے بننے والے موٹر وے اور ان کے پیسوں سے بننے والے بجلی کے کارخانے بھی ایک طرف رکھیں۔ ورنہ ۵۶ ارب ڈالر مزید اس ۱۸۷ ارب ڈالر میں جمع کر لیں جو ن لیگ پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں میں لے چکی ہے۔
پہلے تو یہ بتائیں کہ مرکزی حکومت ، جس نے یہ ریکارڈ توڑ قرضے لئے اس نے کونسے بجلی گھر بنائے ہیں اور کونسے سکول۔
اس کے بعد آئیں گے پنجاب حکومت پر جس کا ڈویلپمنٹ بجٹ پانچ سالوں میں ۳۵۰۰ ارب تھا۔ آپ شریفوں کے شیدائی تو ہیں، لیکن کیا آپ کو پاکستان کی اکانومی کا ادراک ہے؟ کیا کبھی سوچا کہ اس ووٹ کی سیاست اور گھپلوں کے بیوپار میں انہوں نے قوم کو کس کِلے کے ساتھ باندھ دیا ہے جس کا شاید آنے والی حکومتیں بھی اگلے پندرہ سال تک سدِباب نہ کر سکیں۔
۔
۔۲۰۱۳ میں ٹریڈ ڈیفیسٹ ۸ ارب ڈالر تھا تو آج ۴۲ ارب ہے۔ جب حکومت اٹھائی تو یہ ۸ ارب سالانہ تھا
۔پاکستان کا بیرونی قرضہ ۹۷ ارب ڈالر ہے جو حکومت اٹھاتے وقت ۵۶ ارب ڈالر تھا
۔ڈالر آج ۱۲۲ روپئے کا ہے جو ۲۰۱۳ میں ۹۸ روپئے کا تھا۔
۔ پاکستان کو ہر سال ۱۲ ارب بیرونی قرض پر قسط دینا ہے اور ۴۲ ارب ڈالر کا ٹریڈ ڈیفیسٹ فنانس کرنا ہے۔ اس کے لئے ہمارے پاس غیر ممالک میں پاکستانیوں سے آنے والے ۲۰ ارب ڈالر کے علاوہ کوئی اور سورس نہیں۔ اور اس میں ابھی سی پیک کے لون یا گارنٹیڈ پرافٹ شامل نہیں جو اگلے سال سے مزید ستیاناس کرے گا۔
۔ اب کیا کوئی موٹر وے ڈالرز میں بچے انڈے دے گی، یا کوئی میٹرو یا پھر کوئی اورنج عیاشیاں کہ اتنا ڈالر اکٹھا کیا جا سکے۔
۔ میرے پنڈ کے پھجےکمہار کو بھی ادھار کا کھلا پیسہ دے دو اور کہو ادھا پچدا لگاتے جاو اور باقی اپنے گھڑوں میں بھرتے رہو تو یہ کام وہ بھی شاید شریفوں سے بہتر کر لیتا۔ رہی بات کسی سکول ہسپتال، سڑک یا میٹرو کی تو بھائی صاحب ان کا اپنا مرکزی ڈویلپمنٹ بجٹ ۴ ہزار ارب کا تھا اور پنجاب کا ڈویلپمنٹ بجٹ تھا تین ہزار پانچ سو ارب۔
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
حفیظ بھائی ۔ ذرا بتا دیں کونسے بجلی گھر بنے ہیں جو سی پیک کے علاوہ ہوں۔ جب سی پیک کے قرضے پاکستان کے مجموعی قرضوں میں جمع نہی کر رہے تو اس کے پیسوں سے بننے والے موٹر وے اور ان کے پیسوں سے بننے والے بجلی کے کارخانے بھی ایک طرف رکھیں۔ ورنہ ۵۶ ارب ڈالر مزید اس ۱۸۷ ارب ڈالر میں جمع کر لیں جو ن لیگ پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں میں لے چکی ہے۔
پہلے تو یہ بتائیں کہ مرکزی حکومت ، جس نے یہ ریکارڈ توڑ قرضے لئے اس نے کونسے بجلی گھر بنائے ہیں اور کونسے سکول۔
اس کے بعد آئیں گے پنجاب حکومت پر جس کا ڈویلپمنٹ بجٹ پانچ سالوں میں ۳۵۰۰ ارب تھا۔ آپ شریفوں کے شیدائی تو ہیں، لیکن کیا آپ کو پاکستان کی اکانومی کا ادراک ہے؟ کیا کبھی سوچا کہ اس ووٹ کی سیاست اور گھپلوں کے بیوپار میں انہوں نے قوم کو کس کِلے کے ساتھ باندھ دیا ہے جس کا شاید آنے والی حکومتیں بھی اگلے پندرہ سال تک سدِباب نہ کر سکیں۔
۔
۔۲۰۱۳ میں ٹریڈ ڈیفیسٹ ۸ ارب ڈالر تھا تو آج ۴۲ ارب ہے۔ جب حکومت اٹھائی تو یہ ۸ ارب سالانہ تھا
۔پاکستان کا بیرونی قرضہ ۹۷ ارب ڈالر ہے جو حکومت اٹھاتے وقت ۵۶ ارب ڈالر تھا
۔ڈالر آج ۱۲۲ روپئے کا ہے جو ۲۰۱۳ میں ۹۸ روپئے کا تھا۔
۔ پاکستان کو ہر سال ۱۲ ارب بیرونی قرض پر قسط دینا ہے اور ۴۲ ارب ڈالر کا ٹریڈ ڈیفیسٹ فنانس کرنا ہے۔ اس کے لئے ہمارے پاس غیر ممالک میں پاکستانیوں سے آنے والے ۲۰ ارب ڈالر کے علاوہ کوئی اور سورس نہیں۔ اور اس میں ابھی سی پیک کے لون یا گارنٹیڈ پرافٹ شامل نہیں جو اگلے سال سے مزید ستیاناس کرے گا۔
۔ اب کیا کوئی موٹر وے ڈالرز میں بچے انڈے دے گی، یا کوئی میٹرو یا پھر کوئی اورنج عیاشیاں کہ اتنا ڈالر اکٹھا کیا جا سکے۔
۔ میرے پنڈ کے پھجےکمہار کو بھی ادھار کا کھلا پیسہ دے دو اور کہو ادھا پچدا لگاتے جاو اور باقی اپنے گھڑوں میں بھرتے رہو تو یہ کام وہ بھی شاید شریفوں سے بہتر کر لیتا۔ رہی بات کسی سکول ہسپتال، سڑک یا میٹرو کی تو بھائی صاحب ان کا اپنا مرکزی ڈویلپمنٹ بجٹ ۴ ہزار ارب کا تھا اور پنجاب کا ڈویلپمنٹ بجٹ تھا تین ہزار پانچ سو ارب۔

جناب تمام ایل این جی بیسڈ پاور پلانٹ سی پیک کی مدد کے بغیر لگ رہے ہیں فہرست یہاں موجود ہے سی پیک کی مدد سے صرف ایک پاور پلانٹ، ساہیوال کول پاور پلانٹ، مکمل ہوا ہے ، ہم پچھلے دس سال سے لاکھوں مقامی مہاجرین کو وظیفہ دے رہے ہیں ، اور دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اس مد صرف تین سو ارب روپے وہ ہیں جو ہم نے امریکہ سے ابھی وصول کرنے ہیں جو ہم خود لگا چکے ہیں اسکا حساب کتاب ہی نہیں،

برآمدات اس لئے کم تھیں کہ ہم توانائی کے بدترین بحران میں مبتلا تھے، اس بحران سے ہماری حکومت نے ہمیں نکال دیا ہے اب انشااللہ برآمدات بھی بڑھ جائیں گی ، تجارتی خسارہ اس لئے زیادہ ہوا کہ ہمیں بجلی کے کارخانوں کے لئے بھاری مشینری امپورٹ کرنی تھیں اس کے علاوہ ہماری لارج سکیل انڈسٹری میں بے پناہ اضافہ ہوا ، صرف سیمنٹ سیکٹر میں پچھلے پانچ سال میں سینتالیس فیصد اضافہ ہوا تقریباً ہر کمپنی نے نیا پلانٹ لگایا یہ مشینری بھی امپورٹ ہوئی اور امپورٹ بل میں اضافے کا سبب بنی، ان کمپنیوں نے جو قرضہ لیا آپکے معاشی بزرجمہر وہ بھی حکومتی قرضے میں شامل کردیتے ہیں

آپ سالانہ ترقیاتی بجٹ سے سیدھے پنج سالہ ترقیاتی بجٹ پر آ گئے ، چلو اچھا ہے
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)

جناب تمام ایل این جی بیسڈ پاور پلانٹ سی پیک کی مدد کے بغیر لگ رہے ہیں فہرست یہاں موجود ہے سی پیک کی مدد سے صرف ایک پاور پلانٹ، ساہیوال کول پاور پلانٹ، مکمل ہوا ہے ، ہم پچھلے دس سال سے لاکھوں مقامی مہاجرین کو وظیفہ دے رہے ہیں ، اور دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اس مد صرف تین سو ارب روپے وہ ہیں جو ہم نے امریکہ سے ابھی وصول کرنے ہیں جو ہم خود لگا چکے ہیں اسکا حساب کتاب ہی نہیں،

برآمدات اس لئے کم تھیں کہ ہم توانائی کے بدترین بحران میں مبتلا تھے، اس بحران سے ہماری حکومت نے ہمیں نکال دیا ہے اب انشااللہ برآمدات بھی بڑھ جائیں گی ، تجارتی خسارہ اس لئے زیادہ ہوا کہ ہمیں بجلی کے کارخانوں کے لئے بھاری مشینری امپورٹ کرنی تھیں اس کے علاوہ ہماری لارج سکیل انڈسٹری میں بے پناہ اضافہ ہوا ، صرف سیمنٹ سیکٹر میں پچھلے پانچ سال میں سینتالیس فیصد اضافہ ہوا تقریباً ہر کمپنی نے نیا پلانٹ لگایا یہ مشینری بھی امپورٹ ہوئی اور امپورٹ بل میں اضافے کا سبب بنی، ان کمپنیوں نے جو قرضہ لیا آپکے معاشی بزرجمہر وہ بھی حکومتی قرضے میں شامل کردیتے ہیں

آپ سالانہ ترقیاتی بجٹ سے سیدھے پنج سالہ ترقیاتی بجٹ پر آ گئے ، چلو اچھا ہے

حفیظ بھائی، یہ تعویلات بے وزن ہیں۔
۔۱۔ ایکسپورٹس میں کمی بجلی میں کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ گورنمنٹ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوئی۔ آپ ن لیگ کی حکومت کے آغاز سے آخر تک کے ان کے بیان اٹھا کر دیکھ لیں، کہ گورنمنٹ نے انڈسٹری کو تسلسل کے ساتھ بجلی فراہم کی تھی اور لوڈ شیڈنگ صرف ڈومیسٹک سیکٹر میں کی گئی۔ اس بارے ان پانچوں سالوں میں ن لیگ کے پالیسی بیان موجود ہیں۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ انڈسٹری کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جاتی رہی ہے۔ گورنمنٹ کی غلط پالیسیوں پر تو پوری ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے لیکن غور کریں کہ ملک میں بڑے ایکسپورٹرز چار پانچ سو ہی ہیں اور گورنمنٹ ان کا ریفنڈز کا ۳۰۰ ارب روپئہ آج تک دبا کر بیٹھی ہے۔ یعنی ان کا سارا ورکنگ کیپیٹل ہی ہڑپ کر کے ان کی پروڈکشن کی استطاعت ہی ختم کر دی گئی۔

۔۲۔ یہ کہنا کہ ہماری درآمدات مشینری کی درآمد کی وجہ سے بڑھیں بھی اس قوم کے ساتھ بولا جا رہا ایک بہت بڑا جھوٹ ہے۔ جب ن لیگ حکومت میں آئی تو ہماری امپورٹس ۳۶ ارب تھیں جبکہ آج ۶۷ ارب ڈالر سالانہ ہیں۔ یعنی امپورٹس میں سالانہ ۳۱ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ لیکن اگر آپ امپورٹ بریک اپ اٹھا کر دیکھ لیں تو آپ دوبارہ یہ تاویل کبھی نہ دیں۔ ان پانچ سالوں میں مشینری کی سالانہ امپورٹ ۴ سے پانچ ارب رہی ہے۔ جبکہ ان کے حکومت سنبھالنے سے پہلے بھی مشینری دو اڑھائی ارب پر تھی۔ تو میرے بھائی اس مد میں دو ارب سالانہ اضافے سے آپ ۳۱ ارب سالانہ اضافی امپورٹس کا جواز پیش کرتے ہچکچاتے کیوں نہیں۔

۔۳۔ آپ نے ان دو گیس ٹربائن پاور پلانٹس کا ذکر تو کر دیا لیکن وہ تو مرکزی حکومت کے پراجیکٹس نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت نے تو کوئی گیس کا پاور پلانٹ نہیں لگایا۔ اور یہ بھی بتا دوں کہ جب آپ پنجاب کی بات کرو گے تو ان پلانٹس میں بھی گورنمنٹ کی اکیوٹی اور لون کا بریک اپ دے دونگا۔ لیکن پہلے تو یہ دیکھیں کہ مرکزی حکومت نے اس ملک کی اکانومی کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ کم از کم پڑھے لکھے لوگوں کو دو چار میٹروز، فلائی اورز اور دوسرے پراجیکٹس سے نکل کر یہ دیکھنا ہوگا کہ اس ملک کے بیرونی قرضوں میں ۴۱ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور مقامی قرضوں میں ساڑھے چودہ ہزار ارب کا۔ اس کے ملک پر کیا اثرات ہونگے اور آج ۴۲ ارب ڈالر کا جو ٹریڈ ڈیفیسیٹ ہے وہ ملک کو کس مقام پر لے آیا ہے۔ اس ن حکومت نے ہر ادارے کو تباہ کیا ہے اور اکانومی کو پوائینٹ آف نو رٹرن تک لے آئی ہے۔ یہی حقیقت ہے۔
اور ہاں اپنے رب کی قسم پر کہہ رہا ہوں کہ میرا یہ کہنا عمران سے کسی محبت کی وجہ سے نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بھی نکما نکلے لیکن جو نواز اور ڈار نے اس ملک کے ساتھ کیا ہے اس پر کا کوئی جواز نہ تھا۔ آپ ایک ایک پائی کا حساب بھی نکال لاؤ تو بھی یہ کسی صورت ذمہ دارانہ سیاست نہ مانی جائے گی کہ ادھار کی عیاشی بھی گناہ ہے اور اپنی چادر کے حساب سے پاؤں پھیلانا بھی احسن۔
 

Back
Top