w-a-n-t-e-d-
Minister (2k+ posts)
غیرمسلم مداحوں کو مایوسی کا سامنا
فرانسیسی گلوکارہ کا قبول اسلام،حجاب اوڑھ کر ٹی وی پر نمودار
پیر 15 ذی القعدہ 1433هـ - 01 اکتوبر 2012م
رمضان بالعمری
فرانس میں حکومت کی جانب سے عوامی مقامات پر خواتین کے اسلامی حجاب اوڑھ کر آنے پر پابندی پر بحث کا سلسلہ جاری ہے اور بعض مسلم خواتین کو حجاب اوڑھنے کی پاداش میں سزائیں بھی سنائی جاچکی ہیں۔ایسے میں ایک گلوکارہ نے اپنے قبول اسلام کی خبر عام کرکے اپنے غیر مسلم مداحوں کو حیران وپریشان کردیا ہے اور وہ پہلی مرتبہ اسلامی حجاب اوڑھ کر ایک ٹی وی چینل پر نمودار ہوئی ہیں۔
ماضی کی معروف گلوکارہ میلنئی جارجیادیس المعروف دیام سن 2009ء کے بعد سے پردۂ سکرین سے غائب رہی ہیں۔ ان کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔وہ اس دوران گاہے گاہے حجاب اوڑھ کر منظرعام پربھی آتی رہی ہیں لیکن ان کے اتا پتا کے بارے میں کم ہی اطلاعات سامنے آتی رہی تھیں کہ وہ کہاں روپوش ہوگئی تھیں۔
حال ہی میں وہ اپنی نئی شناخت کے ساتھ فرانس کے ٹیلی ویژن چینل ٹی ایف ون کے ذریعے منظرعام پر آئی ہیں۔اس ٹی وی چینل کے ساتھ ایک خصوصی انٹَرویو میں انھوں نے اپنے ماضی کے بارے میں تفصیل بیان کی ہے۔وہ ماضی میں اپنا غم غلط کرنے کے لیے منشیات اورنشہ آورادویہ استعمال کرتی رہی ہیں۔اس دوران ان کی اپنی ایک مسلمان دوست سے ملاقات ہوئی اور پھر انھوں نے اسلام قبول کرلیا۔
دیام نے بتایا کہ انھوں نے ایک سال قبل شادی کرلی تھی۔اب وہ ایک بچے کی ماں ہیں اور وہ اپنے منشیات زدہ ماضی سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے قرآن مجید کو پڑھ کر اور سمجھ کراسلام قبول کیا تھا۔
جب ان سے فرانس جیسے ملک میں حجاب اوڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ''میرا خیال ہے۔ میں ایک روادار معاشرے میں رہتی ہوں۔میں تنقید کا برا نہیں مانتی لیکن روایتی قسم کی تضحیک اور برجستہ فیصلوں کا ضرور بُرا مانتی ہوں''۔
اس کے بعد ٹی وی میزبان نے ان سے یہ سوال کیا کہ وہ حجاب کیوں اوڑھ رہی ہیں جبکہ بہت سی مسلم خواتین ایسا نہیں کرتی ہیں اور بعض اس کو مذہبی فریضہ بھی نہیں سمجھتی ہیں تو ان کا جواب تھا:''میں پردے کو ایک شرعی حکم سمجھتی ہوں۔اس سے میرا دل باغ باغ ہوجاتا ہے اور میرے لیے یہی کافی ہے''۔
دیام کا کہنا تھا کہ وہ مسلمان ہونے کے بعد سے خوش ہیں۔انھوں نے اپنی مسجد سے نکلنے کی ایک تصویر شائع کرنے پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔تصویر میں وہ حجاب اوڑھے اپنے موبائل کی طرف دیکھ رہی ہیں اور ان کے پیچھے ایک مرد آرہا ہے۔اس مرد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان کا خاوند ہے۔
دیام نے بتایا کہ ''میں اسلام قبول کرنے سے قبل نشہ آور ادویہ استعمال کیا کرتی تھی اور اپنی نفسیاتی صحت کی بحالی کے لیے ذہنی امراض کے ایک مرکز میں بھی داخل رہی تھی لیکن اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوا تھا۔اس دوران میری مسلم دوستوں میں سے ایک سے ملاقات ہوئی اور اس نے بتایا کہ میں نماز کے لیےجارہی ہوں تو میں نے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی''۔
اس لمحہ اور خوشگوار تجربہ کو یاد کرتے ہوئے دیام نے بتایا کہ ''یہ پہلا موقع تھا کہ میں نے اپنا ماتھا فرش پر رکھا تھا۔میں نے اس وقت جو کچھ محسوس کیا،اس سے قبل مجھے کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا تھا۔اب میرا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکنا چاہیے''۔
دیام نے مزید بتایا کہ اس کے بعد وہ موریشس چلی گئی تھیں جہاں انھوں نے قرآن مجید کا مطالعہ کیا اور اسلام کو بہتر طور پر سمجھا۔اس دوران ہی انھیں پتا چلاکہ اسلام سب سے زیادہ روادار دین ہے۔
جب ان سے میزبان نے ان کے اسلام سے متعلق نقطہ نظر اور اسلام کے نام پر ہونے والی قتل وغارت گری کے بارے میں پوچھا توانھوں نے اس کا مدلل جواب دیتے ہوئے کہا:''میرے خیال میں ہمیں جاہل اور باعلم میں فرق کرنا چاہیے۔جاہل اگر کسی کے بارے میں کچھ جانتا نہیں تو اس کو ہرگز بھی اس سے متعلق کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔اسلام بے گناہ لوگوں کو ہرگز بھی اس طرح قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتاجیسا کہ ہم آج کل مشاہدہ کررہے ہیں۔اس کی اسلام قطعاً اجازت نہیں دیتا''۔
فرانسیسی گلوکارہ کا قبول اسلام،حجاب اوڑھ کر ٹی وی پر نمودار
پیر 15 ذی القعدہ 1433هـ - 01 اکتوبر 2012م

رمضان بالعمری
فرانس میں حکومت کی جانب سے عوامی مقامات پر خواتین کے اسلامی حجاب اوڑھ کر آنے پر پابندی پر بحث کا سلسلہ جاری ہے اور بعض مسلم خواتین کو حجاب اوڑھنے کی پاداش میں سزائیں بھی سنائی جاچکی ہیں۔ایسے میں ایک گلوکارہ نے اپنے قبول اسلام کی خبر عام کرکے اپنے غیر مسلم مداحوں کو حیران وپریشان کردیا ہے اور وہ پہلی مرتبہ اسلامی حجاب اوڑھ کر ایک ٹی وی چینل پر نمودار ہوئی ہیں۔
ماضی کی معروف گلوکارہ میلنئی جارجیادیس المعروف دیام سن 2009ء کے بعد سے پردۂ سکرین سے غائب رہی ہیں۔ ان کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔وہ اس دوران گاہے گاہے حجاب اوڑھ کر منظرعام پربھی آتی رہی ہیں لیکن ان کے اتا پتا کے بارے میں کم ہی اطلاعات سامنے آتی رہی تھیں کہ وہ کہاں روپوش ہوگئی تھیں۔
حال ہی میں وہ اپنی نئی شناخت کے ساتھ فرانس کے ٹیلی ویژن چینل ٹی ایف ون کے ذریعے منظرعام پر آئی ہیں۔اس ٹی وی چینل کے ساتھ ایک خصوصی انٹَرویو میں انھوں نے اپنے ماضی کے بارے میں تفصیل بیان کی ہے۔وہ ماضی میں اپنا غم غلط کرنے کے لیے منشیات اورنشہ آورادویہ استعمال کرتی رہی ہیں۔اس دوران ان کی اپنی ایک مسلمان دوست سے ملاقات ہوئی اور پھر انھوں نے اسلام قبول کرلیا۔
دیام نے بتایا کہ انھوں نے ایک سال قبل شادی کرلی تھی۔اب وہ ایک بچے کی ماں ہیں اور وہ اپنے منشیات زدہ ماضی سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے قرآن مجید کو پڑھ کر اور سمجھ کراسلام قبول کیا تھا۔
جب ان سے فرانس جیسے ملک میں حجاب اوڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ''میرا خیال ہے۔ میں ایک روادار معاشرے میں رہتی ہوں۔میں تنقید کا برا نہیں مانتی لیکن روایتی قسم کی تضحیک اور برجستہ فیصلوں کا ضرور بُرا مانتی ہوں''۔
اس کے بعد ٹی وی میزبان نے ان سے یہ سوال کیا کہ وہ حجاب کیوں اوڑھ رہی ہیں جبکہ بہت سی مسلم خواتین ایسا نہیں کرتی ہیں اور بعض اس کو مذہبی فریضہ بھی نہیں سمجھتی ہیں تو ان کا جواب تھا:''میں پردے کو ایک شرعی حکم سمجھتی ہوں۔اس سے میرا دل باغ باغ ہوجاتا ہے اور میرے لیے یہی کافی ہے''۔
دیام کا کہنا تھا کہ وہ مسلمان ہونے کے بعد سے خوش ہیں۔انھوں نے اپنی مسجد سے نکلنے کی ایک تصویر شائع کرنے پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔تصویر میں وہ حجاب اوڑھے اپنے موبائل کی طرف دیکھ رہی ہیں اور ان کے پیچھے ایک مرد آرہا ہے۔اس مرد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان کا خاوند ہے۔
دیام نے بتایا کہ ''میں اسلام قبول کرنے سے قبل نشہ آور ادویہ استعمال کیا کرتی تھی اور اپنی نفسیاتی صحت کی بحالی کے لیے ذہنی امراض کے ایک مرکز میں بھی داخل رہی تھی لیکن اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوا تھا۔اس دوران میری مسلم دوستوں میں سے ایک سے ملاقات ہوئی اور اس نے بتایا کہ میں نماز کے لیےجارہی ہوں تو میں نے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی''۔
اس لمحہ اور خوشگوار تجربہ کو یاد کرتے ہوئے دیام نے بتایا کہ ''یہ پہلا موقع تھا کہ میں نے اپنا ماتھا فرش پر رکھا تھا۔میں نے اس وقت جو کچھ محسوس کیا،اس سے قبل مجھے کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا تھا۔اب میرا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکنا چاہیے''۔
دیام نے مزید بتایا کہ اس کے بعد وہ موریشس چلی گئی تھیں جہاں انھوں نے قرآن مجید کا مطالعہ کیا اور اسلام کو بہتر طور پر سمجھا۔اس دوران ہی انھیں پتا چلاکہ اسلام سب سے زیادہ روادار دین ہے۔
جب ان سے میزبان نے ان کے اسلام سے متعلق نقطہ نظر اور اسلام کے نام پر ہونے والی قتل وغارت گری کے بارے میں پوچھا توانھوں نے اس کا مدلل جواب دیتے ہوئے کہا:''میرے خیال میں ہمیں جاہل اور باعلم میں فرق کرنا چاہیے۔جاہل اگر کسی کے بارے میں کچھ جانتا نہیں تو اس کو ہرگز بھی اس سے متعلق کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔اسلام بے گناہ لوگوں کو ہرگز بھی اس طرح قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتاجیسا کہ ہم آج کل مشاہدہ کررہے ہیں۔اس کی اسلام قطعاً اجازت نہیں دیتا''۔
[h=1]French rapper stuns fans, makes first TV appearance wearing hijab[/h] Monday, 01 October 2012
French rapper Mlanie Georgiades, known as Diam’s, made her first TV appearance with her new image. (Composed by Al Arabiya)
By Ramdane Belamri
AL ARABIYA
inShare23
Amid a nationwide debate in France surrounding attitudes towards the Islamic veil, or hijab, a French rapper has surprised fans by announcing her conversion to Islam and choosing to wear a headscarf.
Mlanie Georgiades, known as Diam’s, has gone through what onlookers have described as a “complete transformation” from an image she had prior to 2009.
Since 2009, Diam’s had been unusually absent from the mainstream rap scene, prompting more than three years of controversy over her whereabouts, despite making the odd public appearance with her scarf.
But recently the French rapper made her first television appearance with her new image.
Diam’s appeared in an exclusive TV interview with French TV station TF1, to talk about a past experience with drugs, including hallucinating narcotics, and being in a mental asylum until she discovered the “serenity of Islam.” The rapper said the religion was introduced to her by coincidence, when she saw a Muslim friend praying.
Diam’s, said she has been married for over a year and is a now a new mother, moving far away from her drug-relate past.
In her TV interview she said her “conversion to Islam was the result of a personal conviction, after understanding the religion and reading the Holy Quran.”
When asked about wearing the hijab in France, a country which has banned the niqab, she said: “I believe that I live in a tolerant society, and I don’t feel hurt by criticism, but by insults and stereotyping and ready-made judgments.”
Asked by her host about why she is wearing a hijab while many Muslim women don’t wear it, and don’t find it to be a religious obligation, she answered: “I see it as a divine order or a divine advice, this brings joy to my heart and for me this is enough.”
[h=4]Stardom?[/h]
Diam’s said that by converting to Islam she gained comfort, adding that stardom doesn’t fit in with her life anymore, adding “this has warmed my heart, as I know now the purpose of my existence, and why am I here on Earth.”
Diam’s criticized the media which photographed her coming out of one of the mosques in France, wearing her Hijab and looking at her mobile, preceded by a man in a training suit, which many believed to be her husband.
Discussing how her life was like before her conversion to Islam, Diam’s said: “I was very famous and I had what every famous person looks for, but I was always crying bitterly alone at home, and this is what none of my fans had felt.”
She added: “I was heavily addicted to drugs, including hallucinating narcotics and was admitted in mental asylum to recover, but this was in vain until I heard one of my Muslim friends saying ‘I am going to pray for a while and will come back,’ so I told her that I want to pray as well.”
Recalling that moment, Diam’s said: “it was the first time that I touched the floor with head, and I had a strong feeling that I have never experienced before, and I believe now that kneeling in prayer, shouldn’t be done to anyone but Allah.”
[h=4]Islam, a religion of tolerance[/h]
Diam’s said that she moved to Mauritius to read the Quran, and have a better understanding of Islam, discovering during her retreat, the tolerance of Islam.
When asked by her host about her views on Islam, and those who commit all the murders and atrocities pretending to be doing it in the name of religion, she answered: “I think we should differentiate between the ignorant and the knowledgeable, and the ignorant should not speak about what he doesn’t know, Islam does not allow murdering innocent victims the way we see it nowadays.”
Last edited by a moderator: