لبیک کے ساتھ سفیر کو نکالنے کا معاہدہ حکومتی نمائندوں نےضرور کیا تھا مگر اس کی شقیں اوپرسے دی گئی تھیں۔ آج حکومت جتنے ہاتھ پاوں مارتی ہے۔ اتنا ہی اس معاہدے کی دلدل میں دھنستی جارہی ہے۔ن لیگ نے فرنچ سفیر کی ملک بدری پر عمران حکومت کے سٹانس کی بھرپور سپورٹ کی کیونکہ بدلہ لینے کا موقع ہونے کے باوجود حکومت جانے کی چوٹ بہت گہری تھی ۔جب عمران نے قوم سے خطاب کیا تب بھی دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں نے عمران کے سٹانس کو سپورٹ کیا تھا۔
افسوس کہ اس سنہرے موقع پر جب پچانوے فیصد میڈیا، نوجوان، اور باشعور عوام عمران کے سٹانس کے ساتھ کھڑے تھے ۔ حکومت نے پھر یوٹرن لے لیا اور جو کچھ وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں بیان کیا تھا۔ حکومتی علما کی مذاکراتی ٹیم نے اس کے بالکل الٹ لبیک سے ایک معاہدہ کرلیا اس معاہدے میں لبیک کو تو سب کچھ مل گیا مگر حکومت کو صرف شرمساری ملی ۔ پولیس کے شہدا کو بھلا دیا گیا اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طاہراشرفی نے سانپ کی طرح جمہوری حکومت کو ڈس لیا۔وزیراعظم کے کہے ہوے الفاظ اپنی توقیر ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ اگلی رات کو تمام شرپسندوں کی رہای کا مژدہ ان تمام ٹی وی چینلز پر نشر کیا جارہا تھا جنہیں تین دن تک اس مسئلے کی کوریج ہی نہیں کرنے دی گئی تھی
حکومت نے یہ آخری یوٹرن کس کے کہنے پر لیا اور وزیراعظم نے کیوں اپنے قومی خطاب سے بارہ گھنٹے کے اندر روگردانی کی یہ ایک بہت ہی مسٹیریس سٹوری ہے ۔ قوم سمجھ رہی ہے کہ حکومت نے چالاکی سے اکیلے پھنسنے کی بجاے اپوزیشن کو پھنسا دیا ہے۔ تجزیہ نگار بھی یہی کہہ رہے ہیں اور جنرلسٹ بھی۔ دراصل عمران حکومت کو ایک انتہای طاقتور سورس کی طرف سے تنبیہ کی گئی تھی عمران حکومت کو معاہدے پر عملدرآمد کرنے کا سختی سے مشورہ دیا گیا یعنی معاہدے سے مکرنے سے روکا گیا
پارلیمینٹ میں قرارداد کوی سیاسی گیم نہیں بلکہ اسی معاہدے پر عملدرآمد کی ایک کڑی ہے۔ ہاں اپوزیشن جماعتیں اس پر کوی فیصلہ کرنے میں بظاہر پھنس گئی ہیں ۔ ہماری قوم اور تجزیہ نگار صرف یہی سوچ رہے ہیں کہ قرارداد کی مخالفت پر پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذہبی طبقہ کیا سلوک کرے گا؟
قرارداد کی مخالفت کرنے والوں پر حملے ہوتے ہیں یا نہیں اس کی اہمیت پاکستان سے باہر ایک ٹکے کی بھی نہیں۔ پاکستان کو اس کے نقصانات جو باہر سے ہونے ہیں وہ بہت زیادہ ہیں۔ دو سو دس ممالک کی نظریں حکومت پر لگی ہوی ہیں اور جو بھی فیصلہ پارلیمینٹ کرے گی باقی کی دنیا اس کا ذمہ دار حکومت کو ہی گردانے گی۔ اگر اپوزیشن اس حساس معاملے پر سیاست کرنا چاہے تو یہ بہت آسان ہے ۔ جسکے نتیجے میں حکومت بہت بری طرح پھنس جاے گی۔ اپوزیشن جمعہ کے دن یہ قرارداد منظور کروا کر حکومت کو ایسی دلدل میں پھنسا سکتی ہے۔ جہاں سے نکلنا حکومت کیلئے ممکن نہیں ہوگا
کل جمعرات ہے اور اگر اپوزیشن لیڈرز بیانات دے دیں کہ ہم قرارداد کی حمایت کریں گے تو یقین کریں کہ جمعہ کی صبح ہونے سے پہلے پہلے حکومت کو کچھ ہوجاےگا یا حکومت قرارداد ہی واپس لے چکی ہوگی
مجھے ان کی اوقات کا بھی پتا ہے اور انکی حب رسول کا بھی اچھی طرح اندازہ ہے۔ ابھی کل کے خطاب میں عمران نے چالیس ممالک کے تعلقات کا ذکر کیا حالانکہ اگر وہ سچا عاشق رسول ہے تو پھر کس بات کی پرواہ ہے؟
میں سمجھتا ہوں کہ فرانس کا سفیر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں واپس نہیں بھجوانا چاہئے ہاں اگر اسلامی تعلیمات کی رو سے ایسی کوی مثال ہوتی تو پھر چالیس ملک ہوں یا ایک سو چالیس کوی پرواہ نہ ہوتی
افسوس کہ اس سنہرے موقع پر جب پچانوے فیصد میڈیا، نوجوان، اور باشعور عوام عمران کے سٹانس کے ساتھ کھڑے تھے ۔ حکومت نے پھر یوٹرن لے لیا اور جو کچھ وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں بیان کیا تھا۔ حکومتی علما کی مذاکراتی ٹیم نے اس کے بالکل الٹ لبیک سے ایک معاہدہ کرلیا اس معاہدے میں لبیک کو تو سب کچھ مل گیا مگر حکومت کو صرف شرمساری ملی ۔ پولیس کے شہدا کو بھلا دیا گیا اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طاہراشرفی نے سانپ کی طرح جمہوری حکومت کو ڈس لیا۔وزیراعظم کے کہے ہوے الفاظ اپنی توقیر ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ اگلی رات کو تمام شرپسندوں کی رہای کا مژدہ ان تمام ٹی وی چینلز پر نشر کیا جارہا تھا جنہیں تین دن تک اس مسئلے کی کوریج ہی نہیں کرنے دی گئی تھی
حکومت نے یہ آخری یوٹرن کس کے کہنے پر لیا اور وزیراعظم نے کیوں اپنے قومی خطاب سے بارہ گھنٹے کے اندر روگردانی کی یہ ایک بہت ہی مسٹیریس سٹوری ہے ۔ قوم سمجھ رہی ہے کہ حکومت نے چالاکی سے اکیلے پھنسنے کی بجاے اپوزیشن کو پھنسا دیا ہے۔ تجزیہ نگار بھی یہی کہہ رہے ہیں اور جنرلسٹ بھی۔ دراصل عمران حکومت کو ایک انتہای طاقتور سورس کی طرف سے تنبیہ کی گئی تھی عمران حکومت کو معاہدے پر عملدرآمد کرنے کا سختی سے مشورہ دیا گیا یعنی معاہدے سے مکرنے سے روکا گیا
پارلیمینٹ میں قرارداد کوی سیاسی گیم نہیں بلکہ اسی معاہدے پر عملدرآمد کی ایک کڑی ہے۔ ہاں اپوزیشن جماعتیں اس پر کوی فیصلہ کرنے میں بظاہر پھنس گئی ہیں ۔ ہماری قوم اور تجزیہ نگار صرف یہی سوچ رہے ہیں کہ قرارداد کی مخالفت پر پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذہبی طبقہ کیا سلوک کرے گا؟
قرارداد کی مخالفت کرنے والوں پر حملے ہوتے ہیں یا نہیں اس کی اہمیت پاکستان سے باہر ایک ٹکے کی بھی نہیں۔ پاکستان کو اس کے نقصانات جو باہر سے ہونے ہیں وہ بہت زیادہ ہیں۔ دو سو دس ممالک کی نظریں حکومت پر لگی ہوی ہیں اور جو بھی فیصلہ پارلیمینٹ کرے گی باقی کی دنیا اس کا ذمہ دار حکومت کو ہی گردانے گی۔ اگر اپوزیشن اس حساس معاملے پر سیاست کرنا چاہے تو یہ بہت آسان ہے ۔ جسکے نتیجے میں حکومت بہت بری طرح پھنس جاے گی۔ اپوزیشن جمعہ کے دن یہ قرارداد منظور کروا کر حکومت کو ایسی دلدل میں پھنسا سکتی ہے۔ جہاں سے نکلنا حکومت کیلئے ممکن نہیں ہوگا
کل جمعرات ہے اور اگر اپوزیشن لیڈرز بیانات دے دیں کہ ہم قرارداد کی حمایت کریں گے تو یقین کریں کہ جمعہ کی صبح ہونے سے پہلے پہلے حکومت کو کچھ ہوجاےگا یا حکومت قرارداد ہی واپس لے چکی ہوگی
مجھے ان کی اوقات کا بھی پتا ہے اور انکی حب رسول کا بھی اچھی طرح اندازہ ہے۔ ابھی کل کے خطاب میں عمران نے چالیس ممالک کے تعلقات کا ذکر کیا حالانکہ اگر وہ سچا عاشق رسول ہے تو پھر کس بات کی پرواہ ہے؟
میں سمجھتا ہوں کہ فرانس کا سفیر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں واپس نہیں بھجوانا چاہئے ہاں اگر اسلامی تعلیمات کی رو سے ایسی کوی مثال ہوتی تو پھر چالیس ملک ہوں یا ایک سو چالیس کوی پرواہ نہ ہوتی