کالم نگار کا مدعا یہ ہے کہ صرف چور اور ڈاکو کو ہی برا کیوں کہا جائے، شرابی اور زانی کو برا کیوں نہیں کہا جائے؟ مالی کرپشن اگر جائز نہیں تو اخلاقی کرپشن کو کیوں جائز تصور کیا جائے
پٹواریوں کی جانب سے خان صاحب پر بد اخلاقی کے الزامات کی وہی حیثت ہے جیسے کالی سیاہ بھینس کسی کالی دُم والی گائے کو کالا کلوٹا ہونے کا طعنہ دے۔ویسے ان حضرت کا خیال ہے کہ ملک میں چوروں کو چور صاحب،ڈاکو کو حضرت ڈاکو اورلٹیروں کو جنابِ لُٹیرا کہنا چاہیے