
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈیک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا،وزیرِ اعظم کی تجویز پر صدرِمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا،صدر مملکت کی جانب سے ریکوڈک ریفرنس میں سپریم کورٹ سے غیر ملکی کمپنی سے معاہدے پر رائے لی جائے گی،وفاقی حکومت نے ریکوڈک ریفرنس منظور کیا تھا۔
اس سے قبل صدرِ مملکت نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریکوڈک پراجیکٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی سمری کی منظوری دی تھی۔
ایوانِ صدر کے مطابق وزیرخزانہ کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی اور ٹیتھیان کاپر کمپنی پاکستان لمیٹڈ نے اس سال مارچ میں ریکوڈک پراجیکٹ کے تصفیے اور بحالی کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کیا تھا۔
وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو اپنے اجلاس میں عوامی اہمیت کے قانون کے بعض سوالات کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں یہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔
بلوچستان کے پہاڑی علاقے بالخصوص چاغی کو معدنیات سے مالامال علاقہ سمجھا جاتا ہے،چاغی کے علاقے ریکوڈک میں موجود کان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ کان دنیا میں تانبے اور سونے کی سب سے بڑی کانوں میں سے ایک ہے۔
1993 میں اس وقت کی بلوچستان حکومت نے ایک امریکی کمپنی بروکن ہلز پراپرٹیز منرلز سے ریکوڈک میں کان کنی کا معاہدہ کیا،بروکن پراپرٹی منرلز نے بعد میں اپنے شیئرز اپنے ہی ادارے کی ذیلی کمپنی کو منتقل کردیئے جس نے آسٹریلیا کی ٹیتھیان کاپرکمپنی کو یہ شیئرز بیچ دیئے۔
معاہدے کے بعد سے ریکوڈک پر مسلسل کام جاری رہا، 2011 میں اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریکوڈک پر کام کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا۔
ٹیتھیان کمپنی حکومت پاکستان کے خلاف سرمایہ کاری سے متعلق معاملات پر عالمی عدالت انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹز سے رجوع کیا،2019 میں عالمی عدالت نے پاکستان پر پانچ ارب 80 کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کیا۔
پاکستان نے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی ثالثی ٹربیونل سے رجوع کیا جس نے 2020 میںے ریکوڈک پراجیکٹ کیس میں پاکستان پر عائد جرمانے پر مستقل حکم امتناع جاری کر دیا ۔
مارچ 2022 میں بلوچستان حکومت اور بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کینیڈین کمپنیکے درمیان پراجیکٹ ریکوڈک پر معاہدہ طے پا گیا اور منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،معاہدے کے مطابق اس منصوبے میں کینیڈین کمپنی کا حصہ 50 فیصد ہوگا جبکہ وفاق اور بلوچستان حکومت 25، 25 فیصد کی حصہ دار ہوگی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/arifal1i11.jpg