https://twitter.com/x/status/1941532977156026516
خطے بلخصوص خیبر پختونخواہ کو نئی جنگ میں دھکیلنے اور دہشت گردی کی واپسی کی غلط پالیسی کی نشاندہی کی تو پروپریگنڈا قرار دیا گیا۔ عوامی طاقت سے دہشت گردوں کو واپس دھکیلا تو فیصلہ سازوں کو اس میں اپنی شکست محسوس ہوئی اور غدار ڈکلئیر کر دیا۔ مالاکنڈ میں تین دفعہ اس کوشش کو ناکام بنایا تو جنوبی اضلاع اور سابقہ فاٹا کی جانب سے کھیل کا آغاز ہوا اور ہمارے سروں کی قیمت لگا دی گئی۔ مگر اس سب سے بڑی بدنصیبی یہ ہے کہ ہر بات، ہر خدشہ، اور ہر دعوی سچ ثابت ہوا۔
کاٹلنگ میں ڈرون حملہ ہوا معصوم عوام شہید ہوئے تو فیصلہ سازوں نے پبلک انٹرسٹ میں ان کو دہشت گرد ثابت کرنے کا بیانیہ چلوایا۔ ہم نے پوری دنیا کو بتایا کہ یہ کوئی دہشت گرد نہیں سوات کی گجر برداری سے تعلق رکھنے والے معصوم لوگ تھے لیکن ریاست پہ قابض مافیہ اور ان کا سہولت کار میڈیا ان کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلا رہا۔ اسی طرح ڈرون حملوں میں اضافہ ہوتا گیا اپنے ہی شہریوں پر ان کی اپنی ہی فوج پبلک انٹرسٹ میں ڈرون حملے کرتی رہی۔ گھر، کھیل کے میدان، بزرگ بچے سب پبلک انٹرسٹ میں بلا تفریق قتل کیے گئے اور ہر دفعہ نیا بیانیہ، نیا جھوٹ۔۔ کبھی کہیں بچے اور عوام نہیں دہشت گرد مارے گئے۔ کبھی کہیں کہ ڈرون طالبان نے کیا تو یہ بھی کس کی نا اہلی ہے؟ یہاں تک امن تحریک کے ساتھیوں نے پیغامات بھیجے کہ ہمارے اوپر نہ صرف زمین تنگ کر دی گئی ہے بلکہ فضاء میں ڈرون بھی پیچھا کرتے ہیں۔ اگر ڈرون گرانا شروع کر یں گے تو کہا جائے گا کہ ریاست سے ٹکر لے لی، دہشت گرد ہیں۔ اگر خاموش رہتے ہیں تو ایک ایک کر کے امن کے لیے اٹھنے والی ہر آواز خاموش کردی جائیگی۔
اور اب نیا تماشہ شروع ہونے لگا ہے اٹھارویں ترمیم پاس ہوچکی، فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے لیکن چونکہ بڑی گیم کا حصہ بننے کی خواہش اور آفر ہے اس لیے صوبائی حکومت اور منتخب نمائندوں کو بائی پاس کرکے پرانے مقامی نظام کا نام دے کر پبلک انٹرسٹ میں نیا تجربہ کرنے جا رہے ہیں۔ مقصد نئی جنگ یا آپریشن کی آڑ میں معدنیات پر قبضہ، اور بین الاقوامی مفادات ہیں۔ وگرنہ پبلک انٹرسٹ کی فکرہوتی تو بارڈر سیکیوریٹی کی ذمہ داری سرانجام دیتے اس کےلیے تو صحیح غلط کی کوئ توجیح نہیں درکار تھی وہ تو آپ کی ذمہ داری تھی پھر کیسے آتے ہیں دہشت گرد، کیوں ہوتی ہے دہشت گردی؟ پبلک انٹرسٹ کی پروا ہے تو ڈرون اڑا کر اپنے ہی لوگوں کو مارنا بند کر دیں۔ پبلک انٹرسٹ سے کوئی سروکار ہے تو فاٹا مرجر کے بعد طے شدہ این ایف سی شئیر ان کو کیوں نہیں دے رہے وہ دیجئے۔ ہمارے لوگوں کی فکر ہے تو ہمارے وسائل کو ہمارے لیے مسائل کا سبب نہ بنائیں۔اگر اتنی فکر ہے تو کرفیو لگا کر سکول ہسپتال کاروبار بند کرنے کی بجائے، غیر قانونی کان کنی بند کر دیں لیکن نہیں آپ کی نظر میں پبلک انٹرسٹ یہ ہے کہ پہلے دہشت گردی کی واپسی کو پروپیگنڈا قرار دے دیا، پھر امن کی آوازوں کو غدار ڈیکلئیرکردیا، پھر ڈرون حملوں کے زریعے خوف پھیلایا، پھر کرفیو، پھر آپریشن کی خواہش کا اظہار اور اب جرگہ سسٹم بحال کرنے جیسے نام دے کر نئی چالیں چلنی ہیں ۔ ہاں یہ علاقے یہ لوگ آپ کے لیے ہمیشہ سے تجربہ گاہ رہے ہیں لیکن اب نہیں۔ اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ آپ آپریشن کا اعلان کرکے ایک دفعہ پھر ہمیں گھروں سے نکال دیں گے تو یہ آپ کی بھول ہے یہ ۲۰۰۰۸ نہیں ہے۔ قوم دیکھ رہی کہ جب ریاست کسی اور محاذ پر مصروف ہوجاتی ہے تو کیسے سابقہ فاٹا میں بھی امن آجاتا ہے۔
سو اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ ڈالری جنگ شروع کرکے، دنیا کو ہمارے جنازے دکھا کر، ڈرون میں معصوم لوگوں کو شہید کرکے، ڈالر کما لیں گے اور ان سب کی آڑ میں ہمارے علاقوں کے ذخائر پر قبضہ کر لیں گے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ اب پبلک اپنا انٹرسٹ آپ کے بیانیوں سے نہیں جانچتی۔ باجوڑ سے وزیرستان تک جو خونریزی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اپنی طاقت کو طول دینے بڑی طاقتوں کی لڑائی میں ریلیونٹ رہنے اور ہمارے وسائل کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کے لئے ان ڈراموں کو بند کرنا ہوگا۔ گذشتہ تین سالوں میں، کل اور آج جس انداز سے لوگ نکلے ہیں آپ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی یہ آپ کے اپنے انٹرسٹ میں بہتر ہوگا!
میں اپنے لوگوں کو بھی کہتا ہوں کہ اس نئے کھیل سے باخبر رہیں اور اسی طرح متحد رہیں۔ ۱۱ تاریخ سے وزیرستان میں دھرنا شروع ہوگا، دیگر مارچز کے علاوہ اس میں بھی اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ یہ پورا کھیل جس طرح ان فولڈ ہو رہا ہے اس کی تفصیل میں نے آپ کے امن نمائندوں کو پہلے سے بتائی ہوئی ان سب کی زندگی کو خطرات ہیں لیکن ایسے متحد رہیں گے تو اپنا امن حاصل کر کے ان کے مضموم مقاصد کو شکست دینے میں کامیاب ہوں گے۔
خطے بلخصوص خیبر پختونخواہ کو نئی جنگ میں دھکیلنے اور دہشت گردی کی واپسی کی غلط پالیسی کی نشاندہی کی تو پروپریگنڈا قرار دیا گیا۔ عوامی طاقت سے دہشت گردوں کو واپس دھکیلا تو فیصلہ سازوں کو اس میں اپنی شکست محسوس ہوئی اور غدار ڈکلئیر کر دیا۔ مالاکنڈ میں تین دفعہ اس کوشش کو ناکام بنایا تو جنوبی اضلاع اور سابقہ فاٹا کی جانب سے کھیل کا آغاز ہوا اور ہمارے سروں کی قیمت لگا دی گئی۔ مگر اس سب سے بڑی بدنصیبی یہ ہے کہ ہر بات، ہر خدشہ، اور ہر دعوی سچ ثابت ہوا۔
کاٹلنگ میں ڈرون حملہ ہوا معصوم عوام شہید ہوئے تو فیصلہ سازوں نے پبلک انٹرسٹ میں ان کو دہشت گرد ثابت کرنے کا بیانیہ چلوایا۔ ہم نے پوری دنیا کو بتایا کہ یہ کوئی دہشت گرد نہیں سوات کی گجر برداری سے تعلق رکھنے والے معصوم لوگ تھے لیکن ریاست پہ قابض مافیہ اور ان کا سہولت کار میڈیا ان کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلا رہا۔ اسی طرح ڈرون حملوں میں اضافہ ہوتا گیا اپنے ہی شہریوں پر ان کی اپنی ہی فوج پبلک انٹرسٹ میں ڈرون حملے کرتی رہی۔ گھر، کھیل کے میدان، بزرگ بچے سب پبلک انٹرسٹ میں بلا تفریق قتل کیے گئے اور ہر دفعہ نیا بیانیہ، نیا جھوٹ۔۔ کبھی کہیں بچے اور عوام نہیں دہشت گرد مارے گئے۔ کبھی کہیں کہ ڈرون طالبان نے کیا تو یہ بھی کس کی نا اہلی ہے؟ یہاں تک امن تحریک کے ساتھیوں نے پیغامات بھیجے کہ ہمارے اوپر نہ صرف زمین تنگ کر دی گئی ہے بلکہ فضاء میں ڈرون بھی پیچھا کرتے ہیں۔ اگر ڈرون گرانا شروع کر یں گے تو کہا جائے گا کہ ریاست سے ٹکر لے لی، دہشت گرد ہیں۔ اگر خاموش رہتے ہیں تو ایک ایک کر کے امن کے لیے اٹھنے والی ہر آواز خاموش کردی جائیگی۔
اور اب نیا تماشہ شروع ہونے لگا ہے اٹھارویں ترمیم پاس ہوچکی، فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے لیکن چونکہ بڑی گیم کا حصہ بننے کی خواہش اور آفر ہے اس لیے صوبائی حکومت اور منتخب نمائندوں کو بائی پاس کرکے پرانے مقامی نظام کا نام دے کر پبلک انٹرسٹ میں نیا تجربہ کرنے جا رہے ہیں۔ مقصد نئی جنگ یا آپریشن کی آڑ میں معدنیات پر قبضہ، اور بین الاقوامی مفادات ہیں۔ وگرنہ پبلک انٹرسٹ کی فکرہوتی تو بارڈر سیکیوریٹی کی ذمہ داری سرانجام دیتے اس کےلیے تو صحیح غلط کی کوئ توجیح نہیں درکار تھی وہ تو آپ کی ذمہ داری تھی پھر کیسے آتے ہیں دہشت گرد، کیوں ہوتی ہے دہشت گردی؟ پبلک انٹرسٹ کی پروا ہے تو ڈرون اڑا کر اپنے ہی لوگوں کو مارنا بند کر دیں۔ پبلک انٹرسٹ سے کوئی سروکار ہے تو فاٹا مرجر کے بعد طے شدہ این ایف سی شئیر ان کو کیوں نہیں دے رہے وہ دیجئے۔ ہمارے لوگوں کی فکر ہے تو ہمارے وسائل کو ہمارے لیے مسائل کا سبب نہ بنائیں۔اگر اتنی فکر ہے تو کرفیو لگا کر سکول ہسپتال کاروبار بند کرنے کی بجائے، غیر قانونی کان کنی بند کر دیں لیکن نہیں آپ کی نظر میں پبلک انٹرسٹ یہ ہے کہ پہلے دہشت گردی کی واپسی کو پروپیگنڈا قرار دے دیا، پھر امن کی آوازوں کو غدار ڈیکلئیرکردیا، پھر ڈرون حملوں کے زریعے خوف پھیلایا، پھر کرفیو، پھر آپریشن کی خواہش کا اظہار اور اب جرگہ سسٹم بحال کرنے جیسے نام دے کر نئی چالیں چلنی ہیں ۔ ہاں یہ علاقے یہ لوگ آپ کے لیے ہمیشہ سے تجربہ گاہ رہے ہیں لیکن اب نہیں۔ اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ آپ آپریشن کا اعلان کرکے ایک دفعہ پھر ہمیں گھروں سے نکال دیں گے تو یہ آپ کی بھول ہے یہ ۲۰۰۰۸ نہیں ہے۔ قوم دیکھ رہی کہ جب ریاست کسی اور محاذ پر مصروف ہوجاتی ہے تو کیسے سابقہ فاٹا میں بھی امن آجاتا ہے۔
سو اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ ڈالری جنگ شروع کرکے، دنیا کو ہمارے جنازے دکھا کر، ڈرون میں معصوم لوگوں کو شہید کرکے، ڈالر کما لیں گے اور ان سب کی آڑ میں ہمارے علاقوں کے ذخائر پر قبضہ کر لیں گے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ اب پبلک اپنا انٹرسٹ آپ کے بیانیوں سے نہیں جانچتی۔ باجوڑ سے وزیرستان تک جو خونریزی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اپنی طاقت کو طول دینے بڑی طاقتوں کی لڑائی میں ریلیونٹ رہنے اور ہمارے وسائل کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کے لئے ان ڈراموں کو بند کرنا ہوگا۔ گذشتہ تین سالوں میں، کل اور آج جس انداز سے لوگ نکلے ہیں آپ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی یہ آپ کے اپنے انٹرسٹ میں بہتر ہوگا!
میں اپنے لوگوں کو بھی کہتا ہوں کہ اس نئے کھیل سے باخبر رہیں اور اسی طرح متحد رہیں۔ ۱۱ تاریخ سے وزیرستان میں دھرنا شروع ہوگا، دیگر مارچز کے علاوہ اس میں بھی اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ یہ پورا کھیل جس طرح ان فولڈ ہو رہا ہے اس کی تفصیل میں نے آپ کے امن نمائندوں کو پہلے سے بتائی ہوئی ان سب کی زندگی کو خطرات ہیں لیکن ایسے متحد رہیں گے تو اپنا امن حاصل کر کے ان کے مضموم مقاصد کو شکست دینے میں کامیاب ہوں گے۔