شہباز حکومت میں ملکی کریڈٹ ڈیفالٹ کی شرح میں اضافہ ریکارڈ

shhebaz-govt-dft-4pr.jpg


پی ٹی آئی کے دور میں پاکستان کی کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ کی جو شرح مارچ 2022 میں 5فیصد سے کم تھی وہ آج نومبر 2022 میں 64فیصد سے اوپر پہنچ چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ملکی کریڈٹ ڈیفالٹ کی شرح میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد یہ شرح بڑھ کر 64 اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں درآمدی ادائیگیوں اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے وسائل نہیں ہیں۔

دسمبر 2022 میں پاکستان نے سکوک بانڈ کی مد میں ایک بلین ڈالر بھی ادا کرنے ہیں۔ ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق سکوک پر پیداوار (ریٹ آف ریٹ) ایک دن میں 964 بیسز پوائنٹس کے اضافے سے 69.96 فیصد تک پہنچ گئی۔ پیداوار میں اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ سرمایہ کار سوچ رہے ہیں کہ ملک ایک بلین ڈالر سکوک پر ڈیفالٹ ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے بتایا ہے کہ ملک کے پاس 9 بلین ڈالر سے زائد کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں، جو درآمدات کی ادائیگی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے کافی ہیں۔

ادھر سعودی فرمانروا شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا ہے جس کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی اس کی نئی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اس دورے پر 10 بلین ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے۔

قبل ازیں پاکستان کو نومبر 2021 میں ایمرجنگ مارکیٹ سے دوبارہ درجہ بندی کر کے ایم ایس سی آئی ایف ایم میں رکھا گیا تھا۔ ایم ایس سی آئی کے مطابق پاکستان نے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے لیے درجہ بندی کے فریم ورک کے تحت مارکیٹ تک رسائی کی ضروریات کو پورا کیا تھا۔

تاہم اب اس نے سائز اور لیکویڈیٹی کے معیار کو پورا نہیں کیا جس کی وجہ سے دوبارہ درجہ بندی کی گئی ہے۔