شاعر مشرق

aamirksa

Chief Minister (5k+ posts)
​لو یو پا جی .. پا جی تسی گریٹ ہو
17350310096201364591.jpg
 

Afraheem

Senator (1k+ posts)
اقبال کی شاعری میں*ملا کا کردار


156459_415570935199980_822392053_n.jpg

اقبال کی شاعری میں*ملا کا کردار -- شاہنواز فاروقی


دس بارہ سال تک طالبان کی مسلسل حمایت کے بعد جو لوگ اچانک اُن کے خلاف ہوگئے ہیں اُن میں ایک نام ملک کے معروف کالم نویس ہارون الرشید کا بھی ہے۔ وہ طالبان اور ان کی ملاّئیت کے خلاف ہوگئے ہیں تو خیر یہ اُن کا ذاتی مسئلہ ہے مگر وہ اپنے ایک کالم میں علامہ اقبال کو بھی گھسیٹ لائے ہیں اور انہوں نے فرمایا ہیں
کبھی کسی نے سوچا کہ اقبال کی پوری شاعری ملاّ کی مذمت سے کیوں بھری ہے؟ اس لیے کہ وہ ماضی میں زندہ رہتا ہے۔ اختلاف کرنے والوں سےنفرت کرتا ہے اور انہیں جہنم کی وعید دیتا ہے۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ اوّل تو اقبال کی پوری شاعری ملاّ کی مذمت سے بھری ہوئی نہیں ہے۔ آپ اقبال کی اردو کلیات سے ملاّ کے بار ے میں بمشکل دس بارہ شعر نکال کر دکھا سکتے ہیں۔ پھر مزید دشواری یہ ہے کہ اقبال نے کہیں بھی ملاّ کی مذمت نہیں کی ہے۔ دراصل اقبال کو ملاّ کے کردار سے گہری شکایت ہے اور شکایت و مذمت اور ان کی نفسیات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مگر اقبال کو ملاّ سے شکایت کیا ہے؟ آیئے اس شکایت کا مرحلہ وار مطالعہ کرتے ہیں۔ اقبال کی ایک چار مصرعوں پر مشتمل نظم ہے جس کا عنوان ہے ملاّئے حرم۔ اس نظم میں اقبال فرماتے ہیں

عجب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو
تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام
تری نماز میں باقی جلال ہے نہ جمال
تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام

اس نظم میں اقبال کو ملاّ سے شکایت یہ ہے کہ وہ پہلے کی طرح خدا شناس یا عارف بااللہ نہیں رہا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے انسان شناسی یا خودشناسی کی اہلیت کھو دی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اقبال کے نزدیک آدمی کا مقام کیا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آدمی اشرف المخلوقات ہے۔ مسجود ملائک ہے۔ اس کی نماز میں جلال اور جمال اس کی اسی حیثیت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ چنانچہ اس نظم میں ملاّ کے لیے اقبال کا مشورہ یہ ہے کہ اسے خداشناسی کے ہدف تک پہنچنے کے لیے خود شناسی پیدا کرنی چاہیے تاکہ اس کی نماز میں جلال و جمال پیدا ہوسکے اور اس کی اذان اقبال کی سحر یعنی غلبہ اسلام کی پیامبر بن سکے۔ سوال یہ ہے کہ اس نظم میں اقبال نے ملا کی مذمت کی ہے یا اس سے گہرے تعلق کی بنا پر شکایت کی ہے؟

خودشناسی اور خدا شناسی سےمحرومی معمولی بات نہیں۔ اس سےبڑ ے بڑے مسائل جنم لیتےہیں۔ اقبال کا ملاّ چوں کہ خداشناس نہیں رہا اس لیے وہ صرف تقریروں پر اکتفا کرنےلگا ہے اور اس نےزورِ خطابت کو اپنےاور مسلمانوں کےلیے کافی سمجھ لیا ہے۔ اقبال نےاس امر کی بھی شکایت کی ہےکہتے ہیں؛
صوفی کی طریقت میں فقط مستی احوال
ملا کی شریعت میں فقط مستی گفتار

ظاہر ہے کہ مستی گفتار میں مبتلا ہونے کا نتیجہیہ نکلتا ہے کہ قول عمل کا متبادل بن جاتا ے۔ انسان کو لگتا ہے کہ اس کی گفتگو ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔ اقبال کی نظراس مسئلے پر بھی ہے چنانچہ انہوں نے کہا ہے۔
آہ اِس راز سےواقف ہے نہ ملاّ نہ فقیہ
وحدت افکار کی ب ے وحدت کردار ہے خام

مطلب یہ ہے کہ جب تک قول عمل نہ بن جائے اور عمل میں ایک قرینہ نہ پیدا ہوجائے اُس وقت تک فکر کا بھی کوئی خاص مفہوم نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ایسی فکر سےخود فریبی پیدا ہوسکتی ہے۔ وہ خود فریبی جو ہند کےملا ّکو لاحق ہوئی۔ اقبال کےاپنےالفاظ ہیں:۔
ملاّ کو جو ہے ہند میں سجد ے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد

صرف یہی نہیں اسےملوکیت بھی اسلامی اسلامی سی لگنےلگتی ہے۔ اس معاملے کی طرف اشارہ کرتےہوئے اقبال نےشیطان کی زبان سےکہلوا دیا ہے:۔
یہ ہماری سعی پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام
ظاہر ہے کہ جس کردار میں اتنی کمزوریاں در آئی ہوں اس کے پاس فراست تو نہیں ہوگی چنانچہ اقبال نےملاّ کےخلاف یہ شکایت بھی درج کرائی ہے:۔

ملاّ کی نظر نورِ فراست سےہے خالی
مگر ان تمام باتوں کےباوجود اقبال ملا ّسےتعلق نہیں توڑتے۔ اِس کا ثبوت ان کی شکایات ہیں۔ مذمت اور شکایت کی نفسیات میں بڑا فرق ہے۔ مذمت لاتعلقی کےساتھ کی جاتی ہے اور شکایت تعلق کےساتھ۔ لیکن ملا ّکےکردار کا معاملہ اقبال کےیہاں اور بھی گہرا ہے۔
دراصل اقبال کےیہاں ملاّ اور مجاہد دو الگ شخصیتیں نہیں ہیں بلکہ وہ ایک ہی شخصیت کےدو پہلو ہیں۔ مجاہد ملاّ کا عروج ہے اور ملاّ مجاہد کا زوال۔ یعنی اقبال کےیہاں ملاّ جب خود شناس ہوجاتا ہے تو وہ مجاہد بن جاتا ہے اور جب مجاہد نسیان میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ ملاّ کےکردار میں ڈھل جاتا ہے۔ اقبال کا ایک شعر ہے:۔

الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
ملاّ کی اذاں اور ہے مجاہد کی اذاں اور
مگر اس شعر کا مطلب کیا ہے؟ اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ ملاّ کےلیے اذان دینا ایک کام ہے ایک جاب ہے جس کا اسے معاوضہ ملتا ہے۔ اس کے برعکس مجاد کے لیے اذان ایک وجودی حقیقت ہے جان کا سودا ہے اس بات کا اعلان ہے کہ مجاہد وجود نہیں رکھتا صرف اللہ وجود رکھتا ہے۔ اور اگر مجاہد کا وجود ہے تو صرف حق کی گواہی دینےکےلیے۔ اقبال کےاس شعر سےیہ مفہوم بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ملاّ اور مجاہد کی فکری کائنات ایک ہے۔ ان کی لغت ایک ہے۔ لیکن اس کائنات میں مجاہد اسلام کی روح اور ملاّ جسم کی علامت ہے۔ یعنی ملاّ محض لفظ ہے اور مجاہد اس لفظ کا مفہوم۔ البتہ یہ بات طے شدہ ہے کہ ملاّ اسلام اور اقبال کی فکری کائنات کا ایک ناگزیر کردار ہے۔ اس کی جگہ نہ کوئی مسٹر لے سکتا ہے نہ کوئی میجر جنرل یا جنرل۔ مگر پھر مسئلے کا حل کیا ہیے؟ مسئلے کا حل یہ ہے کہ ملاّ کو مجاہد بننےپر مائل کیا جائے اس کےسوا مسئلے کا ہر حل غلط اور فضول ہے۔ مگر ملاّ کےسلسلے میں اقبال کا سب سےمعرکہ آراءشعر تو رہ ہی گیا۔ اقبال نےکہا ہے:۔

افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج
ملاّ کو اس کےکوہ و دمن سےنکال دو

اس شعر میں اقبال نےملاّ کو غیرتِ دین کی علامت کےطور پر پیش کیا ہے۔ بلاشبہ اس کا حوالہ افغانی ہیں مگر اقبال کےیہاں ملاّ کا کردار عالمگیر یا عالم اسلام کے حوالے سے یونیورسل ہے۔ چنانچہ ملا صرف افغانیوں کے لیے نہیں تمام مسلمانوں کے لیے اہم ہے اس لیے کہ وہ قرآن وحدیث کا حافظ ہے دینی فکر اور مذہبی ورثے کی منتقلی کا ایک ذریعہ ہے۔ وہ ان امور پر مطلع ہے جس سے محض آگاہ ہونے کے لیے بھی ایک عمر اور طویل تربیت درکار ہے۔ اقبال بھی ملا کو بدلنا یا ریپلیس کرنا نہیں چاہتے اس لیے انہوں اس کی شکایات درج کرائی ہیں مذمت نہیں کی۔ اور خواہش کی ہے کہ کاش وہ ایک بار پھر خودشناس اور خدا شناس ہوجائے۔ یعنی اقبال کا مجاہد اور مومن بن جائے۔

 

Al-Ikhwan

Voter (50+ posts)
فتویِِ' ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے

جہاد

فتویِِ' ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے
دنيا ميں اب رہی نہيں تلوار کارگر

ليکن جناب شيخ کو معلوم کيا نہيں؟
مسجد ميں اب يہ وعظ ہے بے سود و بے اثر

تيغ و تفنگ دست مسلماں ميں ہے کہاں
ہو بھی، تو دل ہيں موت کی لذت سے بے خبر

کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کی موت مر

تعليم اس کو چاہيے ترک جہاد کی
دنيا کو جس کے پنجہ خونيں سے ہو خطر

باطل کی فال و فر کی حفاظت کے واسطے
يورپ زدہ ميں ڈوب گيا دوش تا کمر

ہم پوچھتے ہيں شيخ کليسا نواز سے
مشرق ميں جنگ شر ہے تو مغرب ميں بھی ہے شر

حق سے اگر غرض ہے تو زيبا ہے کيا يہ بات
اسلام کا محاسبہ، يورپ سے درگزر
 

sarbakaf

Siasat.pk - Blogger
Re: فتویِِ' ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے

جہاد

فتویِِ' ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے
دنيا ميں اب رہی نہيں تلوار کارگر

ليکن جناب شيخ کو معلوم کيا نہيں؟
مسجد ميں اب يہ وعظ ہے بے سود و بے اثر

تيغ و تفنگ دست مسلماں ميں ہے کہاں
ہو بھی، تو دل ہيں موت کی لذت سے بے خبر

کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کی موت مر

تعليم اس کو چاہيے ترک جہاد کی
دنيا کو جس کے پنجہ خونيں سے ہو خطر

باطل کی فال و فر کی حفاظت کے واسطے
يورپ زدہ ميں ڈوب گيا دوش تا کمر

ہم پوچھتے ہيں شيخ کليسا نواز سے
مشرق ميں جنگ شر ہے تو مغرب ميں بھی ہے شر

حق سے اگر غرض ہے تو زيبا ہے کيا يہ بات
اسلام کا محاسبہ، يورپ سے درگزر
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
غريبي ميں نام پيدا کر

images


جاويد کے نام
لندن ميں اس کے ہاتھ کا لکھا ہوا پہلا خط آنے پر


ديار عشق ميں اپنا مقام پيدا کر
نيا زمانہ ، نئے صبح و شام پيدا کر

خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو
سکوت لالہ و گل سے کلام پيدا کر

اٹھا نہ شيشہ گران فرنگ کے احساں
سفال ہند سے مينا و جام پيدا کر

ميں شاخ تاک ہوں ، ميري غزل ہے ميرا ثمر
مرے ثمر سے مےء لالہ فام پيدا کر

مرا طريق اميري نہيں ، فقيري ہے
خودي نہ بيچ ، غريبي ميں نام پيدا کر!

 

Aeronaut

Politcal Worker (100+ posts)
" Tu,Reh-Naward-E-Shauq hai manzil na kar qabool | Laila, bhi hamnasheen ho, to mehmal na kar qabool | Aye, Joo-E-Aab barh kay, ho Darya-E-Tund of tez | Sahil,Tujhe atta ho,to Sahil na kar qabool | Khoya, na ja sanam kada-E-Kainat main | Mehfil, Gudaaz! Garmi-E-Mehfil na kar qabool | Subh-E-Azal yeh mujh say kaha Jibrayiel nay | Jo, Aql ka ghulam ho,Woh dil na kar qabool | Batil, Dooie pasand hai, Haq la-Shareek hai | Shirkat, mayana-E- Haq-O-Batil na kar Qabool "

Iqbal



 

omer123

Councller (250+ posts)
Tu Abhi Rahguzar Mein Hai
- Allama Iqbal

Tu abhi rahguzar mein hai qaid-e-makaam se guzar
misr-o-hijaaz se guzar, paares-o-shaam se guzar

Jis ka amaal hai be-garaz, us ki jaza kuchh aur hai
hoor-o-Khayaam se guzar, baada-o-jaam se guzar

Garche hai dil-kusha bahot husn-e-firang ki bahaar
taayarek buland baal daana-o-daam se guzar

Koh shigaaf teri zarab tujhse kushaad sharq-o-garab
teze-hilaahal ki tarah aish-o-nayaam se guzar

Tera imaam be-huzoor, teri namaaz be-suroor
aisi namaz se guzar, aise imaam se guzar.
 

Haris Abbasi

Minister (2k+ posts)
علامہ اقبال جیسا شاعر لوٹ کر نہ ائے گا

علامہ اقبال جیسا شاعر لوٹ کر نہ ائے گا
1457530_10152018137194243_986694592_n.jpg

اج ہمیں اپنے لیڈر اور شاعر کو نہیں بہولنا چاہیے جس نے ہمارے اندر جنون پیدا کیاان شاعرعی ہمیشا کے لیے ہمارے دل میں بس گیی ہےشید اقبال نے ٹہیک ہی کا تہا
iqbal_duaa.gif

ہم اُس وقت تک ترقی نہیں کر سکتے جب تک ہم اقبال کی شعری پرعمل نہ کرین
mohabbat ka junun baqi nahin hai,
musalmanon mein khun baqi nahin hai,
safen kaj, dil pareshan, sajda bezuk,
k jazba-e-andrun baqi nahin hai,
ragon mein lahu baqi nahin hai,
wo dil, wo awaz baqi nahin hai,
namaz-o-roza-o-qurbani-o-haj,
ye sab baqi hai tu baqi nahin hai,
 
Last edited:

ImRaaN

Chief Minister (5k+ posts)
Re: علامہ اقبال جیسا شاعر لوٹ کر نہ ائے گا

اقبال جیسا شاعر نہ پہلے کبھی آیا نہ آئندہ کبھی آے گا