شاعر مشرق

Mr.Restless

Senator (1k+ posts)
جھگڑے ہیں یہاں صوبوں کے ذاتوں کے نسب کے
اگتے ہیں تہِ سایہ گل خار غضب کے
یہ دیس ہے سب کا مگر اس کا نہیں کوئی
اس کے تنِ خستہ پہ تو اب دانت ہیں سب کے
اقبالؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
 
Last edited:

Mr.Restless

Senator (1k+ posts)
پی
کردار کا گفتار کا اعمال کا مومن​

قائل نہیں ایسے کسی جنجال کا مومن
سرحد کا ہے مومن کوئی بنگال کا مومن
ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مومن
اقبالؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
 

Mr.Restless

Senator (1k+ posts)
نجانے لطف کیا ملتا ہے اُن کو روز بکنے میں؟
طوائف کی طرح، لوگو !، قیادت روز بکتی ہے
 

PAINDO

Siasat.pk - Blogger
17350310096201364591.jpg
 

fayyaz786

Politcal Worker (100+ posts)
ishq qatil se bhi maqtool se hamdardi bhi
yeh bata kis se mohabat ki jaza maange ga

sajda Khaliq ko bhi iblees se yaraana bhi
hashar mein kis se aqeedat ka sila maange ga
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
His Last message to the Nation in Ablees ki Majlis Shura - Cabinet of Devil

 

awara ajnabi

Politcal Worker (100+ posts)

دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہيں' طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
قدسی الاصل ہے' رفعت پہ نظر رکھتی ہے
خاک سے اٹھتی ہے ، گردوں پہ گزر رکھتی ہے

عشق تھا فتنہ گرو سرکش و چالاک مرا
آسماں چير گيا نالہ بے باک مرا

 

awara ajnabi

Politcal Worker (100+ posts)
تھی فرشتوں کو بھی حيرت کہ يہ آواز ہے کيا
عرش والوں پہ بھی کھلتا نہيں يہ راز ہے کيا
تا سر عرش بھی انساں کی تگ و تاز ہے کيا
آگئی خاک کی چٹکی کو بھی پرواز ہے کيا

غافل آداب سے سکان زميں کيسے ہيں
شوخ و گستاخ يہ پستی کے مکيں کيسے ہيں

 

awara ajnabi

Politcal Worker (100+ posts)
پير گردوں نے کہا سن کے' کہيں ہے کوئی
بولے سيارے' سر عرش بريں ہے کوئی
چاند کہتا تھا' نہيں! اہل زميں ہے کوئی
کہکشاں کہتی تھی' پوشيدہ يہيں ہے کوئی

کچھ جو سمجھا مرے شکوے کو تو رضواں سمجھا
مجھے جنت سے نکالا ہوا انساں سمجھا

 

awara ajnabi

Politcal Worker (100+ posts)
اس قدر شوخ کہ اللہ سے بھی برہم ہے
تھا جو مسجود ملائک' يہ وہی آدم ہے
عالم کيف ہے' دانائے رموز کم ہے
ہاں مگر عجز کے اسرار سے نامحرم ہے

ناز ہے طاقت گفتار پہ انسانوں کو
بات کرنے کا سليقہ نہيں نادانوں کو

 

khanpanni

Minister (2k+ posts)
باغی مريد



ہم کو تو ميسر نہيں مٹي کا ديا بھي
گھر پير کا بجلي کے چراغوں سے ہے روشن
شہري ہو، دہاتي ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند بتاں پجتے ہيں کعبے کے برہمن
نذرانہ نہيں ، سود ہے پيران حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن

ميراث ميں آئي ہے انھيں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف ميں عقابوں کے نشيمن

سالوس= دغا ‘فریب
خرقہ = پیوند لگا کپڑا
مہاجن = سوداگر
مسند = تکیہ لگا کر بیٹھنے کی جگہ
زاغوں = کوؤں
http://www.google.de/url?sa=t&rct=j&q=iqbal+baghi+mureed+poetry&source=web&cd=1&cad=rja&ved=0CB8QFjAA&url=http%3A%2F%2Fiqbalurdu.blogspot.com%2F2011%2F04%2Fbal-e-jibril-177-baghi-mureed.html&ei=yRicUNC0EcTBtAbXtoGAAg&usg=AFQjCNF4T_A4azhxIQn4LMIOiU0kZ1gzwA
 

Sayeen

Councller (250+ posts)
Qiyam-e-Pakistan aur Iqbal ...
Story of the strong bond between Quaid and Iqbal ..& their lost letters







 
Last edited: