روزانہ کے سیاسی برتری کے سروے بھی ایک سیاسی حربہ ہے ، جہاں زیادہ پیسہ وہاں مطلب کا سروے ، یہ ہی حال ٹی وی چینلز پر ہے ، جو ممبر یا پارٹی زیادہ لگا سرمایہ کاری کر رہا ہے اس کے من مانے شو کئے جا رہے ہیں، غربت کا شکار قوم کو الو بنانے کا دھندہ زور و شور سے جاری ہے ، کروڑوں خرچ کرنے والے اقتدار میں آ کر اگر بد عنوانی کہ کریں تو خرچ کہاں سے پورا کریں ؟؟؟؟؟؟
اس لئے غریب ممبران صرف ذاتی روابط پر اور زیادہ سے زیادہ سوشل میڈیا پر ہی اپنی مہم چلا سکتے ہیں ، جو کہتا ہے کرپشن /بن عنوانی ختم کر دیں گے ،وہ سب جھوٹ بول رہے ہیں ، کرپشن کے بڑے بڑے ٹھگ اس وقت اکثر سیاسی جماعتوں کو کنٹرول کر رہے ہیں
افلاس اور غربت کی ماری قوم اس دفعہ کسی جھانسے میں نہ آئے اور صرف امانت دار ، نیک اور علاقے کے غریب کو ووٹ دے چاہے اس کا تعلق کسی
بھی جماعت سے ہو ، ایسا فرد صرف آپ کے مسائل حل کر سکتا ہے ، ورنہ یہ سیاسی مگر مچھ کامیابی کے بعد پانچ سال آپ کو نظر نہیں آئیں گے
الیکشن کمیشن ایسی جماعتوں اور افراد پر کڑی نظر رکھے اور انتخاب میں جیتنے کے بعد ،ہر ممبر سے حلف سے پہلے حساب مانگے کہ اس نے الیکشن سے پہلے کیا بتایا اور خرچ کتنا کیا
آفاق چودھری