سب کرتے ہیں بھائی

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
سب کرتے ہیں بھائی

وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

110510073730_osama226.jpg


ریاستی اقتدارِ اعلی، قومی خودمختاری، بین القوامی ضابطے، پرامن بقائے باہمی، انفرادی و اجتماعی حقوق مقدس اور اچھے ہیں لیکن ان سے بھی بڑھ کر ایک اور حق ہے یعنی حقِ تحفظِ مفادات ۔
یہ حق بظاہر کسی ملک یا ادارے کے آئین میں نہیں ملے گا۔لیکن جب یہ حرکت میں آتا ہے تو باقی حقوق اور ضابطے دھرے رھ جاتے ہیں۔تمام ریاستیں یہ حق استعمال کرتی ہیں صرف ڈگری کا فرق ہے جتنا جس کا جہاں بس چل جائے۔
مثلاً اسرائیلی ایجنٹ سنہ انیس سو ساٹھ میں رسوائے زمانہ جرمن نازی قاتل ایڈولف آئخ مین کو بیونس آئرس سے اغوا کرکے یروشلم لے گئے۔ارجنٹینا نے اقوامِ متحدہ میں جا کر اپنے اقتدارِ اعلیٰ کی پامالی کی دھائی دی۔سلامتی کونسل نے قرار داد نمبر ایک سو اڑتیس کے زریعے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ارجنٹینا کی شکائیت کا ازالہ کرے اور مقدمہ ارجنٹینا میں چلایا جائے۔ تین ماہ بعد ارجنٹینا نے اپنی شکائیت واپس لے لی۔آئخ مین پر یروشلم میں ہی مقدمہ چلا اور اسے پھانسی دے دی گئی۔
فلسطینی تنظیم بلیک ستمبر نے ستمبر انیس سو بہتر میں میونخ اولمپکس کے دوران گیارہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو قتل کردیا۔وزیرِاعظم گولڈہ مائیر نے خفیہ ایجنسی موساد اور ملٹری انٹیلی جینس شن بیت کی ڈیوٹی لگائی کہ جو قاتل جہاں جہاں بھی ملے ٹھکانے لگا دو۔چنانچہ یہود براک ( بعد میں وزیرِ اعظم بنے) کی قیادت میں اسرائیلی ایجنٹوں نے بیروت میں گھس کر بلیک ستمبر کے سربراہ ابو یوسف اور ان کے دو معاونین کمال عدوان اور کمال ناصر کو قتل کیا۔
100703133622_1972_munich_olympics_226x170_ap.jpg
فلسطینی تنظیم بلیک ستمبر نے ستمبر انیس سو بہتر میں میونخ اولمپکس کے دوران گیارہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو قتل کردیا
ناروے کے قصبے للی ہیمر میں موساد کی ٹیم نے فلسطینی مفرور علی حسن سلامے کے شبہے میں ایک بے گناہ مراکشی باشندے کو مار دیا۔نارویجن پولیس نے ایک خاتون سمیت موساد کے تین ایجنٹوں کو پکڑ لیا۔عدالت نے سزا سنا دی لیکن چند ماہ بعد تینوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا گیا۔علی حسن سلامے بعد میں بیروت میں ایک کار بم دھماکے میں ماردیا گیا۔جبکہ پی ایل او کی انٹیلی جنس کے سربراہ عاطف بسوسو کو پیرس میں گولی ماری گئی۔میونخ کے قاتلوں میں جمال الغاشی واحد شخص ہے جو آج بھی زندہ ہے اور شمالی افریقہ میں کہیں روپوش بتایا جاتا ہے۔
اسی طرح اسرائیل چھاپہ ماروں نے اپریل چھیاسی میں الفتح کے ایک بانی اور یاسر عرفات کے دستِ راست خلیل ال وزیر عرف ابو جہاد کو تیونس میں جا کر قتل کیا۔اس آپریشن کی نگرانی بھی یہود براک نے تیونس کے سمندر میں ایک میزائل کشتی میں بیٹھ کر کی۔تیونس والوں نے بھی اقوامِ متحدہ کے سامنے اپنے اقتدارِ اعلیٰ کی پامالی کا رونا رویا۔ان کی تشفی کے لیے بھی سلامتی کونسل نے ایک قرار دادِ مذمت منظور کرلی۔
110430102902_libyan_tv_gaddafi_speech_226x170_bbc_nocredit.jpg


اسی طرح سنہ دو ہزار دس میں گیارہ اسرائیلی ایجنٹوں نے آئرلینڈ، برطانیہ، فرانس اور جرمن پاسپورٹوں پر دوبئی میں گھس کر حماس کے القاسم بریگیڈ کے بانی محمود المبوح کو ہوٹل کے کمرے میں منہ پر تکیہ دے کر مار ڈالا اور پھر گیارہ کے گیارہ آرام سے فرار ہوگئے۔متحدہ عرب امارات اور جن ممالک کے پاسپورٹس غیر قانونی طور پر استعمال ہوئے ان سب نے اسرائیل کی مذمت کی۔اسرائیل نے یوں ظاہر کیا جیسے وہ بہرا ہو !
امریکہ نے سنہ انیس سو نواسی میں پناما پر حملہ کیا۔بمباری سے سینکڑوں شہری مارے گئے۔امریکہ وہاں کے صدر اور سی آئی اے کے سابق دوست جنرل مینوئل نوریاگا کو پکڑ کر لے گیا اور منشیات کی سمگلنگ اور کالے دھن کو سفید کرنے کے الزام میں میامی کی جیل میں ڈال دیا۔سولہ برس قید کاٹنے کے بعد جنرل نوریاگا کو فرانس کے حوالے کردیا گیا جہاں انہیں مزید قید ہوگئی۔کسی نے بھی اقوامِ متحدہ کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔
فروری دو ہزار چار میں روس کی سیکرٹ سروس کے تین ایجنٹوں نے قطر میں چیچنیا کے جلاوطن سابق صدر زیلم خان یاندرابائف کو ریموٹ کنٹرول بم کے زریعے ہلاک کردیا۔حکومتِ قطر نے ایک روسی ایجنٹ کو سفارتی استشنی کے سبب ملک بدر کردیا اور دو ایجنٹوں کو قید کی سزا سنا دی۔لیکن نو ماہ بعد ان ایجنٹوں کو بھی روس بھیج دیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق لیبیا کی قذافی حکومت نے انیس سو اسی سے ستاسی تک کے عرصے میں دنیا کے مختلف ممالک میں پچیس حکومت مخالفین کو ڈیتھ سکواڈز بھیج کر قتل کروایا۔
ترک سیکرٹ سروس نے انیس سو ننانوے میں کردستان ورکرز پارٹی کے مفرور سربراہ عبداللہ اوجلان کو امریکی سی آئی اے کی مدد سے نیروبی سے اغوا کیا اور ایک خصوصی عدالت کے زریعے اوجلان کو بغاوت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی۔سنہ دو ہزار دو میں ترکی میں سزائے موت ساقط کردی گئی۔اوجلان اس وقت امرالی کے جزیرے پر عمرقید کاٹ رہے ہیں۔
100225003952_jundullahgrab_226x170_nocredit.jpg
ایران نے جنداللہ تنظیم کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو برآمد کر کے پھانسی دے دی
ایرانی حکومت کے ڈیتھ سکواڈز نے گذشتہ تیس برس میں ایک سابق وزیرِ اعظم شاہ پور بختیار سمیت مختلف ممالک میں ستر سے زائد مخالفین کو قتل کیا۔سات کارروائیاں صرف پاکستان میں ہوئیں۔جولائی سن ستاسی میں ایرانی خفیہ کے ایجنٹوں نے کراچی اور کوئٹہ میں بیک وقت کارروائی کر کے دو مخالفین کو ہلاک اور تئیس کو زخمی کردیا۔پاکستان نے اس ناطے نہ تو اقتدارِ اعلیٰ کی پامالی کا سوال اٹھایا اور نہ ہی کبھی برسرِ عام ایران سے احتجاج کیا محض تنبیہ سے کام لیا۔بلکہ پاکستان کی جانب سے اطلاع کی بنیاد پر سنہ دو ہزار سات میں ایرانی خفیہ کے ایجنٹوں نے دوبئی سے کرغستان جانے والی کرغیز ایرلائن کی پرواز جبراً اپنی حدود میں اتار لی اور اس میں سے جنداللہ تنظیم کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو برآمد کر کے پھانسی دے دی ۔
خود پاکستانی ریاست بھی اپنے مفرور شہریوں کو اغواء کرنے میں ملوث رہی ہے۔مثلاً دسمبر انیس سو بیاسی میں ضیاء حکومت کو اطلاع ملی کہ پی آئی اے طیارے کی ہائی جیکنگ میں ملوث سلام اللہ ٹیپو اور ان کے پانچ ساتھی لیبیا سے براستہ دوبئی کابل جا رہے ہیں۔ٹیپو تو ایتھنز میں اترگیا جبکہ مسرور احسن اور ان کے تین ساتھی دوبئی پہنچ گئے جہاں سے بریگیڈئیر طارق محمود ( بریگیڈیر ٹی ایم) کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم نے انہیں ایک خصوصی طیارے میں سوار کرکے راولپنڈی پہنچا دیا اور پھر بغاوت کے مقدمے میں شاہی قلعے اور پھر کوٹ لکھپت جیل کی کال کوٹھڑی میں بھیج دیا گیا۔حلانکہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اس وقت تحویلِ مجرمین کا معاہدہ بھی نہیں تھا۔

تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر ریاست ہر کام کرتی ہے۔اب جس کا جتنا بڑا داؤ لگ جائے۔جس کی جتنی بساط اور پہنچ ہو۔۔۔۔شیر زرا زیادہ بڑا شکار کرلیتا ہے۔۔۔بھیڑیا اًس سے کم اور کتا اًس سے کم اور گدھ اًس سے کم۔۔۔
 
Last edited:

Pragmatic

Politcal Worker (100+ posts)
ارے بھائی اگر چارلس ڈارون نے ١٨٦٥ میں جب یہ کہ دیا کہ "جرم ظعیڧۍ کی سزا مرگ مفاجات " تو مان لو نا-جن اقوام پر یہ عقدہ وا ہو گیا تو وہ پھر ظعیف کیوں کر رہیں