ٹائمز نیوز کے ہنری فلیکسن نے لکھا تھا " گوانتا نامو بے کا ایک دن صحرا کی پانچ دن کی پیاس اور رات پھانسی کے تنگ ہوتے پھندے سے کہیں بدتر ہے
بیس سال کی صعوبت ، پہاڑوں گرمی سردی، قید و بند ، ٹارچر سیل ، جدید ہتھیاروں کی مار سہنے کے بعد عام معافی کا اعلان کرنے کے لیے پہاڑ سا حوصلہ چاہیے تھا اور یہ " پہاڑوں کے بیٹے "ہی کر سکتے تھے ۔ شدید جبر سے گزر کر بھی یہ سخت جاں ،دل کے موم نکلے ، نہ چہرے پہ سختی، نہ انداز میں نخوت، نہ للکار میں تکبر، نہ چال میں رعونت ۔۔۔ عاجزی سی عاجزی ۔۔۔۔ دستار و جبہ کا وقار و متانت ان کی ہیبت پر حاوی نظر آیا ۔ یہ پراسرار بندے یہ غازی بڑے بڑے تھنک ٹینکرز کو اپنی حکمت و تدبر سے مزید سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
"اختیار اور اقتدار " اتنے امن اور خاموشی سے منتقل ہوا کہ دنیا گنگ رہ گئی ۔ نہ نعرے ، نہ طعنے ، نہ دھمکی ، نہ گولی ۔۔۔۔۔کل فاتح اور مفتوح کا فرق پوری دنیا نے دیکھا ۔
" عام معافی" افغان فوجیوں کو بھی معافی ، قاتلوں کو بھی معافی ، ظالموں ، جابروں کو بھی معافی ۔۔۔۔
اور حکمت عملی دیکھیے ۔۔۔خون خرابہ نہیں ، لوٹ مار نہیں ، عورتوں کے حقوق کی پاسداری کا اعلان، غیر ملکیوں کو رہائش اجازت، گورنر ہاوسز ، صدارتی محل اور سرکاری عمارات کا تحفظ ۔۔۔ پہاڑوں کے بیٹے ہی کر سکتے تھے ۔
جب بھی خطے میں بہت بڑی بازی پلٹتی ہے اور سپر پاورز کو دھچکا لگتا ہے تو منفی قوتیں میدان میں آ جاتی ہیں ۔ بھارت کا سوشل میڈیا اپنا غلیظ کھیل شروع کرچکا ہے، ناصرف بھارت بلکہ ہر وہ گروہ جو مسلمانوں کے اتحاد کا مخالف ہے وہ اس سرگرمی میں ملوث ہے ۔
ایسے کئی ویڈیو پیغام اور ٹویٹس وائرل کیے جائیں گے جن میں یہ دکھایا جائیگا کہ " پہاڑوں کے بیٹے " پاکستانی فوج کو دھمکا رہے ہیں ، جعلی ویڈیوز کے ذریعے آہ بکا اور ظلم ستم دکھایا جائے گا۔ پچھلے چند دنوں سے کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جسے بنیاد بنا کر امریکہ اور بھارت کے حامی واویلا مچا سکیں لیکن یہ پروپیگنڈا ان کے ہاتھ آنے کی دیر ہے ۔
جن کو وحشی ، ظالمان اور دہشت گرد کا لقب دیا جاتا رہا انہوں نے اس بار شاندار حکمت عملی اپنائی ہے لیکن دشمن بہت چالاک، شاطر اور چالباز ہے ، جو جنگ وہ میدان میں ہار گئے وہ سوشل میڈیا سے جیتنے کے لیے پاگل ہوجائیں گے۔ وہ ان کی موجودہ حکمت عملی پر بات کی بجائے ان کے ماضی کو کریدیں گے ۔۔ شدت پسندی اور مظالم کی دکھی داستانیں پرانے اخباروں سے نکال کر لائیں گے۔ لیکن آج کی بات کوئی منافق نہیں کرے گا۔ بھیڑیے اور میمنے والی کہانی ہوگی ۔ آپ ٢٠٢١ کی مثال دیں گے وہ ٢٠١١ نکال لیں گے۔
اس لیے محتاط رہیے ۔اس لیے کسی بھی ویڈیو میسج ، تصویر یا آواز کو وائرل کرنے سے پہلے سو بار تحقیق کرنا ضروری ہے ۔ جنگ آسان نہیں ، ظلم سہنے کے بعد معافی بھی سہل نہیں ،جن کے خاندان کے خاندان ڈرون حملوں، سکستھ جنریشن طیاروں اور لیزر گائیڈڈ میزائل سے اڑا دیے گئے ہوں اور وہ عام معافی کا اعلان کردیں تو سمجھیں کہ پہاڑوں سے انسان نہیں ہیرے نکلے۔ ہیرے اور پتھر میں فرق کرنے والی نظر جوہری کی ہوتی ہے ۔ ہم اور آپ میں سے ہرکوئی جوہری نہیں
بیس سال کی صعوبت ، پہاڑوں گرمی سردی، قید و بند ، ٹارچر سیل ، جدید ہتھیاروں کی مار سہنے کے بعد عام معافی کا اعلان کرنے کے لیے پہاڑ سا حوصلہ چاہیے تھا اور یہ " پہاڑوں کے بیٹے "ہی کر سکتے تھے ۔ شدید جبر سے گزر کر بھی یہ سخت جاں ،دل کے موم نکلے ، نہ چہرے پہ سختی، نہ انداز میں نخوت، نہ للکار میں تکبر، نہ چال میں رعونت ۔۔۔ عاجزی سی عاجزی ۔۔۔۔ دستار و جبہ کا وقار و متانت ان کی ہیبت پر حاوی نظر آیا ۔ یہ پراسرار بندے یہ غازی بڑے بڑے تھنک ٹینکرز کو اپنی حکمت و تدبر سے مزید سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
"اختیار اور اقتدار " اتنے امن اور خاموشی سے منتقل ہوا کہ دنیا گنگ رہ گئی ۔ نہ نعرے ، نہ طعنے ، نہ دھمکی ، نہ گولی ۔۔۔۔۔کل فاتح اور مفتوح کا فرق پوری دنیا نے دیکھا ۔
" عام معافی" افغان فوجیوں کو بھی معافی ، قاتلوں کو بھی معافی ، ظالموں ، جابروں کو بھی معافی ۔۔۔۔
اور حکمت عملی دیکھیے ۔۔۔خون خرابہ نہیں ، لوٹ مار نہیں ، عورتوں کے حقوق کی پاسداری کا اعلان، غیر ملکیوں کو رہائش اجازت، گورنر ہاوسز ، صدارتی محل اور سرکاری عمارات کا تحفظ ۔۔۔ پہاڑوں کے بیٹے ہی کر سکتے تھے ۔
جب بھی خطے میں بہت بڑی بازی پلٹتی ہے اور سپر پاورز کو دھچکا لگتا ہے تو منفی قوتیں میدان میں آ جاتی ہیں ۔ بھارت کا سوشل میڈیا اپنا غلیظ کھیل شروع کرچکا ہے، ناصرف بھارت بلکہ ہر وہ گروہ جو مسلمانوں کے اتحاد کا مخالف ہے وہ اس سرگرمی میں ملوث ہے ۔
ایسے کئی ویڈیو پیغام اور ٹویٹس وائرل کیے جائیں گے جن میں یہ دکھایا جائیگا کہ " پہاڑوں کے بیٹے " پاکستانی فوج کو دھمکا رہے ہیں ، جعلی ویڈیوز کے ذریعے آہ بکا اور ظلم ستم دکھایا جائے گا۔ پچھلے چند دنوں سے کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جسے بنیاد بنا کر امریکہ اور بھارت کے حامی واویلا مچا سکیں لیکن یہ پروپیگنڈا ان کے ہاتھ آنے کی دیر ہے ۔
جن کو وحشی ، ظالمان اور دہشت گرد کا لقب دیا جاتا رہا انہوں نے اس بار شاندار حکمت عملی اپنائی ہے لیکن دشمن بہت چالاک، شاطر اور چالباز ہے ، جو جنگ وہ میدان میں ہار گئے وہ سوشل میڈیا سے جیتنے کے لیے پاگل ہوجائیں گے۔ وہ ان کی موجودہ حکمت عملی پر بات کی بجائے ان کے ماضی کو کریدیں گے ۔۔ شدت پسندی اور مظالم کی دکھی داستانیں پرانے اخباروں سے نکال کر لائیں گے۔ لیکن آج کی بات کوئی منافق نہیں کرے گا۔ بھیڑیے اور میمنے والی کہانی ہوگی ۔ آپ ٢٠٢١ کی مثال دیں گے وہ ٢٠١١ نکال لیں گے۔
اس لیے محتاط رہیے ۔اس لیے کسی بھی ویڈیو میسج ، تصویر یا آواز کو وائرل کرنے سے پہلے سو بار تحقیق کرنا ضروری ہے ۔ جنگ آسان نہیں ، ظلم سہنے کے بعد معافی بھی سہل نہیں ،جن کے خاندان کے خاندان ڈرون حملوں، سکستھ جنریشن طیاروں اور لیزر گائیڈڈ میزائل سے اڑا دیے گئے ہوں اور وہ عام معافی کا اعلان کردیں تو سمجھیں کہ پہاڑوں سے انسان نہیں ہیرے نکلے۔ ہیرے اور پتھر میں فرق کرنے والی نظر جوہری کی ہوتی ہے ۔ ہم اور آپ میں سے ہرکوئی جوہری نہیں
Posted as received!!!