
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف متنازعہ ٹویٹ کے کیس میں پیش رفت ہوئی ہے جس میں اعظم سواتی کی ضمانت منسوخی کے لیے وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
وفاق نے مدعی مقدمہ ایف آئی اے کے تکنیکی افسر انیس الرحمان کے ذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اسپیشل جج سینٹرل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے اعظم سواتی کو ضمانت دی اور پیکا 2016 کے علاوہ دیگر دفعات میں بھی ضمانت دے دی۔
https://twitter.com/x/status/1587726204148195328
حکومت نے سینیٹر اعظم سواتی کو فریق بناتے ہوئے ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ اسپیشل جج سینٹرل کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے کر ضمانت کا حکم واپس لیا جائے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کی دس روز قبل اسپیشل کورٹ سے ضمانت منظور ہوئی تھی۔
جبکہ گزشتہ روز بھی انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ میری جان نکال لیتے اس کی پروا نہیں تھی لیکن انہوں نے میری عزت پرہاتھ ڈالا جب کہ مجھے نامعلوم جگہ لے جاکر میری ویڈیو بنائی گئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم سواتی نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو سرٹیفائیڈ مجرم اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جو تم پاکستانی قوم کے سامنے بو رہے ہو وہی کاٹو گے، میرے گھر سے تلاشی کے دوران قیمتی چیزیں لے گئے۔
رہنما تحریک انصاف نے یہ بھی کہا کہ تفتیشی افسر نے 2 دن بعد اپنی کسٹڈی میں مجھ سے دستخط کروایا۔ میرا کیس کھولنے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میری سی سی ٹی وی کیمرے کو عدالت عظمیٰ اپنی تحویل میں لے، اس کا فارنزک کرایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کتنے بندے میرے گھر آئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ میرے آدھے کیس کی شہادت وہ سی سی ٹی وی کیمرا ہے لیکن سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ بیک اپ بھی اٹھا کرلے گئے۔
Last edited by a moderator: