سب سے پہلے لکھ دی ل ع نت منصفوں پر یاد آتا ہے وہ دنیا نیووز پر ہونے والے ملک ریاض کے پلانٹد شو کا معاملہ . کس طرح تمام ججوں کی بھری پنچایت میں بار بار ریوائنڈ کر کر کے وڈیو دیکھی گئی . کاش اس طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین کی وڈیو بھی دیکھ لی جاتی اور اسی وقت ملوث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچا دیا جاتا . لیکن ایسا نہ سکا . انصاف صرف منصفوں کی بڑھک بازی تک ہی محدود ہے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں . یہاں بس مخالفوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں
اور پس پردہ جاری ہتھکنڈوں کو انجام دینے کے لیے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے . یہ اسٹبلشمنٹ کے لچوں کا کھیل ہے عوام تو ان فلموں کو دیکھ دیکھ کر ان کی حقیقت جان چکی ہے . یہ ہیں وہ اس ملک کے عظیم لوگ جو اپنی کرسی پر بیٹھ کر ملک کے پانی بجلی کے مسائل حل کرتے ہیں مگر جو ذمہ داری ہے اس سے لا علم ہیں . ان عظیم لوگوں کا آئین و قانون ریاستی مافیا کے نظریہ ضرورت کے مطابق بدلتا ہے یہ لوگ قانون کی کتاب نہیں اسٹبلشمنٹ آرڈر کے تحت فیصلے سناتے ہیں
ماڈل ٹاؤن کی لاشوں پر سیاست کرنے والی تبدیلی پارٹی بھی بلا شبہ اسٹبلشمنٹ کا پٹا گلے میں سجا چکی ہے بجاۓ قاتلوں کو گرفتار کرنے کے یہ ان کو رہا کر رہے ہیں . طاقتور پر ہاتھ ڈالنے کی باتیں بھی دوسری باتوں کی طرح جوش کوکین ہی ثابت ہو رہی ہیں . جو وڈیو دیکھ کر بھی قاتلوں کو نہ پکڑ سکے اس نا اہل حکومت سے زیادہ نا اہل حکومت اور کون سی ہو سکتی ہے .
یہ حکومت بھی اسٹبلشمنٹ کی ڈیل کا حصہ بن کر رہنا چاہتی ہے اسی وجہ سے پچھلی حکومت کی کرپشن اور جرائم پر ہاتھ ڈالنے کا کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہو رہا . سب کچھ پہلے کی طرح ہی چل رہا ہے پتا نہیں کونسی تبدیلی ہے جس کے ڈھول پیٹے جا رہے ہیں . افسوس کہ اس قوم کو آزادی کے ستر سال بعد بھی انگریز کی نجائز اولاد اسٹبلشمنٹ سے آزادی نہ مل سکی اور آج بھی یہ قوم اسٹبلشمنٹ کے فرمان کی غلام ہے
اور پس پردہ جاری ہتھکنڈوں کو انجام دینے کے لیے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے . یہ اسٹبلشمنٹ کے لچوں کا کھیل ہے عوام تو ان فلموں کو دیکھ دیکھ کر ان کی حقیقت جان چکی ہے . یہ ہیں وہ اس ملک کے عظیم لوگ جو اپنی کرسی پر بیٹھ کر ملک کے پانی بجلی کے مسائل حل کرتے ہیں مگر جو ذمہ داری ہے اس سے لا علم ہیں . ان عظیم لوگوں کا آئین و قانون ریاستی مافیا کے نظریہ ضرورت کے مطابق بدلتا ہے یہ لوگ قانون کی کتاب نہیں اسٹبلشمنٹ آرڈر کے تحت فیصلے سناتے ہیں
ماڈل ٹاؤن کی لاشوں پر سیاست کرنے والی تبدیلی پارٹی بھی بلا شبہ اسٹبلشمنٹ کا پٹا گلے میں سجا چکی ہے بجاۓ قاتلوں کو گرفتار کرنے کے یہ ان کو رہا کر رہے ہیں . طاقتور پر ہاتھ ڈالنے کی باتیں بھی دوسری باتوں کی طرح جوش کوکین ہی ثابت ہو رہی ہیں . جو وڈیو دیکھ کر بھی قاتلوں کو نہ پکڑ سکے اس نا اہل حکومت سے زیادہ نا اہل حکومت اور کون سی ہو سکتی ہے .
یہ حکومت بھی اسٹبلشمنٹ کی ڈیل کا حصہ بن کر رہنا چاہتی ہے اسی وجہ سے پچھلی حکومت کی کرپشن اور جرائم پر ہاتھ ڈالنے کا کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہو رہا . سب کچھ پہلے کی طرح ہی چل رہا ہے پتا نہیں کونسی تبدیلی ہے جس کے ڈھول پیٹے جا رہے ہیں . افسوس کہ اس قوم کو آزادی کے ستر سال بعد بھی انگریز کی نجائز اولاد اسٹبلشمنٹ سے آزادی نہ مل سکی اور آج بھی یہ قوم اسٹبلشمنٹ کے فرمان کی غلام ہے