sarbakaf
Siasat.pk - Blogger
بینظیر آج بھی زندہ ہے
پچھلے چند دن میں کچھ صاحبان نے بینظیر کی تعریف میں بہت سے پل بندھے تو مرے بھائی نے سوچا کہ چلو ہم بھی کچھ لکھ لیتے ہیں
بینظیر کے والد کا نام ذولفقار بھٹو تھا ، بھٹو صاب نے اپنی جوانی جنرل ایوب کے جوتوں کا تسمہ بن کر ترقی کا سفر بہت جلدی طے کیا .
اپنے پاپا کے کندھوں پر سوار بینظیر نے لندن کے درس گاہ میں تعلیم کے لیے داخلہ لیا ، اور بہت جلد لندن اور آکسفورڈ کی گلیوں میں آپ کی غیر نصابی سرگرمیوں کی چرچا تھا کوئی پنکی کو یاد کرتا کوئی کسی اور نام سے یاد کرتا .
آپ نے اپنی تعلیم مکمل تو کر لی مگر والد کی ناگہانی وفات کی وجہ سے دل پر شدید صدمہ تھا اور ملک کی خاطر کچھ کرنے کا جذبہ بھی جوان تھا جس کی تسکین کے لیے آپ نے پہلے شادی کرنے کا فیصلہ کیا . شادی کے لیے فال جناب آصف زرداری کے نام نکلی جن کا خاندان اپنی شرافت ، صداقت ، نسب اور کاروباری سرگرمیوں کی وجہ سے سندھ کا ایک نہایت شریف خاندان تھا ، زرداری صاب اپنی پرہیز گاری کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور سب جانتے تھے کے آپ نیکی کے ہر کام کے مکمل پرہیز کرتے ہیں.
ان ہی خوبیوں کی بنیاد پر بینظر نے اپنے شوہر کا انتخاب کیا اور پھر اپنی خانگی زندگی میں خوب محنت کر کے سرے محل بنایا ، نیویورک میں گھر خریدے ، دبئی میں گھر خریدے .
آپ کے چونکے آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کی تھی اس لیے یہ جان لیا تھا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو جیسے یہودی ہولوکوسٹ کا نام لے کر ستر سال سے دنیا کو لگا رہے ہیں ویسے ہی آپ نے بھٹو زندہ ہے کا نعرہ لگایا اور الیکشن میں خوب کامیابی حاصل کی .
آپ کو حکومت سے کبھی محبت نہیں ہوئی ، اس لیے جب بھی آپ حکومت سے بھر ہوتیں آپ ملک سے بھی باہر ہوتیں . بہت سے نہ ہنجار یہ کہتے ہیں کہ آپ نے اپنی حکومت اور پارٹی پر طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے سگے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کا قتل کیا . یہ ایک بھیانک سچ یا غلیظ الزام ہے جو آج تک سامنے نہ آ سکا.
اگر آپ نے اپنے بھائی کے قتل کا مقدمہ سہی طرح سے چلایا ہوتا تو شاید آج آپ کے اپنے قاتل بھی پکڑے جاتے.
آپ نے عوام کو روٹی کپڑے اور مکان کا نعرہ دیا اور تیس سال صرف نعرہ ہی دیا ، آپ عوام کے درد میں اکثر ملک سے بھر رہ کر عوام کا درد محسوس کرتیں
آپ ایک گکھ سیاست دان تھیں اس لیے تیس سال کیا کچھ نہیں اور آج بھی مشہور ہیں .
بینظیر کے بہت سے ایسے کارنامے ہیں جو لمبے عرصے یاد رکھے جائینگے ، کچھ کارنامے ذیل ہیں
طالبان کا قیام
متحدہ قوممی موومنٹ پر ایکشن .
سکھوں کی تحریک ختم کرنے کے لیے بھارت کی مدد کرنا .
کشمیر تحریک کا قلع قمع کرنے کے لیے راجیو گاندھی کی مدد کرنا
سرے محل بنا کر پاکستان کا نام روشن کرنا .
اپنے شوہر کو دس فیصدی کا اہم نام دلوا کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا .
آپ کیوں کے وزیر عزم تھیں اس لیے آپ کو معلوم ہی نہ ہو سکا کہ آپ کی ناک تلے آپ کے مجازی خدا نے خدا کے بندوں کی زندگی پر دس فیصد اپنا حق لگا کر ملک میں کرپشن کے کاروبار کو ایسا فروغ دیا کہ جس کی مثال آج تک نہیں ملتی .
آپ مندرجہ ذیل کام زندگی کی کمی اور حکومت کی کمی کے وجہ سے نہ کر سکیں
روٹی کپڑے اور مکان کا وعدہ پورا نہ کر سکیں
لاڑکانہ اور پورے پاکستان کے بچوں کے لیے اسکول فراہم نہ کر سکیں
عوام کو صحت کی سہولت نہ فراہم کی جا سکی
عوام کو بجلی نہ ملی ، پانی نہ ملا
عوام کو نوکری نہ ملی
جب بینظیر کا انتقال ہوا تو میں نے اپنے دوست سے کہا کہ دعا کرو ، اس نے دعا کی کہ الله آپ کو اپنے اعمال کا اجر نصیب کرے ، میں یہ سوچتا رہ گیا کہ یہ دوا ہے یا بد دعا پھر سوچا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا بندا ہو گا وہ تو ہمیشہ ہی بینظر کا برا جانتے ہیں .
قسط نمبر دو اگلے ہفتے
بینظیر کے والد کا نام ذولفقار بھٹو تھا ، بھٹو صاب نے اپنی جوانی جنرل ایوب کے جوتوں کا تسمہ بن کر ترقی کا سفر بہت جلدی طے کیا .
اپنے پاپا کے کندھوں پر سوار بینظیر نے لندن کے درس گاہ میں تعلیم کے لیے داخلہ لیا ، اور بہت جلد لندن اور آکسفورڈ کی گلیوں میں آپ کی غیر نصابی سرگرمیوں کی چرچا تھا کوئی پنکی کو یاد کرتا کوئی کسی اور نام سے یاد کرتا .
آپ نے اپنی تعلیم مکمل تو کر لی مگر والد کی ناگہانی وفات کی وجہ سے دل پر شدید صدمہ تھا اور ملک کی خاطر کچھ کرنے کا جذبہ بھی جوان تھا جس کی تسکین کے لیے آپ نے پہلے شادی کرنے کا فیصلہ کیا . شادی کے لیے فال جناب آصف زرداری کے نام نکلی جن کا خاندان اپنی شرافت ، صداقت ، نسب اور کاروباری سرگرمیوں کی وجہ سے سندھ کا ایک نہایت شریف خاندان تھا ، زرداری صاب اپنی پرہیز گاری کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور سب جانتے تھے کے آپ نیکی کے ہر کام کے مکمل پرہیز کرتے ہیں.
ان ہی خوبیوں کی بنیاد پر بینظر نے اپنے شوہر کا انتخاب کیا اور پھر اپنی خانگی زندگی میں خوب محنت کر کے سرے محل بنایا ، نیویورک میں گھر خریدے ، دبئی میں گھر خریدے .
آپ کے چونکے آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کی تھی اس لیے یہ جان لیا تھا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو جیسے یہودی ہولوکوسٹ کا نام لے کر ستر سال سے دنیا کو لگا رہے ہیں ویسے ہی آپ نے بھٹو زندہ ہے کا نعرہ لگایا اور الیکشن میں خوب کامیابی حاصل کی .
آپ کو حکومت سے کبھی محبت نہیں ہوئی ، اس لیے جب بھی آپ حکومت سے بھر ہوتیں آپ ملک سے بھی باہر ہوتیں . بہت سے نہ ہنجار یہ کہتے ہیں کہ آپ نے اپنی حکومت اور پارٹی پر طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے سگے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کا قتل کیا . یہ ایک بھیانک سچ یا غلیظ الزام ہے جو آج تک سامنے نہ آ سکا.
اگر آپ نے اپنے بھائی کے قتل کا مقدمہ سہی طرح سے چلایا ہوتا تو شاید آج آپ کے اپنے قاتل بھی پکڑے جاتے.
آپ نے عوام کو روٹی کپڑے اور مکان کا نعرہ دیا اور تیس سال صرف نعرہ ہی دیا ، آپ عوام کے درد میں اکثر ملک سے بھر رہ کر عوام کا درد محسوس کرتیں
آپ ایک گکھ سیاست دان تھیں اس لیے تیس سال کیا کچھ نہیں اور آج بھی مشہور ہیں .
بینظیر کے بہت سے ایسے کارنامے ہیں جو لمبے عرصے یاد رکھے جائینگے ، کچھ کارنامے ذیل ہیں
طالبان کا قیام
متحدہ قوممی موومنٹ پر ایکشن .
سکھوں کی تحریک ختم کرنے کے لیے بھارت کی مدد کرنا .
کشمیر تحریک کا قلع قمع کرنے کے لیے راجیو گاندھی کی مدد کرنا
سرے محل بنا کر پاکستان کا نام روشن کرنا .
اپنے شوہر کو دس فیصدی کا اہم نام دلوا کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا .
آپ کیوں کے وزیر عزم تھیں اس لیے آپ کو معلوم ہی نہ ہو سکا کہ آپ کی ناک تلے آپ کے مجازی خدا نے خدا کے بندوں کی زندگی پر دس فیصد اپنا حق لگا کر ملک میں کرپشن کے کاروبار کو ایسا فروغ دیا کہ جس کی مثال آج تک نہیں ملتی .
آپ مندرجہ ذیل کام زندگی کی کمی اور حکومت کی کمی کے وجہ سے نہ کر سکیں
روٹی کپڑے اور مکان کا وعدہ پورا نہ کر سکیں
لاڑکانہ اور پورے پاکستان کے بچوں کے لیے اسکول فراہم نہ کر سکیں
عوام کو صحت کی سہولت نہ فراہم کی جا سکی
عوام کو بجلی نہ ملی ، پانی نہ ملا
عوام کو نوکری نہ ملی
جب بینظیر کا انتقال ہوا تو میں نے اپنے دوست سے کہا کہ دعا کرو ، اس نے دعا کی کہ الله آپ کو اپنے اعمال کا اجر نصیب کرے ، میں یہ سوچتا رہ گیا کہ یہ دوا ہے یا بد دعا پھر سوچا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا بندا ہو گا وہ تو ہمیشہ ہی بینظر کا برا جانتے ہیں .
قسط نمبر دو اگلے ہفتے
Last edited by a moderator: