ہر جابرِ وقت سمجھتا ہے محکم ہے مری تدبیر بہت
پھر وقت اسے بتلاتا ہے، تھی کند تری شمشیر بہت
دشمن سے کہو، اپنے ترکش چاہے تو دوبارہ بھر لائے
اِس سمت ہزاروں سینے ہیں اُس سمت اگر ہیں تیر بہت
اس پاک لہو کی تابانی ہر لمحہ فزوں تر ہوتی ہے
جو رنگِ وفا سے بنتی ہے، ہوتی ہے حسیں تصویر بہت
نکلے جو مجاہد کے لب سے وہ چیز دیگر ہی ہوتی ہے
کہنے کو تو ہم بھی کہتے ہیں ہر مسجد میں تکبیر بہت
تُم تیغ و تفنگ پر نازاں ہو مظلوم کی آہ کو کیا جانو
یہ برق کی صورت گرتی ہے اس آہ میں ہے تاثیر بہت
اے ساغرِ جبر کے متوالو! انجام کو روس کے مت بھولو
ہے اک جھٹکے کا کھیل فقط لمبی ہی سہی زنجیر بہت
پھر وقت اسے بتلاتا ہے، تھی کند تری شمشیر بہت
دشمن سے کہو، اپنے ترکش چاہے تو دوبارہ بھر لائے
اِس سمت ہزاروں سینے ہیں اُس سمت اگر ہیں تیر بہت
اس پاک لہو کی تابانی ہر لمحہ فزوں تر ہوتی ہے
جو رنگِ وفا سے بنتی ہے، ہوتی ہے حسیں تصویر بہت
نکلے جو مجاہد کے لب سے وہ چیز دیگر ہی ہوتی ہے
کہنے کو تو ہم بھی کہتے ہیں ہر مسجد میں تکبیر بہت
تُم تیغ و تفنگ پر نازاں ہو مظلوم کی آہ کو کیا جانو
یہ برق کی صورت گرتی ہے اس آہ میں ہے تاثیر بہت
اے ساغرِ جبر کے متوالو! انجام کو روس کے مت بھولو
ہے اک جھٹکے کا کھیل فقط لمبی ہی سہی زنجیر بہت