روحانیت ایک ایسی چیز ہے جس میں جہاں اسلام میں خواتین نے کوئی عروج حاصل نہیں کیا وہاں غیر مسلم خواتین نے بہت عروج حاصل کیا ایشتار سے لے کر کالی تک اور لات سے لے کر عزہ تک سب خواتین دیویاں ہی تھیں جن کی لوگ پرستش کیا کرتے تھے . اس کے ساتھ ساتھ مندروں کی دیوداسیوں سے لے کر ننوں تک غیر مسلم مذاھب میں خواتین کا کلیدی کردار رہا ہے .
اسلام میں عورت کو عروج صرف عظیم ماں کے روپ میں ہی ملا ہے عورتوں کو معجزات اور روحانی عملیات میں کبھی بھی مردوں پر سبقت حاصل نہیں ہو سکی . عظیم ترین ماں بی بی مریم کے روحانی فیض کو عام کرنے کے لیے خدا کو اس کی کوکھ سے ایک بیٹا پیدا کروانا پڑا . یہ عیسیٰ ہیں جو مریم کے بیٹے ہیں معجزات و کمالات میں شائد ہی کوئی ان کا ثانی ہو. ان کی ماں اور باپ دونوں ہی مریم بی بی خود ہیں . آخر کیا وجہ تھی کہ مریم بی بی خود اپنے وہ کمالات و معجزات حاصل نہ کر سکتی تھیں جنھیں دنیا تک پہنچانے کے لیے ایک بیٹے کا سہارا لینا پڑا . یہ ایک بنیادی فرق عورت اور مرد کی قدرتی ساخت میں رکھا گیا ہے
جس کے تحت عورت دیوتا تو جن سکتی ہے لیکن خود دیوی نہیں بن سکتی . کہا جاتا ہے معرفت الہی کے لیے جس میل کچیل کا دل میں ہونا ضروری نہیں اسی سے عورت کی تخلیق ہوئی ہے جس کی وجہ سے عورت معرفت الہی اور معجزات کا عروج حاصل نہیں کر سکتی . حضرت سلطان باہو کی والدہ بی بی راستی ہوں یا خواجہ فرید کی والدہ قرسم خاتوں جو خود دین سے محبت میں انتہائی اعلیٰ مقام رکھتی ہیں ان سے کسی قسم کا بھی کوئی روحانی سلسلہ یا پیری مریدی کا عمل ثابت نہیں ہوتا
اسلام کے برعکس دوسرے مذاھب کی روحانیت میں خواتین کو بہت مقام حاصل ہوا خاص طور پر ہندو مذھب کی جدوگرنیان بہت مشھور ہیں . قدیم زمانے میں لوگ ایک دیوی کی پوجا کیا کرتے تھے جسے ایشتار کہا جاتا تھا . ایشتار کو محبت اور جنگ کی دیوی کہا جاتا ہے . درگا اور کالی ، ایشتار کے ہی دو جدید روپ ہیں . ایشتار کا ذکر مشھور زمانہ گلگامش کی کہانی میں ملتا ہے جہاں وہ ایک تباہی پھیلانے والا بھینسا گلگمائش کو مارنے کے لیے بھیجتی ہے لیکن گلگا میش اسے مار دیتا ہے . غیر اسلام میں عورت کے عروج کا سبب اس میں موجود وہ میل کچیل ہے جو شیطانی عملیات کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے . یہ عملیات دو طرح سے ہوتے ہیں ایک طریقے سے جادوئی منتر پڑھے جاتے ہیں اور دوسرے طریقے میں خدا کے کلام کو الٹ پڑھا جاتا ہے .
خدا کے کلام کو الٹ پڑھنے سے جو روحانی طاقت حاصل ہوتی ہے اسے بھی روحانی عملیات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے . کچھ لوگ جو بظاہر پیروں اور پیرنیوں کا روپ دھارے ہوتے ہیں اور خدا کے کلام کے ذریے روحانی علاج کے دعویٰ کرتے ہیں وہ حقیقت میں خدا کے کلام کو الٹا پڑھ کر اس سے علاج کرتے ہیں . اس میں سب سے زیادہ خوفناک پہلو دجالیت کا نکلتا ہے . دجالیت کے مارے لوگ اندر سے ہی اپنے بد اعمال کی وجہ سے الٹے ہو چکے ہوتے ہیں مطلب دھوکے فریب کا کام کرتے کرتے خود ایک دھوکہ بن جاتے ہیں یا پھر مذموم خواہشات کے لیے کلام الہی کا استعمال ان کے نفس کو الٹا دیتا ہے
اگر وہ کلام الہی سیدھا بھی پڑھیں تو اس کا اثر الٹا یا کالے علم والا ہوتا ہے . ایسے لوگوں کو بے حد زیادہ روحانی طاقتیں حاصل ہوتی ہیں کیوں کے قران کو سیدھا پڑھنے سے جو حقیقی روحانی قوت حاصل ہوتی ہے وہ الٹا پڑھنے سے کہیں کم ہوتی ہے . ایسی قوتوں میں اضافے کے لیے ان کو کسی مرشد کی ضرورت رہتی ہے . جس کے زیر سایا وہ اپنی غلط روحانی طاقتوں میں اضافہ کرتے رہتے ہیں . جذباتی قوتوں کے اچھا یا برا ہونے کا پتا نہیں چلتا کیوں کے تمام تر جذبات ایک ہی طریقے سے پیدا ہوتے ہیں لیکن جب ان کو غلط استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے فرق واضح ہو جاتا ہے
ایشتار کے ساتھ ساتھ ایک ہندو دیوتا جسے شیوا کہتے ہیں وہ بھی بہت مشھور ہے شیوا کو اس کی جنسی طاقت کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے شیوا لنگا نامی جنسی نشان شیوا کی پہچان ہے . اگر ایشتار اور شیوا ایک ہو جائیں تو وہ پوری دنیا فتح کر سکتے ہیں لیکن اس میں ایک پریشانی کی بات ہے شمس دیوتا یا سوریا جس کا بھگت گلگا میش ان کا دشمن ہے سوریا کے ہوتے ہوے ان کی جیت نا ممکن ہے سوریا جو جذباتی طاقتوں کا دشمن ہے ان کے جذباتی غبارے سے ہوا نکالنے کا کام جانتا ہے اس لیے ایشتار اور شیوا کا اکٹھ کبھی کامیاب نہیں ہو گا ان پر دیوتاؤں کا قہر برسے گا ان کی دجالیت اور منافقت کا پردہ چاک ہو گا