
حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ مولانا ہدایت الرحمن کو فوری طور پر رہا کیا جائے: امیر جماعت اسلامی
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن سے رابطہ ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمن صاحب جمہوری سوچ رکھتے ہیں، وہ بھی پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں۔ ہم کوشش کریں گے کہ انہیں قائل کر لیں لیکن انتخابات کی متفقہ تاریخ تک پہنچنے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کو وہی کام کرنا چاہیے جس کا انہوں نے حلف اٹھا رکھا ہے، اسی لیے انہیں تکلیف نہیں دی۔
امیر جماعت اسلامی نے ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 100 دنوں سے جیل میں قید رکھا گیا ہے اور حیلے بہانوں سے کوشش کی جا رہی ہے کہ وہی رہیں۔
صوبائی حکومت نے شہریوں سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا اس ظلم پر جماعت اسلامی مذمت کرتی ہے اور حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
سراج الحق نے اعلان کیا کہ یکم مئی کو گوادر کے ماہی گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پاکستان بھر کے بڑے شہروں میں احتجاج کیا جائے گا۔ گوادر شہر سمندر کنارےآباد ہونے کے باوجود پانی سے محروم ہے، وہاں پر بدامنی، منشیات فروشی عام ہو چکی ہے جبکہ سمندر پر ٹرالر مافیا قابض ہے۔ گوادر سی پیک کے حوالے سے انتہائی حساس شہر ہے اور چاہتے ہیں کہ اس علاقے میں امن وامان قائم رہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر ساری دنیا کیلئے تماشہ بنا دیا گیا ہے شاید صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ شہری مشتعل ہوں لیکن اس سے بلوچستان آتش فشاں میں تبدیل ہو جائے گا۔ گوادر کے شہریوں کی تحریک پرامن ہے جو اپنا حق مانگ رہے ہیں، سٹیبلشمنٹ اور صوبائی حکومت کیا چاہتے ہیں؟ ملک میں پہلے ہی سیاسی بحران ہے جس کے باعث معاشی بحران بھی بڑھ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کسی ایک یا دو پارٹیوں کا نہیں بلکہ 23 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات پورے ملک میں ایک ساتھ ہوں، صرف صوبہ پنجاب میں انتخابات سے خانہ جنگی پیدا ہو گی۔ غریب عوام کا سانس لینا مشکل ہو چکا ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان لیبیا بن جائے۔ دلیل کی جگہ گالی لے چکی ہے جس کے باعث فاصلے میں اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کو متفق کرنا مشکل کام ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، سینیٹ وقومی اسمبلی میں عام شہریوں کا کوئی کیس موجود نہیں، عدالت کے ججز بھی لڑ رہے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ماضی کی طرح جھرلو انتخابات ہوں اس لیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مسلسل رابطے کر رہے ہیں، امید ہے جلد کامیاب ہونگے۔ وزیراعظم کے علاوہ عمران خان کی طرف سے بھی مثبت جواب ملا ہے اور سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ راستہ نکالیں، عید کے بعد اپنی کوششوں میں تیزی لائیں گے۔