Mojo-jojo
Minister (2k+ posts)
[h=1]اسلام مخالف فلم ساز کے قتل پر انعام کی مذمت
[/h]
آخری وقت اشاعت: اتوار 23 ستمبر 2012 ,* 03:53 GMT 08:53 PST
سنیچر کو پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے انعام کا اعلان کیا تھا
پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے حکمران اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم بنانے والے فلم ساز کے قتل کرنے پر انعام دینے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان شفقت جلیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے کے بیان سے حکومت کاقطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ جو شخص متنازع فلم ساز کو جو بھی قتل کرے گا وہ اسے ایک لاکھ ڈالر انعام دیں گے۔
وزیراعظم کے ترجمان کے مطابقوزیر ریلوے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہیں اور وزیراعظم آئندہ کے اقدام کے لیے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سے بات کریں گے، وزیر ریلوے کے خلاف کسی کارروائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ابھی وہ اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
پاکستان کی مرکزی حکومت میں اتحادی جماعت عوامی نیشنل عوامی پارٹی کا بھی کہنا ہے کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر غلام احمد بلور کا متنازع فلم ساز کو قتل کرنے والے کو انعام سے متعلق بیان پارٹی پالیسی نہیں ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر اور مرکزی ترجمان زاہد خان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی کا موقف ہے کہ حکومت کو اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ اٹھانا چاہیے اور توہینِ مذہب کے حوالے سے قانون سازی پر زور دینا چاہیے۔ اے این پی ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے ریلوے لام احمد بلور نے یہ بیان ذاتی حیثیت میں دیا ہے۔
اس کے علاوہ اے این پی کی ممبر قومی اسمبلی بشریٰ گوہر نے کہا کہ یہ پارٹی پوزیشن نہیں ہے اور یہ غلام احمد بلور کا خالصتاً ذاتی بیان ہے۔
اس سے قبل سنیچر کو پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کسی کو قتل کرنے کی ترغیب کرنا ایک جرم ہے لیکن جو بھی اس فلم بنانے والے کو قتل کرے گا اس کو ایک لاکھ ڈالر انعام دوں گا۔
وفاقی وزیر نے مغربی ممالک سے مطالبہ کہ پیغمبرِ اسلام کے خلاف فلمیں بنانے کے خلاف قوانین بنائے جائیں۔ ایسے ممالک جہاں اس قسم کی فلمیں بنائی جاتی ہیں میں ان کو کہتا ہوں کہ خدارا آزادی اظہارِ رائے اپنی جگہ لیکن اس حوالے سے قوانین بنائیں۔
واضح رہے کہ پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں توہین آمیز فلم بنانئے جانے کے خلاف پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک میں احتجاج جاری ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے جمعہ کو یومِ عشقِ رسول منانے کے لیے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا تھا اور ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جمعہ کی صبح سے ہی شروع ہو گیا تھا اور نمازِ جمعہ کے بعد ان میں شدت آ گئی تھی۔ ان مظاہروں میں پاکستان بھر میں انیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
[/h]
آخری وقت اشاعت: اتوار 23 ستمبر 2012 ,* 03:53 GMT 08:53 PST

پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے حکمران اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم بنانے والے فلم ساز کے قتل کرنے پر انعام دینے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان شفقت جلیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے کے بیان سے حکومت کاقطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ جو شخص متنازع فلم ساز کو جو بھی قتل کرے گا وہ اسے ایک لاکھ ڈالر انعام دیں گے۔
وزیراعظم کے ترجمان کے مطابقوزیر ریلوے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہیں اور وزیراعظم آئندہ کے اقدام کے لیے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سے بات کریں گے، وزیر ریلوے کے خلاف کسی کارروائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ابھی وہ اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
پاکستان کی مرکزی حکومت میں اتحادی جماعت عوامی نیشنل عوامی پارٹی کا بھی کہنا ہے کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر غلام احمد بلور کا متنازع فلم ساز کو قتل کرنے والے کو انعام سے متعلق بیان پارٹی پالیسی نہیں ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر اور مرکزی ترجمان زاہد خان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی کا موقف ہے کہ حکومت کو اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ اٹھانا چاہیے اور توہینِ مذہب کے حوالے سے قانون سازی پر زور دینا چاہیے۔ اے این پی ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے ریلوے لام احمد بلور نے یہ بیان ذاتی حیثیت میں دیا ہے۔
اس کے علاوہ اے این پی کی ممبر قومی اسمبلی بشریٰ گوہر نے کہا کہ یہ پارٹی پوزیشن نہیں ہے اور یہ غلام احمد بلور کا خالصتاً ذاتی بیان ہے۔
اس سے قبل سنیچر کو پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کسی کو قتل کرنے کی ترغیب کرنا ایک جرم ہے لیکن جو بھی اس فلم بنانے والے کو قتل کرے گا اس کو ایک لاکھ ڈالر انعام دوں گا۔
وفاقی وزیر نے مغربی ممالک سے مطالبہ کہ پیغمبرِ اسلام کے خلاف فلمیں بنانے کے خلاف قوانین بنائے جائیں۔ ایسے ممالک جہاں اس قسم کی فلمیں بنائی جاتی ہیں میں ان کو کہتا ہوں کہ خدارا آزادی اظہارِ رائے اپنی جگہ لیکن اس حوالے سے قوانین بنائیں۔
واضح رہے کہ پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں توہین آمیز فلم بنانئے جانے کے خلاف پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک میں احتجاج جاری ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے جمعہ کو یومِ عشقِ رسول منانے کے لیے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا تھا اور ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جمعہ کی صبح سے ہی شروع ہو گیا تھا اور نمازِ جمعہ کے بعد ان میں شدت آ گئی تھی۔ ان مظاہروں میں پاکستان بھر میں انیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔