اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ، نوازشریف کو بھی کلین چٹ؟

maryam0111.jpg


ایون فیلڈریفرنس میں مریم نوازشریف اور کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور عامر فاروق پر مشتمل 2رکنی بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت کی جس میں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف اور کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔


ایون فیلڈ ریفرنس کے تفصیلی فیصلہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 جولائی 2018ء کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے اور اپیلیں منظور کر لی ہیں۔ ججز کا کہنا تھا کہ کیس سپریم کورٹ کی طرف سے نیب کو بھیجا گیا اور خود بھی تفتیش کرنے کا کہا تھا لیکن اس کیس کے حوالے سے نیب ثبوت ملزمان پر منتقل ہی نہیں کر سکا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے 41 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا کہ نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام ہو گیا ہے لہٰذا احتساب عدالت 6 جولائی 2018ء کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیلیں منظور کرتی ہے۔

خیال رہے کہ 29 ستمبر 2022ء کو احتساب عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کا مختصر فیصلہ جاری کیا تھا اور فیصلے میں کہا تھا کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا بلاجواز تھی جبکہ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈی جی نیب، تفتیشی افسر اور واجد ضیاء کے بیان سے پتا چلا کہ نیب نے تو تفتیش کی کوئی کوشش ہی نہیں کی، تفتیش کیلئے نیب کا کردار انتہائی مایوس کن رہا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے جاری تفصیلی فیصلے کے مطابق مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے معلوم ذرائع آمدن کا مطلب تفتیش سے آمدن کے ذرائع کا پتا کرنا تھا لیکن تفتیشی افسر، ڈی جی نیب اور واجد ضیاء کے بیانات سے معلوم ہوا کے ذرائع آمدن کے حوالے سے صرف جے آئی ٹی رپورٹ پر انحصار کرتے ہوئے حتمی رائے قائم کی گئی۔

اس پر ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ پانامہ کے ہنگامہ میں آخری کیل بھی ٹھک گیا ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے بریت کے تفصیلی فیصلے میں عملی طور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیل بھی منظور ہو چکی اب نواز شریف کو صرف واپس آکر اپیل اوپن کرا کے فیصلہ لینا باقی رہ گیا ہے
https://twitter.com/x/status/1585651103961587712
یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018ء کو سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو اثاثے چھپانے میں مدد دینے پر مریم نوازشریف کو 7 سال کی قید کے ساتھ 20 لاکھ پائونڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی اور کیلیبری فونٹ معاملے پر غلط بیان پر 1 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کو بھی ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب سے تعاون نہ کرنے پر ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
 

Back
Top