
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی موت کی رپورٹ کل تک طلب کر لی۔ ارشد شریف کے قتل کے معاملے پر تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ارشد کی باڈی کہاں ہے؟ درخواست گزار بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ ارشد شریف کی میت نیروبی میں ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خارجہ کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خارجہ کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری رابطہ کرنے کا حکم دیا اور ارشد شریف کی ڈیڈ باڈی واپس لانے کے اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت جاری کر دی۔
وکیل بیرسٹر شعیب رزاق کی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کمیشن بنا کر تحقیقات کروائی جائیں کہ ارشد شریف کن حالات میں باہر گئے، سیکیورٹی ایجنسیز کو کینیا کی ایجنسیز سے رابطہ کرکے تحقیقات کا حکم دیا جائے اور ارشد شریف کی میت پاکستان لانے کے لیے اقدامات کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے معاملے پر کل تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا جب شہباز گل پر مسلح افواج کے جوانوں کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔ اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔
اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/arshai11h1i1i1.jpg