
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بتایا ہے کہ ارشد شریف کے واقعہ کے حوالے سے 2 لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں مگر اس معاملے میں ابہام ہے کیونکہ کینیا کی پولیس کے مؤقف تبدیل ہو رہے ہیں، انہوں نے عمران خان کو اس قتل کا بینیفشری قرار دیا۔
وزیرداخلہ راناثنا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے سینئر افسران اور تحقیقاتی اداروں کے لوگ کینیا جا کر تفتیش کریں گے۔ اعلیٰ افسران کینیا جا کر جائے وقوعہ کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی ٹیم جو بنائی گئی تھی وہ ڈی نوٹیفائی ہو گئی ہے اب نئی ٹیم تشکیل دی ہے۔
راناثنااللہ نے کہا جوڈیشل کمیشن ہو یا کوئی اور چیز ہو اس پر آگے چل کر دیکھیں گے، ابھی تو وہ پہلے والی ٹیم میں تبدیلی کی گئی ہے وہ تحقیقاتی ٹیم بدلی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ پرکینیا حکومت نے کوئی باقاعدہ مؤقف جاری نہیں کیا جس کے باعث کنفیوژن ہے جو کہ خطرناک ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ارشدشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی خبروں کی تصدیق نہیں ہوئی ارشدشریف پر دبئی میں دباؤ تھا تو کیا ان کی رہائش کا بندوبست نہیں کیا جا سکتا تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے ارشد کو سیکیورٹی بھی دی جاسکتی تھی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کیا ارشدشریف کو کسی یورپی ملک میں ویزا نہیں دلوایا جا سکتا تھا؟ کینیا ایک غیرمحفوظ ملک ہے ارشدشریف کو سیکیورٹی خدشات تھے تو پی ٹی آئی کو ان کیساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا۔ راناثنا نے کہا پی ٹی آئی والے آنسو بہا کر ارشدشریف کے قتل پر سیاست کرنا چاہتے ہیں ارشدشریف کا کینیا جانا ہی حادثےکی وجہ بنا، ارشدشریف واقعے کےبینفشری عمران خان ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/arshdi1h1h1.jpg