سینیٹ نے 9 نومبر کو یوم اقبالؒ پر عام تعطیل بحال کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے 9 نومبرکو یوم اقبالؒ پر چھٹی بحال کرنے کی قرار داد پیش کی تھی۔ سینیٹ نے یہ قرارداد منظور کرلی۔
چیئرمین سینیٹ نے حکم دیا کہ قرارداد کی کاپی وزیر اعظم اورکابینہ کو بھجوائی جائے تاکہ یوم اقبالؒ پرچھٹی کو بحال کیا جائے۔ اس خبر پر مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے ردعمل دیتے ہوئے شاعر مشرق کی غزل کا اک شعر ٹوئٹ کیا۔
؎ میسّر آتی ہے فُرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندۂ حُر کے لیے جہاں میں فراغ
انہوں نے اس کے ساتھ لکھا کہ اقبال عمل کی تعلیم دیتے رہے۔ ان کو خراج تحسین کا بہترین طریقہ کام، کام اور مزید کام ہے۔ چھٹی ان کی تعلیمات کی نفی ہے۔
ان کو جواب دیتے ہوئے رانا عثمان نامی صارف نے کہا کہ ایک دن چھٹی ہونے سے آپ کی کرپشن کم ہوگی؟ اقبالؒ محض ایک شاعر ہی نہ تھے بلکہ عظیم مفکر اور فلسفی بھی تھے۔
کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا
فسوں تھا کوئی، تیری گفتار کیا تھی؟
ایک صارف نے کہا کہ پنجاب سیکریٹریٹ کے ملازمین ہفتہ اتوار دو دن چھٹی کرتے ہیں جبکہ باقی سارا پنجاب ہفتے میں ایک دن چھٹی کرتا ہے۔ اگر چھٹی کرنے سے ترقی رکتی ہے تو پھر سیکریٹریٹ والوں کی بھی چھٹیاں بند ہونی چاہیں۔
جبکہ ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ اصل میں جناب 14 اگست 25 دسمبر وغیرہ وغیرہ کو بھی کام کام اور بس کام کا فارمولا کیوں لاگو نہیں ہوتا؟
اس کےجواب میں احسن اقبال نے کہا کہ عقیدت کا طریقہ چھٹی نہیں ہوتا بلکہ تعلیمات پہ عمل ہوتا ہے۔ ورکنگ ڈے پہ تعلیمی اداروں میں مذاکرے اور پروگرام ہوتے ہیں جن سے نوجوانوں کو اقبال کی فکر سے آگہی ہوتی ہے چھٹی کی صورت میں وہ گھروں میں بیٹھ کر دن ضائع کر دیتے ہیں۔
احسن اقبال کی گزشتہ روز کی گئی پریس کانفرنس۔