سیاسی

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر مریم نواز شریف کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں کوئی غیر قانونی بات ہے تو ضرور ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ نجی خبررساں ادارے سماء نیوز کے پروگرام "لائیو ود ندیم ملک" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے آڈیوز اور ویڈیوز لیک ہونا ملک کی بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی آڈیو ہو یا لاہور کے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی خرید وفروٹ کی ویڈیو جس میں بھی قانون شکنی نظر آرہی ہے اس پر کارروائی ہونی چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ووٹ نہیں خریدا ، نہ ہی ہم نے جج ارشد ملک کی ٹیلی فون کالز ریکارڈ کیں، فون کالز ریکارڈ کرنا غیر قانونی عمل ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال کی ویڈیو ہمارے پاس کچھ لوگ لے کر آئے تھے، ہمارے کابینہ اجلاسوں جاری ہوتے تھے کہ خبریں باہر نکل جاتی تھیں جس کی روک تھام کے اقدامات کرنے کیلئے ہم نے جیمرز لگائے۔ انہوں نے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اکھٹا ہوکر جو اتحاد قائم کیا اس کا مقصد ملک کے نظام کو آئین کے مطابق کرنا ہے ہم اس پلیٹ فارم سے6 دسمبر تک اسمبلیوں سے استعفوں یا لانگ مارچ کے حوالے سے فیصلہ کرلیں گے۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پارٹی کے عہد کی تجدید کرتے ہوئے کہا کہ بااختیار پارلیمنٹ اور عوامی حق حاکمیت کے معاملے میں کوئی سودے بازی قبول نہیں، تمام جماعتیں 18 ویں ترمیم کی حفاظت کریں۔ تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے 54 ویں یوم تاسیس کے موقع پر پیغام جاری کیا، پیغام میں سابق صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے بانی کے فلسفے اور منشور پر ثابت قدم ہے، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ملک میں پارلیمانی نظام کے لیے جدوجہد کی تھی اور ملک کو پارلیمانی نظام دیا تھا۔ آصف ذرداری نے کہا کہ آج کے دن ہم اپنے عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ پارلیمانی نظام کا مکمل دفاع کرتے رہیں گے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ بااختیار پارلیمنٹ اور عوام کے حق حاکمیت پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے اور اس سوچ کو شکست دیں گے جو جمہوریت سے نفرت کرتی ہے، اسلام ہمارا دین ہے، سوشلزم ہماری معیشت ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی عوام کی طاقت اور ووٹ سے آئی، اس لیے ہماری ترجیح صرف عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے پر مبذول رہی ہے، آج پیپلز پارٹی دو طرح کی سوچ کی مزاحمت کر رہی ہے ایک سوچ جمہوریت سے نفرت کرنے والوں کی ہے دوسری سوچ ان شدت پسندوں کی ہے جو اپنی مرضی عوام پر مسلط کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم بے نظیر بھٹو شہید کے مشن کی تکمیل بھی ہے اور جمہوریت دشمنوں سے جمہوری انداز میں انتقام بھی، پیپلز پارٹی سمیت تمام جمہوریت پسندوں کا فرض ہے کہ وہ 18 ویں آئینی ترمیم کی حفاظت کریں۔
سینئر قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ سے پاس ہونے والا کوئی بھی قانون آئین کے خلاف ہے تو سپریم کورٹ اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ نجی ٹی وی چینل جی این ا ین کے پروگرام" ویو پوائنٹ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں مشترکہ اجلاس کے دوران قانون سازی کی گئی، سپریم کورٹ کبھی بھی کسی قانون سازی کی جانچ کرنے کا اختیار رکھتی ہے کہ آیا کوئی بھی قانون آئین کی کسی شق کے خلاف تو نہیں ہے۔ انکے مطابق اور اگر ایسا ہو تو سپریم کورٹ اس قانون کو معطل یا کالعدم قرار دینے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔ حامد خان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والا مدعی یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے کہ مجوزہ قانون سازی آئین کی کسی شق کے خلاف ہے یا لوگوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے تو سپریم کورٹ اس قانون سازی کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ حامد خان نے جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک سامنے آنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ غیر معمولی اہمیت کے حامل معاملات میں تحقیقاتی کمیشن بنایا جاسکتا ہے ، یہاں تو معاملہ عدلیہ کی آزادی اور تشخص پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ سینئر قانون دان نے کہا کہ اس معاملے میں عدالت کو اختیار ہے کہ وہ کوئی تحقیقات کمیشن بنائے جو اس مبینہ آڈیو سامنے آنے سے متعلق تحقیقات کرے، اس معاملے میں میری رائے ہے کہ تحقیقاتی کمیشن ضرور بنایا جانا چاہیے، اس سے تنازعات کا شکار پاکستانی عدلیہ کو بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان نے انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کیلئے جو وکلاء تحریک چلائی اس کے پیچھے بھی ایک فوجی جنرل کاآشیرباد تھا۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام " جی کے سنگ" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان نے سینئر قانون دان اعتزا ز احسن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اعتزازاحسن نے اس وقت تحریک چلائی جب چیف جسٹس افتخار نے پرویز مشرف کے کہنے پر استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وکلاء تحریک کی کامیابی کے پیچھے اس وقت کے چیف آف اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی مشرف کو گھر بھیجنا چاہتے تھے، اگر ان کی آشیرباد وکلاء تحریک کو نہ ہوتی تو یہ تحریک کبھی بھی کامیاب نہ ہوتی۔ ارشاد حسن خان نے کہا کہ جب جسٹس سعید الزمان صدیقی نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا تب وکلاء نے تحریک کیوں نہیں چلائی، سیاستدانوں نے تحریک کیوں نہیں چلائی، جب انوارالحق کے دور میں ضیاالحق کو نظریہ ضرورت کے تحت پیریڈ دیا گیا تب وکلاء نے تحریک کیوں نہیں چلائی؟ انہوں نے مزید کہا جب جسٹس منیر نے مارشل لاء کو ولیڈیٹ کیا تب وکیلوں نے تحریک کیوں نہیں چلائی، یہ تحریک اس لیے نہیں چلی کیونکہ پاکستان میں کوئی تحریک مارشل لاء کے دور میں کامیاب نہیں ہوتی، مشرف کے خلاف جب تحریک چلی تب آئین بحال ہوچکا تھا حکومت کمزور تھی، پاکستان میں تحاریک سول حکومتوں کے دور میں چلتی ہیں اور کامیاب تب ہوتی ہیں جب پیچھے کسی کا آشیرباد ہوتا ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ عالمی میڈیا کو انٹرویو کے دوران وزیراعظم کی باتیں ریاست کیلئے رسوائی کا باعث بن رہی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام"سوال" میں میزبان نے وزیراعظم عمران خان کے ایک بین الاقوامی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کا کلپ چلایا گیا جس میں وزیراعظم عمران خان ملک میں قانون کی بالادستی اور اشرافیہ سے متعلق گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام کے میزبان نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ کیوں ملک میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے اتنے لمبے عرصے اقتدار پر رہنے کے بعد بھی قانون کی بالادستی قائم نہیں ہونے دی۔ لطیف کھوسہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے شرم آتی ہے کہ میرا وزیراعظم بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پاکستان کے گند کے بارے میں بتارہا ہے، کیا وزیراعظم کی یہ گفتگو ریاست کی تذلیل و رسوائی کا سبب نہیں بن رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر انہیں ملک کی اصلاح مقصود تھی تو کاش وہ یہ تقریر ایک بین الاقوامی میڈیا کے سامنے کرنے کے بجائے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر کرتے، خود کو پارسا ثابت کرکے ملک کی تذلیل کرنا میرے لیےشرم کی بات ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کو تین سال ہوچکے ہیں جتنی قانون کی بالادستی کی نفی اور آئین کی تضحیک تحریک انصاف کی حکومت کے تین سالوں میں ہوئی ہے پہلے کبھی نہیں ہوئی، اس حکومت نے ریاست کو منہدم ہی نہیں کیا بلکہ اسے حکومت کے تابع کردیا ہے
مسلم لیگ ن کے رہنما علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی خرید و فروخت کی مذمت کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی قیادت اس مکروہ دھندے کا نوٹس لے گی۔ ٹویٹر پر علی پرویز ملک نے اپنا ایک ویڈیو بیان شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے این اے 131 کے ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا مکروہ دھندہ شروع کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ووٹوں کی خرید وفروخت کو چھپانے کیلئے پیپلزپارٹی کے امیدواروں نے جوابی طور پر ایک ویڈیو بنائی جس میں تمام کرداروں کے چہرے ماسک سے ڈھکے ہوئے ہیں، اس مہم کو لاہور کے عوام مسترد کرتے ہیں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ لاہور اور این اے 131 کی عوام اس مشرف کے مارشل لاء کے دوران بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑی رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں محمد پرویز ملک نے 90 ہزار سے الیکشن جیتا اور اس وقت پیپلزپارٹی کا امیدوار پرویز ملک کے ووٹوں کا دسواں حصہ حاصل کرسکے، ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت پہلے ڈھکے چھپے ہورہی تھی اب کھلے عام ان کے دفاتر کے باہر لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ علی پرویز ملک نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کیا کہ ن لیگ کی جعلی ویڈیو سے متعل مکروہ دھندے نوٹس لیں اور اس مہم کو روکیں، انہوں نے کہا کہ ہم یہ سارے ثبوت الیکشن کمیشن کے سامنے بھی رکھیں گے کہ کیسے اس حلقے میں 5000 ووٹ لینے والوں کے ووٹوں میں 10 گنا اضافہ کیسے ہوگیا۔
مال و دولت نہیں انسان کے اندرغیرت بہت ضروری ہے،مرجانے کا ڈر بھی انسان کو جدوجہد سے روکتا ہے وزیراعظم عمران خان معروف امریکی اسکالر شیخ حمزہ یوسف کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں نے سیاست شروع کی تو لوگ سیاست میں آنے سے ڈرتے تھے، سیاست میں آیا تو طاقتور لوگوں نے میری کردار کشی کی لیکن آپ اپنی ناکامیوں سے سیکھتے ہیں، میں نے 22 سال تک جدوجہد کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے اللہ نے سب سے بڑا تحفہ ایمان کی صورت میں دیا میں نے بہت سی کامیابیاں سمیٹیں اور دھچکے بھی لگے، میری تضحیک کے لئے اسکینڈلز اور جھوٹی خبریں لائی گئیں، جب میں سیاست میں آیا تو سیاست میں مافیاز بیٹھے تھے۔ کامیابی اور عزت صرف اللہ کی ذات دیتی ہے، انا کسی بھی شخص کو برباد کردیتی ہے، سچا ایمان انا پر قابو کرنا سکھاتا ہے۔ میرے نزدیک امیر وہ ہے جو اپنے ضمیر کا سودا نہیں کرتا۔ دنیا میں مسائل مادیت پرستی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، میرٹ نہ ہو تو اشرافیہ وسائل پر قابض ہوجاتی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ میں نے دو دہائی تک دنیا بھر میں کھیلوں میں حصہ لیا، میں نے بہت سی کامیابیاں سمیٹیں اور دھچکے بھی لگے، زیادہ تر کھلاڑی اپنی تعلیم مکمل نہیں کرپاتے لیکن میں نے تعلیمی میدان میں بھی کامیابیاں سمیٹیں، کامیابیاں اور عزت صرف اللہ کی ذات دیتی ہے، مرجانے کا ڈر بھی انسان کو جدوجہد سے روکتا ہے، آپ اپنی ناکامیوں سے سیکھتے ہیں، جب آپ ناکام ہوتے ہیں تو پھر آپ حالات کا بہتر تجزیہ کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مذہب کے معاملے پر کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جا سکتی اور اسلام بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے۔ ہمارے ملک میں قانون کی بالادستی کی ضرورت ہے، لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے فلاحی منصوبے شروع کئے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے اس پروگرام کے ساتھ یہ شرط رکھی ہے کہ کووڈ فنڈ اور ریلیف پیکج کا آڈٹ کروایا جائے۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام" لائیوود ڈاکٹر شاہد مسعود" میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ہمارے پاس یہ اطلاعات ہیں کہ کورونا ریلیف فنڈ میں بدعنوانی کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مذاکرات کے دوران یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ پاکستان کو قرض اس وقت ملے گا جب آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے کورونا ریلیف پیکج میں بدعنوانی کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ سامنے لائی جائے گی اور اگراس رپورٹ میں بدعنوانی کی تصدیق ہوجائے تو اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے دباؤ کے بعد یہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے قائم کردہ کورونا ریلیف پیکج میں 40 ارب روپے کی بے قاعدگیاں دیکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ آنے کے بعد اب وزیراعظم عمران خان کو ان بے قاعدگیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنا ہوگی کیونکہ کورونا فنڈ ، احساس پروگرام اور اس جیسےدیگر تمام منصوبے وزیراعظم کی اپنی ذاتی دلچسپی کی بدولت قائم کیے گئے ہیں اس میں بدعنوانیوں کے مرتکب ہونے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ن لیگ کے سامنے کڑی شرائط رکھ کر نہ صرف پی ڈی ایم کے مستقبل کو خطرے سے دوچار کردیا ہے بلکہ ن لیگ کیلئے بھی نئی پریشانی کھڑی کردی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اپنی شرائط پیش کردیں جس پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مولانا کی کڑی شرائط پر سر پکڑ لیا اور پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کیلئے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔ نجی چینل کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کو پیغام بھجوایا ہے کہ ن لیگ کو اب دوغلی پالیسی ترک کرنا ہوگی، اب آریاپار مسلم لیگ ن نہیں ہم کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف کو اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو آئندہ سال مارچ کے اختتام سے قبل اسمبلیوں سے مستعفی ہونا ہوگا جبکہ ملک میں ہونے والے ضمنی اور بلدیاتی الیکشن کا بھی مسلم لیگ (ن) سمیت پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو حصہ نہیں لینا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے اپنی شرائط پر ن لیگ سے 6 دسمبر تک جواب مانگ لیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی شرائط پر پی ڈی ایم کی چھوٹی جماعتوں نے مکمل حمایت کی ہے دوسری جانب مولانا فضل الرحمن کی کڑی شرائط پر ن لیگ کے سینئر رہنمائوں نے موقف اختیا رکیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تو ن لیگ پنجاب سے فارغ ہو جائے گی۔ پنجاب کے بلدیاتی اداروں میں تحریک انصاف کے لوگ بیٹھے ہیں اسلئے کسی صورت میدان کھلا نہیں چھوڑسکتے۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل اکثر بڑے رہنمااسمبلیوں سے باہر ہیں جن میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان، آفتاب احمد شیرپاؤ، اسفندیارولی، محمودخان اچکزئی شامل ہیں جبکہ نوازشریف اور مریم نواز بھی اسمبلیوں سے باہر ہیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی کھائی میں گررہا ہے جلد کچھ نہ کیا گیا تو واپسی ممکن نہیں ہوگی، محب وطن قوتیں سوچ بچار کریں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب وزارت خزانہ خود اپنے مشیر خزانہ کے ہی بیان کی تردید کردے اور جھوٹے اعدادوشمار جاری کیے جائیں تو پھر معیشت کا دھڑن تختہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی گرتی قدر اور ڈالر کی تاریخی بلندی ملک میں معاشی پالیسی کے درست سمت میں نہ ہونے کا ثبوت ہے، ریکارڈ تجارتی خسارہ ملکی معاشی تباہی کے خطرناک اشارے ہیں، اس حکومت کی وجہ سے قرض، مہنگائی اور خسارے سمیت ہر چیز ریکارڈ توڑ چکی ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ معاشی تباہی سے ایسا طوفان اٹھے گا جس میں ہم دیگر تمام مسائل بھول جائیں گے ، پاکستان کی محب وطن قوتیں معاشی و عوامی تباہی پر سوچ بچار کریں ، کیونکہ ملک کو جس معاشی کھائی میں دھکیلا جارہا ہے جلد کچھ نہ کیا گیا تو واپسی بھی ناممکنات میں سے ایک مسئلہ بن جائے گی ،وقت تیزی سے گزررہا ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا کہ ہے کہ ثاقب نثار کو حساب اور جواب تو دینا پڑ ے گا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے تازہ ترین بیان میں ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے اپنے سابقہ خطابات میں عمران خان پر لگائے گئے الزامات سے مماثلت رکھنے والے وزیراعظم عمران خان کے ماضی کے بیانات اور واقعات کے کلپ شیئر کیے۔ مریم نواز شریف نے ویڈیو شیئر کرتےہوئے کہا کہ ثاقب نثار کا ایک ایک لفظ حقائق اور پچھلے چند سال میں ہونے والے واقعات سے مطابقت رکھتا ہے اور یہی واقعات وہ انمٹ ثبوت ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ان الزامات سے نا ثاقب نثار انکار کر سکتے ہیں نا ہی چھپا سکتے ہیں اور نا ہی دنیا کی کوئی عدالت ان کو جھٹلا سکتی ہے۔ حساب اور جواب تو دینا پڑے گا۔ مریم نواز نے جو ویڈیو شیئر کی اس میں وہ الزامات لگارہی ہیں کہ سابق چیف جسٹس نے پانامہ کے حوالے سے کیس کو خارج کردیا تھا مگر پھر جسٹس کھوسہ نے عمران خان سے کہا کہ اس کیس پر درخواست دائر کریں۔ ان کے اس الزام کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ماضی میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ارشد شریف کو دیئے گئے انٹرویو کا ایک کلپ چلایا گیا جس میں عمران خان کہہ رہے تھے کہ میں نے جسٹس کھوسہ کے کہنے پر پانامہ کیس کو سپریم کورٹ لے کر گیا۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کےرکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے انکشاف کیا ہے کہ اقوام متحدہ کانفرنس کے دوران زرتاج گل اور ملک امین اسلم کے درمیان لڑائی ہوئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین رانا تنویر کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ریاض فتیانہ نے انکشاف کیا کہ اقوام متحدہ کی ماحولیات کانفرنس میں وزیر مملکت زرتاج گل اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم پاکستان کی نمائندگی کررہے تھے۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ گلاسکو میں ہونے والی اس کانفرنس میں زرتاج گل کی ملک امین اسلم سے لڑائی ہوئی جس کے بعد وہ کانفرنس چھوڑ کر وطن واپس آگئیں۔ ریاض فتیانہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومتی اراکین کی غیر سنجیدگی اور افسران کی نااہلی کے باعث کانفرنس میں پاکستانی نمائندگی غیر معیاری رہی، یہاں تک کے نیپال سمیت دیگر ملکوں کے وفود کو پاکستانی کیمپ میں کسی افسر نے ریسیو تک نہیں کیا، افسران کی نااہلی کی وجہ سے قومی خزانے کے کروڑوں روپے ضائع ہوگئے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر نے زرتاج گل اور ملک امین اسلم کے درمیان لڑائی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے آڈٹ حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مریم نواز نے اعتراف کیا کہ آڈیو میں آواز ان کی ہی ہے، اس اعتراف کے بعد ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے پروگرام" ہو کیا رہا ہے" میں خصوصی گفتگو کررہے تھے، پروگرام کے میزبان فیصل عباسی نے مریم نواز کی مخصوص ٹی وی چینلز کے اشتہارات روکنے سے متعلق آڈیو سے متعلق سوال کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے آڈیو سنی نہیں ہے تو مجھے اس کا علم نہیں ہے، پر اگر مریم نواز کے اس کا اعتراف کرلیا ہے تو یہ اچھی بات ہے، مریم نے ثاقب نثار کی طرح توجیہات پیش کرنے اور آڈیو کو جھٹلانے کی کوشش نہیں کی کہ یہ میری آواز نہیں ہے یا یہ آڈیو ایڈیٹ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مریم نے اس کا اعتراف کیا ہے تو آپ اس معاملے پر ان کے خلاف تحقیقات کرلیں ، ان کی آڈیو سے جو بھی قانونی شکنی ثابت ہوتی ہے اس معاملے پر آپ ان کے خلاف تحقیقات کرلیں۔ یادرہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی ایک آڈیو کلپ منظر عام پر آئی تھی جس میں وہ کسی کو مخصوص چینلز کے اشتہارات روکنے کی ہدایات دے رہی تھیں، مریم نواز نے اس آڈیو کلپ کے حوالے سے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ آڈیو میں آواز ان کی اپنی ہے وہ مسلم لیگ ن کا میڈیا سیل چلارہی تھیں اسی دوران انہوں نے یہ چند چینلز کے اشتہارات روکنے کی ہدایات دیں تھی۔
ثابت ہو گیا ثاقب نثار سے منسوب آڈیو کلپ جعلی ہے، سینئر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا دعویٰ اے آر وائے کے مطابق سینئر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ فرانزک میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت ہوگئی ہے، جلد ہی فرانزک رپورٹ منظر عام پر آجائے گی۔ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار کی آڈیو اور رانا شمیم کے بیان حلفی کے معاملہ پر اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ میاں ثاقب نثار کی آڈیو کا فرانزک کرا لیا گیا ہے اور فرانزک میں یہ آڈیو جعلی ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آڈیو کا فرانزک پاکستان کے صحافی اور انگلینڈ کے صحافی نے پاکستان اور انگلینڈ میں کرایا، فرانزک کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ آڈیو جعلی ہے آپ بہت جلد دیکھیں گے کہ اس کی رپورٹ بھی سامنے آ جائے گی۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نوٹری پبلک نے بیان حلفی کی تصدیق کی ہے کہ جعلی بیان حلفی بنوایا گیا، ایک شخص نے گورنر ہاؤس لاہور کے مالک ہونے کا دعویٰ کیا، نوٹری پبلک نے اس بیان حلفی کی بھی تصدیق کر دی۔ سینئر وکیل نے کہا کہ رانا شمیم کے بیان کی تصدیق چارلی گتھری نےکی اسی نوٹری پبلک نے گورنر ہاؤس کی ملکیت کی بھی تصدیق کی ہے۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوٹری پبلک نے انکشاف کیا ہے کہ اس کو لندن میں حسین نواز کے دفتر لے کر جایا گیا، حسین نواز کا ملازم وقار اسے لے کر گیا جہاں رانا شمیم موجود تھے، حسین نواز کے دفتر میں جی بی کے سابق چیف جج کا بیان حلفی بنا کر اس کو نوٹرائز کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد فرانزک رپورٹ اور دیگر دستاویزات سامنے لا رہے ہیں، مریم نواز کو چیلنج ہے کہ وہ آڈیو لے کر عدالت جائیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی نجی چینلز کو اشتہارات نہ دینے سے متعلق آڈیو لیک کے حوالے سے ن لیگ کا وضاحتی بیان سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے مریم نواز کی آڈیو کلپ اور اعترافی بیان کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہدایات پارٹی اشتہارات سے متعلق تھی، آڈیو پرانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اشتہارات کے حوالے سے فیصلہ پارٹی کی سطح پر ہی کیا جاتا ہے، مریم نے جرات سے سچ بولا ہے، مریم نے آڈیو کو تسلیم کیا ہے کیونکہ اس میں چھپانے والی کوئی بات ہی نہیں تھی، جب کچھ غلط نہ کیا ہو تو اسی طرح کھل کر سچ بولنا چاہیے۔ ترجمان ن لیگ کا مزید کہنا تھا کہ مریم کی آڈیو پر طوفان برپا کرنے کے بجائے اس آڈیو کا جواب آنا چاہیے جس نے عوام کا ووٹ چوری کرکے کٹھ پتلیاں مسلط کیں اور عدل کے ایوان کے ماتھے پر داغ لگایا، اس آڈیو کا حساب دیں جس کی وجہ سے معیشت کا کباڑا ہوا اور عوام مہنگائی، بے روزگاری کے جہنم میں دھکیل دی گئی۔ منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید بھی کہتے رہے کہ مریم پارٹی اشتہارات کی بات کر رہی تھیں۔ واضح رہے کہ مریم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں نجی ٹی وی چینلز کو اشتہارات روکنے کے احکامات کی آڈیو منظر عام پر آنے سے متعلق اعترافی بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ آواز میری اپنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت مسلم لیگ ن کا میڈیا سیل چلارہی تھی اور اسی وجہ سے میں نے چند چینلز کو حکومت کی جانب سے ملنے والے اشتہارات رکوانے کے احکامات جاری کیے تھے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی جانب سے میڈیا چینلز کو اشتہارات روکنے سے متعلق اعترافی بیان پر حکومتی رہنماؤں نے ردعمل دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں نجی ٹی وی چینلز کو اشتہارات روکنے کے احکامات کی آڈیو منظر عام پر آنے سے متعلق اعترافی بیان دیا اور کہا کہ یہ آواز میری اپنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت مسلم لیگ ن کا میڈیا سیل چلارہی تھی اور اسی وجہ سے میں نے چند چینلز کو حکومت کی جانب سے ملنے والے اشتہارات رکوانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ حکومت ترجمانوں نے اس آڈیو لیک اور مریم نواز کے اعترافی بیان کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ مریم نواز نے بڑے چینلز کے اشتہارات کنٹرول کرنے کا اعتراف کیا ہے، یہ سنگین مالی بے ضابطگیوں کا ایک اور اعتراف ہے، کہتی ہیں میں پارٹی کا میڈیا سیل چلا رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس اعترافی بیان کے بعد امید ہے وہ اپنی اور خاندان کی بیرون ملک جائیدادوں کا اعتراف بھی کر لیں گی۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاریں نے کہا کہ چلو شکر ہیں انہوں نے کچھ سچ کہا ، مگر نکتہ یہ ہے کہ کس اختیار کے تحت مریم نواز شریف نے یہ احکامات جاری کیے تھے، کیا انہیں لگا تھا کہ نواز شریف کسی ذاتی سلطنت کو چلارہے ہیں جہاں وہ ان کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے سرکاری احکامات جاری کرسکتی ہیں؟ وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ مریم صفدر نے تسلیم کرلیا کہ پاکستانی میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے اشتہارات بند کرنے والی آڈیو انکی ہے، میڈیا کی آزادی کے حوالے سے ان کی منافقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم کس حیثیت میں عوام کے ٹیکس سے دئیے جانے والے اشتہارات کو اپنے ذاتی مفاد اور چوری کے تحفظ کے لئے استعمال کررہی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عادی مجرم کی ایک خصوصیت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اعتراف جرم بھی کرے تو ڈھٹائی سے کرتا ہے اور شرمندہ بھی نہیں ہوتا۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی علی اعوان نے کہا کہ مریم نوا ز کے اعترافی بیان سے ن لیگ کے میڈیا کی آزادی کے بیانیے کی دھجیاں اڑادی ہیں، یہ جمہوریت نہیں بادشاہت پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے کہا کہ کیا آج رات شازیب خانزادہ مریم نواز کو شو میں بلائیں گے اور پوچھیں گے کے اشتہار کے ذرئیے چینل کو کیسے نوازا یا سزا دی جاتی ہے؟
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے نجی ٹی وی چینل پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالت جانے کا بھی ایک ماحول ہوتا ہے، مسلم لیگ (ن) ابھی ماحول بنا رہی ہے اور اس انتظار میں ہے کہ تب عدالت جایا جائے جب پتہ ہو کہ ان کی شنوائی ہو گی اور انہیں کچھ ریلیف ملے گا۔ میزبان علینہ فاروق شیخ نے سوال کیا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کا یہ مطالبہ ہے کہ سابق چیف جسٹس کا انہیں سزائیں دینے سے متعلق یہ مؤقف تھا جب کہ ایک بیان حلفی اور آڈیو کلپ آ چکا ہے تو پھر ان سزاؤں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیوں نہیں کرتے؟ اس پر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) خود بھی عدالتوں سے رجوع کرے گی مگر اس سے پہلے عدالت جانے کیلئے بھی ماحول بنانا پڑتا ہے۔ یہ ماحول بنایا جا رہا ہے، ایک موقع ہو گا کہ جب یہ عدالتوں میں بھی جائیں گے مگر پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ ججز کا موڈ کیسا ہے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ یہی عدلیہ ہے جس نے نواز شریف کو سزا دی۔ نواز شریف سزا کے دور میں ہی جدہ چلے گئے اسی عدلیہ نے انہیں واپس آنے کی اجازت دی اور ان کی سزائیں معاف ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ عدلیہ کے مختلف مواقع پر موڈ بدلتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں جو ان کے درخواستگزار ہوتے ہیں وہ دُبکے بیٹھے رہتے ہیں اور اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ ایسے وقت میں درخواستیں دی جائیں جب انہیں عدالتوں سے ریلیف ملنے کی توقع ہو۔ کیونکہ کسی بھی سیاسی جماعت کا خیال ہوتا ہے کہ ایسے وقت میں عدالت نہ جایا جائے جب اپیل مسترد ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3،4 سالوں میں آنے والے فیصلے ان کے خلاف رہے ہیں جن کے نتیجے میں وہ اقتدار کھو بیٹھے اور انہوں نے وزیراعظم سے ایک مجرم تک کا سفر کیا ہے، اس لیے نواز شریف اس انتظار میں ہیں کہ وہ وقت آئے جب عدلیہ بھی ان کے حق میں فیصلہ دے تو پھر وہ عدالتوں سے رجوع کریں گے۔
ن لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کا پہلا قومی سائبرسیکیورٹی مرکز ن لیگی حکومت کے ویژن 2025 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے پہلے سائبر سیکیورٹی مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے دوسری سالانہ سائبر وار فیئر اینڈ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ سائبر وارفیئر اور ڈیفنس ایک ایسا شعبہ ہے جس میں پاکستان جلد صلاحیت بنا سکتا ہے جیسا کہ ہماری ایٹمی دفاع۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر اپنے بیان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چھوٹی کمپنیاں/ممالک بھی شاندار AI پروگرام تیار کر سکتے ہیں، جیسے DARPA کے تحت ایک چھوٹی ٹیکنالوجی فرم Heron Systems نے 2020 میں AI سے انسانی جیٹ فائٹر پائلٹس کو 5-0 سے شکست دی۔ ڈاکٹر عارف علوی کی اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اس منصوبے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت صاحب کیا آپ کو معلوم ہے کہ ملک کا پہلا قومی مرکز برائے سائیبر سیکیورٹی ائیر یونیورسٹی میں جس کی شاخیں 12 انجئینرنگ یونیورسٹیز میں ہیں مسلم لیگ ن کی حکومت نے ویژن 2025 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر کسی قسم کی نرمی نہ دکھانے اور معاملے کو ملکی سطح پر اٹھا کر سخت مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں آج پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں گزشتہ روز پی ڈی ایم کی اسٹرینگ کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں، اس کے ساتھ ساتھ اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی ناکامی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر پی ڈی ایم سخت موقف اپناتے ہوئے معاملے کو ملک گیر سطح پر اٹھائے گی اور مزاحمت کرے گی، پی ڈی ایم اس معاملے کو لے کر قومی سطح پر اپنے بیانیے کو مزید قوت کےساتھ اجاگر کرنے کی کوشش کرے گی کہ منتخب وزرائے ااعظم کو سازش کے تحت نکالنے کے تسلسل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے اسمبلیوں سے استعفوں اور لانگ مارچ کی تجویز کی حمایت کردی جبکہ پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتوں نے 2022 میں عام انتخابات کا مطالبہ بھی کیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی شکست کی وجوہات کیلئے تحقیقات کی جائیں گی اور اس دن غیر حاضر ممبران کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں نے وزیراعظم کو پہلے بھی یہ مشورہ دیا ہے آج بھی دے رہا ہوں کہ بزدل، منافق اور جھوٹے آدمی سے بچیں۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف فیصل واوڈ ا نے کہا کہ ہمیں حکومت میں بہت سے نو رتن بھی تو ملے ہیں جہیز میں ، وہ بھی ہماری مجبوری تھی، اب ان سے ہم کیا امید رکھیں کہ وہ ہمارے ساتھ فرشتے ہوجائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان پر شدید دباؤ ہے، اتنا پریشر ککر پر ہو تو وہ پھٹ جائے، دیوالیہ ملک ملا اس کیلئے قرضہ لینا پڑا تو وزیراعظم برے بن گئے، عالمی منڈیوں میں مہنگائی ہوئی تو وزیراعظم برے بن گئے، احتساب کیا تو برے، احتساب ہو نہیں سکا تو بھی وزیراعظم برے، فیصلے انہوں نے نہیں کیے تو وہ برے، وزیراعظم ہر چیز میں برے بن رہے ہیں کیونکہ وہ اس ملک کیلئے اچھا کرناچاہ رہے ہیں، جس دن انہوں نے برا کرنا چاہا اس دن وہ سب کیلئے اچھے بن جائیں گے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے جو رحم پوری قوم کے دل میں پیدا ہوا تھا اسی رحم کے اندر حکومت نے انہیں باہر بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم میں اس وقت بھی اس کا مخالف تھا، میں اور فواد چوہدری کابینہ میں کھڑے ہوگئے تھے اگر ہم ایسا نہ کرتے تو شائد مریم نواز بھی ملک سے باہر چلی جاتیں۔ نواز شریف کو باہر بھیجنے کیلئے کسی دباؤ کے حوالے سے سوال کا جواب گول کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ مجھے سے بہتر عارف حمید بھٹی جانتے ہیں ، پر جو بھی تھا میں یہ کہنا چاہتا ہوں اس ملک کے ساتھ یہ مذاق اب بند ہونا چاہیے چاہے وہ دباؤ کا مذاق ہو، چاہے وہ ویڈیو کا ہو یا حلف نامے کا ہو یا مذہب کارڈ یا ججوں کی بے حرمتی کا ہو۔

Back
Top