
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے نجی ٹی وی چینل پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالت جانے کا بھی ایک ماحول ہوتا ہے، مسلم لیگ (ن) ابھی ماحول بنا رہی ہے اور اس انتظار میں ہے کہ تب عدالت جایا جائے جب پتہ ہو کہ ان کی شنوائی ہو گی اور انہیں کچھ ریلیف ملے گا۔
میزبان علینہ فاروق شیخ نے سوال کیا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کا یہ مطالبہ ہے کہ سابق چیف جسٹس کا انہیں سزائیں دینے سے متعلق یہ مؤقف تھا جب کہ ایک بیان حلفی اور آڈیو کلپ آ چکا ہے تو پھر ان سزاؤں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیوں نہیں کرتے؟
اس پر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) خود بھی عدالتوں سے رجوع کرے گی مگر اس سے پہلے عدالت جانے کیلئے بھی ماحول بنانا پڑتا ہے۔ یہ ماحول بنایا جا رہا ہے، ایک موقع ہو گا کہ جب یہ عدالتوں میں بھی جائیں گے مگر پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ ججز کا موڈ کیسا ہے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ یہی عدلیہ ہے جس نے نواز شریف کو سزا دی۔ نواز شریف سزا کے دور میں ہی جدہ چلے گئے اسی عدلیہ نے انہیں واپس آنے کی اجازت دی اور ان کی سزائیں معاف ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ عدلیہ کے مختلف مواقع پر موڈ بدلتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں جو ان کے درخواستگزار ہوتے ہیں وہ دُبکے بیٹھے رہتے ہیں اور اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ ایسے وقت میں درخواستیں دی جائیں جب انہیں عدالتوں سے ریلیف ملنے کی توقع ہو۔ کیونکہ کسی بھی سیاسی جماعت کا خیال ہوتا ہے کہ ایسے وقت میں عدالت نہ جایا جائے جب اپیل مسترد ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3،4 سالوں میں آنے والے فیصلے ان کے خلاف رہے ہیں جن کے نتیجے میں وہ اقتدار کھو بیٹھے اور انہوں نے وزیراعظم سے ایک مجرم تک کا سفر کیا ہے، اس لیے نواز شریف اس انتظار میں ہیں کہ وہ وقت آئے جب عدلیہ بھی ان کے حق میں فیصلہ دے تو پھر وہ عدالتوں سے رجوع کریں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2sohailwarch.jpg