سیاسی

خیبرپختونخوا بلدیاتی الیکشن میں جے یو آئی ف سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جبکہ 2018 میں دوتہائی اکثریت لینےو الی تحریک انصاف بری طرح ہار گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلدیاتی الیکشن کا معرکہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے نام کرلیا ہے اور مولانا فضل الرحمان کی جماعت نے 66 میں سے 19 سیٹیں جیت لی ہیں جن میں مئیر پشاور کی سیٹ بھی شامل ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف 13 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہے، تحریک انصاف کو انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ، تحریک انصاف اپنے مضبوط گڑھ پشاور، مردان، کوہاٹ سے بری طرح ہارگئی۔ خیبرپختونخوا بلدیاتی الیکشن میں 11 آزادامیدواروں نے بھی میدان مارلیاجبکہ این اے پی 7،مسلم لیگ ن 3، جماعت اسلامی 2 اور پیپلزپارٹی ایک سیٹ لینے میں کامیاب ہوئی۔ نئی جماعت تحریک اصلاح پاکستان بھی 2 سیٹیں لینے میں کامیاب ہوئی جو فاٹا سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر گل شاہ جی آفریدی کی جماعت ہے۔ خیال رہے کہ 66 میں سے 66 سیٹوں پر انتخاب ہوا ہے، تحصیل بکاخیل اور ڈیرہ اسماعیل خان میں انتخابات ملتوی ہوئے ہیں جبکہ کرک کی 3 سیٹوں پر نتائج روک دئیے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کی شکست پر مریم نواز نے جمعیت علمائے اسلام کی فتح کو ن لیگ کی فتح قرار دیا ہے، انکا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والا کوئی نہیں ہوگا، پشاورمیں بی آرٹی چلتی کم جلتی زیادہ ہے، عمران خان کے پاس اب بھی موقع ہے اقتدار چھوڑدیں۔ اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کی فتح پر کہا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج نے ثابت کردیا کہ گزشتہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اب ہمیں آگے بڑھنے دو ،ہم پاکستان کو ان سے بہتر چلائیں گے ہمیں پاکستان چلانا آتا ہے۔ہم دیانتدار لوگ ہیں۔۔جو لوگ سیاستدانوں کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں وہ ہزار درجے زیادہ کرپٹ ہیں۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں تحریک انصاف کو نہ صرف کئی علاقوں میں اپ سیٹ شکست ہوئی بلکہ حریف جماعت جے یو آئی ف نے بری طرح پچھاڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کےاہم رہنماؤں کےحلقوں سے تحریک انصاف کو بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا، وزیرامور کشمیر علی امین گنڈاپور کے حلقہ پہاڑپور سے پارٹی کو شکست ہوئی جبکہ وزیرمملکت علی محمد خان کے حلقے مردان سے بھی پارٹی ہارگئی۔ گورنرشاہ فرمان کے علاقے بڈھ بیر سےبھی تحریک انصاف کو شکست سے دوچار ہونا پڑا، صوبائی وزیرجنگلات اشتیاق ارمڑ کے حلقے سے تحریک انصاف جیت نہ سکی جبکہ عمرایوب کے آبائی حلقے میں بھی پی ٹی آئی تبدیلی نہ لاسکی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اسپیکرقومی اسمبلی اپنی تحصیلوں لاہور ٹوپی اور رزڑ سے پارٹی کو نہ جتواسکے تو شہریارآفریدی بھی اپنی یونین کونسل سے پی ٹی آئی کوشکست سےنہ بچاسکے ،شہریار آفریدی کے حلقے کوہاٹ سے جے یوآئی ف نے بڑی کامیابی حاصل کر کے پی ٹی آئی کو پچھاڑ دیا۔ وزیردفاع پرویز خٹک کے حلقے تحصیل پبی سے پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے جس کے نتائج کا سلسلہ تاحال جاری ہے، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اب تک55 حلقوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں جن میں جمیعت علمائے اسلام ف سب سے زیادہ 19 تحصیلوں سے کامیاب ہونے والی پارٹی بن گئی ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف 14 تحصیلوں سے کامیاب ہوئی جبکہ8 آزاد اور عوامی نیشنل پارٹی کے بھی 7 امیدوار فتح یاب ہوچکے ہیں۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) صرف 3تحصیل کونسل کی نشستوں پر کامیاب ہوئی اور جماعت اسلامی 2 تحصیل کونسل کی نشستوں پرکامیاب ہوئی ہے۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے اپ سیٹ نتائج پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے تحریک انصاف پر طنز کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں 17 اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق وفاق اور صوبے میں حکمران جماعت کو متعدد اضلاع میں اپ سیٹ شکست کا سامنا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے 4 شہروں میں میئر کے امیدواروں میں سے ایک بھی نہیں جیت پایا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اس صورتحال میں تحریک انصاف پر چوٹ کرنے کا موقع نہیں گنوایا اور طنز کرتے ہوئے کہا کہ "تبدیلی آ نہیں رہی ، تبدیلی جارہی ہے"۔ مریم نواز نے کہا کہ تبدیلی ایسے ہی نہیں جارہی بلکہ رسوائی، بدنامی اور کروڑوں بددعائیں سمیٹ کر ،22 کروڑ عوام کو مہنگائی، لاقانونیت، نالائقی اور نااہلی کی دلدل میں دھکیل کر جارہی ہے۔ رہنما ن لیگ نے مزید کہا کہ ہر شعبے میں بدترین و تاریخی ناکامی کے کبھی نہ مٹنے والے داغ اپنے ماتھے پر سجا کر وہ جارہی ہے تبدیلی۔
خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو بڑی شکست کا سامنا، وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کا ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں تحریک انصاف کو نہ صرف کئی علاقوں میں اپ سیٹ شکست ہوئی بلکہ حریف جماعت جے یو آئی ف اس سے آگے بھی نکل گئی، ایسے میں جب وزیراعلی کے پی محمود خان سینیٹ کی جنرل نشست پرضمنی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے لیےصوبائی اسمبلی پہنچے تو صحافیوں نے ان سے پی ٹی آئی کے الیکشن میں پیچھے رہ جانے کے حوالے سے سوال کیا، "آخر پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات میں کیوں ہار رہی ہے"۔ اس موقع پر وزیر اعلی محمود خان بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کو سسٹم کا حصہ قرار دیدیا اور کہا کہ ہار جیت سسٹم کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے جس کے نتائج کا سلسلہ تاحال جاری ہے، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اب تک55 حلقوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں جن میں جمیعت علمائے اسلام ف سب سے زیادہ 19 تحصیلوں سے کامیاب ہونے والی پارٹی بن گئی ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف 14 تحصیلوں سے کامیاب ہوئی جبکہ8 آزاد اور عوامی نیشنل پارٹی کے بھی 7 امیدوار فتح یاب ہوچکے ہیں۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) صرف 3تحصیل کونسل کی نشستوں پر کامیاب ہوئی اور جماعت اسلامی 2 تحصیل کونسل کی نشستوں پرکامیاب ہوئی ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر محمود جان بلدیاتی انتخابات میں اپنے سگے بھائی کی شکست پر اپنی ہی جماعت پر برس پڑے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوران حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما آپس میں ہی الجھنا شروع ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی محمود جان بلدیاتی انتخابات میں اپنے بھائی کی شکست پر اپنی جماعت کے ہی رکن قومی اسمبلی نور عالم اور رکن صوبائی اسمبلی ارباب وسیم حیات پر برس پڑے ، محمود جان نے نور عالم پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے کھلے عام جمیعت علمائے اسلام ف کے امیدوار کی حمایت کی۔ محمود جان نے ایم پی اے ارباب وسیم حیات پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے بلدیاتی انتخاب کے دوران اپنی جماعت کے امیدوار کے بجائے آزاد امیدوار کی حمایت کی۔ ڈپٹی اسپیکر محمود جان نے اپنی جماعت کے اراکین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن کو بلے نے عزت بخشی اور دوسرے مقاصد اور چند روپوں پر بک گئے۔ محمود جان کے الزامات پر نور عالم اور ارباب وسیم حیات نے ردعمل دیتے ہوئے ان الزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے، ایم این اے نورعالم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں شکست کے ذمہ دار ہم نہیں بلکہ اپنی غلطیاں ہیں۔ رکن صوبائی اسمبلی ارباب وسیم حیات نے کہا کہ ایسا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم پارٹی کے علاوہ کسی امیدوار کی حمایت کریں۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے، اب تک کے نتائج کے مطابق حکمران جماعت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا پلڑا بھاری ہے۔ انتخابی نتائج اس وقت دلچسپ موڑپر پہنچ گئے ہیں ایسے میں بنوں کی ایک یونین کونسل سے خانہ بدوش خاتون نے میدان مار کر سب کو حیران کردیا ہے۔ ایسی ہی کچھ دلچسپ صورتحال خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر مہمند میں دیکھنے میں آئی جہاں ساس اور بہو میدان میں اتر آئیں۔ نتائج کے مطابق ساس دنیا بی بی کی بہو رابعہ بی بی کو تو جماعت اسلامی کے امیدوار نے شکست دیدی تاہم دنیا بی بی نے اپنے حلقہ میں جم کر لڑائی کی مگر ان کے اور مخالف امیدوار کے ووٹوں کی تعداد برابر ہوگئی جس کے بعد ان دونوں میں ہار اور جیت کا فیصلہ بذریعہ ٹاس ہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے جس کے نتائج کا سلسلہ تاحال جاری ہے، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اب تک51 حلقوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں جن میں جمیعت علمائے اسلام ف سب سے زیادہ 17 تحصیلوں سے کامیاب ہونے والی پارٹی بن گئی ہے۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف 14 تحصیلوں سے کامیاب ہوئی جبکہ 6 آزاد اور عوامی نیشنل پارٹی کے بھی 7 امیدوار فتح یاب ہوچکے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی اتھاہ گہرائیوں میں دفن ہوچکی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں تشدد اور دھاندلی کا سہارا لے کر عوام کے انتخاب کے حق پر اثرانداز ہونے کی کوشش کررہی ہے،ایک غیر مقبول حکومت ہی ایسی حرکتیں کرسکتی ہے۔ انہوں نے حکمران جماعت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں پولنگ سے قبل تحریک انصاف کے لوگ بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگاتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور پولنگ کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے مختلف مقامات پر توڑ پھوڑ اور خواتین سمیت پولنگ عملےپر تشدد کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہم خیبر پختونخوا کی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ ان حربوں سے گھبرا نے کے بجائے گھروں سے نکل کر اپنے ووٹوں سے پی ٹی آئی کو شکست دیں، پیپلزپارٹی کے تمام کارکنان پرتشدد واقعات کو پارٹی کے الیکشن سیل اور الیکشن کمیشن میں رپورٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان میں بلدیاتی انتخابات سے ایک روز قبل اے این پی کے امیدوار کو قتل کردیا گیا، مقتول کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے پہلے مقتول کو رشوت دینے کی کوشش کی انکار پر ان کا قتل کردیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن دھاندلی کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے۔
خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات آج 19 دسمبر کو ہو رہے ہیں، بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں 2 ہزار 32 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں جنرل نشستوں پر 217 امیدوار اور خواتین کی نشستوں پر 876 امیدوار لیڈی کونسلر منتخب ہوئیں۔ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کسان نشستوں پر 285 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے جبکہ یوتھ کونسلر کی نشستوں پر 500 اور اقلیتی نشستوں پر 154 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صرف پشاور سے جنرل نشستوں پر 62 اور خواتین نشستوں پر 145 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئیں جبکہ کسان نشستوں پر 105 اور اقلیتی نشستوں پر 45 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات آج ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے جن اضلاع میں انتخابات ہو رہے ہیں ان میں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، خیبر، مہمند، مردان، صوابی، کوہاٹ، کرک، ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، ہری پور، بونیر اور باجوڑ شامل ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگارہے ہیں، تحریک انصاف بھی الزامات کی زد میں ہے ، سابق وفاقی وزیر اکرم درانی نے تحریک انصاف کے وزیر پر حملے اور پولنگ عملے کو یرغمال بنانے کا الزام لگایا ہے
روزنامہ جنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نوازشریف کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق کہنا ہے کہ پہلے تمام جماعتیں سنجیدہ انڈراسٹینڈنگ بنائیں کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں جو بھی وزیراعظم بنے وہ آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد اسمبلی توڑ دے جس کے بعد نگران حکومت قائم ہو ملک میں نئے الیکشن کا انعقاد کرائے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کا نوازشریف کا چوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی سے رابطہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور نوازشریف نے پرویزالٰہی اور چوہدری شجاعت کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔ نوازشریف کے ساتھ چودھری شجاعت ، پرویز الٰہی کے روابط ،ایاز صادق ،مخدوم احمد محمود کی ملاقاتوں کو اس تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور زرداری کے مابین براہ راست ٹیلی فونک رابطہ بھی متوقع ہے ، اگر نوازشریف آصف زرداری کو قائل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا جس میں تحریک عدم اعتماد لانے سمیت مستقبل کی سیاست کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تبدیلی کا عمل مرحلہ وار شروع کیا جائے گا، پہلے چئیرمین سینٹ کو بدلنے کی کوشش ہوگی جس کے بعد پنجاب میں عثمان بزدار کی حکومت کو ختم کرنیکی کوشش ہوگی اور اسکے بعد اسپیکر اسد قیصر اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور اسکے اتحادیوں کے ممبران کی تعداد 179 ہے جبکہ ق لیگ یا ایم کیوایم کے اپوزیشن کے ساتھ ملنے کی صورت میں صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں بھی اگر ق لیگ حکومت کا ساتھ چھوڑدیتی ہے تو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے
پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت اور سابق وزیراعظم و مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا،ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے چوہدری شجاعت کو ملاقات کی دعوت دی۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چوہدری شجاعت نے نوازشریف کو فون کرکے ان کے نواسے جنید صفدر کی شادی کی مبارکباد بھی دی،نواز شریف نے کہا تھا کہ آپ اور شجاعت صاحب جب بھی لندن آئیں تو ملاقات ضرور کریں۔ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے چوہدری پرویزالٰہی سے ٹیلیفون پر چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی تھی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ اس سے قبل چوہدری شجاعت اور پرویزالہٰی کو مولانا فضل الرحمان نے بھی ٹیلیفون کیا تھا،مولانا فضل الرحمان نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور کہا تھا کہ دعا ہے اللّٰہ تعالیٰ چوہدری شجاعت کو جلد تندرستی عطا فرمائے، لاہور آؤں گا تو آپ کی عیادت کیلئےحاضر ہوں گا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد جو سب سے پہلے تین لوگ ملک چھوڑ کر فرار ہوں گے ان میں ایک نام شہزاد اکبر کا ہوگا۔ ہم نیوز کے پروگرام"پاکستان کا سوال" میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزادا کبر کی تازہ ترین پریس کانفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ آدمی تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد سب سے پہلے پاکستان سے فرار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے یہی باتیں آج سے پہلے 3 بار پریس کانفرنسز میں کی ہیں وہ ہر بار شہباز شریف پر یہی الزامات دہراتے ہیں اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ عدالت جائیں کیس کریں پریس کانفرنس کے ذریعے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی ہتک کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ رہنما ن لیگ نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد تین لوگ جو فرار ہوں گے ان میں ایک نام شہزاد اکبر کا ہوگا، میزبا ن نے بقیہ دو لوگوں سے متعلق سوال کیا مگر شاہد خاقان عباسی اسے گول کرگئے، میزبان نے متعدد بار اصرار کیا مگر شاہد خاقان نے جواب دیا کہ ابھی ایک نام دیدیا ہے باقی 2 نام بھی دیدوں گا۔ مسلم لیگ ن کی ڈیل کی خبروں سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کبھی ڈیل کرکے اقتدار میں نہیں آئی، اگر ماضی کو کریدنا ہے تو میں بہت بار کہہ چکا ہوں کہ ایک ٹروتھ کمیشن بنادیں جس میں سارے سچ کھل کر سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ہم نے اقتدار کیلئے ڈیل نہیں کی، اگر ہم نے ڈیل کی ہے تو ہم نے غلطی کی ہے اور ہم نے اس غلطی سے سبق بھی سیکھا ہوگا، آج کے مسائل کے حل کیلئے ہمیں ماضی کو کریدنے کے بجائے آئین پر چلنا ہوگا۔
معروف صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات میں شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے کے امیدوار ہوں گے لیکن اگر کسی وجہ سے شہباز شریف عہدے کے امیدوار نہیں ہو پاتے تو شاہد خاقان عباسی شریف فیملی سے باہر کے امیدوار ہوں گے، مریم نواز وزارت عظمیٰ کے عہدے کی امیدوار نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے قریبی رابطہ رکھنے والے ن لیگ کے ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ مریم نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے کی امیدوار نہیں ہیں۔ انصار عباسی کے مطابق شریف فیملی نے فیصلہ کیا ہے کہ عام انتخابات میں کامیابی کی صورت میں اگر خاندان سے کسی کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلئے نامزد کرنا ہے تو وہ شہباز شریف ہوں گے اور شریف فیملی کے باہر سے اگر کوئی اولین چوائس ہے تو وہ شاہد خاقان عباسی ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کیلئے قابل قبول بھی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف شہباز شریف کی نامزدگی کے حق میں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ مریم کے پاس ابھی وقت ہے اس لئے وہ انتظار کر سکتی ہیں لیکن بالواسطہ پیغامات کے ذریعے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شہباز شریف قابلِ قبول نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ شہباز شریف 2023 کے عام انتخابات میں ن لیگ کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے محمد زبیر نے ایک پروگرام میں شاہد خاقان عباسی کے دعوے کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ ابھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، مریم نواز پر کیسز کمزور ہیں اور مریم نواز کی بریت کے چانسز ہیں ، ایسی صورت میں مریم نواز امیدوار ہوسکتی ہیں۔جس سے تنازع کھڑا ہوگیا اسکے اگلے ہی روز خواجہ آصف نے شہبازشریف کا نام لیکر ڈیمیج کنٹرول کرنیکی کوشش کی۔ انکا کہنا تھا کہ آج کے دن میں شاہد خاقان عباسی کے بیان کی توثیق کروں گاکیونکہ شہباز شریف ہماری پارٹی کے صدر ہیں وہی آئندہ انتخابات میں ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار بھی ہوں گے، شاہد خاقان عباسی کا بیان بالکل واضح ہے
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے تہلکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی ڈیل ہوگئی ہے، پارٹی میں اب یہ بحث چل رہی ہے کہ وزیر اعظم کس نے بننا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما نے کہا کہ ن لیگ نے پی ٹی آئی کی حکومت کو بہت سہولتیں دیں، حکمران طبقات کو انہوں نے ضمانتیں دیں کہ ہم کچھ نہیں کریں گے۔ یہ اداروں کے خلاف بیانات دیتے رہے اور محمد زبیر کے ذریعے سفارتکاری بھی کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لوگ دن میں کہتے ہیں کہ بات نہیں ہو رہی اور رات میں ان کے لوگ بات کرنے چلے جاتے تھے۔ کسی بھی اہم موقع پر پیچھے ہٹ جانا ن لیگ کا طریقہ رہا ہے۔ اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کی دو جرنیلوں سے ڈیل ہوگئی ہے، اب ان کی پارٹی کے اندر یہ بحث چل رہی ہے کہ وقت آنے پر وزیراعظم کون بنے گا، اقدامات یکطرفہ نہیں ہوتے، دونوں طرف سے فیصلہ ہوتا ہے۔ اعتزازاحسن نے یہ بھی کہاکہ ن لیگ میں شائستہ زبان والا کوئی رہ گیا تھا تو وہ شاہدخاقان عباسی تھے لیکن ان پر بہت زیادہ دباؤ ہے، ان پر ن لیگ کا اندرونی دباؤ بھی ہے اور باہر بیٹھے قائدین کا بھی دباؤ ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے مارچ کی جو بات ہورہی ہے وہ دور کی بات ہے، تبدیلی اس سے پہلے بھی آسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنمانجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام"لائیو ود ندیم ملک" میں خصوصی گفتگو کررہے تھے ، اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر ہم امید لگا کر بیٹھے ہوتے تو ان ساڑھے تین سالوں میں بہت باریہ موقع ہمارے پاس تھا، جب نواز شریف پاکستان میں تھے تب بھی یہ آپشن موجود تھا جب وہ باہر چلے گئے تب بھی، مگر بات یہ ہے کہ اگر ہم اس موقع سے فائدہ اٹھالیں تو ہمارا ووٹ کہاں جائے گا۔ خواجہ آصف نےدعویٰ کیا کہ حکمران جماعت کے اہم وزیر ہیں جو اکثر ٹی وی پروگراموں میں اپنی جماعت کو ڈیفنڈ کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں، اس وزیر نے لندن رابطہ کرکے کہا کہ میرے پاس 11،12 اراکین اسمبلی بھی ہیں، ایسی حکومت جن کے اپنے لوگ دوسری پارٹی سے رابطے کررہے ہیں وہ کتنی دیر ٹک سکے گی۔ پروگرام کے میزبان ندیم ملک نے کہا جن کی آپ بات کررہے ہیں وہ اس وقت بھی تحریک انصاف کے وزیر ہیں اور انہوں نے لندن میں شہباز شریف کے صاحبزادے سے رابطہ کیا تھا، لیکن یہ گروپ ہو یا کوئی اور تب تک آپ کی طرف نہیں آئے گا جب تک انہیں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی گرین سگنل موصول نہیں ہوگا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ تمام لوگ چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات سے قبل ان کو پارٹی ٹکٹس کی ضمانتیں مل جائیں ۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان کرن ناز نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے بیان پر تمام اپوزیشن جماعتیں ایک ہو گئی ہیں۔ کیونکہ ان کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے جب کہ بلاول بھٹو نے مراد علی شاہ کے بیان کی حمایت کر کے سیاسی آگ کو مزید بھڑکایا ہے۔ مراد علی شاہ کے بیان پر تحریک انصاف علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئی ہے۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ اگر بےنظیر ہوتیں تو وہ مراد علی شاہ کو پکڑ کر پارٹی سے باہر نکال دیتیں۔ جماعت اسلامی نے پاکستان بچاؤ مہم کا اعلان کیا ہے، ایم کیوایم وزیراعلیٰ سندھ سے اس بیان پر معافی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ بلاول جنہیں دہشتگرد ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں بےنظیر ان سے ووٹ مانگنے جاتی تھیں۔ اس معاملے پر شہلا رضا نے گفتگو کے آغاز پر کہا کہ مصطفیٰ کمال جن کی آج حمایت کر رہے ہیں ان کو اتنے موٹے موٹے آنسو بہا کر چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایسی باتیں کر رہے ہیں کیا ان کو ڈینگی بخار تو نہیں ہو گیا۔ رہنما پیپلزپارٹی شہلا رضا نے کہا کہ اپوزیشن نے اس ایکٹ کو پڑھا ہی نہیں ہے۔ یہ پہلے پڑھ لیں اور پھر مجھ سے بحث کر لیں۔ خرم شیر زمان ایسے لیڈر کے کارکن ہیں جس نے کہا کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھنڈار جزیروں کی نیلامی پر سازش کی۔ خرم شیر زمان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شہلار رضا ابھی تک خود کو ڈپٹی اسپیکر سمجھتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ اسلام آباد، پنجاب، ڈھاکہ، دہلی، کولمبو، استنبول، نیویارک سمیت وہ تمام ممالک جہاں پر بلدیاتی نظام ہے وہ سب پاگل ہیں جب کہ پیپلزپارٹی جو کہہ رہی ہے وہ درست ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بیان کے دوران کہا تھا کہ ہماری بات سمجھو، ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھو، کچھ اور سوچنے پر مجبور مت کرو، ایسا نا ہو ہم کوئی اور فیصلہ کرلیں۔ اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور ایم کیوایم کے قبضہ نامنظور کے نعروں کے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ تم کہتے ہو کہ ہم نے سندھ پر قبضہ کرلیا ہے تو کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ اسلام آباد ہم پر قبضہ کر لے؟ اس بیان پر سیاسی میدان میں بھرپور تنقید کی گئی اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا تو مراد علی شاہ نے دوبارہ کہا کہ سندھ حکومت کی بلدیاتی قانون کو بہتر بنائے گی، بلدیاتی ایکٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو ظلم قرار دے کر پیش کیا جا رہا ہے، ڈیڑھ سال پہلے کہا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مخالفین پر پھر سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہین قانون سے نہیں ہنگامے سے دلچسپی ہے، قانون سازی کے بجائے چور چور کا شور مچایا ہوا ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ جب سپریم کورٹ سے سزا یافتہ نواز شریف کو بیماری کے باعث سروسز ہسپتال میں لایا گیا تو موجودہ حکومت نے ان کے باتھ روم میں 14 لاکھ روپے کی ٹائلز لگا کر دی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں تحریک انصاف حکومت پر شدیس تنقید کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ جو حکومت سب کا احتساب کرنے آئی تھی اسی حکومت نے سزا یافتہ نواز شریف کے اسپتال کمرے کے باتھ روم میں 14 لاکھ روپے ٹائلز لگوا کر دیں کیونکہ وہ تین بار رہ چکے وزیر اعظم کے شایان شان نہیں تھا۔ عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ جب نواز شریف صاحب کو اسپتال لے گئے تو انہوں نے وہاں کا باتھ روم دیکھ کر بولا تھا کہ اتنا گندا باتھ روم، چھوٹا سا مسلم شاور، کیا یہ میرا لیول ہے، مجھے بڑا مسلم شاور لگوا کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ بعد ازاں اس معاملے کے حل کےلئے گوجرانوالہ کی ایک فیکٹری کے مالک کو فون کیا گیا، وہ ذاتی حیثیت میں نواز شریف کو ملنے آیا، ان کو مطلع کیا کہ اس بڑا مسلم شاور نہیں ہوتا لیکن وہ نہ مانے تو ان کے لئے اسپیشل مسلم شاود تیار کیا گیا۔ سینئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ نواز شریف صاحب کے لئے ہماری موجودہ حکومت یعنی پی ٹی آئی حکومت نے اس باتھ روم میں 14 لاکھ کی ٹائلیں لگوا کر دیں، یہ کیا احتساب کریں گے۔
خانیوال کی انتخابی مہم ذاتی جھگڑوں میں تبدیل؟ ن لیگ کے عطاء تارڑ پیپلزپارٹی کے امیدوار کے گھر میں گھس گئے؟ فوٹیج سامنے آگئی مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں کا پاکستان پیپلز پارٹی کے کیمپ آفس کے باہر احتجاج،ن لیگی رہنماوں نے پیپلز پارٹی پر خواتین کو ووٹ کے بدلے پیسے دینے کا الزام عائد کردیا تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پرن لیگ کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاء اللہ تارڑ کی قیادت میں سیکڑوں کارکنوں نے جلوس کی صورت میں پیپلز پارٹی کے کیمپ آفس اور پیپلز پارٹی کے امیدوار میر واثق سرجیس حیدر ترمذی کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا جس پر پی پی اور لیگی کارکنوں کے درمیان دھکم پیل،نعرے بازی اور ہنگامہ شروع ہو گیا جس پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی پر خواتین کو ووٹ کے بدلے پیسے دینےکے الزام لگایا تھا، جس پر خواتین بھی سامنے آگئیں اور خواتین نے کہا کہ ان سے قرآن پاک پر حلف لیا گیا ہے اور ووٹ دینے کے بدلے پیسے دئیے گئے ہیں، اس پر کسی خاتون نے کہا کہ اسے 2000 روپے دئیے گئے ہیں تو کسی نے کہا کہ 7000 روپے۔ لیگی رہنما عطاء تارڑ نے الزام لگایا ہے کہ یہ لوگ خواتین سے حلف لے کر پیسے دے رہےہیں۔ اس پر پیپلز پارٹی نے اپنے کیمپ آفس اور پارٹی امیدوار میر سید واثق سرجیس حیدر کی رہائش گاہ پر حملے کا الزام ن لیگی قیادت پر عائد کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کو خبردار کیا ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آ جائیں ورنہ جیالے اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ پی پی کا کہنا تھا کہ ن لیگ والے مسلح ہوکر ہمارے گھر میں گھسے ہیں اور ہماری خواتین سے بدتمیزی کی لاہور اور ملتان سے آئے ہوئے گلوں بٹوں نے ہم پر حملہ کیا اور یہ لوگ الیکشن والے دن بھی امن و امان کا مسئلہ پیدا کریں گے، پیپلز پارٹی کی جیت دیکھ کر یہ لوگ گھبرا گئے ہیں
کیا اسٹیبلشمنٹ اور نوازشریف میں ڈیل ہو گئی ؟ نوازشریف پر قائم مقدمات ختم ہونے جارہے ہیں؟ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی طرف سے بڑا دعویٰ سامنے آگیا نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ 2018 سے لیکر اب تک 200 کے قریب آڈیوز اور ویڈیوز ہیں جن کا فرانزک ہونا باقی ہے، ن لیگ والے ہرہفتے ایک آڈیو یا ویڈیو نکالیں گے۔تحریک انصاف کے لوگوں کی، "ان لوگوں" کی، ان لوگوں کی کون ہیں یہ آپ سمجھ سکتے ہیں۔ نبیل گبول نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور نوازشریف میں ڈیل ہو گئی ہے، انکے معاملات طے پاگئے ہیں اور شہباز شریف کو نوازشریف نے آگے کردیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف جلد واپس آئے گا، مہینہ جیل میں رہے گا، پھر ضمانت پر رہا ہو گا، 2023 کے الیکشنز میں کمپین کرے گا لیکن شہباز شریف وزیر اعظم کا امیدوار ہو گا جاوید لطیف کا اس پر کہنا تھا کہ ہم دسمبر کے مہینے میں تاریخ دیدیں گے کہ نوازشریف کب وطن واپس آرہے ہیں،جس پر کاشف عباسی نے سوال کیا کہ کونسے دسمبر؟ دسمبر 2021 یا 2022؟ جس پر جاوید لطیف نے کہا کہ اسی سال دسمبر میں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف کے خلاف قومی مفاد میں جو فیصلے ہوتے ہیں اب رکاوٹ نہیں بنا جائے گا، آزادانہ فیصلے ہوں گے تو نوازشریف بری بھی ہوں گے اور نوازشریف اہل بھی ہوں گے۔ اس پر کاشف عباسی نے کہا کہ مجھے ن لیگ کے ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف تمام مقدمات سے بری ہوگئےتو سیاست میں متحرک نہیں ہوں بلکہ آرام کریں گے۔ مکمل پروگرام:
بائیڈن کی کانفرنس کے بائیکاٹ کے اعلان نے پاکستان کو اعلانیہ چین کی گود میں بٹھا دیا، جو انتہائی غلط فیصلہ ہے،کامران خان اپنے ویڈیو لاگ میں کامران خان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان ہمالیہ سے اونچی پاک چین دوستی پر نظرثانی کرے، سی پیک سے پاکستانی معیشت کو پہنچنے والے فائدے اور نقصان کا آڈٹ ہو۔ ہماری معاشی بدحالی، مغربی دنیا سے تعلقات ختم ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم نے صرف اور صرف چین کو عظیم دوست مانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور مغربی دنیا کے ساتھ سردجنگ میں پاکستان چین کا اعلانیہ حلیف ہے۔ میں آج یہ انکشاف کررہا ہوں کہ پاکستان نے جو بائیڈن کی ڈیموکریسی کانفرنس میں دعوت کو چین کے کہنے پر مسترد کیا، چین نے پاکستان سے کہا کہ بائیڈن کانفرنس میں شرکت نہ کرے۔ کامران خان نے مزید کہا کہ بائیڈن کی کانفرنس کے بائیکاٹ کے اعلان نے پاکستان کو اعلانیہ چین کی گود میں بٹھا دیا، جو انتہائی غلط فیصلہ ہے، آخر پاکستان کیوں چین کیلئے امریکہ سے مڈبھیڑ میں ایندھن کے طور پر استعمال ہو؟ جبکہ پاکستان کی ایکسپورٹس کا سب سے بڑا مرکز امریکہ ہے۔ امریکہ کی تعریف کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ وہ کورونا ویکسین ہو، ہمارے نوجوانوں کیلئے کیرئیر اور بہترین تعلیم کے مواقع ہوں، امریکہ نے فراہم کی اسکے باوجود پاکستان چین کے قریب ہوا، جوبائیڈن کے دعوت نامہ کو مسترد کیا، ایسا کیوں اسکا جواب بہت تکلیف دہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان چین کے مہنگوں پراجیکٹس اور مہنگے بجلی منصوبوں کے چنگل میں پھنس چکا ہے، ہمیں چین کی انتہائی مہنگی بجلی کی ضرورت نہیں، ستم بالا کہ ہمالیہ سے اونچا ہمارا دوست چین ہمیں کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں ہے۔ کامران خان کے مطابق پاکستان بے بس ہے، وہ امریکی زیراثر آئی ایم ایف اور ورلڈبنک سے مددلے، زرمبادلہ کے ڈیپازٹ کیلئے بھی چین سے مدد نہ آئی۔ امریکی زیر اثر آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف ہمیں ایڑھیاں رگڑوارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ جذباتیت سے بالا تر ہوکر پاک چین تعلقات کا از سر نو جائزہ لیں پاکستان چین امریکہ سرد جنگ میں ایندھن نہ بنے ۔
مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے آئندہ انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار سے متعلق شاہد خاقان عباسی کے بیان پر ردعمل دیدیا ہے۔ جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹالک میں میزبان منیب فاروق نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ شاہد خاقان عباسی نے بیان دیا ہے کہ مسلم لیگ ن کا آئندہ انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے، مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر کا اس حوالے سے مختلف بیان ہے آپ کی رائے میں آپ کی جماعت کا امیدوار برائے وزیراعظم آئندہ انتخابات میں کون ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نےکہا کہ آج کے دن میں شاہد خاقان عباسی کے بیان کی توثیق کروں گاکیونکہ شہباز شریف ہماری پارٹی کے صدر ہیں وہی آئندہ انتخابات میں ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار بھی ہوں گے، شاہد خاقان عباسی کا بیان بالکل واضح ہے ، محمد زبیر نے جو کہا اس میں مستقبل کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ملک کے سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں ، ہماری جماعت کے سینئر وائس پریزیڈنٹ ہیں ، محمد زبیر کی عزت اپنی جگہ لیکن شاہد خاقان عباسی کی بات زیادہ مستند اور معتبر سمجھی جائے گی۔ یادرہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئر وائس پریزیڈنٹ شاہد خاقان عباسی نے دو روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کی قیادت شہباز شریف کریں گے اور وہی ہمارے وزارت عظمیٰ کے امیدوار بھی ہوں گے کیونکہ جو پارٹی کا صدر ہوتا ہے عموما وہی وزارت عظمیٰ کا امیدوار بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چونکہ مریم نواز شریف الیکشن لڑنے کی اہل نہیں ہیں انہیں عدالت نے نااہل قرار دیا ہوا ہے تو وہ ن لیگ کی وزارت عظمیٰ کی امیدوار نہیں ہوسکتیں۔

Back
Top