سیاسی

فریحہ ادریس نے سوال کیا کہ کیا تحریک انصاف کے لوگ پارٹی چھوڑجائیں گے جس پر اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف میں ایسے لوگ بھی ہیں جو عمران خان کے نظرئیے کیساتھ کھڑے ہیں،کیا ایسے لوگ ہیں جو پارٹی چھوڑجائیں گے؟بالکل ایسے لوگ ہیں۔ اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ سنتے آرہے ہیں کہ تحریک انصاف بس ختم ہوگئی، بس ختم ہوگئی، پھر یہ ہوا کہ گلگت بلتستان میں الیکشن ہوئے، آزاد کشمیر میں الیکشن ہوئے اور تحریک انصاف کی حکومت بن گئی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ ہم خیبرپختونخوا میں بہت سی تحصیلیں غلط ٹکٹ کی وجہ سے ہارے لیکن پنجاب میں ن لیگ اور تحریک انصاف میں بہت سخت میچ پڑے گا، زیادہ تر تحصیلیں تحریک انصاف ہی جیتے گی۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پارٹی کوئی بھی ہو وہ ایک شخصیت کے گرد ہی گھومتی ہے، اس وقت تحریک انصاف عمران خان کے گرد ہی گھومتی ہے، لیڈررہے یا نہ رہے پارٹی پھر بھی اسکے گرد ہی گھومتی ہیں، اسکی بہت سی مثالیں ہیں۔ ایم کیوایم صرف الطاف حسین اکیلے نے نہیں بنائی تھی لیکن یہ پارٹی ایک عرصے تک الطاف حسین کے گرد گھومتی رہی۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ عمران خان پارٹی کو ون مین شو کے طور پر نہیں چلاتے۔ہماری اتنی لمبی لمبی میٹنگز اس لئے ہوتی ہیں کیونکہ عمران خان اکیلے فیصلے نہیں کرتے، مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں۔ مہنگائی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی ڈبل ڈیجیٹ میں پہلی بار نہیں ہوئی، ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کبھی مہنگائی کی اتنی کوریج ہوتی تھی جتنی ہمارے دور میں ہوتی تھی؟ مخصوص میڈیا گروپس اور صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص میڈیا گروپ اور کچھ صحافی یہ کہتے ہیں کہ معیشت کی جو تباہی ہوئی ہے اسی بنیاد پر حکومت بدل دینی چاہئے، کچھ خدا کا خوف کریں، ریکارڈ زرعی پروڈکشن، ریکارڈ انڈسٹریل گروتھ، ریکارڈ گروتھ اور آپ کہہ رہے ہیں کہ معیشت کی تباہی ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا بیان بھارت میں پہلے پاکستان میں بعد میں چھپتا ہے اور بھارت میں نوازشریف کے بیان پر خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ہونا تو یہ چاہئے کہ بھارت میں مودی جیسا شخص ہے، افغانستان کے حالات آپکے سامنے ہیں اور حکومت کیساتھ کھڑا ہونا چاہئے لیکن یہاں اس بات کی خوشی منائی جارہی ہے کہ ایک جمہوری حکومت اور ادارے ایک پیج پر نہیں رہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ اضطراب اور پریشانی کی کیفیت میں ہیں، یہ تاریخیں دیتے نہیں تھے بلکہ سمجھتے تھے کہ ابھی حکومت گئی، اپنے ہی جھوٹے بیانئے پر انہوں نے خودیقین کرلیا ، جب حقیقت کا اس بیانئے سے ٹکراؤ ہوا تو اب کرچی کرچی بھی نہیں ملتی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ نئی قانون سازی سے اسٹیٹ بینک مادر پدر آزاد نہیں ہوگا ، اس پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام نامزد کرے گی، بورڈ ارکان کے تقرر کی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا۔ شوکت ترین نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے گی، ہم نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، البتہ پہلے سے 7 ہزار ارب روپے قرض ہم پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے آئی ایم ایف کی بعض سخت شرائط مانی گئیں تاہم موجودہ بل اس سے بہت حد تک مختلف ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط بھی مانی گئیں لیکن اپنی بھی منوائیں گئی ہیں، ہم خود مختار ملک ہیں یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ شوکت ترین نے قیصر احمد شیخ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ روپے کو مصنوعی طریقہ سے روک کر 60 ارب ڈالر کا نقصان کیا گیا، میں بھی منتخب سینیٹر ہوں، آپ نے میٹھے انداز میں جوتے مارے، اگر ہم سینیٹ کو پارلیمنٹ نہیں سمجھتے تو سینیٹ کو بند کر دیں۔ شوکت ترین کے ریمارکس پر احسن اقبال میدان میں کود پڑے، انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ پارلیمان کے سامنے ہیں، وہ اس آواز میں بات نہیں کر سکتے، روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی کرکے کون سی برآمدات بڑھائی گئیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس بل پر ہفتوں گفتگو ہوئی ہے، ملک کے اور عوام کے مفاد میں ہم بھی کچھ دن اس پر بات کر سکتے ہیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن تمام ترقیاتی فنڈز اور اعداد و شمار کے معاملات کو دیکھتا ہے۔ کیا ہمیں اس بل کو اسی طرح منظور کرنا ہے یا پھر اس میں ردوبدل کا اختیار رکھتے ہیں؟ اگر منظوری دینی ہے تو آپ کے پاس اکثریت ہے منظور کروا لیں، ہم اپنا اعتراض لکھ دیں گے، اس طرح ٹائم بھی بچ جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے احسن اقبال کو کہا کہ آپ سینیئر سیاستدان ہیں آپ اپنی باری پر بولیں، میں آپ کو فلور دوں گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہاں وزیر خزانہ ممبران پارلیمنٹ کو ڈانٹ رہے ہیں، اگر یہاں کوئی ممبران پارلیمنٹ کو ڈانٹے گا تو میں کمیٹی میں بیٹھنے نہیں دوں گا۔ احسن اقبال نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بل میں کئی ایسی شقیں ہیں جن میں ترامیم ضروری ہیں، بل میں یہ شق لازمی شامل ہونی چاہیے کہ گورنر اسٹیٹ بینک دہری شہریت نہیں رکھ سکتا۔ بل میں گورنر اسٹیٹ بینک کو 5 سال کی مدت اور پھر مزید 5 سال کی توسیع شامل ہے۔ احسن اقبال بولے کے موجودہ گورنر کو تین سال ہوگئے کیا یہ 13 سال گزاریں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت کو 5 سال ہی رکھیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر افسران اپنی تنخواہ کا تعین خود کرسکتے ہیں تو مالیاتی اداروں کے دیگر افسران کو بھی پھر یہی مراعات دیں، گورنر کی تنخواہ ایک کروڑ جبکہ سیکرٹری خزانہ کی تین لاکھ رکھنا نہ انصافی ہوگی۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا عبد الواسع نے کہا کہ کمیٹی کے حکومتی ارکان کے بھی اعتراضات ہیں لیکن وہ جماعتی وابستگی کی وجہ سے بات نہیں کرسکتے، ہماری جماعت اس بل کو یکسر طور پر مسترد کرتی ہے۔ بعدازاں کمیٹی نے کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
نیو ایئر کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کیلئے مری کا رخ کرنے والے 20 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے جس پر بات کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل سماء کے پروگرام میں علی نواز اعوان نے سانحہ مری کی ذمہ داری قبول کرتےہوئے کہا کہ شریف خاندان کو اپنے محل کے دروازے متاثرین کیلئے کھولنے چاہییں تھے۔ تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نے کہا کہ اس معاملے پر تحقیقات ہو رہی ہیں اور پنجاب حکومت نے مری کو ضلع کا درجہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں حکومتی غفلت کو تسلیم کیا اور کہا کہ چونکہ اس واقعہ میں مقامی انتظامیہ ذمہ دار ہے اس لیے حکومت پر ہی یہ ذمہ داری آتی ہے کیونکہ یہ سب صوبائی حکومت کے نیچے آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مری کو ضلع کا درجہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جس پر دیگر شرکا نے کہا کہ یہ مسئلے کا حل نہیں ہے اس طرح تو آپ جس بھی جگہ حکومتی غفلت سامنے آئے گی اس جگہ کو ضلع کا درجہ دے کر الگ کر کے اپنی جان چھڑوانا چاہتے ہیں۔ علی نواز اعوان نے کہا کہ حکومت کے ہاتھ میں جو ہے وہ کر رہی ہے مگر شریف خاندان کو بھی تو چاہیے تھا کہ مری میں موجود اپنے محلات جہاں گولڈ پلیٹڈ ٹوٹیاں لگی ہیں ان کو عام عوام اور متاثرین کیلئے کھول دیتے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے لیگی رہنما طارق فضل چودھری نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجائے اس کے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے آپ سیاست کر رہے ہیں مجھے بتائیں کہ کلڈنہ سے باڑیاں تک جتنے کلومیٹر دور تک لوگ پھنسے تھے اس علاقے میں کہاں شریف خاندان کے گھر ہیں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ علی نواز اعوان کو ایسی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے کیونکہ وہ صرف اس مسئلے کو سیاست کی نظر کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب حکومتی ذمہ دار سو رہے تھے اور وہ غیر ذمہ دارانہ گفتگو کر رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ اگر آپ کچھ کر نہیں سکتے تو کم ازکم لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی بھی نہ کریں۔
نجی ٹی وی چینل 92 نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کامعاملہ نیارخ اختیارکرگیا ہے اور ایف بی آئی تحریک انصاف سے بھی تحقیقات کرسکتی ہے۔ نجی چینل کے مطابق ووٹن کرکٹ کلب ابراج گروپ کی ملکیت ہے ، جس نے تحریک انصاف کو 21لاکھ ڈالرکی فنڈنگ کی ۔ اس کلب کے سی ای او عارف نقوی پر امریکا میں ایک ارب ڈالر کے فراڈ کا الزام ہے ۔ عارف نقوی ، امریکی سرمایہ داروں اور پنشرز کا پیسہ خورد برد کرنے پر عارف نقوی امریکی عدالت کو مطلوب ہیں۔ دستاویز کے مطابق یہ رقم یوبی ایل بینک میں ٹرانسفر ہوئی، سٹیٹ بینک کی ہدایت پر بینک نے تفصیل فراہم کی جبکہ سکروٹنی کمیٹی کو فنڈز کی مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ چینل کے مطابق ویسٹ ووڈ گارڈنز لندن سے بھی 24ہزار ڈالر فنڈ ملے جسکی تفصیلات سے سکروٹنی کمیٹی کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ نجی چینل کا ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ ایف بی آئی کو خدشہ ہے کہ فراڈ کے ذریعے کمائے گئے ایک ارب ڈالر میں سے ہی پی ٹی آئی کو ہی فنڈنگ کی گئی جسکی تحقیقات ممکنہ طور پر ایف بی آئی بھی کر سکتی ہے جو یقینی طور پر تحریک انصاف سے بھی تحقیقات کیلئے آئے گی۔ چینل نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عارف نقوی کے ایک عزیز نے 67 ملین ڈالر پی ٹی آئی کو دیئے اور عارف نقوی کو وزیرخزانہ بنایا جانا تھا ۔ کیس میں ابراج گروپ کے 5 میں سے ایک بھارتی اور ایک مصری ڈائریکٹر پہلے ہی وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔ابراج گروپ نے امریکی انویسٹرز کے 14 ارب ڈالرز میں سے ایک ارب ڈالرکا فراڈ کیا تھا جسکے بعد عارف نقوی امریکا سے فرار ہوگئے تھے۔ دبئی کی عدالت بھی عارف نقوی کو 381 ملین ڈالر کے فراڈ پر سزا سنا چکی ہے۔برطانیہ میں عارف نقوی کو تب گرفتار کیا گیا جب وہ برطانیہ پہنچے۔ خیال رہے کہ عارف نقوی کا اس وقت برطانیہ کی عدالت میں ٹرائل ہو رہا ہے ،برطانیہ کی ذیلی عدالت اور ہوم ڈیپارٹمنٹ عارف نقوی کو امریکاکے حوالے کرنے کی اجازت دے چکے ہیں، عارف نقوی امریکا منتقلی اور ٹرائل نہیں چاہتے ، اسلئے انکی اپیل برطانوی ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے ۔ اس حوالے سے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے دعویٰ کیا کہ عارف نقوی کی کمپنی سوئی سدرن کے87ارب نہیں دے رہی تھی، میں نے ان سے 87ارب روپے کی ریکوری کی، میرا خیال تھا وزیراعظم عمران خان خوش ہوں گے، مگر انہوں نے مجھے بلایا اور کہنے لگے تمہیں پتا نہیں عارف نقوی میرا دوست ہے، وہ ہماری پارٹی کو فنڈنگ کرتا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی ایف آئی اے کو کیس دبانے کیلئے ہدایات دی تھیں، ڈی جی ایف آئی اے کے انکار پر کے ای ایس سی کا چینی کمپنی کو فروخت کرنے کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔ اس حوالے سےا عتزازاحسن کا کہنا ہے کہ اگر سی ای او ابراج گروپ عارف نقوی کیخلاف مقدمہ ثابت ہوجائے تو یقینی طور پر اسکا اثرتحریک انصاف اور اسکی سیاست پر بھی پڑے گایہ بھی دیکھنا ہوگاکہ فارن فنڈنگ ثابت ہونے سے پارٹی سربراہ نااہل ہوسکتے ہیں یانہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ غیرملکی فنڈنگ کس قسم کی ہے جسکے باعث پارٹی کو تحلیل کیاجاسکتاہے یاپارٹی عہدیداران کوڈس کوالیفائی کیاجاسکتاہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پرسب جماعتوں کومل کرسوچناپڑے گاورنہ سب جماعتیں خسارے میں رہیں گی،فارن فنڈنگ کا مقصد دیکھناپڑے گا،اسکے بارے میں رولز بننے چاہئیں۔ کچھ روز قبل وفاقی وزیر علی زیدی نے تسلیم کیاکہ عارف نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کو 21 لاکھ ڈالر دیئے۔ علی زیدی کا کہنا ہے ہے کہ عارف نقوی کی مرضی ہے وہ کسی کو بھی ڈونیشن دیں، وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا خود جواب دیں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے مری واقعہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر تجزیہ دیتے ہوئے سول انتظامیہ و افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کھری کھری سنادی ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام " اختلافی نوٹ " میں گفتگو کرتے ہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ تصاویر گردش کررہی ہیں کہ فلاں افسر گاڑی کو دھکا لگارہا ہے، فلاں افسر گاڑی کو چیک کررہا ہے، ان تمام افسران سے ایک سوال ہے کہ کیا آپ کو اس دن کیلئے پالا گیا تھا؟ آپ کو پڑھایا گیا، پیسہ لگایا گیا ، سہولیات فراہم کی گئیں صرف اس لیے کہ آپ یہ سوچ سکیں کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ہمیں کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا مگر یہ افسران اتنے نکمے اور نااہل ہیں کہ یہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او ایک چھوٹا سا شہر جہاں وقتی طور پر کچھ لوگ آرہے ہیں وہ شہر ہی سنبھالا نہیں جارہا، یہ اتنے نکلے اور نالائق ہیں کہ اس پر قوم کو شرم آتی ہے، ہم نے ان لوگوں کے ٹیسٹ کو پتا نہیں کیا سمجھا ان کی سروس کو پتا نہیں کیا سمجھتا، مگر جب یہ لوگ عہدوں پر آتے ہیں ان کی آنکھیں بند ہوجاتی ہیں ، ذہن کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک نہیں ہے بلکہ یہ بدترین انداز میں چلایا جانے والا ملک ہے، ہمارے پاس سب کچھ موجود تھا ، گاڑیاں، برف ہٹانے والی مشینری، لوگ سب کچھ موجود تھا مگر بات یہ تھی کہ کوئی بھی چیز اپنے وقت اور اپنی جگہ پر موجود نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ان علاقوں میں ڈویلپمنٹ کی جائے گی، اس کا کیا مطلب ہے کہ ان علاقوں میں جو پہلے سے انفراسٹرکچر ہے اسے برباد کردیا جائے گا؟ آپ نے دو سال سے مری اور گردونواح کی سڑکوں کی مرمت تک نہیں کی؟ ایسے سیاحت کو فروغ دیا جائے گا؟ حبیب اکرم نے کہا کہ واقعہ کے بعد وزیراعلی صاحب ہیلی کاپٹر پر اڑتے ہوئے مری پہنچے اور وہاں کو دورہ کرنےکے بعد اعلان کیا کرتے ہیں کہ مری کو ضلع بنادیا جائے، انا اللہ واناالیہ راجعون۔
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی جماعت کے اکاؤنٹس کی اتنی گہرائی سے جانچ پڑتال کی گئی ہو اور ایک رپورٹ مرتب کی گئی ہو۔ اس رپورٹ میں سکروٹنی کمیٹی نے واضح ثبوت تو نہیں دئیے ، یہ کہا گیا ہے کہ یہ فنڈنگ مشکوک ہے اور انکے ٹھوس ثبوت نہیں ہیں بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ یہ افراد غیرملکی لگتے ہیں۔لیکن کچھ چیزیں فارن فنڈنگ کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اپوزیشن کو بھی اس پر سیاست کا موقع مل گیا ہے، الیکشن کمیشن قانون میں یہ نہیں کہا کہ اگر ملینز کی فنڈنگ لی ہو تو پھر بین ہوسکتی ہے بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ چاہے، ایک ڈالر، 10 ڈالر یا ملین ڈالر ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکروٹنی صرف تحریک انصاف نہیں بلکہ باقی جماعتوں کی بھی ہونی چاہئے،اگر یہ پینڈوراباکس کھلا ہے تو سب کیلئے کھلنا چاہئے جو بہت اچھی بات ہے۔ احمد بلال محبوب نے تحریک انصاف کی تعریف کی اور کہا کہ تحریک انصاف نےبہت ہی آرگنائزڈ طریقے سے فنڈریزنگ کا کام کیا ہے شاید ہی کوئی سیاسی جماعت اس طریقے سے کام کررہی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ باقی جماعتوں کا انحصار چند لوگوں پر ہے لیکن آرگنائزڈ طریقے سے اوورسیز پاکستانیوں سے فنڈریزنگ کی وہ بہت قابل تعریف ہے لیکن فارن فنڈنگ علیحدہ مسئلہ ہے۔اسکے نتائج بہت سنگین ہوسکتے ہیں۔
فارن فنڈنگ کیس: تحریک انصاف کے ترجمان کونسا نقطہ سمجھ نہیں رہے؟ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنوردلشاد نے بتادیا سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنوردلشاد کا کہنا تھا کہ 18 جنوری کو جو سماعت شروع ہورہی ہے اس میں تحریک انصاف کےو کیل شاہ خاور سے پوچھا جائے گا کہ یہ حقائق کیوں چھپائے جارہے ہیں۔ کنوردلشاد کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن مطمئن نہ ہوا تو سیکشن 204 بہت اہم ہے، سیکشن 204 اتنا ہی اہم ہے جیسے کسی شخص کے لئے موت کا فرشتہ، اسکی پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ میں وہ اہمیت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے ترجمان سمجھ نہیں رہے ، انہیں چاہئے کہ وہ سیکشن 204 پڑھیں۔ اس میں واضح لکھا ہے کہ اگر کوئی غیرملکی کسی کو ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی دے تو وہ بھی ممنوعہ قرار دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیکشن 210 کے تحت اگر کوئی پارٹی ممنوعہ فنڈنگ میں ملوث ہو تو اسکا فنڈ ضبط ہوجاتا ہے ،تو پھر اس پارٹی کی رجسٹریشن پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔اسکے بعد الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ کو نوٹس جاری کرے گا اور کہے گا کہ کیوں ناں آپکی پارٹی کا انتخابی نشان واپس لے لیں۔ کنوردلشاد کا کہنا تھا کہ اسکے بعد الیکشن کمیشن پارٹی کا انتخابی نشان واپس لے لے گا تو پارٹی کی رجسٹریشن ختم ہوجائے اور پارٹی خودبخود تحلیل ہوجاتی ہے اور اس پارٹی کے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی اور بلدیاتی نمائندے آزاد تصور کئے جائیں گے۔
جہانگیر ترین کی مسلم لیگ ن میں شمولیت اور جہاز کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے دلچسپ جواب دیتے ہوئے کہا کہ جس کا جہاز ہے وہی جواب دے گا۔ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایک کپتان صرف عمران خان ہے۔ جہانگیر ترین کے جہاز سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ میرے پاس کوئی جہاز نہیں ہے جسے میں موڑوں ۔ جہانگیر ترین کا نام لیے بنا کہا کہ جس کا جہاز ہے، جس طرف بھی رخ کرے گا وہی جواب دے گا۔ واضح رہے کہ لاہور میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سعد رفیق کی بیٹی کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں ن لیگ سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی،مہمانوں میں پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین بھی شریک ہوئے۔ جہانگیر خان ترین جب شادی میں شرکت کے بعد واپس جانے لگے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا اور سوالات کیے ، جہانگیر ترین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق کی بیٹی کی شادی کا موقع ہے یہ ایک خوشی کا لمحہ ہے، سعد رفیق میرا بھائی ہے ہم اکھٹے اسمبلی میں رہ چکے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگی رہنما سے دوستی ہے یا اس سے آگے بھی کوئی بات چیت ہے؟ جہانگیر ترین نے جواب دیا کہ ن لیگ والوں سے دوستیاں بہت پرانی ہیں اور یہ آگے بھی ایسے ہی چلیں گی باقی آگے وہی ہوگا جو ہونا ہوگا۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ ن لیگ میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں؟ کیا آپ کے جہاز کا رخ کبھی اس جانب بھی ہوسکتا ہے جس پر جواب دیتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جہاز تو کسی بھی طرف جاسکتا ہے۔ جہانگیر ترین کے ساتھ موجود ن لیگی رہنما ایاز صادق اس موقع پر صحافیوں اور جہانگیر ترین پر چوٹ کرنے سے باز نہ آئے اور کہا کہ آپ بھی مسکرا رہے ہیں ، جہانگیر ترین بھی مسکرارہے ہیں ، عمران خان کے علاوہ سب مسکراتے رہیں تو ٹھیک ہے۔
پنجاب سے پی ٹی آئی کے 23 لوگ مسلم لیگ ن سے رابطے میں ہیں۔ اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو مریم نواز خود شہباز شریف کو وزیراعظم کیلئے نامزد کریں گی۔ سما نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا حکومتی جماعت کے 23 لوگوں کے نام میرے پاس موجود ہیں جو ٹکٹ کے بدلے ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں نے صرف یہ کہا ہے کہ ہمیں اوپر سے فون نہ آئے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ رانا ثنا نے کہا کہ نواز شریف کے بعد شہباز شریف ہی وزارت عظمیٰ کے امید وار ہیں۔ ڈیل کی خبروں پر رانا ثنا نے کہا ہم نے کھبی بھی ڈیل کی خواہش نہیں کی۔ جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں میزبان نےسوال کیا کہ ن لیگ کی امید تو نہیں ٹوٹ گئی جس پر جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ترجما ن پاک فوج نے کہا ہے کہ اداروں کو ان معاملات میں نہ گھسیٹیں ، ہمارا تو سب سے پہلا مطالبہ ہی یہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیل کی تردید کی جہاں تک بات ہے تو کیا مسلم لیگ ن کے کسی ذمہ دار شخص، میاں نواز شریف یا کسی عہدیدار نے کسی جگہ پر یہ بیان دیا ہے کہ ن لیگ کی ڈیل ہورہی ہے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اس حکومت کی سرپرستی بند کردے ، ملک میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد کروایا جائے، اگر ہمارے مطالبات آپ کو ڈیل لگتے ہیں تو پھر آپ اسے ڈیل ہی کہیں۔ رانا ثناااللہ نے مزید کہا کہ اگر اس حکومت کی سرپرستی بند ہوجائے تو یہ حکومت ایک مہینہ بھی نہیں چل سکتی، یہ اپنے بوجھ سے اپنی نااہلی و نالائقی سے گریں گے، جوائنٹ سیشن میں حکومت نے جس طرح سے اپنے لوگ پورے کیے ہیں اس کی حقیقت سب کو معلوم ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے کے تین طریقے بتادیئے ہیں۔ خبررساں ادارے آج نیوز کے پروگرام " فیصلہ عوام کا" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت موجودہ حکومت کے خاتمےکیلئے جو آئینی آپشنز ہیں ان میں پہلا اسمبلی کی مدت کو پانچ سال پورے کرنے دینا اور دوسرا اس حکومت کا خاتمہ کرکے ایوان سے دوسری حکومت کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا اس کے علاوہ اس حکومت کو قائم رہنے دے کر انہیں مزید ایکسپوز ہونے دینا یا پھر حکومت کو ختم کرکے فوری طور پر ملک میں انتخابات کا اعلان بھی آئینی آپشنز میں شامل ہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اس وقت تمام اداروں، طاقت کے مراکز، یا ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اعتماد کا جو فقدان پیدا ہوچکا ہے اسے ختم کرنا ضروری ہے، آج کوئی ادارہ دوسرے ادارے پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں ہے اور اس کی وجہ صرف اور صرف ان اداروں کے انفرادی لوگ ہیں، جس کی وجہ سے اداروں کے درمیان فاصلے دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ اس وقت بحیثیت قوم ہم ایک بحرانی کیفیت سے گزررہے ہیں ، میں اکثر یہ بات کیا کرتا ہوں کہ ہمیں محاذ آرائی ترک کرنا ہوگی اور یہ محاذ آرائی انفرادی حیثیت میں نہیں بلکہ اداروں کےدرمیان ہے جس کی وجہ سے اعتماد کا فقدان ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہماری ڈیل صرف عوام کے ساتھ ہے، وضاحت کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ احسن اقبال نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) ڈیل کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور ہماری ڈیل صرف عوام کے ساتھ ہے، میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے بھی اس کی وضاحت کردی ہے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ معاشی بحران کا حل فوری، صاف اور شفاف انتخابات ہیں کیونکہ 2018 کا تجربہ ناکام ہو گیا ہے، ہم نے ایم کیو ایم سے بھی یہ بات کی ہے پاکستان کے مسائل کو کوئی ایک لیڈر، ایک ادارہ یا ایک جماعت تنہا حل نہیں کر سکتی۔ پاکستان کو درپیش سیاسی، سفارتی اور معاشی چیلنجز کا حل یہی ہے کہ ہر محب وطن آئین اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی جماعت ملکی سلامتی اور ملکی مفادات کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے جامع سیاست کرے۔ واضح رہے کہ آج پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی خبروں کی باقاعدہ تردید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ انھوں نے کہا اگر کوئی ڈیل کی بات کرتا ہے تو اس سے ثبوت مانگیں، یہ سب افواہیں ہیں، جتنی کم بات کی جائے بہتر ہوگا، ہر شام ٹی وی پر بات کی جاتی ہے اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا، وہ کر دیا، اسٹیبلشمنٹ کو اس بحث سے باہر رکھیں، فوج حکومت کا ماتحت ادارہ ہے، اور اس کے احکامات کا پابند ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان تیاری کریں حساب کتاب کا وقت آن پہنچا ہے انشااللہ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق رپورٹ پر وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیا۔ عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے عطیات سے متعلق تحریک انصاف کی فنڈنگ کی پڑتا ل کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہمارے معاملات کو جتنا بھی کھنگالا جائے گا اتنی ہی صراحت سے حقائق واضح ہوں گے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے مالیات کی جانچ کا منتظر ہوں، اس سے قوم کو باضابطہ فنڈ ریزنگ اور قوم کی قیمت پر نوازشات کے بدلے میں سرمایہ دار حواریوں، مفاد پرست گروہوں سے مال اینٹھنے کے درمیان فرق سمجھنے میں مدد ملے گی۔ مریم نواز شریف نے عمران خان کے بیان ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ"اچھا، تو پھر سات سال سے دھونس اور طاقت کے ذریعےکیس کو چلنے کیوں نہیں دیا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ کیوں اتنے سال فرار اختیار کی گئی اور بعد میں منتیں کرتے رہے کہ رپورٹ جاری نہ کی جائے۔ ن لیگ کی رہنما نے کہا کہ پاگل سمجھ رکھا ہے لوگوں کو کہ جو بولو گے لوگ مان جائیں گے؟ تیاری رکھنا، حساب کتاب کا وقت آن پہنچا ہے! انشاءاللّہ۔
وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب نے چیئرمین پیپلزپارٹی کے تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ سے متعلق کی گئی بیان بازی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس اور لوٹ مار پیپلزپارٹی کی پہچان ہے، جس کا پیسہ حلال ہو وہ ٹیکس بھی پورا دیتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فرخ حبیب نے کہا کہ بلاول زرداری پیپلزپارٹی کے 11 خفیہ بینک اکاؤنٹس کا بھی جواب دے دیں۔ 35 کروڑ روپے کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ جعلی اکاؤنٹس اور لوٹ مار آپ کی پہچان ہے، جس کا پیسہ حلال کا ہو ٹیکس بھی پورا دیتا ہے۔ یاد رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی رپورٹ نہ صرف پارٹی کرپشن کےحوالے سے گھناؤنا فرد جرم ہے بلکہ اس سے منافقت کا پردہ بھی چاک ہوا ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان کا ٹیکس ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ اقتدار کے بعد ان کی آمدنی میں 50 گنا سے زائد کا اضافہ ہوا، پاکستان غریب تر ہو گیا ہے مگر عمران امیر تر ہو گیا۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حکمران جماعت تحریک انصاف نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے، فنڈز کو کم دکھایا اور درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے۔ رپورٹ کے مطابق پارٹی نے مالی سال 10-2009 اور 13-2012 کے درمیان چار سال کی مدت میں 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کم ظاہر کی، سال کے حساب سے تفصیلات بتائی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کم رپورٹ کی گئی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وقت نے ہمارے موقف کو درست ثابت کر دیا کہ عمران خان عالمی طاقتوں کا مہرہ ہے، عمران خان کو ملکی سلامتی اور مسلم قوم کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں، ان کا ساڑھے تین سالہ دور اس قوم کے مستقبل پہ تباہ کن اثرات ڈال گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ ہم سب کے لئے چشم کشا ہے، عمران خان نے الیکشن کمیشن سے ان 53 اکاؤنٹس کو چھپایا، بیرون ملک سے کئی مشتبہ اداروں اور افراد کی طرف سے پی ٹی آئی کو فنڈنگ کی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو بتایا جائے مغرب و مشرق کے کن افراد اور کن تنظیموں نے پی ٹی آئی کو مالی مدد دیکر کون کون سے مقاصد حاصل کئے۔ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کے الزامات درست تھے، اکبر ایس بابر کی حب الوطنی اور ثابت قدمی کے معترف ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ملکی اداروں کو بھی قومی سلامتی کو درپیش خطرات کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ پہلے ہی اہم مقدمے کو نمٹانے میں غیر معمولی تاخیر نے کئی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
ملک کی آبادی اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور عمران خان نے کونڈمز پر بھی ٹیکس لگادیا۔۔ عامر متین، رؤف کلاسرا کا انکشاف حکومت کے منی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کے شو میں رؤف کلاسرا نے کہا کہ حکومت نے ماچس کی ڈبی کو بھی نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ فیملی پلاننگ کیلئے جو ٹولز استعمال ہوتے ہیں، ان پر بھی ٹیکس لگ گیا ہے۔ رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اس ملک کی آبادی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے خان صاحب نے اس پر بھی ٹیکس لگادیا ہے۔حکومت کہتی ہے کہ ہم اس پر بھی پیسے لیں گے، اگر آپ آبادی کنٹرول کرنے کا اگر کوئی طریقہ استعمال کریں گے تواس پر بھی شوکت ترین اینڈ کمپنی نے ٹیکس لگادیا ہے۔ کلاسرا نے مزید کہا کہ رولنگ ایلیٹ کے خرچے برداشت کرنے کیلئے فیملی پلاننگ کی چیزوں پر ٹیکس لگادیا ہے۔جن کے خرچے برداشت کرنے کیلئے ٹیکس لگایا ہے وہ 2 ہزار روپیہ ٹیکس دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھ سے عثمان بزدار کا 2000 ٹیکس دینا اور عمران خان کا 98 لاکھ ٹیکس دینا ہضم نہیں ہورہا۔ اس پر عامرمتین نے تبصرہ کیا کہ ہمارے ہاں لوگ مانع حمل اشیاء پر بات کرتے ہوئے شرم کرجاتے ہیں،کسی صاحب نے کہا کہ آپ نے یہ کیوں کہا ، آپ نے یہ کیوں نہیں کہا کہ کنڈومز پر ٹیکس لگ گیا ہے۔۔ عامر متین نے مزید کہا کہ ایک طرف تو ہم آبادی کنٹرول کیلئے اشتہاری مہم چلاتے ہیں اور دوسری طرف ہم شرماتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ کنڈوم پر ٹیکس لگ گیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ مریم نواز اور پرویز رشید کی آڈیو کی بھی بازگشت ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کابینہ اجلاس میں مارچ کے مہینے کا ذکر بھی کیا۔مارچ میں اچھی خبریں ملیں گی۔ مارچ کے بعد صورتحال میں ٹھہراو ہو گا اور سکون بھی ہوگا۔مارچ تک کچھ مشکلات ہیں، اسکے بعد اپریل میں آسانیاں ہیں اور حالات نارمل ہوجائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے وزراء سے کہا کہ آپس کی لڑائیاں چھوڑدیں اور متحد ہوجائیں ۔اس موقع پر وزیراعظم نے وزراء کو مذہبی معاملات پر غیرضروری بیانات سے بھی روک دیا۔ اجلاس میں نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کرنے پر بھی گفتگو ہوئی۔شہباز شریف ہمارا ٹارگٹ ہے، لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کردی گئیں۔ اجلاس میں دو وفاقی وزراء نے پنجاب سکول سلیبس پر اعتراض کیا، جس پر وزیراعظم نے وزیر تعلیم شفقت محمود کو وزراء کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی،وزیراعظم عمران خان نے مشکل حالات سے نکلنے کا ٹائم فریم دیدیا۔ جیو نیوز کے ذ رائع کے مطا بق کابینہ اجلاس میں مریم نواز کی آڈیو لیک کی باز گشت بھی سنی گئی ۔ کابینہ ارکان کو مشیر داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نےمریم نواز کی آڈیو لیک کے بارے میں آگاہ کیا۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ مریم نواز اور پرویز رشید میڈیا پر من پسند خبریں چلوانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں آڈیو لیک پر زیادہ بات چیت کرنے سے گریز کیا اور صرف اتنا کہا کہ ان کی تو دبائو ڈال کر من پسند فیصلے لینے کی روایت رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 53 اکاؤنٹس کو خفیہ رکھا جن کے ذریعے یہ جماعت منی لانڈرنگ کرتی رہی ہے۔ نجی خبررساں ادارے 92 نیوز کے پروگرام"ہو کیا رہا ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس اب کوئی اخلاقی جواز موجود نہیں ہے کہ وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بیٹھے رہیں کیو نکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ثابت ہوگیا ہے کہ یہ جماعت باہر خفیہ طریقے سے پیسے لیتی رہی ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ آج ایک افسوسناک دن ہے کہ شفافیت، امانت اور دیانت کا دعویٰ کرنے والی سیاسی جماعت کی چوری پکڑی گئی ہے، آج یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس جماعت کے تقریبا 53 کے قریب اکاؤنٹس کو خفیہ رکھا گیا جن اکاؤنٹس کو ذاتی طور پر استعمال کیا جاتا رہا اور منی لانڈرنگ کیلئے بھی استعمال کیا گیا، اس سے لوگوں کا اعتماد ٹوٹا ہے۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی جماعت ایسے ذرائع سے فنڈنگ لیتی رہی ہے جس کی آئین و قانون اجازت نہیں دیتا،آج اس کیس میں تحریک انصاف کی چوری پکڑی گئی ہے ، انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے اور اقتدار سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہا بیرون ملک سے یہ جو پیسا اکٹھا کرتے تھے انہیں خفیہ اکاؤنٹس میں رکھتے تھے اور منی لانڈرنگ کرتے تھے یہ بات آج ثابت ہو گئی ہے اور ان کا جرم بھی ثابت ہو گیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملازموں ، کمپیوٹر آپریٹرز اور ڈرائیوروں کے نام سے خفیہ اکاؤنٹس بنا کر منی لانڈرنگ کی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے 31 کروڑ روپے کی فنڈنگ سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائی ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد عمران خان اور تحریک انصاف پر لفظی وار کردیئے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں مریم نواز شریف نے کہا کہ دوسروں پر چور چور کے الزام لگانے والے کی جب اپنی تلاشی لی گئی تو اس کا بال بال چوری میں ڈوبا نکلا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسروں سے فنڈ کے نام پر مال اینٹھنا،پھر اس کو عیاشی کے لیے استعمال کرنا اور چوری چھپانے کیلئے جھوٹ پہ جھوٹ بولنا، کیا پاکستان کی تاریخ میں عمران خان جیسا کرپٹ، جھوٹا اور سازشی حکمران آیا؟ مریم نواز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے نا صرف چوری کی اور چھپائی بلکہ عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا اور انکی محنت اور خون پسینے کی کمائی پر عیش کی ہے۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ پے درپے انکشافات،لیکس اور ثبوتوں کےانبار عمران خان سمیت پوری پی ٹی آئی کو فارغ کرنے کے لیے کافی ہیں،اتنے سنگین فراڈ اور سکینڈل تاریخ میں کسی جماعت کے نہیں آئے۔ مریم نواز نے کہا کہ انصاف کے نام پر پاکستان کو دھوکہ دینے والے عمران خان کا بھانڈہ بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے۔ کون جانتا تھا ثاقب نثار کے صادق و امین کا چہرہ اتنا بھیانک نکلے گا، اس بھیانک چہرے پر پردہ ڈالے رکھنے پر الیکشن کمشن کے سابق عہدیدار بھی جوابدہ ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے مریم نواز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ فنڈنگ کو چھوڑیں یہ قصہ ہم دو سالوں سے سن رہے ہیں، آپ اپنی تازہ ترین آڈیو لیک پر ذرا روشنی ڈالیں۔ شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ پریس کانفرنسز میں دوسروں کی آڈیو ویڈیوز چلانے والے آج ٹویٹ پر بھی جواب نہیں دے رہے، آپ نے لفافے سے ٹوکری تک خود کمال دکھایا ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے 31 کروڑ روپے کی فنڈنگ سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن سے چھپائی ہیں۔
صحافی عدیل وڑائچ کا کہنا ہےکہ تحریک انصاف پارٹی فنڈنگ سے متعلق رپورٹ میں فارن فنڈنگ ثابت نہ ہو سکی تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پبلک کردی گئی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے 33 کروڑ روپے ظاہر نہیں کئے جبکہ میڈیا پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ تحریک انصاف نے 53 بنک اکاؤنٹس چھپائے لیکن صحافی عدیل وڑائچ کے مطابق یہ حقیقت نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر نے غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگایا جو سکروٹنی کمیٹی میں ثابت نہیں ہو سکا، معاملہ اب پانچ برس میں 33 کروڑ روپے کو ظاہر کرنے یا نہ کرنے پر آ گیا ہے۔ عدیل وڑائچ کےمطابق کمیٹی کی رپورٹ میں بیرون ملک سے حاصل ہونے والے چندے یا فنڈز کو ممنوعہ قرار نہیں دیا گیا صحافی کے مطابق میڈیا میں غلط رپورٹ ہو رہا ہے کہ تحریک انصاف کے 63 اکاؤنٹس ہیں جبکہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ سات بنکوں میں کل 26 اکاؤنٹس تھے واضح رہے کہ میڈیا پر رپورٹ ہورہا تھا کہ پی ٹی آئی نے 2008 سے 13 تک 77 میں 53 بنک اکاونٹ چھپائے،31 کروڑ روپے کے فنڈز الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے،پی ٹی آئی اکاونٹس میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
عامر لیاقت کی گزشتہ روز ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ مدینہ مسجد کی مسماری کے ایشو پر وزیراعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ وائرل ہونیوالی ویڈیو میں عامرلیاقت کہتے ہیں کہ جو مسجدیں گراتی ہے، وہ میری حکومت نہیں ہے۔ دینہ مسجد کیلئے اپنی گردن بھی کٹواسکتا ہوں، جو مساجد گراتی ہے وہ میری حکومت نہیں ، میں استعفیٰ دینے کو تیار ہوں اس موقع پر بنائی گئی ایک ویڈیو میں عامر لیاقت حسین کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ ہم ‘ریاست مدینہ’ میں ہم مدینہ مسجد کی بات کر رہے ہیں۔ موقع پر وہاں موجود ایک شخص نے ان سے سوال پوچھا کہ حکومت تو آپ کی ہے، آپ اس فیصلے کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، بغیر تردد کے اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو مسجدیں گراتی ہیں، وہ میری حکومت نہیں ہے۔ عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ میں نے سلمان رشدی اور لال مسجدایشو پر استعفیٰ دیدیا تھا،یہ مدینہ مسجد کا ایشو ہے، اسمبلی کی سیٹ میرے لئے کوئی مسئلہ نہیں، میں اپنی گردن کٹوانے کو تیار ہوں۔ اسی شخص نے پوچھا تو کیا خان صاحب کو شرم نہیں آئی۔ جس پر عامر لیاقت نے کہا کہ ان کو شرم آتی تو وہ آتے اور ساتھ ہی قہقہے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ عامر لیاقت کے اس روئیے پر تحریک انصاف کے حامیوں نے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ عامرلیاقت اپنے ہی لیڈر کو بے شرم کہہ رہے ہیں، یہ جو مرضی کرلیں وزارت انہیں پھر بھی نہیں ملنی۔ جس پر عامرلیاقت کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے عامر لیاقت نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم جناب عمران خان جو میرے پارٹی چیئرمین لیڈر اور رہبر کے ساتھ ساتھ میرے دوست بھی ہیں انہیں یقیناً میرے الفاظ سے ٹھیس پہنچی ہے میں ان سے دل کی گہرائیوں سے معافی مانگتا ہوں اور پی ٹی آئی کے تمام ساتھیوں سے بھی ان کے کارکن بھائی کی حیثیت سے معافی کا طلب گار ہوں عامر لیاقت نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ خان صاحب کو شرم نہیں آتی؟ شرم آتی ہے تو آتا ہے، یہ پورا جملہ آپ پڑھ لیں، وہ اقوام متحدہ آتا ہے، اسلام کی بات کرتا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ میں خود خان صاحب کے پاس جاؤں گا اور معافی مانگوں گا۔خان صاحب میرے لیڈر، میری کپتان، میرے رہبر ہیں۔ عامر لیاقت نے مزید کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ جو حکومتیں مسجد گراتی ہیں وہ ہماری نہیں ہوتیں۔

Back
Top