سیاسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آرمی چيف کی ایکسٹنشن سے متعلق قانون ميں تبديلی درست نہيں، فوج کی عزت کے خاطر توسيع کا قانون پاس کرايا لیکن يہ قانون واپس ہوگا۔ نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف آرمی چيف کی ایکسٹنشن سے متعلق قانون واپس ليں گے بلکہ فوج کا ادارہ بھی اسے واپس کروائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چوہدری نثارکی ن لیگ میں واپسی کا امکان کم ہے مگر جہانگيرترين ن ليگ کا حصہ بن سکتے ہيں۔چوہدری نثار سے متعلق انکا کہنا تھا کہ جو شخص مشکل وقت میں پارٹی کیساتھ کھڑا نہ ہو تو اسے قبول کرنا مشکل ہوگا۔ لانگ مارچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مارچ کے حوالے سے پیپلزپارٹی سے رابطہ نہیں ہوا۔ہم کسی غیر آئینی تبدیلی کے حق میں نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ منی بجٹ میں حکومتی اتحادیوں نے مشکل سے ووٹ دیا ہے، ملک میں غیر آئینی مداخلت کے اثرات نظر آتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اپنے مقاصد پورے کرنے کیلئے مداخلت کرتی ہے۔ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بیساکھياں ہٹيں گی تو ہی تحريک عدم اعتماد کامياب ہوگی۔
عبوری وزیراعظم کیلئے 4 نون لیگی امیدوار، نواز شریف ناراض ، نوازشریف کو منانے کی کوششیں ناکام، نجی چینل کا دعویٰ نجی چینل جیو اور اے آروائی نے دعویٰ کیا ہے کہ عبوری وزیر اعظم کیلئے نوازشریف 4 ن لیگی امیدواروں کے نام دیکھ کر ناراض ہو گئے۔شہباز شریف کی مرضی سے نواز شریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ اے آروائی کے صحافی نعیم اشرف کے مطابق شہباز شریف بہت بری طرح سے پھنسے ہوئے ہیں۔ان کا کیس دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ نکل نہیں سکتے جس طرح سے انکی ٹرانزیکشنز، ملازمین کے نام سے اکاونٹس سامنے آرہے ہیں جن کی تنخواہیں اتنی نہیں تھیں۔ نعیم اشرف کے مطابق جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں، شہبازشریف اسی طرح پھنسے رہیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے جن 4 لیگی رہنماؤں کا ذکر کیا وہ عبوری وزیر اعظم کے امیدوار تھے۔ ان چار میں سے ایک رہنما چند روز پہلے نواز شریف سے ملنے گئے تھے، اور انھوں نے عبوری وزیر اعظم کیلئے اپنا نام سب سے اوپر لکھا تھا۔ نوازشریف سے جو رہنما چند روز پہلے ملنے گئے تھے وہ ایازصادق ہیں ذرائع کے مطابق باقی 3 میں سے ایک سینٹرل پنجاب دوسرا پوٹھوہار اور تیسرا کراچی سے تھا جبکہ پوٹھوہار سے تعلق رکھنے والے امیدوار نے خود خواہش ظاہر نہیں کی بلکہ انہیں نامزد کیا گیا۔ سنٹرل پنجاب سے تعلق رکھنے والے جس امیدوار کا سیاسی حلقوں میں نام لیا جارہا ہے وہ خواجہ آصف ہیں جبکہ پوٹھوہار سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تعلق رکھتے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے امیدوار کانام ایک معمہ بن گیا ہے، بعض کے خیال میں یہ مفتاح اسماعیل ہی ہوسکتے ہیں کیونکہ کراچی میں ماسوائے مفتاح اسماعیل کے کوئی اور ن لیگ کا نمایاں رہنما نہیں ہے ۔
نوازشریف پاکستان کے مقبول ترین لیڈربن گئے، عمران خان کی مقبولیت میں کمی۔۔ انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ میں انکشاف تفصیلات کے مطابق انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ (آئی پور)نے پاکستانی عوام کی رائے پر مبنی نیا سروے جاری کردیا ہے جس کے مطابق نوازشریف اس وقت پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں جن کی مقبولیت 33 فیصد ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی مقبولیت کم ہوگئی ہے اور سروے میں 30 فیصد پاکستانیوں نے موجودہ وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کای۔ سروے کے مطابق 16فیصد عوام نے بلاول زرداری جبکہ 3 فیصد نے مولانا فضل الرحمٰن پر اعتماد کا اظہار کیا۔ آئیپور سروے کے مطابق 68 فیصد پاکستانیوں نے نواز شریف کو وطن واپس آکر عدالتوں کا سامنا کرنے کامشورہ بھی دیا۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل آئی پور نے ایک اور سروے بھی جاری کیا تھا جس میں سوال کیا گیا تھا کہ اگر قبل ازوقت انتخابات ہوتے ہیں تو آپ کس کو ووٹ دیں گے۔ سروے کے مطابق 29 فیصد پاکستانیوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو جب کہ 28 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا اور 15 فیصد نے پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کا عزم ظاہر کیا۔ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے پنجاب میں 46 فیصد نے ن لیگ کو اور 31 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا کہا جبکہ سندھ میں 44 فیصد ووٹرز کی پہلی چوائس پیپلزپارٹی رہی جبکہ تحریک انصاف 13 فیصدکیساتھ دوسرے نمبر پررہی۔ خیبرپختونخوا جہاں تحریک انصاف کو شکست سامنا کرنا پڑا وہاں، 44 فیصد ووٹرز نے تحریک انصاف کو ہی پہلی چوائس جبکہ 17 فیصد نے جے یو آئی ووٹرز کی دوسری چوائس قراردیا۔ جبکہ 11 ، 11 فیصد نے ن لیگ اور اے این پی کو ووٹ دینے کا کہا۔ بلوچستان میں حکمران حماعت بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف میں سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا، 20 فیصد نے حکمراں جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو ووٹ دینے کی بات کی جبکہ اٹھارہ فیصد نے تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا کہا۔
ٹک ٹاکر حریم شاہ جو آج کل برطانیہ پہنچی ہوئی ہیں ان کے ایک منہ بولے بھائی دانیال ملک سامنے آئے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف پنجاب کے رہنما اور سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان نے انہیں الیکشن کا ٹکٹ دینے کیلئے 3 کروڑ روپے مانگے تھے۔ دانیال ملک نے بتایا کہ وہ گجرات کے رہنے والے ہیں اور این اے 68 سے 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے بڑے مضبوط امیدوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ علیم خان نے مجھ سے الیکشن میں تحریک انصاف کا ٹکٹ دینے کیلئے 3 کروڑ روپے مانگے تھے، شعیب صدیقی کے ذریعے سیکرٹریٹ میں مجھ سے پیسے مانگے گئے۔ متنازع ٹک ٹاکر حریم شاہ کے ساتھ اپنی موجودگی سے متعلق دانیال ملک نے بتایا کہ حریم شاہ ان کی منہ بولی بہن ہیں۔ جب کہ ٹک ٹاکر نے منی لانڈرنگ اور حالیہ ایف آئی اے کے نوٹس اور خطوط سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی سے ڈرتی نہیں ہوں کیس بنانے والے کچھ بھی بنا دیتے ہیں مگر اسے ثابت کرنا اصل کام ہوتا ہے۔ حریم نے کہا کہ انہوں نے اپنی ویڈیو میں کوئی غلط بات نہیں کی تھی بلکہ انہوں نے تو ان وعدوں اور دعووں کی نشاندہی کی تھی جو کہ وزیراعظم نے کیے تھے کہ ملکی کرنسی کو بہتر کریں گے اور پاسپورٹ کی عزت کرائیں گے مگر خبریں ہیں کہ پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے بدترین پاسپورٹس کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے کرنسی اور پاسپورٹ کی قدر آئے روز کم ہی ہو رہی ہے۔ حکومت نے پہلے لوگوں کو جھوٹے خواب دکھائے تھے اب لوگوں کو میری سچی باتیں بھی کڑوی لگتی ہیں۔ ٹک ٹاکر نے کہا کہ مجھے پاکستان میں یا برطانیہ میں جب بھی کوئی تحقیقات کیلئے بلائے میں تعاون کیلئے تیار ہوں۔ حریم نے پاکستانی اداروں کے تحقیقاتی خطوط سے متعلق کہا کہ ان کی وقعت ٹشو پیپر جیسی ہے جسے یہاں لوگ پڑھے بغیر پھاڑ کر کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نواز شریف کی منی لانڈرنگ پر بڑے بڑے دعوے کرتی تھی مگر وہ یہاں آرام سے بیٹھے ہیں اور الطاف حسین کا بھی آج تک کچھ نہیں ہو سکا۔
قبل از وقت انتخابات کی صورت میں تحریک انصاف ہار سکتی ہے؟ نئے سروے کے نتائج سامنے آگئے ملکی موجودہ سیاستی صورتحال کا موازنہ کرنے کیلئے انسٹیٹیوٹ فارپبلک اوپینین اینڈ ریسرچ (آئی پی او آر) نے ایک سروے کرایا ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ آئی پی او آر کے حالیہ سروے کے مطابق 29 فیصد پاکستانیوں نے وقت سے پہلے انتخابات کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کو جب کہ 28 فیصد نے تحریک انصاف کو ان کی پہلی ترجیح ہونے کا بتایا۔ جب کہ 15 فیصد نے پاکستانی اب بھی پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آئی پی او آر سروے کے مطابق صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے پنجاب میں 46 فیصد نے (ن) لیگ کو پہلی تو 31 فیصد نے پی ٹی آئی کو دوسری پسند کہا۔ سندھ میں 44 فیصد ووٹرز کی پہلی پسند پیپلزپارٹی ہی ہے جبکہ 13 فیصد کو پی ٹی آئی دوسری چوائس کے طور پر بہتر لگتی ہے۔ سروے میں پتہ چلا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی 44 فیصد ووٹرز کی پہلی پسند ہے جبکہ 17 فیصد کے ساتھ جے یو آئی ووٹرز کی دوسری پسند بن گئی ہے۔ بلوچستان کی بات کی جائے تو یہاں 20 فیصد نے حکمراں جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو ووٹ دینے کی بات کی جبکہ 18 فیصد ووٹر تحریک انصاف کے حامی بن گئے ہیں۔ آئی پی او آر سروے کے مطابق 2018 کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت میں 4 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ اسی عرصے میں پی ایم ایل نواز نے اپنی مقبولیت میں 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔ سروے کے مطابق پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں بھی 2018 کے مقابلے 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سینئر پاکستانی اداکار توقیر ناصر نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ سابق وزیراعظم سے بطور پاکستانی اداکار ملنے آئے تھے، وہ تین بار منتخب ہونے والے وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے نواز شریف کی صحت سے متعلق کہا کہ وہ ٹھیک ہیں باقی ان کا علاج چل ہی رہا ہے۔ توقیر ناصر کی نواز شریف سے ہونے والی ملاقات میں سینیٹر اسحاق ڈار، عابد شیر علی اور مسلم لیگ ن برطانیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی نواز شریف سے ثقافت کے موضوع پر گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ثقافت کے موضوع پر میری سابق وزیراعظم سے بڑی خوبصورت باتیں ہوئی ہیں۔ توقیر ناصر کا کہنا تھا کہ میرا جو اصل محاذ ہے وہ ثقافت کا محاذ ہے اس ضمن میں جہاں جہاں کمی نظر آ رہی ہے میں نے اس کی نشاندہی کی ہے۔ جب کہ نواز شریف نے میری باتوں سے اتفاق بھی کیا ہے۔ اگر ہم اپنی اقدار کی بات کریں تو نواز شریف اعلیٰ اقدار کےحامل شخص ہیں۔ اداکار کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کا ایک کردار تھا جو کہ ایک عرصے سے سرکاری ٹی وی نبھا رہا تھا مگر وہ اب کہیں رک گیا ہے۔ انہوں نے نواز شریف کی صحت سے متعلق کہا کہ ان کی صحت ٹھیک ہے ماشاءاللہ وہ خوش قسمت ہیں ان کا ٹریٹمنٹ تو ظاہر ہے چل رہا ہے۔ اداکار کا کہنا تھا کہ مجھے ان سے مل کر بڑی خوشی ہوئی ہے میں بڑے عرصے سے ان سے ملنا چاہ رہا تھا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نوازشریف سے لندن میں اسٹیج اداکار ہنی البیلا اور طاہر انجم بھی ملاقات کر چکے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ندیم افضل چن نے اپنی ہی حکومت کے ایک اور کرپشن اسکینڈل سے متعلق نشاندہی کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ندیم افضل چن نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پنجاب حکومت کے ایک اور اسکینڈل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سالم سرگودھا رنگ روڈ روالپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل ٹو ہے، اس منصوبے میں بھی مخصوص ہاؤسنگ سوسائٹیز اور بیوروکریٹس کو فائدہ پہنچانے کیلئے روٹ کو تبدیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اس منصوبے کا ایک نیا روٹ بنایا گیا ہے جس سے متعلق پہلے ہمیں آن بورڈ بھی نہیں لیا گیا، میں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران بھی انہیں اس اسکینڈل سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ ندیم افضل چن نے پارٹی سربراہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی عثمان بزدار سے معاملے کی انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں روٹ کی تبدیلی میں ملوث افراد کی نشاندہی کیلئےانکوائری ہونی چاہیے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری کے بعد اس میں بیوروکریٹس، بزنس ٹائیکون اور بیوروکریٹس کے رشتہ داروں کے نام سامنے آئیں گے جنہوں نے نئے روٹ کے اردگرد کی زمین خرید لی ہے۔
شہر قائد میں جرائم کا بازار گرم ہے، آئے روز لوٹ مار اور ڈکیٹی کی واردات رونما ہوتی ہیں، چند روز قبل نوجوان شاہ رخ بھی گھر کی دہلیز پر ڈاکو کی فائرنگ کی نذر ہوگیا، لیکن ان جرائم پر قابو پانا مشکل سے مشکل ہوتا جارہاہے۔ کراچی پولیس چیف نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اگر نفری دُگنی کر دیں تو بھی جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا/ کراچی پولیس چیف عمران یعقوب منہاس نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے متعلق گفتگو کی۔ عمران یعقوب منہاس نے کہا کہ کراچی میں پولیس کی نفری دُگنی بھی کر دیں تو بھی جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا، شہر کو ڈیڑھ سے دو لاکھ کیمروں کی ضرورت ہے، جب تک شہر میں ہر جگہ کیمرے نہیں لگیں گے اس وقت تک جرائم کی شرح پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی واردتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، گزشتہ سال کی نسبت جنوری کے دوہفتوں میں جرائم کی شرح میں 30 فیصد اضافہ ہواہے،سپرہائی وے جمالی پل کے قریب ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ س ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا۔
کچھ روز قبل نیو نیوز نامی نجی چینل نیوز نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کا بڑا اسکینڈل بے نقاب ہوگیا جس پر پیمرا نے نجی ٹی چینل کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا نجی چینل کے مطابق ایران سے LNG کے 5 جہاز سستے ریٹ پر منگوائے، قیمت عالمی مارکیٹ کی ظاہر کرکے 20 کروڑ ڈالر کی منی لانڈرنگ کرکےخزانے پر بڑا ڈاکہ مارا۔ چینل کے مطابق ایران سے تمام ثبوت ملنے کے باوجود حکومت نےکسی قسم کی کارروائی نہیں کی. ایران سے ایل این جی 180 ڈالر تک سستی ملتی ہے ن لیگ کی حامی سمجھی جانیوالی صحافی بینش سلیم نے بھی ٹویٹ کیا اورلکھا کہ نیو نیوز لایا تحریک انصاف حکومت کا ایک اور میگا سکینڈل .. کیسے خلیجی ممالک کے نام پر ایرانی ایل پی جی منگوا کر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی ... ایمانداری کی قسمیں کھانے والے سب سے کرپٹ نکلے۔ اس پر وفاقی وزیر برائے پٹرولیم حماداظہر سامنے آگئے اور لکھا کہ تحقیق کے بغیر ٹویٹ کرنا اور الزام لگانا کتنا آسان ہے کچھ لوگوں کے لئیے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اس معاملے میں جن vessels کا ذکر ہوا ہے ان میں سے کسی کا بھی حکومت کی کمپنی سے تعلق نہیں۔ بعد ازاں پیمرا نے بھی اس معاملے کا نوٹس لے لیا اورنیونیوز کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ شوکاز نوٹس کے مطابق ایل این جی کی خریداری اور مبینہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیونیوز پر نشر کی گئی جھوٹی خبر پر پیمرا نے اظہاروجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے مذکورہ چینل سے 21 جنوری تک وضاحت طلب کرلی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مذکورہ چینل وزیراعظم عمران خان کی تنخواہ کے اضافے سے متعلق جھوٹی خبر پھیلاچکا ہے جس پر نہ صرف حکومت نے اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے اس خبر کو فیک قراردیا بلکہ پیمرا نے بھی اس پر چینل سے وضاحت مانگی تو مذکورہ چینل نے معافی مانگ لی۔ مذکورہ چینل نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تنخواہ 2 لاکھ سے بڑھا کر آٹھ لاکھ کر دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں آصف زرداری سے شہباز شریف کی ملاقات۔۔ بیرسٹرشہزاداکبر کا طنزیہ تبصرہ آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات کی ویک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں آصف زرداری جھک کو شہبازشریف کو سلام کررہے ہیں اس تصویر پر مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر طنز کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ کل پارلیمان میں قادر فالودے والےکی منظورپاپڑوالےسےملاقات ہوئی۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر طنزیہ ٹویٹ کیا کہ کل پارلیمان میں قادر فالودے والےکی منظورپاپڑوالےسےملاقات ہوئی، دونوں ملک کے مایہ ناز اور اربوں پتی سرمایہ دار ہیں، سنا ہے دونوں نے اکانومی اور بجٹ پر سیر حاصل بحث بھی کی، آخرکار انھی کے اشتراک سے بجٹ بھی پاس ہوا۔ واضح رہے کہ آصف زرداری کی مبینہ منی لانڈرنگ میں انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے ایک قادرنامی فالودے والے کے نام پر جعلی اکاؤنٹ بناکر پیسہ چھپایا تھا جبکہ منظور پاپڑ والے سے متعلق شہزااکبر نے دعویٰ کیا تھا کہ منظور پاپڑ والا بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجتا ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ تو کبھی بیرون ملک گیا ہی نہیں، تو پیسے کیسے بھیجے۔ اس سے قبل شہزاداکبر نے کہا تھا کہ برطانیہ میں مقیم نواز شریف خود کو صرف پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کردیں تو انہیں عزت و احترام کے ساتھ واپس لائیں گے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگر ملز کیس کے دوران رمضان شوگرملز میں منی لانڈرنگ کا پتہ چلا، یہ طے ہے کہہ شہباز شریف منی لانڈرر ہیں ،شہباز شریف اور ان کے کسی ترجمان نے سوالوں کے جواب نہیں دیے، ان کا ایک مؤقف ہے کہ کاروبار کا معاملہ ان کے بچوں سے پوچھا جائے۔ مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ آپ چیف منسٹر تھے اس لیے بینک آپ سے نہیں پوچھ سکتے تھے، بتایا جائے اورنگزیب بٹ کا معاملہ کیا ہے، کئی گھنٹے بھاشن دینے والے بتائیں رقم اکاؤنٹ میں کیسے آئی۔
نجم سیٹھی کی منی بجٹ منظور نہ ہونے اور حکومت کے گھر جانے کی پیشگوئی ٹھس ہوگئی سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے فنانس ترمیمی بل کے منظور نہ ہونے اور اس کے نتیجے میں حکومت کے گھر جانے کی پیشگوئی کی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد ہی حکومت نے ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کروالیا ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر صحافی و اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے نجم سیٹھی کے کچھ روز قبل کے ایک پروگرام کا ایک کلپ شیئر کیا جس میں وہ ممکنہ طور پر حکومت کے منی بجٹ پاس نہ کروانے کے تمام پہلوؤں کا تجزیہ کررہے تھے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کو اس وقت یہ پریشانی ہے کہ وہ قوانین کیسے پاس کروائیں گے، باہر تو یہ افواہیں بھی گردش کررہی ہیں کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے اور ان کی چھٹی ہورہی ہے اور نئی حکومت آرہی ہے، اس وقت تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی بھی بھاگے پھررہے ہیں کوئی ادھر جارہا ہے تو کوئی ادھر جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی کے اجلاس میں کورم ہی پورا نہیں ہوا، جو حکومت کورم پورا نہیں کرسکتی وہ قانون کیسے پاس کرے گی، اگر فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پاس نہیں ہوا تو قانون کے مطابق یہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ثابت ہوگا جس کے بعد حکومت رہ نہیں سکے گی اور حکومت گئی۔ نجم سیٹھی کے اس تجزیہ اور پیش گوئی کے بعد گزشتہ روز حکومت نے قومی اسمبلی میں فنانس ترمیمی بل اور اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی کا بل پیش کرکے کثرت رائے سے منظور کروالیا تھا۔ ملیحہ ہاشمی نے نجم سیٹھی کے اس تجزیہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ پاس ہونے سے پہلے نجی سیٹھی صاحب کا 100فیصد غلط علم نجوم۔
وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر میں کشمیر کونسل کے انتخابات میں ٹکٹوں کی خرید وفروخت کا نوٹس لے لیا ہے۔ سینئر صحافی و نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر عدیل وڑائچ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں یہ انکشاف کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں کشمیر کونسل انتخابات میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے لے کر ٹکٹ دینے کے الزامات سامنے آ رہے ہیں، تحریک انصاف کے اصل ورکرز کو نظر انداز کرنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کونسل کے انتخابات میں ٹکٹوں کی مبینہ خریدو فروخت کا نوٹس لے لیا ہے۔ عدیل وڑائچ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر اسد عمر اور علی امین گنڈا پور کو ٹکٹوں کے اجرا کا از سر نو جائزہ لیں گے جس کیلئے اہم اجلاس بھی اس وقت جاری ہے۔ صحافی نے اپنی ٹویٹ میں تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ بلدیاتی انتخابات میں شکست سے بھی کچھ نہیں سیکھا۔ یادرہے کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں وفاق اور صوبے میں حکومت کرنے والی تحریک انصاف کو اپوزیشن کی چھوٹی جماعت جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا جس کے بعد پارٹی کے اندرسے ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم اور اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
کیا پرویز خٹک اگلا الیکشن تحریک انصاف کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے؟ چوہدری غلام حسین کا بڑا دعویٰ سینئر صحافی و تجزیہ کار چوہدری غلام حسین نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم ان حالات میں کے پی میں کوئی سیٹ نہیں جیت سکیں گے۔ میں اس طرح الیکشن نہیں لڑوں گا اس کے باوجود اگر آپ وزیراعظم بن جاتے ہیں تو میں اس ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گا۔ چوہدری غلام حسین نے کہا کہ ان کی پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیر دفاع پرویز خٹک سے دیگر کئی ایم این ایز کی موجودگی میں ملاقات ہوئی جہاں وفاقی وزیر پرویز خٹک نے کہا کہ اگر ہمارا گیس کا مسئلہ حل نہ ہوا تو نہ ہم کو کوئی ووٹ دے گا اور نہ میں کسی کو ووٹ دوں گا صاف اعلان کر رہا ہوں۔ چوہدری غلام حسین نے کہا کہ کسی ایم این اے نے حماد اظہر کا تذکرہ کیا تو وزیر دفاع نے ان سے متعلق سخت الفاظ استعمال کیے البتہ انہوں نے وزیراعظم سے متعلق ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرا کی نالائقی و نااہلی پر ضرور واضح الفاظ میں تنقید کی۔ چوہدری غلام حسین نے اپنی ملاقات سے متعلق بتایا کہ پرویز خٹک نے کہا کہ ان سب کی وجہ سے پارٹی تباہی کا شکار ہو گئی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہم ان حالات میں کے پی میں کوئی سیٹ نہیں جیت سکیں گے۔ میں اس طرح الیکشن نہیں لڑوں گا اس کے باوجود اگر آپ وزیراعظم بن جاتے ہیں تو میں اس ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گا۔ چوہدری غلام حسین نے یہ بھی کہا کہ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حماد اظہر اور مراد سعید جیسے لوگ وزیراعظم کو جھوٹی کہانیاں سنا سنا کر بربادی مچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر دفاع نے اسد عمر اور میرے ساتھ یہی باتیں کی تھیں یقیناً انہوں نے اندر جا کر بھی یہی سب کہا ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ امید ہے 15 مارچ سے پہلے پہلے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد سے متعلق تمام معاملات طے پاجائیں۔ سماء نیوز کے پروگرام "لائیو ود ندیم ملک" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ اس حوالےسے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے آئندہ اجلاس میں چیزیں زیر غور آئیں گی، پیپلزپارٹی بھی اپوزیشن کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اسے بھی ساتھ ملانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تو فائدہ ہے جیسے یہ حکومت کررہے ہیں ہمیں تو یہ سوٹ کرتا ہے ہم تو چاہیں گے کہ یہ پانچ کے بجائے ساڑھے پانچ سال حکومت کریں ، ہم یہ بھی چاہتے تھے کہ انہیں لانے والوں کی آنکھیں بھی ایک بار کھل جائیں اور وہ دیکھ لیں کہ ان جیسی کٹھ پتلی حکومت کیسے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرتی ہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ جتنے دن اقتدار میں ہیں ان کی عزت بڑھ رہی ہے ، میں انہیں بتادوں کہ نہ ان کی عزت بچ رہی ہے اور نہ ہی پاکستان کی عزت بڑھ رہی ہے، ان کا آئندہ ایک سال گزشتہ چار سالوں سے بھاری ہوگا، ہم اس حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے تیاری کررہے ہیں۔ طلال چوہدری نے مزید کہا کہ اس وقت ملک کے گلی گلی محلے میں پنجاب پولیس پر اتنی بات چیت نہیں ہورہی جتنی اسٹیبلشمنٹ سے متعلق ہورہی ہے، اداروں نے اگر اپنی عزت کی حفاظت کرنی ہے تو اداروں کو آئینی دائرے میں آنا ہوگا، یہ فون کالز کرتے رہی گے تو عزت میں کمی ہی واقع ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں اداروں کی عزت برقرار رہنی چاہیے ان کا احترام برقرار رہنا چاہیے، ادارے خود اس حکومت کی وجہ سے متنازعہ ہوتے جارہے ہیں کیونکہ جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگااسے جواب دینا ہوگا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی اور انکی کی رکنیت کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ سینیٹر اسحاق ڈار کی رکنیت سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد بحال کی گئی۔نوٹیفکیشن کے مطابق اسحاق ڈار کی رکنیت 9 مارچ 2018ء سے بحال کی گئی ہے۔ اسحاق ڈار کی رکنیت بحال ہونے پر ن لیگی رہنماؤں اور سپورٹرز نے اسے اپنی فتح قرار دیا ہے اور اس پر خوشیاں منائی ہیں لیکن اہم نقطہ جو ن لیگ کے لئے باعث تشویش ہے، الیکشن کمیشن کے معاملات کی کوریج کرنیوالے صحافی فہیم اختر نے بتادیا۔ فہیم اختر کے مطابق اسحاق ڈار نے اب 60 روز تک حلف نہ اٹھایا تو ان کی سیٹ خالی تصور کی جائے گی۔۔ مختلف قانونی ماہرین کے نزدیک اسحاق ڈار کو حلف اٹھانے کا ایک موقع دیا گیا ہے،حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس میں ایک قانونی موشگافی تھی کہ انکی رکنیت بحال کی جائے۔ اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو حکومت کے پاس جواز ہے کہ اس سیٹ کو خالی تصور کیا جائے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اسحاق ڈار کے پاس جواز ایک تھا کہ وہ حلف اسلئے نہیں اٹھاسکے کیونکہ انکی رکنیت معطل تھی۔ خیال رہے کہ حکومت نے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے مطابق اگر کوئی رکن قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی یا سینیٹر 60 دن تک حلف نہیں اٹھاتا تو وہ سیٹ خالی تصور کی جائے اور اس پر الیکشن ہوگا۔
دنیا نیوز کے اینکر کامران شاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے لندن سے گرین سگنل مل چکا ہے۔ کامران شاہد کے مطابق نوازشریف نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ملانا ہے ملائیں، حکومتی اتحادیوں کو ملائیں، پیپلزپارٹی اور باقی جماعتوں کو ملائیں۔کچھ بھی کرکے اس حکومت کو چلتا کریں۔ کامران شاہد کا مزید کہنا تھا کہ میں اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا کہ شہبازشریف کو کہیں اور سے بھی گرین سگنل ملا یا نہیں۔ انکے مطابق نواز اور شہباز میں سے کسی کو معلوم نہیں کہ بڑے گھر والے کیا چاہتے ہیں اور کس کیساتھ ہیں، دونوں کو کہیں سے گرین سگنل نہیں ملا۔ سینئر صحافی کے مطابق نوازشریف چاہتے ہیں کہ عمران خان نومبر تک نہ جائیں اور اس سے پہلے ہی چلے جائیں اور جو فوج میں تبدیلیاں ہونی ہیں وہ نہ کرسکیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بے نظیر نے صرف لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تو حکومت بدل گئی، جب نادیدہ قوتیں کام کرتی ہیں تو لانگ مارچ کا اعلان ہی کافی ہوتا ہے تو معاملات ٹھیک ہوجاتے ہیں یا پلٹ جاتے ہیں۔ کامران شاہد کا کہنا تھا کہ اگر ترین گروپ ہی متحرک ہوجائے تو یہی تحریک عدم اعتماد کیلئے کافی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ سینٹ الیکشن میں 12 لوگ پلٹ گئے تو یوسف رضاگیلانی جیت گئے اور وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑگیا۔
وزیر دفاع پرویز خٹک کے بھانجوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مستعفی ہوکر پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کے بھانجے جلال خٹک اور بلال خٹک نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے۔ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر انجنیئر امیرمقام نے شمولیتی پریس کانفرنس کے موقع پر دونوں کو مسلم لیگ کی ٹوپی اور مفلر پہنائے ، اس موقع پر امیر مقام کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والوں کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے، مرکز اور صوبہ میں عوام نے موجودہ حکومت کی کارکردگی دیکھ لی ہے، پاکستان ترقی کے دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، تنخواہوں کے لئے بھی بھیک مانگی جارہی ہے، پورا ملک آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیاہے۔ امیر مقام نے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے جھوٹ کے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں، پی ٹی آئی نے انتخابی وعدوں کی نفی ہے، فارن فنڈ کو سامنے نہ لانے کے لیے بھرپور کوشش کی گئی، الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے فارن فنڈنگ کیس کا پول کھول دیا ہے، موجودہ حکومت تمام تر ناکامیوں کا ملبہ دوسرے حکومتوں پر ڈال رہی ہے، تمام تر ثبوت کے باوجود حکمران سچ کا سامنے نہیں کرسکتے ہیں۔ امیرمقام کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں با ضمیر لوگوں سے اپیل ہے اب وہ نوازشریف کا ساتھ دیں ، یہ ملک ہم سب کا ہے ، ملک کو مشکلات سے نکال لیں گے۔ اس موقع پر جلال خٹک کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سےپاکستان تحریک انصاف کے ساتھ وابستگی رہی، پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا ہے، تخت بھائی میں مسلم لیگ ن کا باقاعدہ جلسہ کرونگا، موجودہ حکومت خواب خرگوش میں پڑی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جاگتی تو مری کا واقعہ رونما نہ ہوتا، بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عوام عاجز آچکے ہیں۔
بلوچستان کی سیاست میں ہلچل، بلوچستان سے کئی اہم سیاسی رہنماؤں نے جے یو آئی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا۔تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر پیپلزپارٹی میں شامل تفصیلات کے مطابق بلدیاتی الیکشن میں خیبرپختونخوا سے کامیابیاں سمیٹنے کے بعد جے یو آئی ف پر قسمت مہربان ہوگئی، سابق وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی سمیت تین سابق صوبائی وزراء اورمتعدد سیاسی شخصیات نے جے یو آئی ف میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ تین سابق صوبائی وزرا سخی امان اللہ، غلام دستگیر بادینی اور سابق وزیرداخلہ ظفراللہ زہری نے بھی جےیوآئی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سیاسی رہنما میر پرویز بھی جےیوآئی میں شمولیت اختیار کریں گے۔ دوسری جانب این اے 92 سرگودھا سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر صاحبزادہ پیر نعیم الدین سیالوی بلاول بھٹوزرداری سے ملاقات کر کے پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔ صاحبزادہ پیر نعیم الدین سیالوی نے زرداری ہاؤس میں بلاول بھٹوزرداری سے ملاقات کی۔ نعیم الدین سیالوی نے 2018ء کے انتخابات میں 65 ہزار 406 ووٹ حاصل کئے تھے، وہ پیر نظام الدین سیالوی کے بھائی اور رحوم پیر نصیر الدین سیالوی کے صاحبزادے ہیں۔ نعیم الدین سیالوی تحریک انصاف سے ناراض تھے جبکہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف نے اپنے مضبوط امیدوار ظفرقریشی کو نظرانداز کرکے انہیں ٹکٹ دیا تھا۔
ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے وفاقی وزیر بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ سے متعلق بڑا دعویٰ کردیا۔ نجی چینل کے پروگرام میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی وزیر بریگیڈیر (ر) اعجاز شاہ ملک کو رہنے کے قابل نہیں سمجھتے ہیں۔اعجاز شاہ نے اپنے بیٹے کو اثاثے بیچ کر بیرون ملک چلے جانے کا مشورہ دیا ہے۔ اس پر ملیکہ بخاری نے کہا کہ جاوید لطیف سچ کہہ رہے ہیں یا جھوٹ اسکا جواب اعجازشاہ خود دیں گے، وہ اس وقت یہاں موجود نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے جاوید چوہدری نے بھی جاوید لطیف سے منسوب یہ دعویٰ اپنے کالم میں لکھا تھا جس کی اعجازشاہ نے تردید کی۔ جاوید چوہدری نے میاں جاوید لطیف کا حوالہ دیکر اپنے کالم میں لکھا تھا کہ اعجاز شاہ نے جاوید لطیف کی موجودگی میں کہا تھا کہ ننکانہ میں ہماری آبائی زمینیں ہیں‘ وہ تمہیں خاندان کے لوگ نہیں بیچنے دیں گے لیکن میں نے زندگی میں جو کچھ کمایا اور جو کچھ بنایا وہ تم بیچ دو اور کسی پرسکون ملک میں جا کر آباد ہو جاؤ‘ ملک کے حالات ٹھیک ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا‘ جاوید چوہدری کے مطابق اعجاز شاہ کا کہنا تھا میں نے جب فوج میں کمیشن لیا تھا تو ڈالر ساڑھے تین روپے میں ملتا تھا‘ میں خود اس قیمت پر ڈالر خریدتا تھا لیکن یہ اب 178 روپے کا ہو چکا ہے لہٰذا آپ خود بتائیں ملک اور معیشت کیسے چلے گی؟ بعدازاں صحافی طارق متین نے اعجاز شاہ کو فون کیا اور واقعے کی تصدیق کرنا چاہی تو اعجازشاہ نے اسکی واضح الفاظ میں تردید کی اور کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی، میں جاوید لطیف کو اچھی طرح جانتا ہوں، میں اس کے سامنے ایسی بات کیوں کروں گا۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست سے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'ندیم ملک لائیو' میں تاحیات نااہلی ختم کرنے کی درخواست پر بات کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ اس پٹیشن سے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ہزاروں افراد کو فائدہ ہو گا جن پر نااہلی کے چارجز ہیں۔ درخواست کی مزید وضاحت کرتے ہوئے احسن بھون کا کہنا تھا کہ نوز شریف صاحب اگر اس کیس میں بری ہو جاتے ہیں جس کے فیصلے میں ان کو نااہل قرار دیا گیا تھا تو اس صورت میں ان کو اس پٹیشن سے فائدہ ہو گا، بصورت دیگر ان کی سزا برقرار رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے میں شہباز شریف صاحب کا بیان حلفی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا کیوںکہ کوئی بھی انسان کسی کی بھی گارنٹی لے لیتا ہے کہ جب یہ انسان ٹھیک ہو جائے گا تو واپس آجائے گا تو اس صورت میں عدالت ان سے شورٹی بانڈز لیتا ہے، مچلکے بھی جمع کروائے جاتے ہیں، تو اس صورت میں اگر کوئی سزا یافتہ مجرم واپس نہیں آتا تو عدالت 514 کے تحت ان شورٹی بانڈز اور مچلکوں کو ضبط کر لیتی ہے۔ پیٹیسن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ درخوست تیار ہے، کچھ ضروری کاغذات ساتھ لگانے باقی ہیں جس کے بعد آئندہ ہفتہ میں یہ پٹیشن عدالت میں جمع کروا دی جائے گی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار کونسل کی جانب سے تاحیات نااہلی ختم کرنے کے لئے درخواست تیار کی گئی ہے جس میں نےموقف اختیار کیا گیا ہے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت تاحیات نااہلی کو ختم کیا جائے، اس آرٹیکل کےتحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیئے گئے ارکانِ پارلیمنٹ تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تھے۔ واضح رہے کہ آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا تھا، جبکہ اس شق کے تحت تاحیات نااہلی کے ختم ہونے کے بعد ن لیگ کے قائد اور تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل کی اہلیت کے حوالے سے عدالتی فیصلہ بھی متاثر ہو گا۔ سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔ دوسری جانب 15 دسمبر 2017 کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔

Back
Top