سوشل میڈیا کی خبریں

پاکستان میں کرپشن,دھوکا دہی اور مسائل معمول کی بات ہوگئی,پیٹرول پمپ پر بھی عوام کو دھوکا دیا جانے لگا, گزشتہ چند سالوں سے انٹرنیٹ پر اس طرح کے بے شمار واقعات سامنے آتے رہتے ہیں,جس میں سیکیورٹی کیمروں کی موجودگی کے باوجود پٹرول پمپ پر عوام کو لوٹا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں پیٹرول پمپ پر کام کرنے والا ایک ملازم موٹر سائیکل میں پیٹرول ڈالتے وقت مشین کو چھیڑتا ہے لیکن جیسے ہی اسے ویڈیو بننے کا علم ہوتا ہے تو وہ مشین سے اپنا ہاتھ فوری طور پر اٹھا لیتا ہے اور ساتھ کھڑے ملازم کو اشارہ کرتا ہے کہ اس کی ویڈیو بنائی جا رہی ہے۔ اسد ملک نامی صارف نے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پیٹرول ڈلواتے وقت احتیاط کریں اور اپنی آنکھیں کھلی رکھیں۔ ایک صارف نے اس واقعہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ چوری، بے ایمانی اور 2 نمبری ہمارا قومی کلچر بن چکی ہے۔ سمیرا گل لکھتی ہیں کہ پیٹرول پمپ پر کام کرنے والے ان ملازمین کو پیٹرول کی بچت کے لیے ہیرا پھیری کرنے کا کیا فائدہ ہو گا کیونکہ ان کو تنخواہ تو اتنی ہی ملے گی لیکن اس جرم کے بدلے یہ جہنم خرید رہے ہیں۔ ایک صارف نے سوال کیا کہ اس کے علاوہ پیٹرول پمپس والے کن کن طریقوں سے فراڈ کرتے ہیں اور ایسا کون سا طریقہ اپنایا جائے کہ پیٹرول پورا ملے لیکن کوئی پیٹرول پمپ والا فراڈ نہ کر سکے۔ صارفین کا تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ورکرز خود مزدور اور غریب طبقے سے ہی تعلق رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود غریب عوام کا استحصال کرنے سے باز نہیں آتے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلے گئے راولپنڈی ٹیسٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد جہاں سابق پاکستانی کھلاڑیوں کی طرف سے قومی ٹیم کی کارکردگی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں غیرملکی کھلاڑی بھی خاموش نہ رہ سکے۔ انگلینڈ کےسابق کھلاڑی کیون پیٹرسن نے ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا کہ پاکستان میںکرکٹ کو کیا ہو گیا ہے؟ جس پر کسی پاکستانی صارف نے اسے نحوست اور کسی نے ملکی سیاست کا شاخسانہ قرار دے دیا۔ کیون پیٹرسن نے اپنے پیغام میں حیرت کا اظہار کرتے لکھا: پاکستان میں کرکٹ کو کیا ہو گیا ہے؟ جب میں نے پاکستان سپرلیگ میں شرکت کی تھی تو اس کا معیار شاندار تھا۔ پاکستان سپرلیگ میں ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی تھا اور نوجوان کھلاڑیوں کا ایک جادو تھا، وہاں پر اب کیا ہو رہا ہے؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے اسے نحوست قرار دیتے ہوئے لکھا: کیون بھائی نحوست چھائی ہے۔ آسیب کا سایہ ہے۔ اب آپ کو کیا بتائیں! ایک صارف نے وزیراعظم شہبازشریف اور لیگی رہنما رانا مشہود احمد خان کا جملہ ' آپ کا ویژن ہے سر' شیئر کرتے ہوئے لکھا: یہ ہو رہا ہے! ایک صارف نے لکھا: ہمارے ملک کی کرکٹ ہمارے ملک کے حالات کا آئینہ دار ہے، ہم برباد ہو چکے ہیں! ایک صارف نے لکھا: اپریل 2022ء میں ہونے والی رجیم چینج نے ہمارے ملک میں ہر چیز کو برباد کر دیا ہے، جب سے رجیم چینج ہوئی ہے کرکٹ سمیت ہر شعبے میں ہمارا ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا: ہمارا ہر کھلاڑی قومی کرکٹ ٹیم کا کپتان بننا چاہتا ہے، جب ہمارے کھلاڑی جیتنے کے لیے ہمارے کپتان کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے، قائدانہ صلاحیتوں کا فقدان ہو گا، کھلاڑی ایسے کھیل رہے ہوں گے جیسے کہ پریکٹس میچ ہے، کیچ ڈراپ ہوں گے، فیلڈنگ خراب ہو گی تو یہی کچھ ہو گا! صبا شیخ نے لکھا: سیاست ہو رہی ہے، سیاست نے پاکستان کرکٹ کو تباہ کر دیا ہے! فرزانہ چودھری نے لکھا: پاکستان کرکٹ بورڈ میں نیپوٹزم کے ساتھ ساتھ تسلسل کے ساتھ سیاسی تعیناتیاں ہو رہی ہیں، نااہلی اور غیرپیشہ ورانہ افراد کی بھرتیوں کے باعث پاکستان کرکٹ کا یہ حال ہو گیا ہے! عدیل راجہ نے لکھا: پاکستان کرکٹ کو محسن نقوی ہوا ہے! یاد رہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ میچ میں بنگلہ دیش نے قومی کرکٹ ٹیم کو پہلی دفعہ 10 وکٹوں سے شکست دے کر تاریخی فتح حاصل کی تھی، ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم دوسری اننگز میں صرف 146 رنز بنانے کے بعد آئوٹ ہو گئی تھی۔ بنگلہ دیش کو دوسری اننگز میں ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے صرف 30 رنز کا ہدف ملا تھا جو اس نے بغیر کسی نقصان کے حاصل کر لیا تھا۔
فیس بک اکاؤنٹ سے کارساز واقعہ کی ملزمہ نتاشہ کے حق اور مقتولین کے اہلخانہ کے خلاف غلیظ مہم کا ڈراپ سین ہو گیا۔ اکاؤنٹ جعلی نکلا۔ جس لڑکی کے نام سے اکاؤنٹ بنا کر نتاشہ کے حق میں مہم چلائی جا رہی تھی وہ لڑکی سامنے آ گئی اور اس اکاؤنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کیا کہ میں تو فیس بک استعمال ہی نہیں کرتی۔ کسی نے میری تصویر اٹھا کر جعلی اکاؤنٹس بنا کر یہ سب پوسٹ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشہ کی حمایت میں اس اکاؤنٹ سے متنازع مواد شیئر کیا گیا، کچھ خواتین نے بھی ملزمہ کو واقعہ سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مرنے والوں کو توہین کی، ان پیغامات کو لے کر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا تھا۔ زرفشان نقوی نامی اکاؤنٹ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں گالیاں دیتے ہوئےکہا گیا کہ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے ان سے رابطہ نہیں کیا، تو ان سے رابطہ کیوں کیا جائے، سب سے پہلے تو نتاشہ کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی نفرت آمیز مہم روکی جائے،یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایک لڑکی جو پہلے سے ڈپریشن اور دیگر بیماریوں کا شکار ہے کہ خلاف مہم چلارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اتنے فرسٹریٹڈ اور ذہنی بیمار لوگ ہیں کہ واقعے کو ایک حادثہ ماننے کو تیار نہیں ہیں، نتاشہ کو جیل نہیں علاج کی ضرورت ہے، ہم دیت کے نام پر ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں دیں گے، تم سب لالچی ہو، لوگ چیک کیش کرواتے ہیں مگر تم لوگ اپنی لاشیں کیش کروانے کی کوشش کررہے ہیں، کچھ شرم کرو۔ زرفشان نقوی نے اپنی دوسری پوسٹ میں کہا کہ چلیں مان لیں کہ مقتولہ ایک لاکھ روپے مہینہ کمالیتی تھی، اب نتاشہ کی فیملی انہیں 5 کروڑ دیت کی مد میں ادا کرنے کی پیشکش کررہی ہے، اگر مقتولہ زندگی کے 42 سال کمائے تب جاکر وہ پانچ کروڑ وپے کما سکے گی، متاثرہ خاندان کیلئے بہتر ہے کہ وہ اس آفر کو قبول کریں اور اپنی زندگی بہتر کرلیں، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو پھر ساری عمر ترستے اور پچھتاتے ہوئے گزرے گی۔ زرفشان نقوی نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ وہ کہتے ہیں کہ نتاشہ کو پولیس کی حراست سے نکال کر دکھائیں، اسے اپنی زندگی جیل میں گزارنی ہوگی، مگر میں کہتی ہوں کہ اگر وہ باہر نکل آئی تو کیا آپ لوگ برداشت کرلو گے کیونکہ وہ بہت جلد باہر ہوگی۔ اس پوسٹ کے ردعمل میں ان کی ذہنیت کی مزید خواتین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سڑکوں پر ہزاروں لوگ ٹریفک حادثوں میں جاں بحق ہوجاتے ہیں، مگران کا رونا شروع ہوجاتا ہے کہ غریب کو انصاف نہیں ملتا، یہ ایک حادثہ ہے، اس واقعہ کو اتنا ہائی لائٹ کیوں کیا جارہا ہے، زیادہ سے زیادہ اس معاملے کودیت دے کر ختم کیا جائے۔ ایسی مزید خواتین نے بھی نتاشہ کی حمایت اور متاثرہ خاندان کی توہین کرتے ہوئے جملے کسے اور موقف اپنایا کہ متاثرہ خاندان اب پیسے کیلئے اس معاملے کو اچھال رہا ہے۔ اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اظہار افسوس کیا گیا، ھدیٰ نے کہا کہ ایک کہتا ہے کہ شہزادی دوبارہ تخت پر بیٹھے گی،یہ لوگ جس انداز میں ملزمہ کی حمایت اور متاثرہ خاندان سمیت پوری قوم کی بے عزتی کررہی ہے یہ ناقابل یقین ہے۔ ایک صارف نے زرفشان نقوی کی کچھ ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ معصوم لوگوں کی موت کا جشن منارہے ہیں، حکومت کو ایسے نمک حراموں کو ملک بدر کردینا چاہیے۔ اداکارہ مشی خان نے کہا کہ زرفشاں نقوی کی ہمت دیکھو یہ مرنے والوں پر گلاس لہرارہی ہے، اس غیر سنجیدگی کا اندازہ لگائیں، استغفراللہ۔ طارق متین نے گل احمد کے آفیشل اکاؤنٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے پوچھا کہ اگر یہ آپ کی ملازمہ ہیں تو کیا ان کے خلاف اس رویے پر کوئی کارروائی کیجائے گی؟ جو مارے گئے وہ انسان تھے، اس جاہلانہ رویے پر ان کو سزا دی جائے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں تاریخی شکست کے بعد سوشل میڈیا پر صحافیوں اور صارفین کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے، صارفین و صحافیوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی ٹیسٹ میں بنگلہ دیش نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دس وکٹوں سے شکست دے کر تاریخ رقم کردی ہے،قومی ٹیم کی اس بدترین شکست پر عوام شدید غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں،اس معاملے پر صحافیوں کی جانب سے چیئرمین پی سی بی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے طنز کیا اور کہا کہ محسن نقوی کی زیر صدارت کرکٹ بورڈ نے ہنگامی اجلاس میں بنگلہ دیش کی ٹیم سے بلا واپس لینے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ پاکستان گھر میں پہلی اننگز خود ڈکلیئر کرکے ہار گیا، یہ محسن نقوی کی بابرکت انٹری ہوئی ہے تب سےکرکٹ کا سوا ستیاناس ہوا ہے۔ بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم بری سے بدترین ہوتی جارہی ہے، چار پیسرز کے ساتھ اپنے ہوم گراؤنڈ میں کھیلتے ہوئے ان کی بیٹنگ لائن بنگلہ دیشی اسپنرز کے سامنے ٹک نا سکی۔ عمران ریاض خان نے میچ رزلٹ میں کی گئی ایڈیٹنگ کی ایک تصویر شیئر کی اور کہا کہ الیکشن کمیشن کا رزلٹ، المشہور فارم 47۔ دوسری ٹویٹ میں انہوں نے رانا مشہود اور شہباز شریف کی "آپ کا وژن " والی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب وژن کا کمال ہے۔ شعیب جٹ نے کہا کہ ملک کے حالات ہوں یا کرکٹ بورڈ کے، جناب سے ٹھیک ہورہے ہیں؟ انہوں نےد وسری ٹویٹ میں کرکٹ ٹیم کی آرمی ٹریننگ سینٹر میں ٹریننگ کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ اس کے بعد پاکستان ٹیم اٹھ نا سکی۔ صحافی اجمل جامی نے کہا کہ ان کے ملک کے حالات خراب ہیں ، ٹیم کا ایک اہم کھلاڑی مقدمے میں نامزد ہے مگر ٹیم نے اس سب کو ذہن پر سوار نہیں کیا، انہوں نےایک فلیٹ وکٹ پر پاکستانی ٹیم کو آؤٹ کلاس کردیا۔ رضوان غلزئی نے کہا کہ محسن نقوی کی ٹیم بنگلہ دیش سے بھی ہار گئی، یہ آدمی ایک چینل نہیں چلا سکتا اور پورا ملک اس کے حوالے کرکے بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔ ارم ضعیم نے بھی بنگلہ دیش کی جیت کو پاکستانی جیت میں تبدیل کرنے کی ایڈیٹنگ تصویر شیئر کی اور کہا کہ سکندر سلطان نے مسئلہ حل دیا، آئی سی سی ویب سائٹ سے نتیجہ غائب کردیا گیا ہے ۔ زبیر علی خان نے محسن نقوی کی ماضی کے آرمی چیف سے حلف لینے کی ایڈیٹڈ تصویر شیئر کی اور کہا کہ سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جہاں جہاں بھی ہاتھ ڈالتے ہیں بدترین کارکردگی کے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما مزمل اسلم نے کہا کہ میچ بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ رنز کو ری کاؤنٹنگ کی طرف لے جایا جائے۔ اینکر ثمینہ پاشا نے کہا کہ اگر قاضی صاحب سے رابطہ کیا جاتا تو نوبت یہاں تک نا آتی، بنگلہ دیشی ٹیم سے بلا ہی لے لیتے مسئلہ ہی نا ہوتا۔ بشارت راجا نے کہا کہ محسن نقوی نے رنز کی ری کاؤنٹنگ کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسد سلطان نے بھی اس معاملے کو رانا مشہود اور شہباز شریف کے"آپ کا وژن" سے متعلق پوسٹ سے جوڑ دیا۔ احمد فرہاد نے کہا کہ انوکھے لاڈلے محسن نقوی کو وزیر اعلیٰ بنوا کر پہلے صوبے کا سکون برباد کروایا گیا، پھر انہیں وزیر داخلہ بنا کر ملک کو سولی پر چڑھایا گیا اور آخر میں چیئرمین پی سی کا جنازہ نکلوایا گیا، اس بندے سے اچھی تباہی کوئی اور نہیں کرسکتا۔ عدنان عادل نے پوچھا کہ کرکٹ میں فارم 47 کیوں نہیں ہوتا؟ ایک صارف نے کہا کہ معیشت نہیں چل رہی، کرکٹ نہیں چل رہی، دفاع ، استحکام، سفارت، حکومت اور مہنگائی کچھ بھی کنٹرول نہیں ہورہا مگر توسیع کی لڑائی کیلئے لڑلڑ کر پاگل ہورہے ہیں۔
کراچی میں کار ساز حادثے کی ملزمہ کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں محترمہ حادثے کے بعد ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ"تم میرے باپ کو نہیں جانتے"۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل کراچی میں کارساز روڈ سے ایک گاڑی کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار باپ اور بیٹی جاں بحق ہوگئے تھے ، گاڑی کی ڈرائیور خاتون کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہےجو حادثے کے بعد جمع ہونے والے افراد میں سے کسی نے ریکارڈ کی ہے۔ ویڈیو میں خاتون کو اتنے بڑے حادثے کے بعد ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ان کے تاثرات اورگفتگو سے کسی بھی طرح کی شرمندگی یا ندامت کا عنصر نظر نہیں آرہا اور وہ ہجوم میں موجود لوگوں اور رینجرز اہلکار کے سامنے ڈٹ کر کھڑی نظر آرہی ہے۔ ویڈیو میں ملزمہ نتاشہ کو کسی فرد کے سامنے دھمکیاں دیتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے، نتاشہ کہتی ہے "تم میرے باپ کو نہیں جانتے"۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عوام کی جانب سے ملزمہ کی ذہنی حالت اور اس کی ڈھٹائی پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے، صارفین نے مذکورہ ویڈیو پر دل کھول کر تبصرے بھی کیے اور قانون پر سوالات بھی اٹھائے۔ خیال رہے کہ کراچی میں اسٹیڈیم کے قریب چند روز قبل ایک تیز رفتار گاڑی نے متعدد موٹرسائیکلوں کو ٹکر ماری اور ایک دوسری گاڑی سے ٹکرا کر الٹ گئی، حادثے میں گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تاہم گاڑی چلانے والی خاتون مکمل طور پر محفوظ رہی، حادثے میں باپ بیٹی جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے تھے
علیمہ خان کی بشریٰ بی بی سے متعلق گزشتہ روز لیک ہونیوالی مبینہ وٹس ایپ چیٹ پر سوالات اٹھ گئے۔۔ چیٹ پر جو وقت بتایا گیا تھا عمران خان اس وقت جیل میں نہیں تھے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی پہلی گرفتاری 9 مئی 2023 کو ہوئی، 11مئی کو رہائی ملی۔ دوسری گرفتاری 5 اگست 2023 کو ہوئی۔ علیمہ خان کا یہ مبینہ میسج 23 جون 2023 کا ہے، جب عمران خان جیل میں نہیں تھے اور آزاد تھے، زمان پارک والے اپنے گھر میں رہائش پذیر تھے۔ وٹس ایپ چیٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کی طرف سے بیان کی گئی فرضی گفتگو میں عمران خان نے جیلر سے کہا کہ انہیں پتہ ہے جیلر پر انہیں مارنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اگر انہیں مارا گیا تو عوام جیلر کو نہیں چھوڑیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی سے منسوب پیغام میں کہا گیا کہ عمران خان نے کہا وہ جانتے ہیں کہ ان کی ساری باتیں عاصم منیر سن رہا ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر عمران خان جیل میں تھے تو بشریٰ بی بی نے کون سی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی ؟ کون سا جیلر ملاقات میں موجود تھا؟ صحافی احمد وڑائچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جیو، اے آروائی ، دنیا، سما سب نے 23 جون 2023 والا اسکرین شاٹ چلا دیا، کسی نے پوچھا نہیں کہ اس دن عمران خان قید نہیں تھا، جیل نہیں تھا تو کون سی ملاقات کی بات ہو رہی؟ افسوسناک صحافی ثاقب بشیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صحافت گئی گھاس چرنے ۔۔۔ گرفتاری 5 اگست 2023 کی واٹس میسجز 23 جون 2023 کے ۔۔ وہ بھی عمران خان کے جیل حالات متعلق ۔۔ جب ابھی گرفتاری بھی نہیں ہوئی تھی ۔۔ پورا دن بریکنگ ہوتی رہی تجزیے تبصرے سب ہو چکے ۔۔۔ کسی نے میسج دیکھنا بھی گوارا نا کیا صحافی شہزاداقبال نے بھی اس پر کافی سوالات اٹھائے اور کہا کہ چیٹ پر جو وقت درج ہے اس وقت تو عمران خان جیل سے باہر تھے۔ عطاء تارڑ شہزاداقبال کے سوالوں کے جوابات دینے میں ناکام رہے اور کہا کہ میں اس وٹس ایپ چیٹ کا وقت نہیں بتاسکتا۔
ایک طرف یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کی اطلاعات ہیں تو دوسری طرف خسارے میں چلنے والے حکومتی ادارے پی ٹی وی پر لاکھوں روپے کی ادائیگی کر کے ن لیگ کے حمایتی صحافیوں کو بطور اینکرز کو ہائیر کیا جا رہا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سینئر صحافی ثناء اللہ خان نے اپنے وی لاگ میں خبر بریک کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت اطلاعات ونشریات کے زیرانتظام چلنے والے ادارے پاکستان ٹیلی ویژن کے کرنٹ افیئرز کے شعبے میں وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی ہے۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز اور ڈائریکٹر پروگرامز کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایک پروگرام کا خود جائزہ لے کر 20 سے زیادہ پروگرامز بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ پی ٹی وی پر 8 بجے والے شو کیلئے ن لیگ کیلئے بیانیہ بنانے والی اور پی ٹی آئی کی شدید ناقد اینکر بینش سلیم کو ہائر کیا گیا ہے جنہیں 10 سے 12 لاکھ روپے کے درمیان تنخواہ دی جائیگی اور پہلے والوں کو کسی اور سلاٹ میں بھیجا جائے گا۔ ن لیگ کے حامی اور پی ٹی آئی کی خواتین سے متعلق غلیظ زبان استعمال کرنے والے رضوان رضی کو بھی ہائیر کیا گیا ہے اور ان کے ساتھ لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی جو عرصہ دراز سے جیو ٹی وی سے وابستہ ہیں امین حفیظ بھی ہوں گے۔ پی ٹی وی کے لیے لیگی کیمپ کے صحافی نجم ولی کو بھی ہائیر کیا گیا ہے جنہیں بھی 10 لاکھ روپے زیادہ کا پیکج دیا جائے گا، نجم ولی کو اس سے پہلے ریلوے میں بھی عہدہ دیا گیا تھا۔ پی ٹی وی کے اینکر سید انوارالحسن پی ٹی وی پر 10 بجے کرتے تھے وہ اب ویک اینڈ پر شو کریں گے۔ مارننگ شو کے لیے ہم نیوز کے شعیب چوہدری کو ہائیر کیا ہے جن کے ساتھ شاید ماہ جبین کو بھی ہائیر کیا گیا ہے ان کے پیکجز باقی اینکرز کے مقابلے میں کم ہیں، مارننگ شو نئے انداز میں کیا جائے گا۔ جنرل اظہر کیانی صاحب کا شور ایک ہے صحت سب کے لیے بھی بند کر دیا گیا اور اب نئے اینکرز کے ساتھ نئے پروگرام شروع کیے جائیں گے۔ ثمینہ انجم نے لکھا: بینش سلیم کو 11 لاکھ 20ہزار روپے، نجم ولی کو بھی 11 لاکھ 20 ہزار روپے، رضوان رضی اور امین حفیظ کو 6،6 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ حماد اظہر نے تنیقد کرتے ہو کہا پی ٹی وی اپنا بوجھ خود نہیں اٹھا پاتا اب ان چار کا بھی اٹھائے گا۔ نون لیگ کے مہم سازوں اور ترجمانوں کو ایسے نوازنا واضح کرپشن ہے۔ یہ ادارے عوام کے پیسے سے چلتے ہیں اور یہ انتہائی شرمناک حرکت ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے لکھا: عوام کے پیسے پر وظیفہ لگ گیا ان چار ترجمانوں اور مہم سازوں کا! پی ٹی وی خسارے میں ہے اور اب معاشرے کی اس گندگی کا بوجھ بھی اٹھائے گا۔ شریف خاندان اپنے ملازموں کو تنخواہ بھی اب خود نہیں دیتا اور عوام کی جیب سے نکالتا ہے۔ ریحان سید نے لکھا: سینئر صحافی ثنااللہ خان کے وی لاگ کے مطابق نجم ولی ،رضی دادا،بینش سلیم اور امین حفیظ کو پی ٹی وی پر ایک ایک ملین روپے ماہانہ تنخواہ پر پروگرام اینکر رکھ لیا گیا ہے ،امین حفیظ کے علاوہ تینوں اینکرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹس دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کو کیوں رکھا گیاہے۔
سینئر صحافی وکالم نویس رئوف کلاسرا نے اپنے گفتگو پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر سینئر صحافی شاہد میتلا کے ایک پیغام کے ردعمل میں ان کو لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رئوف کلاسرا نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس وقت جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز تھے تو وزیراعظم ہائوس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک سوشل میڈیا ٹیم بیٹھی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹیم یہ دیکھتی تھی کہ کون سا صحافی کون سی ٹویٹس کر رہا ہے جو عمران خان کی حکومت کے خلاف ہے یا ان کو پسند نہیں تو ہے اس کے سکرین شارٹ لے کر جنرل فیض کو بھیجے جاتے تھے جہاں سے ایسے صحافیوں کو ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے لیے فون کیا جاتا تھا۔ صحافیوں کے ٹویٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر ٹی وی چینل کے مالکان کو فون کیے جاتے تھے کہ فلاں فلاں ٹوئٹر پیغام ڈیلیٹ کریں! سینئر صحافی شاہد میتلا نے رئوف کلاسرا کی طرف سے اس پروگرام میں کیے گئے دعویٰ کے ردعمل میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: لیکن موصوف تو جنرل فیض حمید کے پسندیدہ تھے اور فیض یاب بھی ہوتے رہے ہیں۔ جو چینل "آپ" جنرل فیض نے بنایا تھا اس میں آپ کو گھر سے بلا کر ٹی وی پر شو دیا گیا اور پھر دوبارہ سے پبلک ٹی وی پر بلا کر شو دیا تھا، بندے کو تھوڑی سی نمک حلالی بھی کرنی چاہیے۔ شاہد میتلا کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل میں رئوف کلاسرا کی طرف سے انہیں ہتک عزت کا نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے انہوں نے ٹیلن نیوز کی انتظامیہ اور سینئر صحافی احمد منصور کو بھی قانونی نوٹسز بھیجے تھے۔ رئوف کلاسرا پچھلے کچھ عرصے سے ایسے ہی تنازعات کا شکار ہیں اور ان کا ٹیلن نیوز کے ساتھ سنگین نوعیت کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔ نوٹس کے جواب میں شاہد میتلا نے عامر خاکوانی کے تنقیدی ٹویٹ پر جوابی ردعمل میں لکھا کوئی ٹاؤٹ ہوں جو چھپ جاؤنگا یا سارا خاندان سرکاری اداروں میں بھرتی کروایا ہے یا معمولی فائدوں کےلئے پلانٹڈ شو کرتا ہوں۔ چینل جنرل فیض نے بنایا، چلایا بریگئڈئیر غفار اور آفتاب اقبال نے اس پر اصرار کہ موصوف کی نوکری سفارشی نہیں۔ پبلک نیوز تو بنا ہی پی ٹی آئی کےلئے تھا۔ یوسف مرزا نےلانچ کیا۔ ہر نوکری ٹاؤٹی کی ہے۔ شاہد میتلا نے ایک اور پیغام میں لکھا: نوازشریف، مریم نواز اور مخصوص کاروباری افراد کیخلاف کئی کئی ہفتے لگاتار پلانٹڈ شو کرنے سے لے کر حکومتوں سے کارٹلز تک سے ہر طرح کے فوائد لے کر بھی صرف سیاستدانوں کو ہی گالی گلوچ کرنا ٹاؤٹی کی مکروہ ترین شکل نہیں تو کیا ہے؟ اس پر اصرار کہ موصوف کو باعزت سمجھا جائے! انہوں نے لکھا: زلفی، علی زیدی اور اچھی ساکھ کے کاروباری افراد کے خلاف مسلسل ایجنڈا اور پلانٹڈشوز کرنا، مافیا کی طرح سیاستدانوں پر چڑھائی کرنا، زلفی اور زیدی کے خلاف 6,6 سکرینوں پہ ایک ہی رات شو کرنا کون سی صحافت ہے؟ دوستوں کیخلاف سازشیں کرنا، احسان فراموشی کرنا اور میڈیا پر اخلاقیات کےجھوٹے لیکچر، اس پرضد کہ باعزت ہوں! انہوں نے لکھا:کارنامے اور فوائد لینے کے قصے بیان کرنا شروع کروں تو ٹویٹر سیاہ ہو جائے لیکن پھر بھی حیا اور شرم غالب ہے۔ کچھ باتیں اور حرکتیں تو اتنی نیچ ہیں کہ کبھی لکھنا چاہوں بھی تونہ لکھ سکوں اور ان حرکتوں پر لوگوں سے ہرجانے کے 100نوٹسز بھجوا دوں کہ گند کیساتھ گند نہیں ہوسکتے۔ غنیمت جانیں کہ لوگ گریبان چاک نہیں کرتے! واضح رہے کہ رئوف کلاسرا نے ٹیلن نیوز کے مالکان چوہدری سلیم بریار، قیصر بریار اور چینل کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر یوسف بیگ مرزا کے خلاف بھی ہتک عزت کے کیسز دائر کر رکھے ہیں جس کے جواب میں فریقین کی طرف سے ان پر متعدد کیسز کیے گئے ہیں۔ صحافی حلقوں میں ایسا تاثر ہے کہ رئوف کلاسرا نے اس مقصد کیلئے وکلاء مستقل بنیادوں پر رکھے ہوئے ہیں۔
کراچی کے علاقے کارساز میں تیزرفتار بے قابو کار کے نیچے موٹرسائیکل سوار باپ بیٹی سمیت 3 افراد کو کچل کر ہلاک اور متعدد افراد کو زخمی کرنے والی کرنے والی گل احمد انرجی لمیٹڈ کے چیئرمین دانش اقبال کی اہلیہ نتاشا کے وکیل کی طرف سے انہیں ذہنی مریض قرار دے کر سزا سے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ خاتون کو واقعے کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم ان کے وکیل کی طرف سے نتاشا کو ذہنی مریضہ قرار دینے کی کوشش پر سوشل میڈیا صارفین شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ نتاشا دانش اگر نفسیاتی مریضہ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ مختلف کمپنیوں کی ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو کے عہدوں پر فائز ہو؟ ملزمہ نتاشا دانش کو اس کے جرم کی کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات پیش نہ آ سکیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو زیرگردش ہے جس میں 2 خواتین ایک گاڑی میں موج مستی کرتے ہوئے گاڑی چلا رہی ہیں! اس ویڈیو میں موجود ایک خاتون بارے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ نتاشا دانش ہیں۔ ملزمہ کی ویڈیو سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارف آگ بگولہ ہو گئے اور یہ سوال اٹھایا کہ کیا یہ خاتون پاگل ہے جو اس طرح سے گاڑی چلاتے ہوئے موج مستی کر رہی ہے۔ محمد عارف نے نتاشا دانش کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: کیا پاگل ہے؟ احمد امین نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: بالکل بھی ایسا نہیں ہے، یہ پا گل نہیں ہے بلکہ یہ سب کو پاگل بنا رہی ہے! حسیب چوہدری نامی صارف نے لکھا: یہ کس طرح کی پاگل ہے جو 8 کمپنیوں کی ڈائریکٹر ہے، میں بھی چاہتا ہوں کہ اس طرح کا پاگل ہو جائوں! سجاد احمد نامی صارف نے لکھا: اس خاتون کا انجام بھی شاہ رخ جتوئی جیسا ہی ہو گا، پہلے ان کو ضمانت دی جائے گی اور پھر یہ آرام سے یورپ کے کسی ملک میں زندگی گزار رہی ہو گی۔ یاد رہے کہ 19 اگست 2024ء کو 4 دن پہلے ملزم دانش نے اپنی گاڑی کی ٹکر سے متعدد موٹرسائیکلوں کو کچل دیا تھا جس میں آمنہ عارف نامی لڑکی اور اس کے 60 سالہ والد عارف سمیت 3 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ ملزمہ نتاشا دانش کو جائے حادثے سے رینجرز اہلکاروں نے بچایا تھا اور پولیس حراست میں دے دیا تھا جس کے بعد اسے عدالت میں ذہنی مریض قرار دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
پی ٹی وی کی مشہور ڈرامہ سیریل" بندھن" کے وقت جسٹس طارق محمود جہانگیری وکیل تھے۔۔۔۔ بیک گراؤنڈ میں انکے چیمبر کا بورڈ نظر آرہا ہے ڈرامہ سیریل بندھن پی ٹی وی کے مقبول ترین ڈراموں میں ایک ہے جس میں نادیہ خان، نعمان مسعود نے میاں بیوی کا کردار دا کیا تھا، یہ ڈرامہ آج سے 28 سال پہلے 1996 میں پی ٹی وی پر آن ائیر ہوا تھا۔ اس ڈرامہ کی آخری اقساط میں نعمان مسعود اور نادیہ خان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوجاتے ہیں اور نوبت طلاق تک آجاتی ہے۔ڈرامہ میں نعمان مسعود اور نادیہ خان کو کورٹ کچہری میں خلع کیلئے جاتے دیکھا جاتا ہے ۔ ان کورٹ کچہریوں میں ایک چیمبر کا بورڈ نظر آتا ہے جو دراصل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کے چیمبر کا بورڈ ہے جو اس وقت وکیل تھے اور مختلف سیشن کورٹس اور ہائیکورٹس میں پیش ہوا کرتے تھے۔ طارق محمود جہانگیری ن لیگ حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل بھی رہ چکے ہیں اور بعدازاں وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج بنے۔ طارق محمود جہانگیری ان 6 ججوں میں وہ جج ہیں جنہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایجنسیوں کی ہونیوالی مداخلت پر خط لکھا تھا اور آج کل ن لیگ اور مخالفین کے حملوں کی زد میں ہیں۔ان پرجعلی ڈگری ہونیکا بھی الزام لگا لیکن وکلاء کی اکثریت نے اس دعوے کو مسترد کردیا طارق محمود جہانگیرترین اسلام آباد الیکشن کے ٹریبونل جج بھی ہیں اور سماعت کے دوران انکے حکمنامے انتہائی سخت تھے جس پر ن لیگی رہنما الیکشن کمیشن اور اسلام آبادہائیکورٹ سماعت رکوانے کیلئے پہنچ گئے اور آج کل ان کیسز کی سماعت رکی ہوئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چند دن پہلے ہونے والے قومی یوتھ کنونشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کہ ملک کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنانے والے آج کہاں پر ہیں؟ ایک بار پھر سے وائرل ہو گیا ہے جس کی وجہ ماضی میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی طرف سے دیئے جانے والا بیان ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا ماضی میں دیا گیا بیان شیئر کر دیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی یوتھ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، میں پوچھتا ہوں کہ ملک کے ڈیفالٹ کرنے کا بیانیہ بنانے والے آج کہاں پر ہیں؟ جس پر عاطف رانگھڑ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے خواجہ محمد آصف کی ماضی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: وہ اس وقت وزیر دفاع ہے! خواجہ محمد آصف کو اس ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہمارے ملک کو جو اس وقت حالات ہیں ہم ایک دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں! آپ نے سنا ہو گا کہ ملک ڈیفالٹ یا دیوالیہ ہو رہا ہےیا میلٹ ڈائون ہو رہا ہے! میں بتا دوں کہ یہ ہو چکا ہے، میں نے خود اپنے حکمرانوں کو 100 ملین ڈالر کے لیے منتیں کرتے دیکھا ہوا ہے، میں خود ان کے ساتھ ہوتا ہوں۔ خواجہ محمد آصف کی ایک اور ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس میں وہ نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: اللہ معاف کرے جو لفظ استعمال کر رہا ہوں، ہم دیوالیہ ہیں اس وقت بالکل، ہمارے پاس اس وقت پیسے نہیں ہیں، قرضہ لے کر سرکاری ملازموں کو تنخواہیں دے رہے ہیں، قرضہ لے کر قرضہ اتارتے ہیں، سود اتارتے ہیں، کہیں تو بریک لگنی چاہیے۔ گزشتہ برس 18 فروری کو خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو نہیں رہابلکہ ہو چکا ہے، ہم ایک دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں، ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔ ملک کے تمام مسائل کا حل یہیں پر موجود ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں، سٹیبلشمنٹ، سیاستدان اور بیوروکریسی سب ملک کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ اسکے علاوہ وزیراعظم شہبازشریف نے بھی کہا تھا کہ آج تیل اور گیس کیلئے پیسے نہیں ہم نے ملک کو دیوالیہ کردیا ہے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بیان دیا تھا کہ پاکستان کا دیوالیہ ہونیکا خدشہ خطرناک سطح پر پہنچ گیا ہے صدر مملکت آصف زرداری نے کہا تھا کہ دیوالیہ ہونے سے ملک ختم نہیں ہوتے، امریکہ اور برطانیہ بھی دیوالیہ ہوئے مگر انہوں نے کم بیک کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ڈیرھ سال پہلے اپنی سرزمین پر لا کر بسایا گیا اور ایسے کھیل کھیلے گئے کہ دہشتگردی ملکی مقدر بن گئی، آواز اٹھانے والوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ کراچی پولیس آفس حملے میں سکیورٹی اداروں کے اہلکار رات بھر دہشتگردوں کا مقابلے کرتے رہے اور دہشت گردوں کا بہادری سے سامنا کیا۔
کیا فیض حمید پر فوجی تحویل میں تشدد ہورہا ہے؟ حامد میر اور اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانیوالے حسن ایوب آمنے سامنے صحافی حسن ایوب خان نے ٹویٹ کیا ذرائع بتا رہے ہیں کہ میرے بڑے بھائی حامد میر صاحب جن سے میرا بہت ہی عزت اور احترام کا تعلق ہے آج انہوں نے ایک مغربی ملک کے سفیر کے ساتھ ملاقات میں جنرل فیض حمید پر ٹارچر کیئے جانے کی بات کی ہے اور اس معاملے پر اپنی آواز بلند کرنے کا بھی کہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو سن کر مجھے بہت تعجب ہوا ہے کیونکہ ٹارچر والی تو بات بلکل بھی درست نہیں اور دوسرا مجھے تو کم از کم حامد میر صاحب سے ایسی بات کرنے کی کوئی امید نہیں ہے تاہم اب سے میں انکے تمام پروگرام اور ٹوئٹر کو باقاعدگی سے دیکھوں گا ۔ سینئر تجزیہ کار حامد میر نے ایکس پر جوابی ٹوئٹ میں لکھا آپ کے ذرائع دن رات میری نگرانی کرتے ہیں لیکن آپ کے ساتھ اکثر غلط بیانی کر جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل میری کسی سفیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ایسی کوئی بھی بات کسی بھی سفیر کے سامنے نہیں ہوئی لیکن جس بات کی تردید آپ سے کرائی جاتی ہے نجانے کیوں وہ سچی لگنے لگتی ہے. حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں حسن ایوب کی تردید کو ہی اصل خبر قراردیدیا،انہوں نے کہا کہ جس بات(فیض حمید پر تشدد) کی بات کروائی گئی ہے نجانے کیوں وہ سچی لگنے لگی ہے۔ خیال رہے کہ ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل جاری ہے اور اس وقت وہ فوجی تحویل میں ہیں ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے فیض حمید کے خلاف ایک تفصیلی ’کورٹ آف انکوائری‘ ہوئی تاکہ ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگایا جاسکے۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے اسلام آباد یوتھ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ روزانہ برداشت کر لیں تو ہم سالانہ 50 ارب روپے بچا سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پی پیز کے معاہدے نہیں کھول سکتے، کپیسٹی پیمنٹ سے بچنا ہے تو لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا ہوگی صحافی احمدوڑائچ کے مطابق اگر وزیر توانائی کی بات مان لی جائے اور 2 گھنٹے لوڈشیڈنگ پر 50 روپے بچائے جاسکتے ہیں تو 24 گھنٹے روزانہ لوڈشیڈنگ سے 600 ارب اور ایک ماہ مسلسل 24 گھنٹے لوڈشیڈنگ سے 18 ہزار ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماہ لوڈ شیڈنگ کریں تو ایف بی آر کو 13 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ بجٹ کے سارے پیسے بچ ہو جائیں۔ واہ کیا ویژن ہے، کیوں کہ آپ کا ویژن ہے مروہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ایک طویل عرصہ سے ملک بھر میں 12 , 14 کبھی کبھی 16 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ میں 50 ارب کی بچت تو روزانہ سینکڑوں ارب کی بچت اور پھر ماہانہ ہزاروں ارب کی بچت سالانہ لاکھوں ارب کی بچت اور ہم پھر بھی غریب اور ملک قرضدار کیوں؟ افضل شاہ یوسفزئی نے تبصرہ کیا کہ 2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے 50 ارب روپے کی بچت کی جاسکتی ہے اس حوالے سے خیبرپختونخوا سب سے مالا مال صوبہ وہاں 15 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتے ہیں۔ نادربلوچ نے سوال کیا کہ اگر قوم 24 کی لوڈشیڈنگ برداشت کرے تو کتنی بچت ہوگی۔
گزشتہ روز وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیٹ پر دباؤ وی پی این کے استعمال کی وجہ سے آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سرکاری طور پر نہ بند کیا گیا اور نہ ہی انٹرنیٹ کو کسی بھی لیول پر سلو داْؤن کرایا گیا۔ انہوں نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایپس کی چند سروسز کیونکہ ڈاؤن لوڈنگ وہاں نہیں ہو رہی تھی تو پاکستان کی آبادی کی بڑی تعداد نے وی پی این چلانا شروع کر دیا۔ ایک آئی ٹی ماہر نے وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ کا دعویٰ مسترد کردیا اور کہا کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ کے سست ہونے کا کوئی تعلق نہیں۔ اطہر کاظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بڑا سوال یہ ہے کہ لوگ وی پی این کیوں استعمال کر رہے ہیں؟ اگر انٹرنیٹ پر کوئی قدغن نہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ جیسے اس ملک میں انٹرنیٹ چل رہا ویسے ہی معیشت اور حکومت چل رہی وی پی این پر ماجد کا کہنا تھا کہ جب انٹرنیٹ نہیں اتا تو وی پی این اتا ہے جب زیادہ انٹرنیٹ نہیں اتا تو زیادہ وی پی این اتا ہے ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ انٹرنیٹ پر دباؤ وی پی این کی وجہ سے آیا ہے تو پاکستان کے ہر شعبے پر دباؤ کس کی وجہ سے آیا ہے تکا لگاؤ مسلمانوں باجوہ نے لکھا کہ عوام الناس سے التماس ہے کہ وی پی این لگاکر انٹرنیٹ پر دباؤ نہ ڈالیں جب انٹرنیٹ دب جاتا ہے تو کمزور ہوجاتا ہے کسی نے ٹھیک کہا تھا ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں اوپر سے کوشش بھی نہیں کرتے انورلودھی نے تبصرہ کیا کہ ان "تجربہ کاروں" نے پاکستان کو دنیا کا واحد ملک بنا دیا ہے جہاں وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ سلو ہو جاتا ہے مطیع الرحمان نے ردعمل دیا کہ پاکستانیو اپنے اپنے وی پی این بند کرو۔ انٹرنیٹ بیٹھ رہا ہے
روف حسن اور غیر ملکی صحافیوں کے رابطوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ صحافی عدیل وڑائچ کے مطابق موبائل فورنزک کے دوران غیر ملکی شخصیات سے روابط کا انکشاف ہوا ہے۔ روف حسن کی جانب سے غیر ملکی صحافی رائن گرم سے باقاعدہ رابطہ جنوری 2024 میں کیا گیا۔ 21 جنوری کو روف حسن نے رائن گرم کو سیاسی جماعت کے ورکرز کنونشن میں شرکت کا کہا سوشل میڈیا صارفین نے اس خبر کو سٹوپڈ قرار دیا اور کہا کہ اگر پارٹی کا سیکرٹری اطلاعات صحافیوں سے رابطے نہیں رکھے گا تو کس سے رکھے گا؟سیکرٹری اطلاعات کا کام صحافیوں/میڈیا اداروں سے رابطہ کرنا ہی ہوتا ہے، اس نے کون سا "ریسلنگ" کرنی ہے۔ اس پر صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ رائن گرم امریکی صحافی ہیں Intercept سے وابستہ ہیں عمران خان کا انٹرویو انہوں نے شائع کیا تھا۔ اب روف حسن صحافیوں سے نہیں تو کس سے رابطہ رکھے گا؟ یعنی یہ ثبوت ہیں غیر ملکیوں سے رابطے کے؟ ایک تو پڑھے لکھے دوسرا کوشش بھی نہیں کرتے۔ فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ سیکرٹری اطلاعات اگر صحافیوں سے رابطے نہیں رکھے گا تو کیا کرے گا؟ اگر بات رؤف حسن جیسے احمق کے رابطوں پر کھڑی ہے تو پھر آگے چلیں اور صلح صفائی کی طرف بڑھیں۔۔۔ مہربانی انورلودھی نے تبصرہ کیا کہ اگر غیر ملکی صحافی سے رابطہ رکھنا جرم ہے تو کسی غیر ملک کے حکم پر اپنی حکومت کو ختم کرنا کیا ہے فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کا انفارمیشن سیکریٹری ہے روؤف حسن۔ دُنیا کے ٹاپ کے جریدے عمران خان پر سٹوریز کرتے ہیں۔ روؤف حسن کا غیر ملکی صحافی سے وٹس ایپ رابطہ روٹین کی بات ہے۔ اس کو بریکنگ نیوز بنا کر چلانا سمجھ سے باہر ہے۔ بشیر چوہدری نے تبصرہ کیا کہ آپ اس پوری ویڈیو میں کوئی ایک ایسی بات بتا دیں جس کے تحت روف حسن غداری کے مرتکب ہوئے ہوں؟؟ ایک پارٹی کا سیکرٹری اطلاعات صحافیوں سے رابطے نہیں کرے گا تو کس سے کرے گا؟؟ عثمان فرحت کا کہنا تھا کہ ایک تحریک انصاف کا ایک غیر ملکی صحافی سے معمول کا رابطہ سازش ہو گیا جب کہ دوسری جانب دبئی میں 11 ارب ڈالزز کی جائدادوں کے سکینڈل پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ جناب وڑائچ صاحب۔۔ سیکرٹری اطلاعات کا کام صحافیوں/میڈیا اداروں سے رابطہ کرنا ہی ہوتا ہے، اس نے کون سا "ریسلنگ" کرنی ہے۔ رؤف حسن واٹس ایپ پر ایک غیرملکی صحافی سے رابطہ کر رہے ہیں، روٹین کی بات ہے۔ ویسے یہ 'ناقابل تردید ثبوت' عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا؟ میڈیا پر ہی کیوں چلایا؟ حنا پرویز کے ایک ٹویٹ پر عدیل راجہ اسے سٹوپڈ قرار دیا
گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نام لیے بغیر عمران خان اور پی ٹی آئی پر تنقید کی اور کہا کہ عوام کے 190 ملین پاؤنڈز کسی اور کو دے دیئے گئے ! ایک تو چوری کرو پھر حکومت بھی اس چوری پر پردہ ڈال دیتی ہے ! ان 190 ملین پاؤنڈز والوں سے کوئی کیوں نہیں پوچھتا؟ انہوں نے الزام لگایا کہ اس وقت کی حکومت نے برطانیہ سے ملنے والے پیسے طاقتور شخصیت کو دے دیئے ! برطانوی حکومت نے پیسے واپس بھجوائے مگر اسی چوری کرنے والے شخص کو واپس کر دیئے گئے ۔ صحافیوں نے قاضی فائز عیسیٰ کے ان الزامات اور ریمارکس کو عمران خان کے جیل میں چلنے والے کیس پر اثرانداز ہونا قرار دیدیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز نے نہ صرف اپنا بغض ظاہر کیا ہے بلکہ کیس پر بھی اثرانداز ہونیکی کوشش کی ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب کیس اختتامی مراحل میں ہے۔ صحافی عمران ریاض نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ القادر یونیورسٹی کیس کی سماعت کے دوران قاضی فائز عیسی کا بیان ماتحت جج کو دباؤ میں لینے کے زمرے میں نہیں آتا؟ ئہ کھلی ناانصافی ہے کہ ایک چیف جسٹس دوسری عدالت میں زیر سماعت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے۔ عمران خان کو یہ معاملہ ضرور اٹھانا چاہئے محمد عمیر کا کہنا تھا کہ آج قاضی نے مونال کیس میں عمران خان کے ایک زیر سماعت کیس پر ریمارکس دیکر پھر اپنا بغض ظاہر کیا ذیشان سید نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شاید قانون اور عدالتی رولز کے ساتھ حالات حاضرہ سے سے لاعلم ہیں،، 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس جو کہ اس وقت احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے،، اور زیر سماعت کیس پر اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے بے جا ریمارکس دینا، بحث کرنا خلاف قانون ہے،، دوسرا یہ کہ قاضی کو نہیں پتہ کہ وہ کیس بنا ہے اور چل بھی رہا؟ ایڈوکیٹ اظہرصدیق نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ ریمارکس مس کنڈکٹ کی زمرے میں آتے ہیں؟ احتشام کیانی کا کہنا تھا کہ کیا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اس موقع پر ایسے ریمارکس دینے چاہئے تھے جب کہ عمران خان کے خلاف اِنہی 190 ملین پاؤنڈز کا نیب کیس حتمی مرحلے میں ہے اور آئندہ چند روز میں فیصلہ ہونا ہے؟ ثاقب بشیر نے ردعمل دیا کہ اسلام آباد احتساب (ٹرائل کورٹ) میں زیر التوا کیس پر چیف جسٹس کا کمنٹ بہت ہی حیران کن ہے ۔۔۔ کیا ان کو نہیں معلوم زیر التوا کیسز پر جج اس طرح کمنٹ نہیں کرتے صحافی ثاقب بشیر نے مزید کہا کہ کیا ٹرائل کورٹ میں زیر التوا کیس جو اس وقت آخری مراحل میں ہے اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو کمنٹ کرنا چاہیے ؟ زیر التوا کیسز میں تو عدالتیں ہمیشہ کہتی ہیں کوئی رائے نا دیں ۔۔ یہ یہاں چیف جسٹس رائے دے رہے ہیں سجادچیمہ نے تبصرہ کیا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس ابھی احتساب عدالت میں آخری مراحل میں ہے اور ملک کے چیف جسٹس نے اس کا نتیجہ اخذ کرکے احتساب عدالت کے جج تک اپنا پیغام پہنچادیا ہے امجد خان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس پر تبصرہ کر کے قاضی نے دراصل حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو پیغام دیا ہے کہ حضور بندہ ناچیز مستقبل میں بھی کام آ سکتا ہے لہذا فدوی کی ایکسٹینشن پر سنجیدگی سے غور کیا جائے ۔۔ سمیع ابراہیم نے طنز کیا کہ ابھی ھائی کورٹ رپوڑرز روم میں ایک بھائی نے کہا ۔۔قاضی فائیز عیسی کے ریمارکس پڑھ کر لگتا ھے کہ قاضی صاحب اتنے تناؤ کا شکار ھوگے کہ شاید انکا دل چاھتا ھے کہ وہ کسی ویران جگہ پر جا کر اونچی آواز میں چیخیں ۔۔اور گھنٹوں ناچتے رھیں سمیع ابرایم نے مزید کہا کہ ابھی ھائی کورٹ رپوڑرز روم میں ایک بھائی نے کہا ۔۔قاضی فائیز عیسی کے ریمارکس پڑھ کر لگتا ھے کہ قاضی صاحب اتنے تناؤ کا شکار ھوگے کہ شاید انکا دل چاھتا ھے کہ وہ کسی ویران جگہ پر جا کر اونچی آواز میں چیخیں ۔۔اور گھنٹوں ناچتے رھیں
جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل میں ملوث اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید کو "ہلال امتیاز" سے نوازنے کا اعلان حکومت نے اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید کو پاکستان کے دوسرے بڑے سول اعزاز"ہلال امتیاز" سے نوازنے کا اعلان کردیا ہے، انور مجید جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل کی وجہ سے مشہور ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے قریبی دوست ، جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل کے شہرت یافتہ ، سندھ میں شوگر ملوں کے مالک اور اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید کو "ہلال امتیاز " سے نوازنے کا اعلان کیا ہے، اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر صحافیوں کیجانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ اگر زرداری صاحب کے اس وقت کے ملٹری سیکرٹری جن کے اکاونٹس میں فنڈز منتقل ہوتے تھے انہیں عرب امارات میں سفیر لگایا جاسکتا ہے تو انور مجید کو یہ اعزاز بھی دیاجاسکتا ہے۔ صحافی عبید بھٹی نے کہا کہ عزیر بلوچ اور راؤ انوار کو ہلال امتیاز سے محروم رکھنے پر آصف علی زرداری کو اللہ پوچھے گا۔ سعید بلوچ نے کہا کہ اتنی کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے کے باوجود بچ جانے پر ہلال امتیاز دینا بنتا ہے، موصول کرپشن و منی لانڈرنگ میں امتیازی مقام رکھتے ہیں، ایک کردار سابق جرنل کو سفیر لگادیا اور دوسرے کو بڑا ایوارڈ دے رہے ہیں۔ فیض محمود نے کہا کہ جب جعلی اکاؤنٹس کیس چل رہا تھا تو یہ صاحب پورا ٹرائل اسپتال میں رہے، آج اس شخص کو ہلال امتیاز دینا سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے ملک کی کیا خدمت کی ہے؟ نادیہ مرزا نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے نامعلوم مقام سے بانی پی ٹی آئی کیلئے پیغام جاری کردیا ہےجس میں انہوں نے پارٹی گروہوں کے حوالےسے عمران خان کو آگاہی دی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے میں اپنے گھر سے دربدر ہوں، خان صاحب سے براہ راست رابطہ نہیں ہے اس لیے بطور مجبوری سوشل میڈیا کا استعمال کررہا ہوں کیونکہ پیغام رساں ہی اصل مسائل کی جڑ ہیں، میں نے عمران خان کی غیر موجودگی میں پارٹی کو 8 فروری سے پہلے تک جوڑ کررکھا تھا، تمام زیر تاب لوگ ایک پیج پر تھے اور پارٹی میں دھڑے بندی بھی نہیں تھی۔ حماد اظہر نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ انتخابات کے بعد کچھ لوگ حکومت میں آئے، کچھ پارلیمان میں اور کچھ ابھی بھی زیر تاب ہیں، یہ تین گروہ ہیں جن کے مفادات اور سوچ مختلف ہے، ان سب کو آپ نے ایک پیج پر لانا ہے، کسی کو بھی آپ کی سوچ سے مختلف حکمت عملی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اگر کسی کی سوچ مختلف ہو تو ایسے فرد کو سکرین پر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا تھا کہ دو گروپ اور ہیں جن کا تعلق دو مختلف پیغام رساؤں کے ساتھ ہے، یہ ضرورت سے زیادہ اہمیت حاصل کرگئے ہیں اور پارٹی میں اپنے من پسندوں کے بارے میں آپ کو فیڈ بیک دیتے ہیں اور اپنی پسند کے الفاظ آپ کی زبان سے نکلوا لیتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو تجویز دی کہ آپ سب سے زیادہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور شبلی فراز سے ملاقات کیا کریں اور باقی 4 لوگ ہر ہفتے تبدیل کرلیا کریں، عمر ایوب اور شبلی فراز کی وجہ سے پارٹی نے مشکل وقت کاٹا ہے مگر ان سے آپ کی ملاقاتیں اتنی نہیں ہوتیں جتنی ہونی چاہیے۔ حما داظہر نے خواتین سے ملاقات کے حوالےسے بھی عمران خان کو تجاویز دیں اور کہا کہ بہت سے معاملات میں خرابی اور آپ کو غلط فیڈ بیک کی وجہ ثابت ہوتی ہے، یہ اتنے بڑے مسائل نہیں ہیں جن کو دور نا کیا جاسکے، تاہم اگر اس کو حل کیے بغیر چھوڑ دیا تو شدید نقصان ہوگا، میں پارٹی کےکسی عہدے کا خواہش مند ہوں نا ہی کبھی تھا، آپ کے ہی اصرار پر ذمہ داری لی تھی، میں اب بھی بغیر کسی عہدے کے پارٹی کیلئے کام کرتا رہوں گا، آپ کے ساتھ کھڑا تھا اور انشااللہ کھڑا رہوں گا۔
عون علی کھوسہ معروف یوٹیوبر ہیں جو اپنی مزاحیہ ویڈیو میں پاکستان کے موجودہ حالات کی عکاسی کرتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے پریشان عوام کے لیے ’بِل بِل پاکستان‘ کے نام سے گانا گایا یہ گانا سوشل میڈیا پر تو خوب وائرل ہوا لیکن اگلے ہی دن عون علی کھوسہ کو دس کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر حراست میں لے لیا گیا۔ عون کھوسہ کے بھائی علی شیر کھوسہ نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ آدھی رات کو نا معلوم مسلح افراد نے ان کے بھائی عون کھوسہ کو حراست میں لے لیا ہے، انہوں نے صارفین سے اپنے بھائی کے لیے دعا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس خبر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں کیونکہ یہ ان کے خاندان کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ وجاہت سمیع کا کہنا تھا کہ عون علی کھوسہ کو بِل بِِل پاکستان کا مزاحیہ ترانہ بنانے پر اغوا کیا گیا ہے۔ دراصل اس ترانے میں عوام کو احساس دِلایا گیا ہے کہ ایسی آزادی کا کیا فائدہ جس میں آپ آزادی کے 77ویں سال تک بھی غربت اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پہلے اغوا برائے بیان آیا پھر "ملکو" کااغوا برائے گانا آیا۔اب بل بل پاکستان کے بعد عون علی اغواء ہوئے۔ فارم 47 والے شاید عون سے پیڈ پرموشن بنوانے میں ناکام رہے،تو چک لیا۔دیکھتے ہیں اب فرہاد کی طرح واپسی ہوگی یا شیخ رشید کی طرح حذیفہ کا کہنا تھا کہ عون علی کھوسہ کو دس بزدلوں نے رات کو اغواء کرلیا۔۔۔۔ حال ہی میں عون علی نے۔۔۔۔۔۔۔بل بل پاکستان گانا گایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس میں پاکستان کی عوام کے حالات کی عکاسی کی گئی تھی اور اشرافیہ کو آڑے یاتھوں لیا گیا تھا۔۔ بس یہ جرم بن گیا۔۔۔۔۔ صحافی شاکر محمود اعوان نے تبصرہ کیا کہ عون علی کھوسہ کو اپنا احتجاج اس طرح ریکارڈ کروانے ہر اٹھایا گیا ہے،، مبینہ طور پر ملی نغمے کی توہین کے الزام میں اٹھایا گیا ہے،، ایک طاقت ور شخصیت نے جب یہ سنا تو حکم دیا کہ فورا اٹھا لو فرحت بھٹی کا کہنا تھا کہ عون کھوسہ کا نیا گانا " بل بل پاکستان " شاید انکی گرفتاری کی وجہ بن گیا ہے ،خدارا عون کھوسہ کو رہا کیا جائے امجد خان نے عون علی کھوسہ کا گانا شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ بل بل پاکستان بھوکی ہے عوام سب کھا گئے حکمران ۔۔ عون کھوسہ کا جرم یہ نغمہ تھا جس کی پاداش میں اسے اغواء کیا گیا ۔ علینہ شگری نے ردعمل دیا کہ بل بِل پاکستان کا ترانہ اور رات کے اندھیرے میں اٹھائے جانے کا زمانہ ۔
پاکستان میں آج کل انٹرنیٹ کی سست روی ، وی پی این اور بار بار خلل سے سب سے زیادہ فری لانسرز پریشان ہیں جو فری لانس ویب سائٹس سے کام اٹھا کرکرتے ہیں اور اپنے اور اپنے خاندان کیلئے روزی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ بار بار وی پی این استعمال کرنے، کلائنٹ سے بات کرنے میں دشواری یا انٹرنیٹ کے خلل کی وجہ سے کال کے بار بار منقطع ہونے سے انہیں تو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہی ہے لیکن کلائنٹ بھی تنگ آجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ پراجیکٹ کسی اور کو دیدیتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف فری لانسنگ کمپنیاں بھی پاکستان کو فلیگ یا غیردستیاب لسٹ میں ڈال دیتی ہیں جس کی وجہ سے فری لانسرز اپنا کاروبار چلانے سے محروم ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں لاکھوں آئی ٹی ایکسرٹس، آئی ٹی کمپنیوں کی روزی روٹی کا ذریعہ انٹرنیٹ ہے جو آج کل فائروال، حکومتی تجربات کیو جہ سے تباہ ہوگیا ہے اس پر آئی ٹی ایکسپرٹس پریشان نظر آتے ہیں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے نظرآتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ پہلے ہی پاکستان میں پے پال جیسی سہولیات ہمیں دستیاب نہیں ہیں، بنکنگ سسٹم بھی انتہائی ناقص ہے اور رہی سہی کسر حکومت پوری کررہی ہے۔ ایک آئی ٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے لوگوں کے چولہے جل رہے ہیں، گھر چل رہے ہیں ، ملک میں ڈالرز آرہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ جو لوگ یہ فیصلے کرتے ہیں ان میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے روزی روٹی کیلئے سٹرگل کی ہو۔ اسکا مزید کہنا تھا کہ اگر ان لوگوں کیلئے زندگی میں کوشش کی ہوتی تو جتنے کی فائر وال آئی ہے اتنے میں یونیورسٹیاں، آئی ٹی سینٹرز، ٹیکنالوجی حب بناتے تو آئی ٹی انڈسٹری گروم کرجاتی۔ایک بندہ فری لانسنگ کام کرتا ہےا سے کبھی 100 ڈالر، کبھی 200 ڈالر ملتے ہیں، اس سے وہ بجلی کا بل دیتا ہے، گھر کا راشن دیتا ہے، سکول کی فیسیں دیتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو کیا ہوگا؟ ایک آئی ٹی ایکسپرٹ جرائم کا راستہ لے سکتا ہے، خود کو نقصان پہنچاسکتا ہے، اپنی فیلڈ چھوڑ کر کسی اور فیلڈ میں جاکر خود کو ضائع کرلیتا ہے اور پھر کبھی ریکوری نہیں ہوپائے گی۔ صحافی مغیث علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صارفین کو تاحال انٹرنیٹ سروسز استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،انٹرنیٹ چل تو رہا ہے مگر اس کی اسپیڈ مسلسل کم ہے اور خصوصاً ڈیٹا پر انٹرنیٹ سروسز خلل کا شکار ہیں، آن لائن کام متاثر، عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی۔ رؤف کلاسرا نے تبصرہ کیا کہ شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے ملک کالانگ ٹرم نقصان نہ کریں ،لوگوں کو پتھر کے دور میں نہ لے کر جائیں!ملک کو شمالی کوریا،چین یا رشیا نہ بنائیں،جہاں بات نہیں ہو سکتی،جہاں سنگل پارٹی سسٹم ہےکئی انٹرنیشنل کمپنیاں انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ سے دبئی سمیت دوسرے ملکوں میں شفٹ ہورہی ہیں۔رؤف کلاسرہ الفا براؤ چارلی کے اہم کردار قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ فری لانس پاکستان میں 40 ملین ڈالرماہانہ کی انڈسٹری ہے۔ملک کے اندر انٹر نیٹ کی بندش سے فری لانسنگ اور نیٹ ریلیٹڈ دیگر کاروبار متاثر ہو رہے۔ صحافی اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ "ایک طرف ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ جناب پنجاب ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور دوسری طرف یہ حال ہے کہ ملک کے اندر انٹرنیٹ سلو ہو چکا ہے، ایک سب سے بڑی فری لانسنگ ویب سائٹ فائیور نے بھی پاکستان کے حوالے سے وارننگ جاری کی ہے کہ پاکستان میں فری لانسرز کو مسائل کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار بہت سست ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت ساری جگہوں پر پاکستانی فری لانسرز کو دکھایا نہیں جا رہا، اور دوسری طرف ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہماری آئی ٹی صنعت ترقی کر رہی ہے۔" ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی اظہر سعید کا کہنا تھا کہ میرے دو بچے فائیور پر کام کرتے تھے فائیور نے سروسز بند کر دیں ایک بیٹا آپ ورک پر ماہانہ چار سے پانچ ہزار ڈالر کماتا تھا وہاں بھی سست انٹرنیٹ کی وجہ سے کلائنٹ دوسرے ملکوں کے نوجوانوں کے پاس جا رہے ہیں۔

Back
Top